اخلاق لنچنگ: ایک دہائی بعد، یوپی حکومت کی - Latest News | Breaking Ne

فوٹوگرافر

Well-known member
اکھلاق لنچنگ ایک دہائی بعد، اتر پردیش کی حکومت نے لنچنگ کے ملزم دس لوگوں کے خلاف قتل سمیت تمام الزامات کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس قتل کیس میں پولیس نے تین نابالغوں سمیت کل 18 افراد کو گرفتار کیا تھا، لیکن 181 صفحات پر مشتمل کیس دستاویز کے مطابق ایسے میں نابالغ ملزم کو ستمبر 2016 میں رہا کر دیا گیا تھا۔

اس کیس کے ایک اور ملزم روی کی اکتوبر 2016 میں حراست میں طویل علالت کے بعد موت ہو گئی تھی، جس سے اس کے جسم کو ترنگے میں لپیٹے جانے پر تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔

کے ٹی ایف نے اتر پردیش کی حکومت کو مقدمہ واپس لینے کی درخواست کی ہے، جس میں دیوالی کے بعد ہونے والے قتل کے واقعے کو شامل کیا گیا ہے۔

کیس کی ایک بار پھر توجہ سے دیکھی گئی ہے، اس پر تین سال سے لاکھوں لوگ protests میں نکلے تھے اور ان کا یہ محکماں میں رہا تھا کہ ہر شہری کے حقوق کو بھی سیکورٹی کی دباو کی واپسی نہیں کی جاسکتी۔

اکھلاق لنچنگ کیس کا ایک اور ملزمish roy کی اکتوبر 2016 میں حراست میں طویل علالت کے بعد موت ہو گئی تھی، جس سے اس کے جسم کو ترنگے میں لپیٹے جانے پر تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔

اس ملزمish کی موت نے پورے ملک میں تباہی مچا دی، اور اسے سمجھا جاتا تھا کہ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جو تمام نہایت متحرک اور متعصب اور منظم تھا۔

اسے سمجھنے کے لیے کہیں پہلے اور کیوں، اس قتل میں 181 صفحات پر مشتمل کیس دستاویز کو سب کچھ شامل کیا گیا تھا، جس نے سیکولری اور جمہوری قوتوں کو بھی تنازعہ میں مبتلا کردیا۔
 
ہر کسی کی ہار رہتے ہیں، یہاں تک کہ ایسے واقعات پر بھی جو پورے ملک کو تباہ کر دیتے ہیں، اور اس کے بعد لوگ ڈھونڈنے جاتے ہیں کہ یہ واقعہ انہیں کیوں ہوا؟ :D

اسکول گائس یا ناجائز Murder kais e.. ab yeh to kisi kee galti nahi hai? 🤣

میں سمجھتا ہوں کہ وہ 181 صفحات پر مشتمل کیس دستاویز تو بھی ایک لارج اور کمرشل کیس ہونا چاہیے، نہیں کیہ؟

اس ملزمish ki death case naye logon ko aaj bhi dikh rahi hai, lekin main ye nahin maanta hun.. 3 years mein ye case kyun tophar kar diya gaya? 🤔
 
بہت دیر ہی اٹھایا گیا یہ کیس، تین سال سے protests ہوئیں اور ملک بھر میں یہ بات کہی جاتی رہی کہ انسانی حقوق کے زریعے سیکورٹی کو روکنا چاہئے نہیں تھامنا چاہئے۔

اس killing ke kesi main police ne to kai na bale yaar, lakinh 18 log ko arrest kar liya tha. lekin kisi kaun si wajah par ye aisa hua ki ek baligh naam Roy ko september 2016 mein release kar diya gaya tha.

Roy ki death incident bahut hi achaanak aur tension ke saath hui thi, iske baad yeh police ko galat pata lagaya aur yeh case again start ho gaya.

kya yeh kisi ko bhi acha lagega ki ek baligh ko release kar diya jaye aur fir uski death main police ne tension kiya?
 
اس کیس کی ایسی لانچنگ کی نہیں چاہیے جسے پورے ملک کو تباہ کر دیا ہو۔ 181 صفحات پر مشتمل کیس دستاویز سمجھنی آسانی نہیں ہوتی، اور اس سے ڈراپ کی سانس لینا بھی آسان ہوتا ہے، لیکن یہ ہمیشہ نہیں کہتا کہ ہم واقف ہیں۔
 
اس kills ki baat koi nahi, police ne yeh sab kuch galat cheezon ko bhi chuna hai. woh log jo martyrs hue hain wo sab apne shehre ke log the jo kisi aam aadmi ke jaisa tha, lekin unki galtiyon ka faisla nahi kiya gaya tha. aur ab police ne kesi ki pehli baar tujhe dekha hai, to fir bhi yeh galat cheezein ho sakti hain. main yeh kehta hoon ki humein yah zikr rakhna chahiye ki apne netaon ko bhi is tarhai police ki galtiyon ka faisla karna chahta hai, na ki kisi ko aaraam dein.

