بھارتی تعلیم کا ایسا دھچکا لگ گیا ہے جیسے ایک جانی راتیوں کی آگ سے پورے ملک کو گزرنا ہی نہیں بلکہ ایسی بھرپور طاقت کے زریعے جس سے تمام سرٹیفکیٹز جھٹلے اور غلط بن کر تھہ رہے ہیں۔ ان کا تعلق ایک منظم گروپ سے ہوتا ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے مختلف ریاستوں میں 10 لاکھ سے زائد افراد کو جعلی ڈگریاں اور غیر ملکی اسناد فراہم کر رہا تھا۔
جس کے نتیجے میں ملک کا تعلیمی نظام سنگین بحران کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ اس گروپ کے سرغنہ دھنیش کو پولیس نے 2013 میں جعلی اسناد فروخت کرنے کے الزام میں پکڑا تھا لیکن سزا مکمل کرنے کے بعد اس نے پورے ملک میں نیا، مزید مضبوط نیٹ ورک قائم کیا۔
ایسے جعلی اسناد کی فیکٹریوں نے چھاپوں کے ذریعے سیکڑوں پرنٹرز اور کمپیوٹرز کو تیار کیا اور تقریباً ایک لاکھ مکمل جعلی سرٹیفکیٹس ان کی فیکٹریوں سے باہر بھیج دیئے گئے۔ ان سرٹیفکیٹز 22 مختلف یونیورسٹیوں کے نام پر بنائے گئے تھے اور ان کی کीमत 75 ہزار سے لاکھ روپے تک رہتی تھی۔
اس نیٹ ورک نے ملک کو ہر جس منظرے سے نقاب دینا کیا ہے اور ان سرٹیفکیٹز کی فروخت سے اربوں روپے کمائے ہیں جو بھارتی شہریوں کو غیر ملکی ممالک میں یونیورسٹی کے نام سے اسناد فراہم کرنے کی اجازت دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں انھیں بھی جعلی اسناد ملتی ہیں۔
اس سلسلے میں پچیس سال پہلے دھنیش کو پکڑا گیا تھا لیکن وہ ایسے سرگرم تھے کہ ان پر آگے بھی گرفتاری کی جا سکتی ہے۔ جب کہ اسے ایرپورٹ سے فرار ہونے کی کوشش کر رکھا تھا تو پولیس نے اسے ایسے حالات میں گرفتار کر لیا جس سے اسے آگے بھی نکلنے کے امکان کم ہو گئے ہیں۔
اس دuniya mein kuch bhi nahi hai jo sachche aur sakht nahi ho. Bharat ke shiksha system ko is tarah se darrka me pade hua hai ki yeh jahaj par hai, toh yeh sabko jhootha bilkul nahi lagta. Lekin bas ek baat yaad rakho, jaise ki logo ka aankhan banane ki koshish bhi kuchh nahi hai. Police ne is duniya mein zyada galat hona hi nahi chahie, kyunki yeh ek badi matra hai.
Mujhe lagta hai ki government ko apni police system ko behtar banane ki zarurat hai. Aur phir unhe aisa koi platform dena chahiye jahan par woh sahi aur sakht hon. Kyunki logo ka aankhan banane ki koshish karne ke liye yeh ek achha cheez nahi hai.
