اوقاف کی جائیدادوں کا تحفظ ہماری اجتماعی - Latest News | Breaking New

جگنو

Well-known member
بنگلور میں منعقدہ ریاست گیر ورکشاپ میں مقیم معظم انصاف طلبی رہنما ایک دینی اور اخلاقی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے گھوڑا کی چابی کی بات کر رہے تھے کہ اوقافی جائیداد کی تحفظ محض قانونی نہیں بلکہ دینی و اخلاقی ذمہ داری ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسلام دو بنیادی تعلیمات پر قائم ہے — ایک اللہ کی بندگی اور دوسری بندوں کی خدمت، جس میں سےSERVICE OF CREATION کا ایک حصہ اوقاف ہیں۔

وضعیت ہنہتھوں جان کے باوجود انہوں نے یہ بات واضع کر دی کہ اپنی ذاتی جائیداد کو رضاکارانہ طور پر فلاحی مقاصد کے لیے وقف کر دینا ہی وقف کہلاتا ہے اور کسی کی زمین پر قبضہ کرنا نہیں، یہ اسلام کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ “اسلام اور مسلمانوں کا مستقبل روشن ہے، بشرطیکہ ہم اپنی ذمہ داریاں دیانت داری سے ادا کریں۔”

انعام الرحمن خان ، اسسٹنٹ سیکریٹری جماعت اسلامی ہند نے بتایا کہ جماعت اسلامی ہند روزِ اوّل سے ہی اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لیے سرگرم تھے اور انہوں نے مرکزی حکومت کو واضح پیغام دیا کہ “جب-central government NCM bill لایا تو جماعت نے سب سے پہلے اس کی مخالفت کی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ میں بھی اپنا کردار ادا کیا ۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ اس موقع پر امید پورٹل پر جائیدادوں کو اپ لوڈ کرنے کی تفصیلات پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعے پیش کی گئیں اور شرکاء کے سوالات کے جوابات دیے گئے۔

ڈاکٹر معاذ الدین ، سی ای او کرناٹک وقف بورڈ نے بتایا کہ بورڈ کی کوشش ہے کہ تمام اوقافی جائیدادیں جلد از جلد پورٹل پر اپ لوڈ کی جائیں۔ اس موقع پر محمد یوسف کنی ، سکریٹری حلقہ نے آئندہ کے منصوبے پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ریاست میں 49 ہزار اوقافی جائیدادوں میں سے 33 ہزار کے منتظمین (متولی، چیئرمین یا صدر) مقرر ہیں، جب کہ بقیہ جائیدادوں کا تعین اور نگرانی ایک اہم ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ضلعی سطح پر ملت کے سرکردہ افراد کے ساتھ راؤنڈ ٹیبل میٹنگز منعقد کرنے اور عوامی بیداری مہم شروع کرنے کی اپیل کی۔

ڈاکٹر بلگام محمد سعید نے امیرِ حلقہ جماعت اسلامی ہند کرناٹک کے طور پر اپنا خطاب پیش کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت وقف ترمیمی قانون 2025 کی طرف اشارہ کر رہی تھی جو ملک کے لیے بڑی خطرناک ہے اور اسے مسترد کرنی چاہئیں گے جس سے یہ قانون ہمیں نہیں منظور ہوگا۔

ان نے مزید بتایا کہ “1923 سے لے کر اب تک وقف قانون میں کئی اصلاحات ہوئیں جو Muslims کی مدد میں تھیں، مگر 2025 کا قانون ملت کے لیے کوئی خیر نہیں ہے۔”
 
اسلامی تعلیمات پر اس ویلفیری لاکھوں کے ذخوتوں کے تحفظ میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں 💡

سورے کی چامی کو گھڑی کی چابی کہتے ہوئے انہوں نے اس بات کو واضع کیا کہ اوقافی جائیداد کا تحفظ صرف قانونی نہیں بلکہ دینی و اخلاقی ذمہ داری سے بھی ہوتا ہے۔

انہوں نے اس بات کو بھی واضع کیا کہ اسلام میں دو بنیادی تعلیمات پر قائم ہے جس میں سے ایک اللہ کی بندگی اور دوسری بندوں کی خدمت ہوتی ہے، جو میانے میں ہر پہلو کو ایک کے خلاف نہیں بلکہ ایک ساتھ ملا کر کرنے والی ہے۔

اسلام اور مسلمانوں کا مستقبل واضح ہے، لیکن یہ ان کی ذمہ داریاں دیانت داری سے ادا کرنی ہیں 🙏
 
یہ بات تو چالیس سال پہلے بنائی گئی تھی کہ اوقافی جائیداد کی تحفظ کے لیے کوئی بھی قدم نہیں ہوتا، اب وہ اس بات پر متفق ہیں کہ یہ ایک عظیم ذمہ داری ہے! 🤠

