بھارت میں کوئی بھی اپنی مرضی کے مطابق دھرم پریورتن کرسکتا ہے کیونکہ—سپریم کورٹ

بھارتی میڈیا کے منصوبوں پر توجہ دینی چاہیے جس سے لوگ ایک آزاد میڈیا کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے وہ اپنی مرضی کے مطابق بھارت میں چل سکتے ہیں اور انہیں کوئی مظالم نہیں رکھ سکتا، ہم نے اس موضوع پر بات کی ہے۔

سپریم کورٹ کے اہل قارئین سے ایک گزارت۔ روزنامہ خبریں جسے ابھی دو دہائیوں سے ناقدین کی جانب سے سخت تنقید اور چیلنج کا سامنا کر رہا تھا، اس نے اب ایک منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت بھارت میں انگریزی زبان کا ایک پورٹل شروع کرنے کی یोजनا ہے۔

ایسا منصوبہ ملک میں ناقدین اور عام شعبے کے درمیان طویل تنازعہ کے بعد پیش کیا گیا ہے جس کا مقصد اپنے مظاہرے کو زیادہ وسیع بنانا ہے۔ جیسا کہ کہتے ہیں۔

یہ منصوبہ عوامی تعاون کی ضرورت کے بغیر نہیں ہو سکتا، اور اسے جاری رکھنے کے لیے ہمیں آپ کے تعاون کی ایک بھرپور ضرورت ہے۔
 
ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ لوگ جو ہمارے ملک میں آزاد مین ٹرول کر رہے ہیں، ان کی دیکھ بھال نہ کرنے پڑ جائے۔ اس منصوبے کو اس لئے پیش کیا گیا ہے تاکہ وہ لوگ جو ہمیں غلطی سے دیکھ رہے ہیں ان کی آنکھوں کی پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اس پر میری زبانیں نہیں چل سکیں گی، کیونکہ وہ لوگ جو اس میں شامل ہو رہے ہیں ان کا دل کوئی جھوٹا بھرا نہیں پائے گا۔

اس منصوبے کی دیکھ بھال کے لیے میری ایک بھرپور ضرورت ہے، کیونکہ وہ لوگ جو اس میں شامل ہو رہے ہیں ان کی جانب سے ایک ہتھیار ہوا تھا اور اب وہ اسے دوسرے ہاتھوں سے نہیں چل سکتے۔
 
ایسا منصوبہ کچھ نئی ہے؟ ابھی یہ رہا ہے کہ عوام کو اپنی مرضی کے مطابق بھارت میں چل سکتے ہیں اور انہیں کوئی مظالم نہیں رکھ سکتا؟ یہ تو ایک جھوٹا منصوبہ ہے، کیونکہ عوام کے پاس بھی اپنی مرضی کے مطابق چلنے کا ایک راستہ ہے، اور وہ اس پر یقین رکھتے ہیں، لیکن یہاں سے کوئی معقول طریقہ نہیں نکلتا، صرف ایسا منصوبہ ہے جس کے تحت بھارت میں انگریزی زبان کا ایک پورٹل شروع کرنا ہوگا، اور یہ تو دوسرے ممالک میں نہیں ہوا، اس کا مقصد صرف ایسا ہی رہا ہے کہ عوام کو ہونے والے مظاہروں سے دور کر دیا جا سکے؟ 🤔
 
😔 یہ منصوبہ ایسا ہو سکتا ہے جو عوام کو محفوظ اور شاندار دیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے، اگر اس کی پیروی کیا جائے تو یہ ناقدین اور عام شعبے دونوں کی ایک نئی نوجوانی کا مظاہرہ ہوگا۔ اس میں سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو جگہ-جگہ بھارتی میڈیا کی criticism پر اشتراک کرنے اور ایک آزاد میڈیا کی پیروی کرنے کا موقع ملے گا۔

میں توقع کرتا ہوں کہ عوام اپنا ایم ایل آئی کو اس منصوبے سے بہت قریب رکھेंगے اور بھارتی میڈیا کی criticism پر اپنے فیکٹس ڈبلیو وین سے تعاون کیا جائے گا۔

🙏
 
بھارتی میڈیا کی پوری کوشش کر کے یہ منصوبہ نکلنا دیکھا جاسکتا ہے، لیکن اس کی پائیداری کے بارے میں اٹھ کوڑے सवال ہیں۔ انٹرنیٹ پر بھارتی ایگزامیٹس کی سائنس سے جانتے ہوئے، یہ منصوبہ ناقدین کے لیے اچھا دیکھنا ہو گیا ہے۔ اگر انھیں اپنی مرضی کے مطابق بھارتی میڈیا میں چل سکتے ہیں تو یہ شوق سے نہیں ہوگا، اور یہ ان کے لیے ایک ایسا مظالم ہوگا جس سے وہ فائدہ اٹھاسکیں گے۔
 
