بھارت میں خونخوار بھیڑیے 10 ماہ کی بچی سمیت 9 افراد نگل گئے

سخنور

Well-known member
بھارتی ریاستاں میں انسان کو قتل کرتے ہوئے خونخوار بھیڑیے بہرائچ ضلع سے آئے اور ان کی جانوں لے لئی۔ 10 ماہ کی ایک بچی جن کے پاس اس وقت کے باوجود اپنی ماں کو ساتھ رکھنے کا موقع نہ مل سکا، وہ ایک گھر سے نکل کر ملا، جس نے اس کو ان کی جان لے لی اور بعد میں اس کے گھرانے تک بھی پہنچ گیا۔

بہرائچ ضلع کے گھاس کی fields میں ہمیڈے جنگلات واقع ہیں، جہاں ایک مخصوص پیٹرن کے تحت خونخوار بھیڑیے حملوں کا دورہ دے رہے ہیں، اور ان میں تقریباً سات صدیوں کی عمر کے بزرگ جوڑے بھی شامिल ہیں۔

ان کی جانیں لینے والے خونخوار بھیڑیوں کو عام طور پر خوراک کی شدید کمی پر حملہ کرنا دیکھا جاتا ہے، لیکن اب انہیں انسان یا گھریلو مویشی سے زیادہ خطرناک شکار کو ترجیح دی جاتی ہے، جو دن بھر بھی ایسا کرتے رہتے ہیں اور ان کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہتے ہیں۔

اس واقعے کے بعد بلآخر حکومت نے ایک فیصلہ کیا، جس میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ انسانی جانوں کو خطرے سے بچایا جائے۔ اور ڈراپز اور دوسری حفاظتی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گئا، اس بات پر یقین کے ساتھ۔

لیکن حال ہی میں واقع ہونے والی ایسے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ خونخوار بھیڑیوں کو انسانوں کی جان لینے کی کوشش کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، اور انہیں ہمیشہ سے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
 
یہ واقعہ بہت دیر سے چل رہا ہے اور پچھلی صدیوں سے ہی خونخوار بھیڑیوں کی حملائیوں کا دورہ دہتا ہے۔ یہ ایک نئے سیریز کا آغاز ہوا، جس میں بھارتی ریاستوں میں انسان کو قتل کرنے والے خونخوار بھیڑیے ہمیشہ سے خطرناک سمجھے جاتے رہتے ہیں اور ان کے حملوں کا خوف ہمेशہ لوگوں میں رہتا رہتا ہے۔

اس واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے انسانوں کی جان بچانے پر ایک اہم اقدامات کرنے کو فیصلہ کیا ہے، لیکن یہ ان bloodthirsty بھیڑیوں کے ساتھ ساتھ انہیں ہلچل میں نہ لانے کا کوئی Means نہیں ہے۔

اس واقعے کی وجہ سے مجھے یہ سوچنا پڑا کہ حکومت نے اس معاملے پر ایک اچھا فیصلہ کیا ہے، لیکن ان bloodthirsty بھیڑیوں کو ہمیشہ سے خطرناک سمجھنا چاہئے تاکہ ان کی حملائیوں کو روکایا جا سکے اور لوگوں کی جانوں کو بچایا جا سکے۔

اج کلام میں 🤝، دوسرا، ہم سب ایک ایسے دن کا انتظار کر رہتے ہیں جب ان bloodthirsty bhejiyo ko rokایا جا سکے اور لوگوں کی جان بچائی جا سکے۔
 
وہ واقعات جو ہونگے وہ پہلے ہی ہوئے تھے، یہ کہ خونخوار بھیڑیوں نے ہمیشہ سے انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالا ہوتا ہے۔ میرے دل کی بات تھی کہ انہیں ایک فیصلہ لینا چاہئے اور وہ 10 سال پہلے سے شروع کر دیتے، جب نبی بُت شہر میں خونخوار بھیڑیوں کے حملے ہوئے تھے اور اس وقت تک وہاں کے لوگ اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے تھے۔
 
