آؤٹ لک کی رپورٹ سے ملتا ہے کہ اتر پردیش کی حکومت نے Lnچنگ کیس میں ملزم دس لوگوں کے خلاف تمام الزامات کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں ایک نوجوان جوابदہ اور اس سے متعلق دو دوسرے شامل تھے، جنہوں کے خلاف تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
اس لنچنگ کی تاریخ 28 ستمبر 2015 کو دکھائی دی گئی تھی جس میں دیکھنوں کے دادری علاقے میں ایک نوجوان محمد اخلاق کو ان کے گھر سے باہر لے کر گائے کی گاہی جواب دی اور اس کے بعد تحفظ کے نام پر دہشت گردانہ حملوں نے موت دے دی تھی۔
اس کیس میں پولیس نے تین نابالغوں سمیت کل 18 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ اور اس کیس کی دستاویزات (181 صفحات پر مشتمل) کے مطابق، ان سبز مظلومین میں سے ایک نوجوان جوابدہ ستمبر 2016 میں رہا کیا گیا تھا اور دوسرا ایک نوجوان شہید ہو گیا تھا جس کی موت 2016 میں حراست میں لپٹی جانے پر طویل علالت سے متعلق تھی۔
اس کیس میں اور ملزمین کو مظلومین میں سے ایک بھی نہیں کہا گیا جس کی موت نہ ہو رہی تھی، وہ دیکھنا ہے کہ ان پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی تھی، جس کی جگہ اب تعزیرات ہند نے لے لی ہے۔
اس کیس میں اور ملزمین کو مظلومین میں سے ایک بھی نہیں کہا گیا جس کی موت نہ ہو رہی تھی، وہ دیکھنا ہے کہ ان پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی تھی، جس کی جگہ اب تعزیرات ہند نے لے لی ہیں۔
اس کیس میں اور ملزمین کو مظلومین میں سے ایک بھی نہیں کہا گیا جس کی موت نہ ہو رہی تھی، وہ دیکھنا ہے کہ ان پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی تھی، جس کی جگہ اب تعزیرات ہند نے لے لی ہیں۔
اس لنچنگ کی تاریخ 28 ستمبر 2015 کو دکھائی دی گئی تھی جس میں دیکھنوں کے دادری علاقے میں ایک نوجوان محمد اخلاق کو ان کے گھر سے باہر لے کر گائے کی گاہی جواب دی اور اس کے بعد تحفظ کے نام پر دہشت گردانہ حملوں نے موت دے دی تھی۔
اس کیس میں پولیس نے تین نابالغوں سمیت کل 18 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ اور اس کیس کی دستاویزات (181 صفحات پر مشتمل) کے مطابق، ان سبز مظلومین میں سے ایک نوجوان جوابدہ ستمبر 2016 میں رہا کیا گیا تھا اور دوسرا ایک نوجوان شہید ہو گیا تھا جس کی موت 2016 میں حراست میں لپٹی جانے پر طویل علالت سے متعلق تھی۔
اس کیس میں اور ملزمین کو مظلومین میں سے ایک بھی نہیں کہا گیا جس کی موت نہ ہو رہی تھی، وہ دیکھنا ہے کہ ان پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی تھی، جس کی جگہ اب تعزیرات ہند نے لے لی ہے۔
اس کیس میں اور ملزمین کو مظلومین میں سے ایک بھی نہیں کہا گیا جس کی موت نہ ہو رہی تھی، وہ دیکھنا ہے کہ ان پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی تھی، جس کی جگہ اب تعزیرات ہند نے لے لی ہیں۔
اس کیس میں اور ملزمین کو مظلومین میں سے ایک بھی نہیں کہا گیا جس کی موت نہ ہو رہی تھی، وہ دیکھنا ہے کہ ان پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی تھی، جس کی جگہ اب تعزیرات ہند نے لے لی ہیں۔