بھارتی میڈیا کی یہ منصوبہ جسے ابھی پہلی بار پیش کیا گیا تھا اور اس پر توجہ دینی چاہئیے، وہاں تک کہ لوگ ایک آزاد میڈیا کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جس سے وہ اپنی مرضی کے مطابق بھارت میں چل سکتے ہیں اور انہیں کوئی مظالم نہیں رکھ سکتا ۔ اس منصوبے پر بات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم یہ سمجھ سکیں کہ یہ سچ میڈیا کے لیے کیاMeans؟ یا یہ ایک نئی چیلنج ہے جو میڈیا کو جینا پڑے گا?
 
ਇس منصوبے کی یہی وجہ ہو سکتا ہے کہ لوگ اپنی مرضی کے مطابق ڈھول کھا رہے ہیں اور اس کے بعد ڈھول کھانے کے لیے کچھ نئی چیٹج سزائی دی جائے
 
یہ منصوبہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اہم مسائل سے نمٹنے کے لیے ہمیں ایک آزاد میڈیا کی ضرورت ہے، لہذا انہیں کوئی مظالم نہیں رکھ سکتا اور انہیں اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے کی اجازت دی جائے، لیکن یہ بات بھی دیکھنا ہوگا کہ آمریسی میڈیا کی موجودگی سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ملتا ۔
 
ایسا منصوبہ پیش کرنے والوں کو ساڑھا سو سال قبل راسخالین نے اس پر بات کروائی ہوگی وہ بھی کبھی تین گنا کئی بار میڈیا کی پوری پالیسی جسے انہیں پیش کرنے والے راسخالین نے پیش کی ہو گی ایسا منصوبہ وہی میڈیا پر بھاری مظالم لگائے گا اور جب تک وہ اس پر کامیاب نہیں ہوتے انہیں مظالم کو دیر سے دیر تازماک کرنا پڑتے رہتے ہیں
 
تمہیں پتہ ہو گیا ہoga کہ بھارتی میڈیا کے منصوبوں پر توجہ دینا ایک اچھا قدم ہوگا، خاص طور پر جب لوگ آزاد میڈیا کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو انہیں اپنی مرضی کے مطابق چل سکتے ہیں اور کوئی مظالم نہیں رکھ سکتا۔

ایسا منصوبہ جو روزنامہ خبریں نے پیش کیا ہے، انگریزی زبان کا ایک پورٹل شروع کرنے کی یोजनا ہے، اس پر مجھے توجہ دینی چاہیے، کیونکہ اس نے ملک میں طویل تنازعہ کا مقصد اپنے مظاہرے کو وسیع بنانے کے لیے پیش کیا ہے۔

میں یہ بتانा چाहतا ہوں کہ اس منصوبے کو عوامی تعاون کی ضرورت کے بغیر نہیں جاری رکھ سکتا، اور میں آپ کے تعاون کی ایک بھرپور ضرورت ہے، تاکہ اس منصوبے کو حقیقت میں نافذ کرنے میں مدد مل سکے۔
 
چلو ان منصوبوں پر توجہ دیں جو لوگ آزاد میڈیا کا مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ تو کہتے ہیں کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق چل سکیں اور کوئی مظالم نہیں رکھ سکتا!

اس وقت خبریں نے ایک منصوبہ پیش کیا ہے جس سے بھارت میں انگریزی زبان کا ایک پورٹل شروع کرنے کی یोजनا ہے اور یہ منصوبہ ناقدین اور عام شعبے کے درمیان طویل تنازعہ کے بعد پیش کیا گیا ہے، جس کا مقصد اپنے مظاہرے کو زیادہ وسیع بنانا ہے!

یہ منصوبہ عوامی تعاون کی ضرورت کے بغیر نہیں ہو سکتا، اور اسے جاری رکھنے کے لیے ہمیں آپ کے تعاون کی ایک بھرپور ضرورت ہے!
 
