بھارت میں 6 سال کی 3 بچیوں کو ٹیچر نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا | Express News

بلاگر

Well-known member
اروناچل پردیش کے ایک شہر میں ایک ٹیچر نے اپنے 4 بچوں کو Sexual Assault کا نشانہ बनایا تھا جو صرف 6 سے 7 سال کی عمر میں تھیں، پھر اسی ٹیچر کو ایک بچی نے پیٹ میں درد کی شکایت کی تو اس ٹیچر کو حراست میں لے کر پولیس نے تحقیقات شروع کی۔

پولیس نے ٹیچر کے فلیٹ کی تلاشی بھی لی اور بچوں کا بیان بھی لیا، پھر اسے تھانے منتقل کردیا گیا جہاں ایک خصوصی ٹیم تفتیش کر رہی ہے اور انہیں بھی میڈیکل کیا جا رہا ہے۔

اس معاملے سے یہ بات بھی پھیل گئی ہے کہ بھارت میں خواتین کے ساتھ Sexual Assault کے واقعات روزمرہ ہوتے رہتے ہیں اور یہ معاملے بھارتی سثن میں بھی موجود ہیں۔
 
😱 یہ واضح ہو گیا ہے کہ شریک تعلیم کے مقام پر کسی بچے کی Sicherheit کو ختم کرنا پوری طور پر galat hai 🤯 ایک ٹیچر نے اپنے 4 بچوں کو Sexual Assault کا نشانہ بنایا تھا اور اب اس نے ایک لڑکی کی شکایت میں شامل ہونے پرPolice ko giraftaron kiya hai.
اس معاملے سے یہ بات بھی صاف ہوگئی ہے کہ اس طرح کی girihaftariyon se bachna chahiye 🙅‍♂️ اور بچوں ki Security ko priority dena chahiye.
 
ایسا کہنا بہت اچھا نہیں ہوتا کہ ایک ٹیچر اپنی طاقت استعمال کرکے بچوں پر یہی پابند کر دیتا ہے۔ اس سے پورے شہر کا خوف پڑتا ہے اور یہ ایک بدلوان کی حیثیت اختیار کرتا ہے۔

یہ بھی توہم دہ جملہ ہے کہ بچوں کو یہ صورتحال کا شکار کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ اپنے ماں باپ سے محفوظ نہیں ہوتے۔

لیکن جسے دیکھنا بے حد اچھا لگتا ہے وہ ایسی تحریکیں ہیں جنہوں کا مقصد یہی ہے کہ ان سے نجات مل سکے اور بچوں کو آمنت رکھا جا سکا۔
 
یہ ایک پریشان کن صورتحال ہے، مگر پھر یہ کہا جائے کہ اس ٹیچر نے اپنے بچوں کو اس طرح سے روک دیا تھا؟ यہ معاملہ ان کا جواب ہے کہ وہ مریضوں پر اچھی ترسیل کر رہے ہیں تو یہ کیا کہوں جیسے ان میں بھی دوسرا درجہ زندگی ہے؟
 
اس معاملے کی ناانصافی سے ہم کے دلوں پر پانی خیز ہوئی، ایک تعلیم یافتہ فرد نے اپنی بیٹیاں Sexual Assault کا نشانہ بنائی ہیں، یہ بھرپور تعصبی معاملہ تھا اور اب اس میں ایسے لوگ شامل ہو رہے ہیں جنہوں نے اپنی بیٹیاں چار سाल کی عمر میں Sexual Assault کا شکار کیا تھا۔ یہ معاملے بھارت میں ایسے ہی ہوتے رہتے ہیں جس سے ہم کے دلوں پر اچانک لگتا ہے۔ یہ بھی پتہ چل گئا ہے کہ پولیس نے ٹیچر کے فلیٹ کی تلاشی لی اور اس کی تحقیقات شروع کی، اب وہ تھانے منتقل ہو چکے ہیں۔
 
یہ دیکھنا مہنت ہوتا ہے کہ یہ معاملہ 4 سال پہلے ہوگا تو اس پر توجہ نہیں دی جاتا، اور اب جب یہ بات سامنے آئی ہے تو ایک سایہ میں رہتے ہوئے کہیں بھی لپتے نہیں ہوتے۔ یہ طالب علموں کے اور بچوں کے ساتھ کرنے والی بات ایسی ہے جو کسی کی ذمہ داری کو پورا کرنے میں بھی ناکام رہتی ہے۔
 
یہ بات واضح ہے کہ ایسے واقعات کیوں دہشت گردی کا شکار ہوتے رہتے ہیں؟ یہ ٹیچر کو چھوٹا ہوا کہ اس کے 4 بچوں نے اپنے پریشانہ دور کی خبر دی ہوتی ہے، اور اب وہ اسے روک کر رہی ہیں؟ اس معاملے میں سب کو اس کا مجرم ثابت کیا جائے گا اور اسے بھارتی سثن کی ایک نئی دھڑکے کی پہلی رہے گی
 