بھارت کی تعلیم کی صورتحال ایک دھچکا ہے، جیسا کہ مجھے لگتا ہے۔ ان لوگوں نے اپنی جانوں اور دیگر لوگوں کی وارثات کو جھٹلایا ہے۔ اس سے پوری دuniya بھر میں اعتماد کے زریعے ایک دائرہ دھومت رہا ہے۔ مجھے یہ بات نہیں آئتی کہ ان لوگوں کے پچیس سال قبل جب ان پر آگے بھی گرفتاری کی جا سکتی تھی اس لئے انہوں نے اس سے اپنی جان بچا لی تو اب یہ اسی طرح کے الزامات ہی دیکھنے کو ملا رہے ہیں۔
اس کی ایک بات یہ ہے کہ ان لوگوں نے اپنی پریشانیوں سے باہر بھارتی شہریوں کو متاثر کر رکھا ہے اور ان کے مقاصد کو پورا کرنے کی ایک دوسری جانی قوت بن گئی ہے۔ مجھے یہ بات نہیں آئتی کہ ان لوگوں سے اس وقت بھی معاف نہیں ہوا۔ مجھے لگتا ہے کہ ان کے سرغنہ کی جانب سے ایسا کوئی نتیجہ نہیں نکالا گیا ہو گا۔
یہ تو ایک دریڈے کی کہانی ہے؟ اور یہ دیکھنا کہ ملک کا تعلیمی نظام اس kadar نقصان پہنچایا ہے، ایسا بھی نہیں، لگتا ہے کہ ان لوگوں کو پوری دنیا سے بھلا چھوڑ کر ہی یہ کوشش کرنا چاہئے کیونکہ اب پورے ملک میں ڈگریز کے درجے پر یقین کیسے آ سکتے ہیں؟
تاکہ وہ لوگ جو ان جعلی اسنادوں کی خریداری کرتے ہیں اور پھر وہ بھی دوسری جعلی اسناد کھینچ کر آتے ہیں، تو وہ کسی کو دیکھتے ہیں کہ وہ سچے نہیں، اور یہاں سے ان کی سرٹیفکیٹس مل کر چلتی گئیں۔
لیکن اس پر نہیں ہوا یہ بات کہ ان کو ابھی تو پکڑنا پڑا تاکہ وہ اپنے دوسرے سرگرموں کی بھی آگ لگائی جا سکے؟
اس سلسلے میں یہ ایک بات پوری طور پر ضروری ہے کہ ان لوگوں کو جو ان جعلی اسنادوں کی فروخت کر رہے ہیں، اپنی جان کھونے کا امکان ہمیں بھگتی ہے تاکہ وہ لوگ آگے بھی اٹھنا نہ سکیں۔
اس میں شجاعت ضروری ہے کیونکہ ان لوگوں کو پہلی بار ایسی صورتحال میں پڑنے کی کوشش کرنا چاہئیے کہ وہ دوسری بار نہ آئیں۔
پولیس کو اس سلسلے میں ہمیشہ سے زیادہ سرگرمی اور دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ ان لوگوں کو پکڑ کر ان کی جعلی اسنادوں کو توڑ دیا جا سکے اور ملک کا تعلیمی نظام ایسا نہ رہے کہ لوگ ایسی جھوٹی دھول میں پڑتے ہیں۔
یہ بہت ہی مخرب بات ہے، ان لوگوں کو کیسے پکڑنا چاہیے? انھوں نے ایسی جھوٹی پالیسیں کی ہیں جو ملک کے تمام تعلیمی سسٹم کو تباہ کر رہی ہیں...
انہیں پچیس سال پہلے ہی سزا دی گئی تھی اور اب بھی وہ ان سے بھاگتے ہوئے نیا نیٹ ورک قائم کر رہے ہیں، یہ تو بھرپور زبردست تاجروں کے کام کا ایک نمونہ ہے...
جسے ڈھانچے کی طرح سے پکڑنا پڑتا ہے وہ ابھی بھی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کے جھوٹی اسناد بھی چل سکیں لیکن یہاں تک کہ ملک نے ان کو پکڑنا ضروری سمجھ کر ایسے ذرائع استعمال کیے ہیں جس سے ان کے اس دھंधے کو مکمل طور پر بھگتایا جا سکے...
یہ بھی بہت ہی معصوبہ ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب ملوث افراد دکھائی دینے کے لئے لگاتار دھمپ پڑتی رہتی ہے۔ لوگوں پر یہ غلطی دیکھ کر اچھا محسوس ہوتا ہے، لیکن یہ بات بھی یقینی نہیں کہ کسی ایسے معاملے میں جاری رہتا ہو جس سے پوری دuniya کو متاثر کرنا پڑے۔ اس صورت حال کا انہیں ساتھ لے جانا بھی ضروری نہیں کیونکہ اس جال میں کئی افراد اپنی جائیدادوں کو لुटا رہتے ہیں اور وہ خود غرضی کی دuniya میں پھنس جاتے ہیں۔
اس کا matlab ایسے لوگوں کو جھٹلایا جائے گا جنہوں نے اپنی جانی پریشانی سے بچنے کے لیے یہ آرام سے ایسی جعلی اسناد خریدیں ہیں۔
اس پر کسی بھی تعلیمی انسٹی ٹیوٹ کو بھی پہلچاننے کا دباؤ آگے رکھا گیا ہے جہاں اس سلسلے میں ایسی جھوٹی کیونجہ یہ سرٹیفکیٹس ملکی یونیورسٹیوں کے نام پر بنائے گئے تھے وہ بھی جھوٹی اور غلط ہیں۔
ایسی تھی تو خوفناک ہے! یہ ناچنا کس کا؟ ان لوگوں کو دھنیش کی طرح پکڑنا چاہئے جو ان 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو جعلی ڈگریاں فراہم کر رہے ہیں اور یہ تین دہائیوں کے زریعے ملک کو دوسرے ناتھے ہیں!
