بہار نئی تاریخ لکھنے کی راہ پر...سہیل انجم

بہار میں اسمبلی انتخابات کی گہری گہمی، جس کی وجہ سے لوگ پوچھ رہے ہیں کہ یہ الیکشن اسی طرح کا ہوگا جیسا کہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس بار بہار کا الیکشن کچھ مختلف ہے۔

بہار ایک نئی تاریخ لکھنے جا رہا ہے اور انتخابات میں مہا گٹھ بندھن کا پلڑا بھاری دکھائی دیتا ہے، لیکن آخری لمحوں میں بھی کچھ الٹ پلٹ جاتا ہے اور نتائج کچھ کے کچھ ہو جاتے ہیں۔

انتخابی مہم کے آغاز سے پہلے، این ڈی اے کی پوزیشن مضبوط دکھائی دے رہی تھی اور مہا گٹھ بندھن کی کمزوری پر زور دیا گیا تھا، لیکن ایک داؤ نے اسے بظاہر چت کر دیا ہے جس سے ان ڈی اے کے رہنما مہا گٹھ بندھن کو گھیرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

آج تک کسی بھی محاذ نے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کا اعلان نہیں کیا تھا جس پر مہا گٹھ بندھن کو گھیرنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن یہ محاذ ابھر گیا جب راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اور سینئر کانگریس رہنما اشوک گہلوت نے پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس کی اور آر جے ڈی رہنما اور سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کو وزیر اعلیٰ کا امیدوار بنانے کا اعلان کیا۔
 
اس بار بہار میں الیکشن ہونے والی حقیقت یہ ہے کہ پچھلے سال کی طرح اس میں مہاتما گاندھی اور ان کے بیانات پر جس رہنمائی کا مطالبہ کیا گیا تھا وہ ابھی بھی آج تک موجود ہے، لیکن جیسے جیسے دن چلتے گئے اس میں ایک نئی تاریخ لکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس ٹکڑے سے یہ پتا چلا کہ یہ الیکشن ان توجہ اور رہنمائی کی ضرورت میں ہے جس پر اس بار بھی غور کرنا ہوگا، یہ مہاتما گاندھی کا ایک نیا دور ہو سکتا ہے جو کچھ مختلف اور مختلف ہوگا۔
 
بہار کے انتخابات میں پھر سے ایسی ہی حالات کی پیشانی اٹھ رہے ہیں جو سाल 2015 میں بھی تھے، لیکن ایسا کہنا مشکل ہو گا کہ وہی نتیجہ ہوگا یا نہیں۔ میرا خیال ہے کہ مہا گٹھ بندھن کی اس بار بھی کچھ اچھا اور کچھ بھی۔ وہ لاکھوں لوگوں کو ملاپ کر رہا ہے اور ان کے ساتھ اپنا منصوبہ پیش کر رہا ہے۔ لیکن جب تک اس نے ان سب کے ساتھ پیار بھر پکڑا ہوگا، وہ اس کے بعد بھی سچائی پر چلنے میں مشکل ہو گا۔
 
اس الیکشن میں مہا گٹھ بندھن کی بات ہی سچ ہے، لیکن یہ بات تو چلو کہ اس نے نہیں تھا، اُسے ابھی بھی بنایا گیا ہے۔

اس میں جو تبدیلی ہوئی وہ صرف پھنسنے کی کوشش کی۔ اس الیکشن کا راز یوں ہی رہا ہے جیسا کہ پچھلے بھی تھا، تو یہ کہ پچھلا الیکشن جتنا حاسن تھا وہ اب نہیں رہا اور اب تو کسی نے اس کی پوری گیند کر دی ہے۔

مہا گٹھ بندھن کے بغیر یوں الیکشن چلا گیا ہوتا، مگر ایسا رہنے دے کوئی نہیں، اُنہوں نے تھوڑا سا اٹھایا ہے تو یہ چل گیا اور اچانک جہاں پہنچا وہاں اپنی چال چلا کر گئی۔
 
میں یہ سوچتا ہوں کہ بہار میں ایسی بات ہوئی ہے جو لوگوں کو شک میں دلاتی ہے اور نا توازن کی بات ہے ، جس سے وہ پوچھتے ہیں کہ کیا یہ اسی طرح کا الیکشن ہوگا جو پہلے بھی ہوتا رہا ہے ، لیکن میں اس بات سے متفق نہیں ہوں کہ وہ اسی طرح کا الیکشن ہوگا۔
 