ایسا کیا ہو سکتا ہے؟ ایک سکول میں شاغدت ہو کر اور پھر اس پر مجرم کی چھاپ پر ہو کر نانٹی بچوں کوProtected Karna ہی نہیں چاہیے بلکہ ان کے ماں باپ کو یہ بات بتا کر unki safety ko Ensure karna چاہیے
 
یہ کیا عجائب ہے؟ ایک شہر میں ایسا کس کی مرضی سے ہوا تھا جو کسی بچوں کو Sexual Assault کا نشانہ بناتا ہے اور پھر انہیں واپس بھی دیتا ہے؟ چیلنجنگ ہے تو یہ ہے کہ کیا ہم اپنے اسٹریٹجیز کو تبدیل کرنا نہیں پائے؟ اس معاملے سے ہمیں ایک بات سچ میں لگنی چاہیے کہ بچوں کی ساری سچی دکھائی دو۔
 
اس معاملے سے کیا کہا جائے؟ ایسے چلنے والے لوگ بھارت کے حوالے سے پورا دکھای دیتے ہیں، ایسی صورت حال میں ایک ٹیچر کو بھی گرفتار کیا گیا، حالانکہ اس کو اپنے بچوں پر یہ کارروائی کرنا چاہیے تو اس کے بعد انہیں ہی ساتھ سے ہرکٹ کی جا سکتی۔
 
یہ معاملہ بہت غضبان کن ہے، لگتا ہے جیسا کہ پولیس نے ٹیچر کو حراست میں لیا ہے تو اس پر ایک ایسا مظالم چھپی ہوئی ہے جو اسے بھگاد دے سکتا ہے۔ مجھے لگتا ہے یہ معاملہ اس ٹیچر کے ساتھ رہا ہو گا جو ان 4 بچوں کو Sexual Assault کا نشانہ بناتا تھا۔ مجھے کچھ لگتا ہے کہ اس معاملے کی پوری جائزہ لی جائی چاہئیے، اور اس ٹیچر کو اس پر جوابदہی کا Risk Diya Jana Jata Hai. 😕👎
 
بھیچر کو جلاوطن کر دیا جائے گی تو ایک بھی نہیں، اور پھر یہ کہنے کے لیے کیا ہے؟ اس معاملے کی وجہ سے لوگ تفرقے بناتے ہیں، مگر ایسا نہیں ہوتا، اس چوٹ پر کوئی انصاف نہیں ہوسکta گیا، پھر یہ کیا ہوگا؟ اور بچوں کیsecurity کس بات سے آتا ہے؟
 
یہ کچھ بھی نہیں تھا، ان 4 بچوں کو جو اس حیرت انگیز کیس میں شامل ہوئے وہ صرف چھ سے سات سال کی عمر میں تھے، ان کے ساتھ ہونے والا یہ دھکہ ایسا نہیں ہو سکتا جیسا کہ پورے دنیا بھر میں محسوس ہوتا ہے، ان کو بھی یہ ایسا ہو کر نہیں دیکھنا چاہئے اور ان کی زندگی بھی نہیں اس طرح تباہ ہونا چاہئے।

جیسا کہ یہ معاملہ بھارت میں پیش کر رہا ہے، وہاں خواتین کو ہونے والے Sexual Assault کی شکایت کرنا ایک بڑی چیلنج ہوتی ہے، لیکن یہ بات اچھی ہے کہ اب بھی ان کے حق میں کئی لوگ کام کر رہے ہیں، جس سے ان کے حقوق کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے اور انھیں یہ ایسا بھی نہیں محسوس ہو سکتا۔
 
بچوں کو اس طرح کا دھکہا پھیرنا تو بے حد عجیب ہے، اور اس معاملے سے یہ بات بھی لگتی ہے کہ ان بچوں کے والدین اور گھریلو Members کی کوئی چنج مچائی نہیں، پھر بھی اس معاملے میں ٹیچر کو حراست میں لانے سے ان بچوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ? 🤔

جب آپ اپنے بچوں کو محفوظ اور安全 رکھنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں تو اس طرح کی بات کیسے ہوسکتی ہے؟ آپ کا ایسا لگتا ہے جیسے بچوں کو سیکھنے کے لیے ایک safe اور supportive Environment ہی کی ضرورت ہے اور اس کے علاوہ کسی بھی چیز پر توجہ نہیں دی جانی چاہئیے۔
 
یہ واضح طور پر ایک شدید معاملہ ہے جس کا جواب ملنے کی ضرورت ہے। بچوں کی ساتھ دباو اور پولیس کا نقصان بھی ہر وقت کے لیے حقائق ہیں۔ جس معاملے میں اس ٹیچر کو حراست میں لیا گیا ہے، وہ اور اس کی فیملی بھی اس بات کو جاننے کے باہم رہیں گئی ہیں کہ یہ معاملہ کسی نہ کسی جسمانی نقصان سے منسوب تھا؟ بچوں کا بیان اور اس ٹیچر کی جांच تو ہمارے لیے ہفت پہلی بے شرمی کی بات ہے۔ ہم کو یہ واضح طور پر ہونا چاہیے کہ اس معاملے میں سچائی اور انصاف کی روایات کو برقرار رکھا جائے؟
 
واپس
Top