انہوں نے سیکڑوں پرنٹرز اور کمپیوٹرز کو تیار کیا اور تقریباً ایک لاکھ مکمل جعلی سرٹیفکیٹس بھیج دیئے ہیں جو 22 مختلف یونیورسٹیوں کے نام پر بنائے گئے ہیں اور ان کی کीमत 75 ہزار سے لاکھ روپے تک رہتی تھی!
اس بات کو نہیں پہچانا جائے گا کہ کس سرگرمی سے ان لوگوں نے ایسا کیا ہے اور ان کے منصوبے کس کی جانب سے ہوئے! ایسا تو دیکھنا بھی خوفناک ہے کہ ان لوگوں نے اربوں روپے کمایے ہیں جو بھارتی شہریوں کو غیر ملکی ممالک میں یونیورسٹی کے نام سے اسناد فراہم کرنے کی اجازت دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں انھیں بھی جعلی اسناد ملتی ہیں!
جب تک ان لوگوں کو چھپانا نہیں پائے گا یہ سلسلہ ختم نہیں ہوگا!
ایسا کیا لگتا ہے؟ یہ دیکھنا ہی نہیں بلکہ محسوس کرنا ہوتا ہے کہ ملک کے تعلیم کا نظام سارے دوسرے ممالک کی نسبت بہت خراب ہو چuka ہے۔ لوگ اپنے بچوں کو نہیں بلکہ پورے ملک میں جھوٹے سے تعلیم فراہم کر رہے ہیں اور یہ سب ایک لاکھ روپے کے علاوہ بھی تھارے ہی نہیں۔
دھنیش کو پھانستے وقت سے ہی ان کا یہ نیٹ ورک موجود تھا اور اب وہ ملک کو ایسا دیکھ رہے ہیں جیسے ایک گریواس بھرپور طاقت کے ساتھ اسے بدل کر رکھنا ہے۔ اربوں روپے کی کمائی میں وہ محفوظ ہیں لیکن یہ سب ایک جھٹلے تعلیم کا مظاہر ہے جو اس ملک کو بھی ایسے سرٹیفکیٹز کے ساتھ جاری رکھتا ہے جو نہیں پڑتے اور وہ سب مظاہرہ کر رہے ہیں کہ یہ تعلیم بھی جھوٹی تہینہ کا کھیل ہے۔
ایسے واضح نہیں ہوا کہ بھارتی سرٹیفکیٹ جھٹلے کرنے والا گروپ کیسے کام کرتا ہے؟ انہوں نے 10 لاکھ افراد کو جعلی ڈگری دی، اب کیسے؟ اس بات کو سمجھنا مشکل ہے کہ ان کس طرح جانی راتوں کی آگ سے ملک کو گزر رہا تھا اور کیسے ایسی طاقت کے ذریعے سرٹیفکیٹ جھٹلائے؟
اس سے زیادہ واضح ہے کہ ان کیسے پیسہ کمایا تھا اور اس کے ساتھ مل کر وہ بھارتی شہریوں کو غیر ملکی ممالک میں یونیورسٹی کے نام سے اسناد فراہم کرنے کی اجازت دیتے ہیں، حالانکہ انھیں بھی جعلی اسناد ملتی ہیں! یہ تو ایسا کہل رہا ہے جو سب کو متاثر کر رہا ہے۔
یہ دیکھنا ہی نہیں تھا کہ ان لوگوں کو تعلیم کے حوالے سے کوئی بات سمجھنے میں لگی تھی... اب تو یہ کہتے ہوئے بھی نہیں کہ کس طرح ان لوگوں کی ایک دوسری جگہ سے سرگرمیاں شروع ہو رہی ہیں... اور وہ اسی کو اپنے حوالے کر رہے ہیں، جس نے ان کو پہلے کھال لگا دی تھی... اس کی پہچان کر بھی اسے ابھی بھی نہیں مل رہی، یہ تو ایک ہی جانی راتوں کی آگ کی طرح ہی ہے...
