بھارت اور اسرائیل کا جنونی اتحاد، غزہ نسل کشی میں انڈین گروپ ٹاٹا بھی شریک نکلا

بھارت اور اسرائیل نے اپنے تعلقات کو اچھی طرح سمجھ لیا ہے جس کے بعد انہوں نے خفیہ معاملوں میں بھی شمولیت اختیار کی ہے جس سے فلسطینی عوام کو کچلنے کا موقع ملا ہے اور اس کے نتیجے میں نسل کشی ہوئی ہے، ان کے تعلقات ایک گہرے نظریاتی اور سیاسی اتحاد سے بھرپور ہو چکے ہیں جو 50 برس کی تاریخ میں منظم طور پر ترقی پزیر ہوئے ہیں۔

انڈیا کا سب سے بڑا کاروباری گروپ ٹاٹا ایسے منصوبوں میں شامل ہے جیسے اسرائیلی فوج کو زمینی کارروائیوں کے لیے فوجی گاڑیوں کے ڈھانچے فراہم کر رہا ہے، جبکہ ٹاٹا موٹرز اسرائیلی فوج کو زمینی کارروائیوں کے لیے فوجی گاڑیوں کے ڈھانچے فراہم کرتی ہے، جبکہ ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز اسرائیل کے حکومتی اور بینکاری نظام کو ڈیجیٹل سہولتوں فراہم کر رہی ہے۔

تاسL نے اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کے ساتھ گہری تعلقات قائم کی ہیں اور وہ میزائل سسٹمز، جنگی طیاروں کے پرزے، اور نگرانی کے آلات کی مشترکہ تیاری میں مصروف ہے، اس کے علاوہ کمپنی F-21 لڑاکا طیاروں اور MRSAM جیسے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جنہیں بعد میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ٹاٹا گروپ کے یہ منصوبے محض تجارتی نہیں بلکہ اسرائیل کے قبضے، نگرانی اور جبر کے ڈھانچے کا فعال حصہ ہیں، جو فلسطینی عوام پر ریاستی تشدد اور مظالم کو تقویت ملتی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹاٹا گروپ کے یہ منصوبے محض کاروباری نہیں بلکہ اسرائیل کے قبضے، نگرانی اور جبر کے نظام کا فعال حصہ ہیں۔
 
اس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کی تعلقات اس حد تک پیشرفت کر چکے ہیں کہ اب وہ خفیہ معاملوں میں بھی شامل ہو گئے ہیں، یہ تو حیرت انگیز بات نہیں کیونکہ فلسطینی عوام کو کچلنے کا موقع مل گیا ہے اور نسل کشی ہوئی ہے۔ تھोडا سا سوچوں، یہ بھی بات قابل سोचنی ہے کہ ان تعلقات میں ایک گہرے نظریاتی اور سیاسی اتحاد کی طرح پناہ مل چکی ہے جو 50 برس کی تاریخ میں منظم طور پر ترقی کر رہا ہے۔
 
اس رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کی تعلقات اب تو ان کے معاشرتی مناصب پر ہی نہیں بلکہ فلسطینی عوام کو کچلنے کے لئے ایک نئا موڑ دیا گیا ہے... 😞 یہ تو دوسرے قوموں پر قبضہ کرنا چاہیے کیونکہ اس سے اسرائیل کو اپنے مظالم کا علاج ملتا ہے، انڈیا کا سب سے بڑا کاروباری گروپ ٹاٹا ایسے منصوبوں میں شامل ہے جیسے اسرائیلی فوج کو زمینی کارروائیوں کے لیے فوجی گاڑیوں کے ڈھانچے فراہم کر رہا ہے، یہ تو وہ اپنی فوجی قوتوں کو بھارتی شہروں میں بھی لینا چاہتے ہیں... 🚨
 
بھارت اور اسرائیل کی تعلقات کو سمجھنا ایسا ہی ہے جیسا کہ پانی گھنٹی سے نکلتا ہے، ایسا بھی دیکھ رہا ہوں کہ انہوں نے اپنی معائنات کو اچھی طرح سمجھ لیا ہے اور اب ان کی تعلقات میں گہری شمولیت اختیار کرائی ہے، لیکن ان شہر کی تاریکیوں کے درمیان بھی ایسے ہیں جو فلسطینی عوام کو کچلنے کا موقع دیتے ہیں