اسلام کی دو بنیادی تعلیمات پر مبنی ہونے کی وجہ سے اوقافی جائیداد اپنا حصہ ڈالتا رہتا ہے، اور اس کے لیے رضاکاری ایکMust 🙏

لیکن یہ بات تو حال ہی میں متعارف ہوئی تھی کہ جب سے وہ لوگ اپنی زمین پر قبضہ کرنے لگتے ہیں وہ اسلامی قانون سے خالی ہو جاتے ہیں! 😡

اسلام کی ایمانداری اور ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہماری واحد رہنمائی ہے، اور یہ کہانی بھی واضح ہے کہ جب ہم اپنی ذمیانتیں ادا کریں گے توIslam میں مستقبل نمایاں ہو گا! 🌟
 
اسلام اور مسلمانوں کا مستقبل تو واضع ہے تو میں بھی سوچتا ہوں کہ یہ مستقبل وہی رہے گا جو دینی اور اخلاقی ذمہ داریوں پر مبنی ہوگا 🤔

میں نہیں سمجھ سکا کہ why بنگلور میں ایسا ورکشاپ منعقد کیا گیا؟ تو وہاں کی کوئی خاص بات تھی جو پریشان کر رہی تھی؟ یا تو انہوں نے اس پر کچھ اور معلومات دیں جن سے میں سمجھ سکوا 🤷‍♂️
 
بھارت کے ایسے ساتھ ہیں جنہوں نے ان تمام مقاصد کا تعین کیا ہوتا ہے جیسے جائیداد کی تحفظ اور دینی و اخلاقی ذمہ داریوں پر توجہ دینا، انہیں یہ بھی قابل انتباہ ہوتا ہے کہ ہر ایک اپنی جانب سے ضروری اقدامات کرتے ہوئے یہ مقصد حاصل کرنے کی جدوجہد جاری رکھیں گے
 
[ : ]
وضعیت اوقافی جائیدادوں میں بھی اسی طرح کی ترسیلاتیں ہیں جو قانونی اور دینی ذمہ داریوں کے ساتھ ہیں۔ [
اسلام میں وکالت و عہد نہیں ہوتا۔ اس لئے انعام الرحمن خان کی بات بھی اچھی ہے کہ وہ وکالت و عہد سے پہلے کے وقت کو دیکھتے ہیں۔ [
وہی نہیں، اگرچہ اسلام دو بنیادی تعلیمات پر اٹھا پڑتا ہے — ایک اللہ کی بندگی اور دوسری بندوں کی خدمت — ان میں سےService of Creation کا حصہ وکالت و عہد ہی نہیں بلکہ ایسی وہ جائیدادوں جو اپنے ملازمت کے لیے قائم کی گئی ہیں ان کی دیکھ بھال کو ذمہ دار بنانے کا کام کرتے ہیں۔ [
اسلام کی دینی اور اخلاقی ذمہ داریاں اس سے نجات دہندہ ہیں جو ان کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور وہی افراد جو وکالت و عہد سے ناخوش ہیں اور اس کوIslam کے اجازت سے نہیں کرتے، وہی نجات دہندہ ہوتے ہیں۔ [
اسلام اور Muslims کا مستقبل آگہوار ہے جس کی پوری سرگرمی ان میں ہو رہی ہے جو اسلام کی دینی و اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور وکالت و عہد سے بچنے کا طاقت رکھتے ہیں۔ [
اسلام کا مستقبل ایسی طرح بننا چاہئیے جس میں اس کی دینی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کیا جا سکے، اور وہاں یہی نتیجہ نکالے گا جوIslam کا مستقبل ہوگا۔ [
اسلام کی دینی اور اخلاقی ذمہ داریاں انہوں نے ایک صریح بات کے ساتھ پیش کی ہیں جس پر آپ کو کچھ وقت کے لیےThink کرنا پڑے گا۔
 
لگتا ہے ایسے میں بھی یہ بات قابل ذکر ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں اچھی طرح موڑ لینا چاہئیے کیونکہ اب تک لوگ ہزاروں روپئے پر ٹیکس ادا کر رہے ہیں اور یہ ان کے لیے بھارتی شہریت سے بھاگنا کی جگہ نہیں دیتا
 
ہمارے ملک میں ایسے موقع پر سائنسدانوں ، سیاست دانوں اور معاشرتی رہنما جان کی تعلیم اور ان کا کام دیکھنا ہی گاہک ہے 💡 ناکام ماحولیاتی ادارے کی بہت ساری غلطیاں تو توہین پہنچائی ہیں بلکہ انہوں نے کھل کر ایسے بات چیت کو شروع کیا جو ہمارے ملک کے لیے ضروری تھی اور اس وقت جب معاشی بحران ہوا تو وہ ساتھ دے گئے اور اس پر نا سنجیدگی کی رائے دی۔
 
