بہار اسمبلی انتخابات میں نتیش کمار کے طوفان نے کل انڈسٹری کو بہت سے مسلم ایم ایل اے جیتنے پر مجبور کر دیا ہے، جس کی وجہ سے 2019 میں کافی تعداد میں مسلم ایم ایل اےوں نے جتھی تھی وہ اب صرف 11 میں گئی ہے۔ یہی صورتحال اس وقت بھی مل رہی ہے جب مسلم اکثریتی حلقوں کے انتخاب کا ماحول سب سے زیادہ تیز ہو رہا ہے۔
اگرچہ انڈسٹری میں نتیش کمار کی طاقت بھرپور ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسلم امیدواروں کو جیتنے کی چیلنج بھی زیادہ ہے۔ اس بار کل صرف 11 مسلم ایم ایل اے نے جیتتے ہیں، جب کہ 2019 میں انھوں نے پورے حلقے کو اپنا رکھا تھا۔ اس صورتحال کی ایک واضح وجہ یہ ہے کہ مسلم اکثریتی حلقوں میں کئی مسلم امیدوار آئے ہیں، جس سے حلقات پر دباؤ پڑتا ہے اور ووٹوں کی تقسیم بھی مشکل ہوتی ہے۔
2019 کے انتخابات میں بہار اسمبلی میں سب سے زیادہ مسلم ایم ایل اے (19) ہوئے تھے، جس کے بعد یہ پچھلے 4 سالوں میں دوسرا بڑا تعداد میں مسلم ایم ایل اے رہے۔ اس عرصے میں انڈسٹری نے ساتہ سے زیادہ مسلم ایم ایل اے جیتتے تھے، لیکن اب 11 ہی ہیں اور پچاس کے تقریباً دو تہائی حصے میں جسمانی ماحول بے چینی کی نشاندہی کر رہا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس بار کل بہار اسمبلی میں انڈسٹری نے اپنے مسلم امیدواروں کو ایک الائنس سے اتار دیا ہے جس پر انھیں پوری طاقت کے ساتھ ووٹ حاصل کرنا تھا، لیکن اس حقیقت کا خلاف کار ہوا ہے کہ نتیش کمار کی طاقت کے برعکس ایک عظیم اتحاد بن گیا ہے جو مسلم امیدواروں کو اپنی جانب رکھ کر جیتنے کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔
2025 کے اسمبلی انتخابات میں سب سے زیادہ مسلم ایم ایل اے (11) ہوئے ہیں جس میں آئی ایم ایچ (پنج)، آر جے ڈی (تین)، کانگریس (دو) اور جے ڈی یو (ایک) شامیل تھے، لیکن سے پی سی آئی (ایم ایل) اور چراغ پاسوان کی پارٹی کا کوئی بھی مسلمان اسمبلی کا انتخاب نہیں کیا ہے۔
بہار میں اس بار کل صرف 11 مسلم ایم ایل اے جنمیں کشن گنج سے محمد قمر الہدی، ارریہ سے عبدالرحمن کانگریس کے ٹکٹ پر جیتے۔ رگھوناتھ پور سے اسامہ شہاب، بسئی سے عارف احمد اور ڈھاکا سے فیصل الرحمن آر جے ڈی کے ٹکٹ پر جیتتے۔
اگرچہ انڈسٹری میں نتیش کمار کی طاقت بھرپور ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسلم امیدواروں کو جیتنے کی چیلنج بھی زیادہ ہے۔ اس بار کل صرف 11 مسلم ایم ایل اے نے جیتتے ہیں، جب کہ 2019 میں انھوں نے پورے حلقے کو اپنا رکھا تھا۔ اس صورتحال کی ایک واضح وجہ یہ ہے کہ مسلم اکثریتی حلقوں میں کئی مسلم امیدوار آئے ہیں، جس سے حلقات پر دباؤ پڑتا ہے اور ووٹوں کی تقسیم بھی مشکل ہوتی ہے۔
2019 کے انتخابات میں بہار اسمبلی میں سب سے زیادہ مسلم ایم ایل اے (19) ہوئے تھے، جس کے بعد یہ پچھلے 4 سالوں میں دوسرا بڑا تعداد میں مسلم ایم ایل اے رہے۔ اس عرصے میں انڈسٹری نے ساتہ سے زیادہ مسلم ایم ایل اے جیتتے تھے، لیکن اب 11 ہی ہیں اور پچاس کے تقریباً دو تہائی حصے میں جسمانی ماحول بے چینی کی نشاندہی کر رہا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس بار کل بہار اسمبلی میں انڈسٹری نے اپنے مسلم امیدواروں کو ایک الائنس سے اتار دیا ہے جس پر انھیں پوری طاقت کے ساتھ ووٹ حاصل کرنا تھا، لیکن اس حقیقت کا خلاف کار ہوا ہے کہ نتیش کمار کی طاقت کے برعکس ایک عظیم اتحاد بن گیا ہے جو مسلم امیدواروں کو اپنی جانب رکھ کر جیتنے کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔
2025 کے اسمبلی انتخابات میں سب سے زیادہ مسلم ایم ایل اے (11) ہوئے ہیں جس میں آئی ایم ایچ (پنج)، آر جے ڈی (تین)، کانگریس (دو) اور جے ڈی یو (ایک) شامیل تھے، لیکن سے پی سی آئی (ایم ایل) اور چراغ پاسوان کی پارٹی کا کوئی بھی مسلمان اسمبلی کا انتخاب نہیں کیا ہے۔
بہار میں اس بار کل صرف 11 مسلم ایم ایل اے جنمیں کشن گنج سے محمد قمر الہدی، ارریہ سے عبدالرحمن کانگریس کے ٹکٹ پر جیتے۔ رگھوناتھ پور سے اسامہ شہاب، بسئی سے عارف احمد اور ڈھاکا سے فیصل الرحمن آر جے ڈی کے ٹکٹ پر جیتتے۔