اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے صدر کو لکھے گئے خط میں اپنی معافی کی درخواست کی ہے جس سے انہیں برسوں سے چل رہے کرپشن کیس میں معافی دی جا سکتی ہے۔
نیتن یاہو نے اپنے وکیل سے لکھتے ہوئے خط میں بتایا کہ وزیراعظم کا ماننا ہے کہ کیس کا ٹرائل مکمل ہونے کے بعد ان کی بری ہوجائے گی اور اس لیے وہ معافی کی درخواست کر رہے ہیں تاکہ ملک میں 分ش کو روکایا جا سکے اور قومی اتحاد برقرار رہے۔
نیتن یاہو کا موقف یہ بھی ہے کہ وہ جب تک پچھتاوا نہ کرتے ہیں اور Politics سے ریٹائر نہیں ہوتے ان کے خلاف معافی نہیں مل سکتی۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر یایر لیپڈ نے کہا کہ نیتن یاہو کو معافیت نہیں مل سکتی جتنا کہ وہ جرم کا اعتراف نہ کرے اور فوری طور پر سیاست سے ریٹائر نہ ہوں۔
ادھر اسرائیلی صدر کے دفتر نے بیان میں کہا ہے کہ نیتن یاہو کی درخواست غیرمعمولی ہے اور اس کے سنجیدہ نتائج ہیں۔ تاہم، صدر کے دفتر نے بتایا کہ وہ اس درخواست پر ذمہ داری اور دیانت داری سے غور کریں گے۔
نیتن یاہو کی حکومت میں طویل ترین حکمرانی کرنے والے نیتن یاہو کو رشوت لینے، فراڈ اور غبن کے دیگر الزامات ہیں لیکن وہ اس کو مسترد کر رہے ہیں۔
اساسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی معافی کی درخواست سے ملک میں توازن برقرار رہے؟ یہ اس کا ایک بڑا قدم ہے جوPolitics کی دنیا میں اپنی قوت کو دکھانے کے لئے کیا جاتا ہے۔ وہ جس پہلے سے ملک کو چیلنج کر رہے تھے اب ان پر معافی کی درخواست کرتے ہوئے وہ اپنی حیرت ناک آئیں بھی دیتے ہیں? یا یہ صرف ایک Strategy ہے جس سے وہ politics کی دنیا میں اپنی برتری کو ظاہر کرتے ہیں۔
عسائلی وزیراعظم کی یہ معافی کی درخواست توہین دہ اور بے فائد ہوگی, اس کا مقصد ملک میں خوف پھنکنا نہیں ہونا چاہیے بلکہ اپنی معافی کی جانب سے یہ سب کو ایک دوسرے پر مجبور کرنا چاہیے
حالات میں بھی اگر کیس مکمل ہو جائے تو نیتن یاہو کی معافی نہیں مل سکتی, اس لیے وہ اپنی معافی کے لیے انکویرج کر رہے ہیں, اور اگر وہ Politics سے ریٹائر ہون گے تو یہ سب کو چھپ جائے گی
میری رाय میں یہ نتیجہ توقع کیا جا سکتا تھا جب نیتن یاہو نے بھی خود کو معاف کرنے کی وعدہ کی تھیں تو ان کے دائرہ اختیار میں ہونے پر حالات ایکदम بھی مختلف ہوتے جتنا اس کا ماننا تھا
اس کے بعد یہ بات نتیجہ میں آئی کہ انہوں نے اپنے معاف کرنے کی وعدہ کو جھلک دیا تو اب تو ان کا وہ مظاہرہ یہ کہ وہ ایسا نہیں کرتے گئے اور اس سے یقین ہوتا ہے کہ ان کے ذمہ دار لوگ ان کا معاف کرنے کا اثر اپنی جانب لائے گا
لیکن یہ ایک جھوٹی صورتحال نہیں تھی بلکہ وہ لوگ جو ان کے خلاف الزامات ہیں ان سے معافی ملنے کی کوشش کر رہے تھے
نیتن یاہو کی معافی کی درخواست تو جیسے جیسے سنے میں ایک سیریز میں آتی ہے، پھر بھی یہ بات یقینی نہیں کہ وہ اپنے جرموں پر چلے آئیں گی یا تو لازمی طور پر معاف ہو جائیں گے۔
اس کی معافی کی درخواست سے پہلے نہیں سمجھا تھا کہ وہ کرپشن سے منسلک ہونے والے ایسے الزامات کے ساتھ بھی اپنے سیاسی کیریئر کو جاری رکھ سکتے ہیں اور اپنی سیاسی جماعت کی نمائندگی کر سکتے ہیں، اور اب اس نے یہ بات تو دھمکیوں کی پھیکت کے طور پر کہی ہے کہ وہ معافی کی درخواست کر رہے ہیں تاکہ ملک میں شانت اور اتحاد برقرار رہے!
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ انہیں معافیت نہ ملے گی، ان سے پہلے کیے جانے والے الزامات تو ایسے ہیں جیسے لوٹا لینے اور مظالم کے بارے میں سنی گئیں، حالانکہ انہوں نے یہ بات تو مسترد کی ہے لیکن معافی کی درخواست کرنے سے پہلے یہ بات یقینی نہیں کہ وہ ان الزامات پر چلے آئیں گے یا تو لازمی طور پر معاف ہو جائیں گے!
اس کے بارے میں بھی بات کی جائی چاہیے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ وہ معافی کی درخواست کر رہے ہیں تو بہت اچھا دکھایا جارہا ہے۔ لگتا ہے کہ انہوں نے اس بات پر فخر کیا ہو کہ وہ ملک میں ایسی صورتحال کو روکنے کے لیے معافی کی درخواست کر رہے ہیں جو کسی بھی دوسرے معاملے سے مقابلہ نہیں کر سکتی۔
سچ میں وہ کیس اور معافی کا ماحول کتنے دور دراز ہے، اس پر فخر کیا جائے گا؟
یہ تو ایک اچھا قدم ہے کہ نیتن یاہو نے معافی کی درخواست کی ہے لےkin وہ اس سے پہلے جرم کیا ہوا تھا، یہ بھی ایک بات ہے کہ وہ اپنے خط میں معافی کی درخواست کر رہے ہیں تاکہ ملک میں تنازعہ نہ ہو، یہ تو ایک حقیقی جہالت ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جیسے جیسے وہ اپنے جرم کو پہچانتے گئے، وہ معاف نہیں ہو سکتے
اس نیتن یاہو کی معافی کیREQUEST کے بغیر سیاست سے ریٹائر ہونے والا کبھی نہیں، اس سے انہیں اپنی بریوں سے بچنا پڑے گا یا اس کی بدولتPolitics میں ایسی صورتحال پیدا ہوجائے جو ملک کو دھکیل دے।