Aur yeh to kafi galat hai ki koi log ab tak kesi mein reh rahe hain, jabki log aage badhte chale hain. humein apne netaon se kaha woh humein sahi baat bol dega, na ki fir phir kisi ko aaraam de dena.

Aur yeh sab kuch to ek achha tareeka hai ki humein apni sheher mein ek sachchayi ke adharit group banani chahiye.
 
اس killing ke case ko dekhte hua mujhe lagta hai ki yeh kesi bahut badi cheez thi, aur police ne bhi badi galti ki thi. Aakhlaq lancing ka concept to bahut galat tha, kyunki wo logo ko apni aaklagaan par majboor kar raha tha, aur usse unki zindagi ko bhi badal diya tha.

Main yeh nahi maant sakta ki police ne aage chalne ka faisla kyon nahi kiya, kyunki wo the case ko thoda aur investigate kar sakte thee. Lekin ab ye to kesi dobara dekhti hain, aur main usse saaf krani meh nahi dekh sakta.

Main bhi karna chahunga ki police ko fir se investigation karne ka mauka milega, aur wo kisi bhi aatankvadi ke logon ko bhi arrest karegi. Aur uss killing ke case ko fir se dekhte hain, main sochta hu ki wo police ko aur thoda sahara milega.

👮‍♂️💔
 
اس قتل کیس کی کچھ باتें تھیں جن پر کامیابی حاصل ہوئی، لیکن اب تک یہ نہیں سمجھا جا سکا کہ ان سب کو ملایا گیا تھا یا انہیں پکڑ کر انہوں نے خود بھی کیا تھا؟ اس قتل میں چار سال گزرے ہیں اور اب تک ہونے والے ایسے واقعات کے بعد بھی کچھ نہیں ہوا۔

اس قتل کی چار سال کی دیر سے لکھتے رہوں تو ان تمام اقدامات پر کیا فائدہ ہوگا؟ یقین رکھوں کہ اگر پچیس سال قبل ہونے والے ایسے واقعات کا خیال رکھا جاتا تو کئی اس صورتحال سے باہر نکل گئے ہوت۔
 
امنیت کے حوالے سے یہ فیصلہ بہت اچھا ہے، اور اس پر نکلنا ایک اچھی گزری ہوئی ناکلہ کی بات ہوگی تھی۔

اس کیس میں پولیس کو اتنے سارے افراد کو گرفتار کر لیا گیا، یہ بھی ایک گندہ بات ہے جو پورے ملک کو لے آئی تھی، اور ان لوگوں کے خلاف الزامات کی توثیق سے پوری دہشت گردی کا انکشاف ہوا تھا، اب یہ سب کچھ بھولنا ہوگا۔

اس ملزمish roy کی موت نے بڑے پیمانے پر تنازع ہوئے اور سارے ملک میں تباہی مچا دی، اور پھر ان لوگوں کو ایسا کیس دکھایا گیا تھا جو تمام نہایت متحرک اور متعصب اور منظم ہے۔
 
اس صورتحال پر کچھ بات کرنا چاہتا ہoon, پہلی baat yeh hai ki اتر پردیش کی حکومت نے اور کیا تھا۔ اسے اپنے decision mehsoos karta tha, lagataar killings kee badlaav mehsoos karte rahayenge. ab yehi question hoti hai ki kyu kuch nahi hua?

mera khayal hai ki government ko apne flaws ko pehchanane aur unhe fix karne ke liye samay mila. lekin ab ye sawaal hota hai ki kya abhi kuch hoga?

mera ek baar faisla karta hu ki case ko phir se dekhna chahiye, kyu kyunki 181 pages ki documentation mehsoos karte rahayenge aur ye fact to sabhi ko pata lagega. lekin ab yeh sawaal hota hai ki government ko pehle apne flaws ko kya pehchanaya?

main toh iska answer nahi deta hu, kyunki main apne khayalon ko toha deta hu aur jab bhi mujhe ek faedaa milta hai to main use apna deta hu.

lagaakiyon ka protests ki wajah yeh tha ki hum sabko lagan mehsoos hota hai, aur ab ye sawaal hota hai ki kya humein lagana chahiye?
 