اس کے بعد بھی، اسرائیل اور اس کی فوجی اتھارٹیز نے ان تعلقاتوں میں اپنی رہنمائی کی ہے اور اب وہ ان معاملات میں بھی شامل ہوگئے ہیں جس سے فلسطینی عوام کو نسل کشی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایسے لاکھوں لوگوں کا حشر اس تاریکے معاملے میں ہوا جس سے وہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالتے ہیں

اس کے علاوہ، ان تعلقات کی بنیاد ایک گہرے نظریاتی اور سیاسی اتحاد پر رکھی ہوئی ہے جو پچیس سال سے منظم طور پر ترقی کر رہا ہے، اس کے نتیجے میں بھارت اور اسرائیل کی تعلقات اب ایک گہرے اتحاد میں بدلگئی ہوئی ہیں جو دیکھنے کے لئے ہی نہیں بلکہ کرنے کا بھی موقع فراہم کرتا ہے
 
اس نئے راز کو دیکھتے ہوئے، سچی بات یہ ہے کہ طاقتیں ایسی منصوبوں میں شامل ہوتی ہیں جو شہری زندگی کو آسان بناتے ہیں لیکن وہیں سے اس کی قیمت اچھی طرح پائی جاتی ہے۔

اس کے لئے بھی یہ اچھا ہوتا ہے کہ ان منصوبوں کو توڑنا نہیں پڑے گی بلکہ اس پر توجہ دینا کی ضرورت ہے، اس سے ہمیں بتایا جائے کہ یہ منصوبے کس لیے بنائیے گئے ہیں اور ان میں کیوں شامل ہوا گیا ہے؟

اس کے لئے یہ بھی اچھا ہوتا ہے کہ ہم اپنی مدد ایسی تنظیموں سے کریں جن کی وکالت کرنے والے ہم ہیں جو فلسطینی عوام کی اور ان سے نہیں۔
 
بھارت کی سب سے بڑی کاروباری کمپنی ٹاٹا ایسے منصوبوں میں شامل ہے جیسے اسرائیل کی فوج کو زمینی کارروائیوں کے لیے گاڑیوں کا سسٹم فراہم کر رہی ہے، مگر یہ انصاف نہیں ہوگا کہ وہ صرف کاروباری معاملات پر کام کر رہی ہیں؟

میری توجہ اس بات پر مرکوز کی جاتی ہے کہ اسرائیل کے قبضے، نگرانی اور جبر کے ڈھانچے میں وہ کتنے حصے شامل ہیں؟

[ASCII art: ایک گرافिक انسٹیوٹال جو اسرائیل کے قبضے، نگرانی اور جبر کے ڈھانچے سے الگ ہونا چاہتا ہے]

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فلسطینی عوام کو وہیں اس معاملے میں شامل نہیں ہوتے جو ایک کاروباری معاملہ ہوگا؟

[ASCII art: ایک مظالم کرنے والی جماعت کے نمائندہ جو فلسطینی عوام کے لئے کھڑے ہوتے ہیں]

یہ رپورٹ اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کی فوج کے ساتھ ٹاٹا گروپ کے منصوبے ایک کاروباری معاملہ ہیں اور نہیں فلسطینی عوام کے لئے یہ منصوبے ووٹنگ یا ایڈریس کرنے کی جگہ پر ہیں؟

[ASCII art: ایک کاروباری رکاب جو فلسطینی عوام سے بھرپور لाभ کا نتیجہ اخذ کرتے ہوئے ٹاٹا گروپ کو دیکھتا ہے]

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ رپورٹ اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کی فوج کے ساتھ ٹاٹا گروپ کے منصوبے فلسطینی عوام پر ریاستی تشدد اور مظالم کو مزید تیز کر رہے ہیں?