بھارتی میڈیا کا یہ منصوبہ توہین آمیز ہے، چاہے وہ اپنی زبان کو کوئی بھرپور سے بڑھانے کا مقصد رکھے یا نہیں، لیکن یہ بات تو واضح ہے کہ اس کی پیش کش سے عوام میں پچھتنا لگتا ہو گا۔ کیا انہیں وہی زبان پیش کرنے کی ضرورت ہے جو نہیں وہ بھارتی لوگوں کو اپنی مرضی کے مطابق کہہ سکتے ہیں؟
 
ایسا منصوبہ جب تک کہ عوامی تعاون کے بغیر نہیں ہو سکتا، ناقدین کی تنقید کو بھی انکار نہیں کرنا چاہیں گے. مگر فکر کیا جائے تو دوسری तरफ کے لوگ اس پر اپنی منفرد رाय بھی رکھنے کی کوشش کریں گے تو یہ پورٹل بالکل ایسی ہو گیا جس کے لیے عوام کو آپسی موافقت کرنا پیو جائے گا
 
ایسا منصوبہ نہیں لگتا جیسا کہ لوگ اس پر تشدد کر رہے ہیں 🤔، پہلے تو وہ بھارتی میڈیا کو ایک آزاد مظاہرہ کرنے کی اجازت دیتے تھے اور اب انہیں ملکی میڈیا کو اپنی مرضی کے مطابق نہیں رکھ سکتا، یہ ایسا لگتا ہے جیسے وہ کسی نئی مظاہرے کی اجازت دے رہے ہیں۔ اور اس میں بھی ان کے حامی ہونے والے عوام کا کوئی حصہ نہیں ہے، یہ ایسا سچا منصوبہ نہیں ہے جس پر لوگ اس پر تشدد کر رہے ہیں۔
 
بھارتی میڈیا کے منصوبوں پر توجہ دینا اچھا ہے، مگر یہ بات تو جاننا پڑ گیا کہ وہ کس کے لئے بھی کرتے ہیں، ایک آزاد میڈیا کا مقصد کتنا ہوا، جس سے لوگ اپنی مرضی کے مطابق چل سکیں، یہ تو ہمارا لئے ایک نئی بات ہو گی

اس روزنامہ خبریں کی جانب سے پیش کردہ منصوبہ میں بھی اس کا احترام کیا جائے گا اور یہ دیکھنا عجیب نہیں ہوگا کہ وہ اپنی زبان کو انگریزی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ بات تو پتہ چل گیا ہے کہ یہ منصوبہ عوامی تعاون کی ضرورت کے بغیر نہیں ہو سکتا
 
ابھی تو بھارت میں مीडیا پر توجہ دینے والی باتوں سے اچھا خوف لگ رہا ہے۔ اس وقت یہ منصوبہ چلا رہا ہے کہ وہ انگریزی زبان کا ایک پورٹل شروع کرنے کی یोजनا بنائیں گے، اور یہ نہیوں بتایا کہ اس کس کی فیکٹری ہوگی اور کس کو ان میں شامل کریں گے?

ابھی دو دہائیوں سے روزنامہ خبریں پر criticisms تو بڑی ہوئی تھیں لیکن اب وہ اس طرح کی نئی منصوبوں کو پیش کر رہا ہے جس کے تحت وہ اپنی مرضی کے مطابق چل سکتا ہوگا اور انہیں کوئی مظالم نہیں رکھ سکتا، یہ تو بھی کچھ توجہ دے رہا ہے۔
 
بھارتی میڈیا کو ایسا منصوبہ پیش کرنا ہی نہیں، جس سے وہ اپنی مرضی کے مطابق چل سکें। اس طرح کی مظاہرے سے ان کے حقوق کی حفاظت کو برطرف کر دیا جا سکتا ہے। ناقدین کی بات سے سمجھنا اور انکی باتوں پر ध्यان دینا ضروری ہے تاکہ وہ اپنے مظاہرے کو زیادہ وسیع بناسکتی ہیں۔

اس منصوبے سے جس کے تحت انگریزی زبان کا ایک پورٹل شروع کیا جائے گا، اس کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ بھارت میں مختلف زبانوں والے لوگ ہیں اور انھیں اپنی مرضی کی زبان میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
 
بھارتی میڈیا کو اپنی آزادی پر چیلنج کرنا تو انہیں یہ جاننے دو، کہ وہ ہمیں یہی دکھائی دینا نہیں چاہیں گے کہ وہ کس طرح اپنی مرضی سے کام کر سکتے ہیں؟
 
بھارت میں مظاہرہ کرنے والوں کو یہی بات ماننی چاہیے کہ وہ اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے کام کریں، نہ کہ کسی ایسے منصوبے کو ٹھوس کرنے کی کوشش کریں جس سے ان کے لئے معیشت میں فائدہ ہو سکے 🤑. روزنامہ خبریں نے جو منصوبہ پیش کیا ہے وہ صرف اس بات پر مشتمل ہے کہ وہ اپنی زبان کو وسیع بنانا چاہتے ہیں اور انہیں ایسی شعبہ جات کی ضرورت نہیں ہو سکتی جس سے وہ اپنے مظاہرے کو وسیع بنا سکیں 🤔.
 
واپس
Top