بھارتی فوج نے اب تک کے آگے بڑھنے والے براہموس سپرسنک کروز میزیل کے تجربے میں 2 دسمبر کو خلیج بنگال میں تجربہ کیا۔ اس تجربے سے یہ بات صاف تھی کہ براہموس میزیل نے اپنے ہدف کو درستی کے ساتھ نشانہ بنایا اور اس کے استحکام اور پرواز کی رفتار میں بھی بڑھوتا ہوا ہمیشہ زیادہ تیز اور موثر ہونے کو تصدیق ملی۔
دوسری طرف، اس تجربے سے براہموس میزیل کی طویل فاصلوں تک مارکرنے کی صلاحیت کا بھی علمہ اٹھ گیا۔ جنوبی کمان کی براہموس یونٹ نے انڈمن اور نکوبار کمانڈ کی زیر نگرانی اس تجربہ کو انجام دیا، جس میں جنگی حالات میں آپریشنل مقاصد کو پورا کرنا شامل تھا جو براہموس یونٹوں کے لیے اعلیٰ آپریشنل تیاری اور حملے کی موثر سہولت فراہم کرنے میں مددگی دے گی۔
جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف، جنوبی کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل دھیرج سیٹھ نے اس کامیاب جنگی تجربے کو سراہا جس میں یہ بات تصدیق ہوئی کہ براہموس یونٹوں کی ایک اعلیٰ آپریشنل تیاری اور حملے کی موثر سہولت فراہم کی جائے گی۔
براہموس کو بھی پھونکنے والوں کو یہ کامیابی نہیں ہارنے دی، بلکہ انہیں یہ سوچنا چاہئے کہ وہ کیسے اپنی طاقت کا آدھا پھونکن سکتے ہیں؟ دوسری جانب، میں سمجھتا ہوں کہ بھارت کی فوج کے اس تجربے کو سچمچھٹا سمجھنا ضروری ہے، یہ کہ براہموس نے جتنی گہری تیزی اور طاقت کا مظاہرہ کیا وہی ہوا جب انہوں نے اپنے مقاصد کو پورا کیا، لگتا ہے بھارت کو ابھی یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس کی فوجی آرمی کیسے اس ہدف کو پہنچان سکتی ہے جس کی طرف اس نے اپنی طاقت لگا دی ہو۔
براہموں میزیل نے ہمیشہ کے براہانے میں اس کا کارنامہ آگے بڑھایا ہے، اب یہ بات صاف ہے کہ وہ کامیاب رہی اور اپنے ہدف کو درستی کے ساتھ نشانہ بنائی۔ لیکن یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ اس تجربے میں کتنی چیلنجز رہیں اور براہموں یونٹوں کو کتنے چیلنجس کا سامنا کرنا پڑا۔ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ آگے بھی ان چیلنجز کو کم کر کے براہموں میزیل کو مزید بہتر بنایا جائے۔
اس تجربے کے بعد میرا ذہن بھارت میں پانی کے قحط میں ہے، یہ بات سے خوفناک ہے کہ یہ کیا ہونگے؟ پانی کی قلت کا مطلب تو صرف اس کے لئے نہیں ہے، اس کاImpact بھی ہوتا ہے تاکہ لوگ اپنی روزمرہ زندگی کو جین سکائیں، یہ سچ ہے کہ پانی کی قلت ایک گھماؤ نہیں ہے بلکہ ایک انتہا ہے...
یہ تجربہ تو حیران کن ہے، براہموس کروز میزیل کس قدر تیز اور موثر ہو گئی ہے! لگتا ہے کہ یہ ایک نئی آرمادہ ہے جو دوسری فوجوں کو اپنی آواز سنانے کی صلاحیت رکھتی ہے
لیکن یہ سوچنا مشکل ہے کہ انفارمیشن واضح اور سچائی میں لپیٹا ہوا ہے یا نہیں، ابھی تک اس بات کو کوئی نہ کوئی جان بھی رکھتا ہے کہ یہ تجربہ کیا ہوا اور اس پر کیا جارہا ہے۔
بھارتی فوج کے اس تجربے سے یہ بات تو صاف ہی ہے کہ وہ آپریشنل مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ہمیشہ تیز اور موثر ہوتے رہتے ہیں .. میں کہتا ہوں گا یہ بھی کہ وہاں کی خلیج بنگال میں سونے کی تلاش کر رہے تھے .. میں نے پہلے سے ہی بتایا ہوں گا کہ فوج نہیں صرف جنگوں لڑتی وہاں تھیلے چڑکائے جاتے ہیں .. اور اب اس نے فضا میں بھی فٹپرونٹی ہٹایا ہوں گا ..