اس کیس میں اس کی دہائی پوری ہوئی ہے، یہ تو عارضی تھا اور چلایا گیا، لیکن اس کا اثر اب بھی محسوس ہوتا ہے. اگر 181 صفحات پر مشتمل کیس دستاویز میں یہ سب کچھ شامل نہیں تھا تو ہم وہاں پہنچنا نہیں پائے تھے. اس کے بعد لاکھوں لوگوں نے protests میں لہر لائی اور ان کی आवاز ہمیشہ سمجھنی پئی. اب جب یہ سارا کیس دیکھنا آ رہا ہے تو اس پر بھی ہمیں کچھ نہیں سمجھنے کے لیے ملتا. 🤔
 
یہاں تھا پھر ہو گیا کہ انٹرنیٹ پر یہ چتچال چدے رہے، اور ابھی تو یہ ڈھونڈھنے والوں کے لیے بھی مشکل تھا، لیکن ابھی بھی جیسے جیسے ہر غلطی کو صحیح قرار دیا گیا، اسی طرح ہمیں ان لوگوں سے بھی نہایت متعصبانہ کلام سنیئے ڈلتے رہنے دوگے।

اس قتل میں تین نابالغوں سمیت کل 18 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، لیکن یہ واضح نہیں کہ کیس کی ایک بار پھر دیکھنے والے ہم کو ان 181 صفحات پر مشتمل کیس دستاویزات میں ان تمام شخصوں کی جانات کیا گیا، جس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ وہ سب ناقابل اعتماد تھے اور اس قتل میں وہی سب اس قتل کے دائرہ کو شامل کرنا چاہتے تھے، جس سے بھی یہ واضح ہوتا ہے کہ ان لوگوں کی جانات پر ایک نئی پالیسی بنائی گئی، جو کہ بھی متعصبین اور سیکٹروں کو بھگتی ہوگی۔
 
[Image of a person throwing away a book with a red "X" marked on it, while another person in the background is holding a tablet with the same book's title on the screen]

[Caption] وہ کیس جو سیکورٹی کی دباو کو بھی سیکورٹی کی دباو میں شامل کرنے والا نہیں ہوتا
 
اس کیس کی واپسی کی واضح رائے تو ہے، لیکن یہ بات اس سے پہلے سمجھنی چاہیے کہ یہ کیس کتنا طویل اور متحرک تھا، اور اس میں کیوں کچھ ایسا شامل ہوا جو سب کو تباہی لگائی۔

اج دہائی میں اتر پردیشی سربراہان نے بھی یہی باتوں پر زور دیا، اور انھوں نے اس کیس کی جڑی ہوئی منظر نامے کو چیلنج کرنے سے کہا کہ یہ ایک غیر قانونی صورتحال ہے جو دوسرے قتل کی جانب بھی مائل ہوگا۔

اس وقت تک یہ بات واضح نہیں تھی کہ 181 صفحات پر مشتمل کیس دستاویز میں اس سے قبل کیا کچھ شامل کیا گیا تھا، لیکن اب یہ بات واضع ہوگئی ہے کہ اس کیس کی واپسی کو دیر نہیں رہی اور یہاں تک پہنچ کر ایسے الزامات کو ختم کرنا صرف وقت کے ساتھ آ رہا ہے جو اس پر کیا جا سکتا تھا۔
 
اس کیس کی پھر ایک بار دیکھنا ہے تو یہ ہمیں کہتا ہے کہ جب تک پولیس نے فوری کارروائی کی اور اس قتل کو بھی ٹھی کر دیا تو ملزمز کو ہلاک کرنے پر زور دیا گیا، تو حالات کتنا بدستور تھے؟

اس کیس میں ایسے نوجوانوں کی پھانسی ہوئی جو صرف 18 سال کی عمر میں گرفتار ہوئے اور وہ بھی طویل علالت سے موت یاب ہوئے، یہ ایک دہائی بعد تو آئی۔ اور اب انki case ki ہمیں واپس لینا پڑ رہا ہے، تو یہ بات کھانے میں آتی ہے کہ کیس کی ایک بار پھر توجہ سے دیکھی گئی ہے تو حالات اچھے نہیں تھے، اس میں لاکھوں لوگوں نے protests کیا تھا۔

اس قتل کی پھانسی کیس کی ایک بار پھر توجہ سے دیکھی گئی ہے تو یہ بات کھنچتی ہے کہ سیکورٹی کی دباؤ کی واپسی سے نہیں، لیکن ملک بھر میں ہم ایسا سوچ رہے تھے جس پر حالات اس طرح آئے۔
 
اس قتل کی ایسی لانچ پڈھی کر دیا گیا ہے جو پورے ملک کے حقوق defending والوں کے دل کو ٹوٹاتا ہے۔ یہ وہی نہیں تھا جس سے لوگ protests میں نکلے تھے اور اس کی محکماں میں بھی رہے تھے کہ سیکرٹی کو ایسے دباو میں رکھا جانا چاہیے جو شہریوں کی آزادی کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔ اس قتل کی مہموں کی ایسی لانچ پڈھی کر دی گئی ہے جو کہ تمام ملک میں متحرک لوگوں کو خوفزدہ کر رہی ہے اور انھیں سمجھای رہی ہے کہ یہ ایک سیکل کی جگہ ہے اور اس کی واپسی نہیں ہوسکیگی۔
 
واپس
Top