اسرائیل کی یہ وحشت افزا حملہ کثرت سے متعین کر رہی ہے جس میں فلسطینی شہید اور زخمیوں کا شمار ہوتا ہے، اس حملوں میں کم از کم 22فلسطینی شہید اور 54فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جو غزہ، دیر البalous، خان یونس اور دیگر علاقوں میں واقع تھے۔ اس حملے نے کھل کر فلسطین کی نسل کشی کے شواہد فراہم کیے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدوں سے بھگتے ہوئے فلسطینیوں پر حملے شروع کر دیئے، جس کے نتیجے میں انہیں شہید اور زخمی بنایا گیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے یہ دावا کیا جاتا ہے کہ اس حملوں میں حماس کے افراد پھر سے شامل تھے، لیکن فلسطینی شہید اور زخمیوں کی تعداد کا اشارہ یہی نہیں ہے۔
غزہ میں امن کیلئے عالمی سطح پر کوششیں تیزی سے کر رہی ہیں، لیکن اسرائیل نے یہ حملے اس وقت کیے جب بھی یہ کوششوں میں اضافہ ہوا۔
غزہ میں شہریوں اور دوسرے افراد کو شہادت نوش کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، ان کے ساتھ اس حملے نے زیادہ تر خواتین اور بچے شامل کیے ہیں۔ اس حملے میں ان کے جانوں اور صحت کو نقصان پہنچا ہے، اور یہ شواہد فلسطین کی نسل کشی کے ساتھ مل کر سامنے آئی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدوں سے بھگتے ہوئے فلسطینیوں پر حملے شروع کر دیئے، جس کے نتیجے میں انہیں شہید اور زخمی بنایا گیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے یہ دावا کیا جاتا ہے کہ اس حملوں میں حماس کے افراد پھر سے شامل تھے، لیکن فلسطینی شہید اور زخمیوں کی تعداد کا اشارہ یہی نہیں ہے۔
غزہ میں امن کیلئے عالمی سطح پر کوششیں تیزی سے کر رہی ہیں، لیکن اسرائیل نے یہ حملے اس وقت کیے جب بھی یہ کوششوں میں اضافہ ہوا۔
غزہ میں شہریوں اور دوسرے افراد کو شہادت نوش کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، ان کے ساتھ اس حملے نے زیادہ تر خواتین اور بچے شامل کیے ہیں۔ اس حملے میں ان کے جانوں اور صحت کو نقصان پہنچا ہے، اور یہ شواہد فلسطین کی نسل کشی کے ساتھ مل کر سامنے آئی ہیں۔