ایسے منظر بن رہا ہے جیسے وہ ہم سب کی لائے سے آ گئے ہیں - کھلی تاریکی میں، جو کہ بنگلور کی ریاست گیر ورکشاپ میں اس معظم انصاف طلبی رہنما کی بات پر مشتمل ہے جو گھوڑا کی چابی کہتا ہے اور دیکھتے ہیں کہ ایک دینی اور اخلاقی ذمہ داری سے بھرپور بات ہوئی ہے... 💡

انہوں نے بتایا کہ اسلام دو بنیادی تعلیمات پر قائم ہے جو دنیا کی زندگی کو سونپتی ہیں - ایک اللہ کی بندگی اور دوسری بندوں کی خدمت جس میں سے Service of Creation (سیرف آف کرییشن) کا ایک حصہ اوقاف ہیں۔

یہ بات واضع کرنے والا یہ معظم انصاف طلبی رہنما اپنی ذاتی جائیداد کو رضاکارانہ طور پر فلاحی مقاصد کے لیے وقف کر دینا چاہتا ہے، لیکن کسی کی زمین پر قبضہ کرنا نہیں... یہ اسلام کی اجازت نہیں دیتا... 🙅‍♂️

انہوں نے مزید بتایا کہ “اسلام اور مسلمانوں کا مستقبل روشن ہے، بشرطیکہ ہم اپنی ذمہ داریاں دیانت داری سے ادا کریں۔” ایسے منظر کو دیکھتے ہیں تو ہمیں اچھی رائے کا احساس ہوتا ہے... 🙏
 
واضع طور پر یہ بات واضح ہے کہ جس طرح لوگ اپنی دینی اور اخلاقی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، اس کا مطلب ایسا نہیں ہوتا کہ وہ قانونی ذمہ داریوں پر غور نہیں کرتے۔ واضع طور پر یہ بات سچ ہے کہ Islam دو بنیادی تعلیمات پر قائم ہے — ایک اللہ کی بندگی اور دوسری بندوں کی خدمت جس میں SERVICE OF CREATION کا ایک حصہ اوقاف ہیں۔

اسلام کے پختے تعلیمات کو دیکھتے ہوئے، اس بات پر غور کرنا بہت اہم ہے کہ کیوں اور کس طرح ہمیں اپنی ذاتی جائیداد کو رضاکارانہ طور پر فلاحی مقاصد کے لیے وقف کر دینا چاہئیے۔ واضع طور پر یہ بات سچ ہے کہ اوقافی جائیداد کی تحفظ میں قانونی اور دینی ذمہ داری دونوں کی ضرورت ہے۔

یہ بات سچ ہے کہ Jamiat-e-Islami India نے مرکزی حکومت کو واضح پیغام دیا کہ وہ NCM bill پر سرگرم رہنے والی ہوں، اور ہمیں اس سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئیے۔
 
یہ واضح ہو گیا ہے کہ بھارت میں اوقافی جائیدادوں کی تحفظ کے لیے زیادہ سے زیادہ سرگرمی کی ضرورت ہے، لیکن یہ بات بھی واضح ہے کہ ایسا کام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

اپنے ذاتی جائیداد کو رضاکارانیہ طور پر فلاحی مقاصد کے لیے وقف کر دینا ہی وقف ہوتا ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ کسی کی زمین پر قبضہ کرنا نہیں ہوتا۔

اسلام اور مسلمانوں کا مستقبل روشن ہے جب تک ہم اپنی ذمہ داریاں دیانت داری سے ادا کریں گے، لیکن اب یہ بات واضح ہے کہ اس کے لئے کچھ بھی نہ ہوگا۔
 
🤔 یہ بات واضح ہے کہ لوگ ایسے قانون پر بات کر رہے ہیں جو ہماری جائیدادوں کی تحفظ کو دیکھتے ہیں... اس سے لگتا ہۈ کہ ہم اپنی زمینوں پر اپنی ذمہ داری ادا کرنے والے ہیں... مگر ان لوگوں کو یہ واضع نہیں تھا کہ اچھی طرح پہلی جائیداد ہمارے اس قدر خطرناک ہوگی؟
 
بھرپور باتوں سے یہ ریاست گیر ورکشاپ کی پوری کھڑکی پکھی نظر آ رہی ہے، خاص طور پر وہ معظم انصاف طلبی رہنما جو گھوڑا کی چابی کی بات کر رہے تھے اس کے بعد بھی دینی اور اخلاقی ذمہ داریوں پر زور دیا اور پوری طرح Islam کی تعلیمات کو ظاہر کیا اور کسی بھی جائیداد پر قبضہ کرنا نہیں ہوتا مگر وہی فلاحی مقاصد کے لیے وقف کرتے ہیں

اسلام کی ایسی ایک تعلیمات تھی جس کا نام ہے service of creation اور یہ اوقافی بھی اس کا حصہ ہیں اور ایسے جائیدادوں کو لینے سے پہلے کچھ باتوں پر غور کرنا چاہئیے
 
واپس
Top