[ASCII art: ایک آلوپتی جو اسرائیل کی فوج کے ساتھ ٹاٹا گروپ کے منصوبوں کو فلسطینی عوام پر ریاستی تشدد اور مظالم کی طرف لے جاتا ہے]

اس لیے یہ رپورٹ اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کی فوج اور ٹاٹا گروپ کے منصوبے فلسطینی عوام کو ووٹنگ یا ایڈریس کرنے کی جگہ پر چھوڑتے ہیں؟

[ASCII art: ایک بیدار آلوپتی جو فلسطینی عوام کے لئے صوتیں ہاتھ میں لے کر اٹھتا ہے]

اس لیے یہ رپورٹ اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کی فوج اور ٹاٹا گروپ کے منصوبے فلسطینی عوام کے لئے اچھے نہیں ہیں؟

[ASCII art: ایک پریشان آلوپتی جو فلسطینی عوام کے لئے افسوس کا احساس کرتا ہے]

میں یہ رپورٹ دیکھا ہوں اور مجھے اس پر بہت غور کرنا پڑا ہے۔
 
اس رپورٹ سے متعلق یہ بات انتہائی خطرناک ہے کہ بھارتی کاروباری گروپ ٹاٹا اسرائیل کی فوجی اور سیاسی تانے بانے میں حصہ لے رہے ہیں، خاص طور پر فلسطینی عوام کے ساتھ جو بے یقین اور نिरاس کہلاتا ہے۔ یہ تو تھوڑی سا ایمپائر کھیل ہے لیکن اس میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام پر دباؤ اور تشدد کی پالیسی کو محفوظ طور پر جاری رکھنے کا بہت بڑا حصہ شامل ہے، یہ تو ایسے منصوبوں میں مصروف ہونے سے بچنا چاہیے جو فلسطینی عوام کو مزید کष्ट پہنچاتے ہیں اور ان کی حقوق کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
 
ارے یہ تو تھوڑا سا شاندار ہے کہ بھارت اور اسرائیل نے اپنے تعلقات کو اچھی طرح سمجھ لیا ہے... 😒 ان کی غلطی یہ ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے لیے کیا جا رہا ہے? ان تعلقات سے فلسطینی عوام کو کچلنے کا موقع ملتا ہے، اور اب یہ بھی سامنے آئے ہیں کہ ٹاٹا ایسے منصوبوں میں شامل ہے جو اسرائیلی فوج کو زمین کی کارروائیاں کے لیے گاڑیوں کے ڈھانچے فراہم کر رہا ہے... 🚫 یہ تو ایک بڑا واضع نقطہ نظر نہیں ہے!
 
اس رپورٹ سے میری بات یہ ہے کہ بھارت اور اسرائیل کے تعلقات کو بہت گہرا بنایا جا رہا ہے جو فلسطینی عوام کے لیے بہت مضر ہوگا، اس گروپ ٹاٹا نے اسرائیلی فوج کو زمینی کارروائیوں کے لیے فوجی گاڑیوں فراہم کر رہے ہیں اور اب یہ انصاف اور آزادی کی بات نہیں کرتی، بلکہ اسرائیل کے قبضے اور جبر کے نظام میں اپنا حصہ ہے ، اب تھوڑا سا سوچ لیے تو دیکھو ایسا ہی ہوا ہے جو یہ رپورٹ بھی بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی عوام کو کبھی بھی آزادی دئی ہے؟ 😡
 
تمہیں پتا چلے گا، یہ بھی کیوں نہ ہوتی کہ انڈیا میں سب سے بڑا کاروباری گروپ ٹاٹا اب اسرائیل کے ساتھ منصوبوں میں شامل ہورہا ہے۔ یہ تو خبثی تعلقات بنانے کے لیے بے چینی کی پابندی ہے، اور اب اس نے اسرائیلی فوج کو زمینی کارروائیوں کے لیے فوجی گاڑیوں کے ڈھانچے فراہم کر رہا ہے، اور ٹاٹا موٹرز نے بھی اس کی بھلائی میں شامل ہونے والی ہیں۔
 
بھارت اور اسرائیل کی دوسری طرف سے اس کے تعلقات میں ایک بڑی بدلتلی ہوئی جگہ بن گئی ہے، حالانکہ اس کا اثر فلسطینی عوام پر منفی ہے ،تاکہ وہ اپنے حقوق کو برقرار رکھ سکیں۔ ہمارے اس ملک میں ایسے منصوبوں کی نئی پہچان لانے کا ایک لمحہ ہے جب انھوں نے اپنے تعلقات کو ایسی طرح سے سمجھ لیا ہے، جس کے بعد انھیں فلسطینی عوام پر نسل کشی کرنا پڑتا ہے!
 
واپس
Top