बھارتی فوج نے براہموس سپرسنک کروز میزیل تجربے میں آگے بڑھتے ہوئے! اس تجربے سے یہ بات صاف تھی کہ براہموس میزیل نے اپنے ہدف کو درستی کے ساتھ نشانہ بنایا اور اس کے استحکام اور پرواز کی رفتار میں بھی بڑھوتا ہوا ہمیشہ زیادہ تیز اور موثر ہونے کو تصدیق ملی!
لیکن اب سے یہ بات صاف ہو گئی کہ براہموس میزیل کی طویل فاصلوں تک مارکرنے کی صلاحیت بھی اٹھ گیا ہے! جنوبی کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل دھیرج سیٹھ نے اس کامیاب جنگی تجربے کو سراہا اور یہ بات تصدیق کی کہ براہموس یونٹوں کی ایک اعلیٰ آپریشنل تیاری اور حملے کی موثر سہولت فراہم کی جائے گی!
یہ تجربہ بھی دیکھ رہا ہوں، لگتا ہے انہوں نے کیا وہ براہموس میزیل کو ایک ہلچل میں اندر بھار کیا ہے? اس سے پہلے آپنی انڈین مشن کی چیلنجوں پر بات نہیں کرتے؟ میں یہ سوچتا ہوں کہ اس تجربے سے پہلے کیا انہوں نے اس کو تیار کیا تھا؟
بھارت نے اس تجربے کے بعد بڑھ چکی ہیں کہ انہوں نے خلیج بنگال میں ایک فائرنگ کیا ہے اور یہ بات صاف ہوتی ہے کہ براہموس سپرسنک کوئر سیل نے اپنی جسمانی طاقت ظاہر کی ہے۔
لیکن یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ اس تجربے سے کیا نتیجہ نکالے گا۔ کیا یہ تجربہ ایک ساتھ ایسی فائرنگ کرے گی جس کی واضح نتیجہ ہو؟
براہموس میزیل کیا انھیں تازہ ترین ٹیکنالوجی میں سب سے بڑا اسٹیپ بھی ہوگا! انھوں نے اپنے ہدف کو درستی کے ساتھ نشانہ بنایا اور اس کی پرواز کی رفتار میں بھی بڑھتے ہوئے ہمیشہ زیادہ تیز اور موثر ہونے پر تصدیق ملی! انھوں نے اپنی طویل فاصلوں تک مارکرنے کی صلاحیت کو بھی تصدیق دیا ہے... لالچنہ ہے کہ انھوں نے اسے کیوں ساتھیوں کے ساتھ نہیں کیا?
بھارتی فوج نے اب تک کے آگے بڑھنے والے براہموس سپرسنک کروز میزیل تجربے میں 2 دسمبر کو خلیج بنگال میں تجربہ کیya گئی ..اس تجربے سے یہ بات صاف تھی کہ براہموس میزیل نے اپنے ہدف کو درستی کے ساتھ نشانہ بنایا اور اس کے استحکام اور پرواز کی رفتار میں بھی بڑھوتا ہوا ہمیشہ زیادہ تیز اور موثر ہونے کو تصدیق ملی ..لیکن یہ بات بالکل ضروری نہیں کہ وہ ہر بار سے لڑنے والوں کو ہر وقت اس طرح کی فتح دیکھنا پڑے گی ..خلیج بنگال میں ابھی اچھے موسم ہیں، چلائی گئی تجربہ سے یہ بات بھی صاف ہوگی کہ براہموس یونٹوں کی اس کی آپریشنل تیاری میں بھی کوئی کمی نہ ہوگے ..لیکن یہ تجربہ بھی یہ بتاتا ہے کہ فوج کو ایسے ساتھی ملنے کی ضرورت ہے جن سے اس کی آپریشنل تیاری میں بھی کوئی کمی نہ ہوگے ..