یہ بھی دیکھو، ملک کے تعلیمی نظام میں یہ جعلی اسناد کی صورت حال ایسا ہی نہیں ہوا جیسا کہ لوگ سوچ رہے تھے۔ ہمارے تعلیمی منظمات کے لئے یہ ایک بڑا دوزخ ہے لیکن اس میں سے کچھ نئی پیداوار اور ترقی کی رہنمائی اور ہمیشہ اپ ڈیٹ لینے کی منصوبوں کو بھی آگے بڑھانے کی جگہ مل سکتی ہے۔
یہ تو ایک بہت گہرا مسلہ ہے... دھنیش جیسے مہمتی اور مقبول شخصیات کی طرف توجہ دینا نہیں چاہئے کہ انہوں نے ملک کو یہ سزا دی ہو، اس گروپ نے جب اس نے آگ لگائی تھی تو وہ آگ سے بھگڑا ہوتا ہے، پہلے تو اس کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن اب وہ ایسے نئے ذریعے استعمال کر رہا ہے جس سے اسے آگے بھی نکلنے کی امکانات ہیں... یہ سب کچھ آپ کو سوچنا چاہئے کہ انہوں نے ملک کو ایسا دھچکا لگایا ہے جو ابھی تک پورا سامنہ کرنے میں مشکل ہے...
ایسا تو ہی ہوا چلا، جب تک ان کی ایسی راسخ قوت نہیں ہوتی ایسا دھچکا لگتا ہے کہ سارے ملک کو گزرنا پڑتا ہے۔ لیکن یہ بات بھی چپکے میں نہیں جاتی کہ ان کا ایسا نیٹ ورک کیسے بن گیا؟ اور ان کی ایسی طاقت کیسے حاصل ہوئی؟ اب تک کچھ نہ سائے کہ ان کی پوری منصوبہ بندی کیسے ہوئی، لیکن یہ بات واضح ہے کہ ان کا ایسا نیٹ ورک اب بھی فعال ہے اور وہ ملک کو مزید نقاب دے رہے ہیں۔
وہ لوگ جو fake degrees dene ke liye ek organized group se jude hain wo bhi ghar-ghar tak phail gaye hain. police ne unka leader Dhanish ko pehle 2013 me arrest karwaya tha, lekin uske baad woh ek nayi network banaya aur ab wo desh ke har corner mein hai
wahi baat yeh hai ki fake degrees ki factoryo ne kai printers aur computers ko tay kar liya hai aur unhein 1 lakh se zada fake certificates bahar bhi bhaja hain. Yeh certifications 22 different universities ke naam par banayi gayi thi aur uske price 75 lakh se crore tak ho sakta hai
dhanish ka network ab desh ko har side se nuksan deta hai aur un fake certificates ki sale se arbaa hon se zada paisa kamaya hua hai, jo logon ko foreign countries mein university ke naam par degrees milne ki izazat dete hai. Ab yeh sawal hi rahega kya usse bhi aage koi action li jaayegi?
بھارت کی یہ situación ایک بڑی چوٹ لگی ہے جس سے ملک کا تعلیمی نظام نقاب پہن رہا ہے۔ یہ بات تو باطله ہے کہ ان لوگوں کو سرزشت دھنیش اور اس کے نیٹ ورک نے کیسے اپنی جعلی اسناد کی پیداوار میں واضح حد تک بے مثال صلاحیت حاصل کی ہو۔ یہ بات بھی قابل تسلیم ہے کہ ان لوگوں نے اربوں روپے کمائے ہیں، جو ایک بھاری چیلنج ہے۔ لیکن جب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا تو یہ واحد حل یقینی نہیں کہ اسے پورا کر دیا جا سکتا ہے۔
یہ بات کافی دुखناک ہے کہ ایسا دھچکا تعلیم کے نظام پر لگ رہا ہے جو کہیں اور ایک جانی راتیوں کی آگ سے تازہ نہیں۔ دھنیش کے بارے میں یہ بات بھی غالباً پتہ چل گئی ہے کہ انہوں نے اپنے جعلی اسناد کی فیکٹریوں کو ایسے آگے بڑھایا ہے جو اب ملک کا تعلیمی نظام سنگین بحران میں پھنس گیا ہے۔
اس گروپ کے نتیجے میں سیکڑوں ہزار لوگ جعلی اسناد فراہم کرنے والی ایسے سرگرمیوں میں شامل ہوئے ہیں جو کہ ایک واضح دھچکا ہی نہیں بلکہ یہ تمام ملک کو گزرنے کی طاقت ہے۔
ان جعلی اسنادوں کی وجہ سے لوگ اپنی زندگیاں بھی جھٹلتی ہیں اور ان کے دماغ میں ایسے تصورات پیدا ہوتے ہیں جنہوں نے ان کو نچوڑ دیا ہے۔