استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوگیا، جس نے تالبان کو ایک جامع پلان پیش کرنے پر مجبور کردیا جو ان سے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے۔
اس مقامی ہوٹل میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کا دو رکنی وفد شریک تھا جبکہ افغانستان کی قیادت نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ مجیب نے کی۔
جبکہ اس مذاقرٹ میں قطر اور ترکیہ کی مشترکہ ثالثی کی وجہ سے پہلے دور میں دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ ایسا ہی نکلتا تھا جس میں دونوں ممالک کو جنگ بندی پر اتفاق حاصل ہوا تھا۔
لیکن پچھلے دور کی طرح اس میں بھی کسی حد تک فرق نہیں دیکھا گیا، اور اس کے بعد پاکستان نے ایک جامع پلان پیش کرنے پر مجبور تالبان کو مجرم قرار دیا ہے جو ان سے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے۔
اس مقامی ہوٹل میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کا دو رکنی وفد شریک تھا جبکہ افغانستان کی قیادت نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ مجیب نے کی۔
جبکہ اس مذاقرٹ میں قطر اور ترکیہ کی مشترکہ ثالثی کی وجہ سے پہلے دور میں دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ ایسا ہی نکلتا تھا جس میں دونوں ممالک کو جنگ بندی پر اتفاق حاصل ہوا تھا۔
لیکن پچھلے دور کی طرح اس میں بھی کسی حد تک فرق نہیں دیکھا گیا، اور اس کے بعد پاکستان نے ایک جامع پلان پیش کرنے پر مجبور تالبان کو مجرم قرار دیا ہے جو ان سے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے۔