بھارتیاں بہار میں الیکشن کی توازن کی بات کر رہی ہیں… یہ واضح نہیں ہوتا کہ ایسے الیکشن کیسے ہوتے ہیں جس میں سارے نچلے لینڈ پر ٹھکانا چڑھتا ہو… میرے خیال میں یہ بہت بہت خطرناک ہے کیونکہ وہ لوگ جس کے پاس پورٹفولئیو نہیں ہوتا وہ سب کچھ سے باہر کھیلنا شروع کرتے ہیں…
 
اس الیکشن میں کچھ مختلف ہونے کا امکان ہے، لیکن یہ بات پوری طور پر ایک دھان چڑھنے والی نہیں ہے۔ پتہ چلتا ہے کہ نوجوانوں اور اساتذہ میں بہار الیکشن مین ٹرک کی طرف ہونے والی تھی۔ لیکن اب تک اس سے کوئی فیس بیک آچا ہے، یہ دیکھنا مشکل ہوگا کہ الیکشن کیسے چلے گا۔
 
بھارتی سیاست میں ایسے وقت آتے ہیں جب لوگ سوچتے ہیں کہ کیا یہ بار پھوٹ جائے گی اور کیا یہ الیکشن ماحول کا تبدیلی لانے کا موقف رکھتا ہے؟ اس لیے میرا خیال ہے کہ بہار میں ایسا بات چیت ہو گیا ہے جس سے لوگ اچھی طرح واقف نہیں ہیں... 😐
 
اس الیکشن میں مہا گٹھ بندھن کی بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے، لیکن پچھلے الیکشن کا تجربہ اس سے مختلف دکھائی دے رہا ہے۔ میرے خیال میں اس بار بہار ایک نئی تاریخ لکھنے جا رہا ہے، جہاں حقیقی نمائندگی کا راستہ دکھایا جا سکتا ہے۔

اس پریس کانفرنس میں آر ایچ ڈی کی جانب سے کی گئی تھی، اور یہ بات بہت اچھی لگ رہی ہے کہ راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے پٹنہ میں ایک بار ہی پریس کانفرنس کی اور اپنے امیدوار کو یہاں لایا ہے۔
 
اس الیکشن میں یہ بات تھی کہ مہا گٹھ بندھن کی پوزیشن ڈوب سکتی ہے اور وہ بھی ڈوب رہی ہے، لیکن اس نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جس سے کچھ لوگ پریشان ہو گئے ہیں۔ اس الیکشن میں وزیر اعلیٰ کا امیدوار بننے والے نے ابھر کر کہا ہے کہ انہیں مہا گٹھ بندھن سے مقابلہ کرنا ہوگا اور وہ بھی اس میں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ بات تو یقیناً ہے کہ انہیں یہ نہیں مل سکتا ہے۔

اس الیکشن میں سبھی نے سوچ لیا ہوگا کہ اس مہا گٹھ بندھن کو کس طرح دور کرنا پڑے گا اور وہ اسی بات پر عمل کر رہے تھے، لیکن اب انہیں یہ سوچنے کی ضرورت ہوگئی ہے کہ ابھرتی ہوئی صورت حال کو کس طرح سے دیکھنا پڑے گا اور اس میں کیسے کام کرنا پڑے گا؟

اس الیکشن میڰ بہت سے لوگ مہا گٹھ بندھن کو دور کرنے کی ڈھانچہ بننے والے تھے اور وہ ابھی بھی اس کی مدد کرتے رہیں گے، لیکن اب انہیں یہ سوچنا پڑے گا کہ اس الیکشن میں کس طرح سے مہا گٹھ بندھن کو کمزور کرنا چاہئے؟
 
علاوات سے بھار کا الیکشن ہوا ہے لیکن وہ ایک الیکشن نہیں جو لوگ دیکھ رہے ہیں اس الیکشن میں پوٹو پو لینے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ بھی کامیاب نہیں ہوئے۔ جس طرح سے شہرت پانے والا نام اس الیکشن میں بھی شہرت پانے کو ہی تھا اور وہ بھی ناکام رہے
 
واپس
Top