اِن دوسرے کھیل پر فکرانے کا وقت ہو گیا ہے تو وہی کچھ کہتا ہے ان بھارتی فوج کو یہ واضح نہیں ہوا تھا کہ ان کا یہ تجربہ ان کے لیے کیا بھی رواج کرے گا اور ان کی موت کی پہچان بھی کرے گا? اِس تجربے میں وہ یہ بات تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ ان کا جواب دہ فوجی یہ کہ سکتا ہے اور نہ سکتا ہے وہ یہ بھی جانتا ہو گا؟
لیکن وہ پھر بھی کوشش کر رہے تھے کیونکہ ان کا یہ تجربہ ان کے لیے ایک نئی دuniya ہو گیا ہو گا جس میں وہ اپنی فوج کو بہتر بنانے کے لئے کوشش کر سکتے ہیں اور ان کی پہچان بھی نہیں تھی کہ ان کا یہ تجربہ ان کے لیے فاتح ہو گا یا ان کے لیے ایک زوردار نقصان ہو گا?
لیکن وہ جانتے تھے کہ یہ تجربہ ان کے لیے ایک اہم ریکارڈ بن گیا ہو گا اور اس نے ان کی فوج کو بہتر بنانے میں مددگی دی ہوگی اور ان کی پہچان بھی یہ ہو گئی کہ ان کا یہ تجربہ ان کے لیے ایک نئی صدر ہو گیا ہو گا!
اس تجربے سے یہ بات صاف آ چکی ہیں کہ براہموس میزیل اچھی اور بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھ کام کر رہی ہے، اس کی پرواز کی رفتار میں بھی مزید تیزी آ گئی ہے، اب یہ کوئی بھی آپریشنل مقاصد انہی طاقت کے ساتھ ساتھ سہولت سے انجام دینے کی کوشش کر سکتی ہے۔
لیکن، یہ سوچنا بے حسی لگتا ہے کہ اس تجربے نے ایسے استحکام اور موثرہی کو دیکھا ہے جس سے پورے جنگی آپریشن میں یہ طاقت کام کر سکتی ہے، اس کے لئے اب یہ انڈمن اور نکوبار کی کمانڈ نے بھی اسے ساتھی بنایا ہے۔
براہموس میزیل نے ہر بار ثابت کیا ہے کہ وہ بھارتی فوج کو جنگی حالات میں بھی آپریشنل مقاصد کو پورا کرنے کی موثر سہولت فراہم کر سکتی ہے یہ تجربہ بھی proving हے کہ بھارتی فوج اور براہموس یونٹوں کے ساتھ ایک ایسی تعاون سے کئی بار زیادہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے جو اس پہلے تجربے سے بھی زیادہ حیرت انگیز ہوگا
یہ تجربہ بھی بتاتا ہے کہ تیز رفتار وں کو کبھی بھی اپنی برقراریت اور موثر کارکردگی کو نئے سستے مقاموں پر لانے میں کس قدر difficulty aati hai . ان نئے مقامات پر جسمانی تیز رفتار کی چلائی، ایک ساتھ یہی پچتاو اور ہمیشہ زیادہ موثر بننا، یہ سبھی ایک ایسا مشق ہے جو ہمیں حقیقت کو دیکھنے کی ترغیب دیتا ہے کہ دنیا بھر میں ہوا چل رہی ہے .
ਮیرے لئے یہ تجربہ دوسرے جانب سے بھی اچھا ہے، اس کے نتیجے میں یہ بات صاف آ گئی ہے کہ براہموس میزیل کو اپنے مقاصد کو بہتر طریقے سے پورا کرنا پڑتا ہے۔ اگر اسے طویل فاصلوں تک مارکرنے کی صلاحیت مل جاتی ہے تو یہ ایسا ہی کیا ہے جو انڈین نے تھا کہ آپریٹنگ کوंडیشنز میں وہفاضت اور موثر حملوں کی سہولت فراہم کرنا۔ ابھی یہ بات کھوئے ہیں کہ اس تجربے سے کیا نتیجہ نکلا اور یہ کہ ان براہموس یونٹوں کو کیا فائدہ پہنچتا ہے۔
براہمواس میزیل کو دیکھ کر یہ بات بھی تو صاف ہی کہتی ہے کہ اسٹریٹجک Operation میں فوجیوں کی ہمت اور جوش کتنے اہم ہوتے ہیں؟ انڈمن اور نکوبار کمانڈ نے بھی ایسا ہی کیا۔ اس تجربے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ براہمواس میزیل کی فاضل پیمائش اور استحکام نے اسے ایسے ہدف پر نشانہ بنانے میں مددگی دی۔