اسرائیل کی فوج نیا آپریشن کھل کر مغربی کنارے میں کارروائی کر رہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس آپریشن کا مقصد فلسطینی پناہ گزین کیمپ سے متعلق جھگڑا ختم کرنا ہے، جہاں ان کا منظر ناظرین پر مسلح عناصر کا حوالہ ہوتا ہے۔
اکتوبر 2023 سے غزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے میں کشیدگی بڑھتی دیر سے چلی آ رہی ہے اور جتنی جھڑپیں لگ رہی ہیں وتنے تنہا شہری اور فوجی بھی مارے جا رہے ہیں۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ جنگ سے پہلے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج یا آبادکاروں کی جانب سے مارے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔ اسی طرح اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے مارے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد بھی ایک ہزار سے زائد ہے اور اس میں شامل 44 شہری اور فوجی بھی ہیں۔
اس آپریشن کا منظر اسرائیل نے نئی شکل دی ہے اور اس کو نیا آپریشن کہتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یہ ایک نئا کامیاب آپریشن ہے جس سے ان کی جانب سے کچھ عرصے سے لٹنہوائیہوں اور کشمکشوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔
ایسے جیسے یہ آپریشن شروع ہوا تو میرے لئے ذیادہ ان کی پھول کھلنے کو بھی دیکھنا نہیں آتا؟ میلوں نہیں ہوگا کہ وہ اس کے لیے ایسا ایک ساتھ کھیل گئے ہیں، لہٰذا وہاں کی پھول کھلنے کو نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ ان کی پھلوں کی ساتھ مل کر کھیلنا ہوگا
اس اسرائیل کی فوج کی کارروائی میں ہوئی تباہی کچھ بھی نئی نہیں بلکہ ایسی اسی معاملات کو دوبارہ جگہ دے رہی ہے جو 50 سال پہلے شروع ہوئی تھی۔ وہ اس لیون سے کچھ بھی Different نہیں، ایسا ہی آپریشن کی شروعات کر رہے ہیں جو پہلے بھی شروع ہوئی تھی۔ ان کے سامنے وہ ساتھ دے رہے ہیں جنہوں نے اس معاملے میں اپنی جان دی ہے اور ابھی یہاں تک کچھ بھی انہیں نہیں ملا رہا ہے۔
اس operation ko ek aisi tarha kaha ja raha hai jahan iska mukadma ek aisa jhagda ha tha jo ab samapt ho gaya hai, lekin yeh nahi hai. jab tak wo jhagda ab bhi nahi ho gaya hai to wo operation ko jari rakha jata hai aur uske liye koi alawa ka intaj nahi hota.
Mere zikr se lagta hai ki Israel ko kuch aise operashuns ki zaroorat hai taaki unhein apne dusre operashun ke baad ka intaj bhi ho sake. Jab tak wo jhagda ab bhi nahi ho gaya hai to wo operation ko jari rakha jata hai aur uske liye koi alawa ka intaj nahi hota.
Main sochta hoon ki Israel ko apne dusre operashun ke baad is tarha ka intaj zaroori hota hai taaki unhein lagnay wala khilafat ka intezam kar sake. Lekin yeh bhi ek darwaaza hai taaki wo jhagda ab bhi nahi ho gaya hai.
Mere zikr se lagta hai ki Israel ko apne dusre operashun ke baad is tarha ka intaj zaroori hota hai taaki unhein lagnay wala khilafat ka intezam kar sake.
اس اسرائیل کی نئی آپریشن سے ایک سوچنا پڑتا ہے کہ وہ کیسے فوجی کارروائیوں سے فلسطینیوں کی جان بھی برقرار رکھ سکتی ہے؟ اس آپریشن میں مارے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہونے پر نئی بات یہ کہی جاتی ہے کہ ان کو فوجی کارروائیوں سے بھگڑا لگانے کی واضح منصوبہ بندی ہے اور اس آپریشن کے بعد کیا پائے گئے تھے وہ بھی یہی ہیں، جتنی جھڑپیں لگ رہی ہیں وتنے تنہا شہری اور فوجی بھی مارے جا رہے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے بہت کم جانوں کو ہی ضمانت دی ہے جبکہ فوجی کارروائیوں میں یہ تعداد بھر پور نہیں ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل کو اپنی جانوں کی گھریلوsecurity کی کوششوں سے ہی جanga اٹھانے والی یہ فوجی کارروائیوں سے زیادہ پچتاو نہیں رہتی تھیں، اس لئے وہ اسی کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔
اس آپریشن میں جس شہریوں کی جانب سے مارے جا رہے ہیں ان کی بھی ایسی پہچان ہوتا ہے جیسا کہ فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں تو مسلح عناصر کا حوالہ دے رہے تھے، مگر یہاں وہ ایسے نہیں ہوتے جو کیمپ میں فوری طور پر پائے جاتے ہیں، یہاں ایسی صورتحال ہو رہی ہے جس سے یہ سبہی ناکام ہونے کے لئے بنے ہوئے ہیں، یہ بھی دیکھنا چاہوں گے کہ اس آپریشن میں جانب سے مارے جانے والے لوگ ایک ہزار سے زیادہ ہیں، تو یہ انفرادی طور پر کیسے جھڑپیں لگ رہی ہیں؟
میرے خیال میں اسرائیل کی فوج نے ایک نئی آپریشن کا نام دیا ہے لیکن یہ آپریشن واضح طور پر ان کے لئے کمزور ہو رہا ہے... آپریشن تھیٹر میں ایک سے زیادہ افراد کو مارنا اور اس کی صورتحال کو مزید خراب کرنا!
جسے وہ نئا کامیاب آپریشن کہتے ہیں، مجھے یہ آپریشن بھوک کی وکٹر کہتا ہوں گا... میری قوم کے لئے جھگڑا ختم کرنا ایسا ہی ہو سکتا ہے کہ لوگوں کو بھوک اور دیر سے چلی آ رہی ہوئی کشیدگی سے ہٹانے میں!