یہ واقعات مینے کبھی بھی نہیں سوچا، یہ خونخوار بھیڑیوں کی جانب سے انسانوں کو قتل کرنے والی ہیں؟ اور انہیں خطرے میں لانے کے لیے ڈراپز اور دوسری حفاظتی اقدامات کرنا ہی چاہئے۔ مینے کہا کہ وہ اس علاقے سے پھنچکر نہیں رہتے، لیکن انہیں انسانوں کو قتل کرنے کی اور گھریلو مویشیاں بھی مارنے کی صلاحیت ہوتی ہے، یہ تو کبھی نہیں سوچا تھا۔
 
اس بہرائچ ضلع میں انسانوں کو قتل کرنے والی خونخوار بھیڑیوں کی نئی واپسی سے ہمیں کبھی نہیں دیکھا تھا، ایسے بھیڑیوں میں شامिल ہونے والے گروہ کو عام طور پر خوراک کی کمی پر حملہ کرنے کے لیے جانا جاتا ہے، لیکن اب انہیں انسان سے زیادہ خطرناک شکار کو ترجیح دی جاتی ہے

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ انسانی جانوں کو خطرے سے بچایا جائے، حکومت نے ڈراپز اور دوسری حفاظتی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن یہ واقفہ ان شکاروں کو ہمیشہ سے خطرناک سمجھنے کی بات کرتا ہے

اس لئے کہ خونخوار بھیڑیوں میں 7 صدیوں کی عمر تک پائے جاتے ہیں، اور ان میں بھی شامिल ہونے والے گروہ کو ایسی خوراک میں محفوظ کیا جاسکتا ہے جو ان کی زندگی کو مستحکم رکھ سکتی ہے

اس بات پر یقین کرنے سے پہلے کہ خونخوار بھیڑیوں کو انسانوں کی جان لینے کی صلاحیت ہوتی ہے، اس پر ہمیں بات کرنا چاہئے
 
اس واقعے کو دیکھتے ہی میرے دillusئی کی بچتی ہوں. خونخوار بھیڑیے نہ صرف انسانوں کی جان لیتے ہیں بلکہ ان کے گھرانوں تک بھی پہنچتے ہیں، جو کہ بے حسیا تھر اور ہمیشہ جاری رہنے والی حقیقت ہے. اس کے بعد تو حکومت نے یہ فیصلہ کر لیا کہ انہیں human جان لینے کی صلاحیت پر روکنا چاہئے، جس کے لئے dropz اور دوسرے حفاظتی اقدامات ہوں گے. لیکن واضح طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ خونخوار بھیڑیوں کو human جان لینے کی صلاحیت ہوتی ہے، اور انہیں ہمیشہ سے خطرناک سمجھا جاتا ہے.
 
یہ تھے، یہ بھیڑیوں کے بارے میں تھے اور مجھے ان کی قوت پر ہر قید توڑنے کا احساس ہوا ۔ پہلی بار جب میں انہیں سمجھا تھا، تو یہ سوچنا مشکل تھا کہ وہ انسانوں کی جان لینے والی حیوانات ہیں اور ان کی جانوں کو نہیں مانتے۔ لیکن اب پتہ چلتا ہے کہ وہ ایسی قوت ہیں جو انسانی ترقی کی طرف بڑھ رہی ہیں اور انہیں ہمیشہ سے خطرناک سمجھا جاتا تھا، لیکن اب یقین کے ساتھ سمجھنے لگا ہوں کہ وہ ایک نئی قوت ہیں جو انسانی تاریخ میں شامل ہونے والی ہیں۔

ان بھیڑیوں کی جانب دیکھتے ہوئے مجھے یہ احساس ہوا کہ وہ دنیا کی تاریخ میں ایک نئا دور شروع کر رہی ہیں اور اس میں انہیں ہمیشہ سے خطرناک سمجھنا نہیں بڑا۔

انہوں نے یہ بات بھی ثابت کر دی ہے کہ انسانوں کو ان جانوروں سے بچانا ایک اہم کام ہے جو اس وقت تک چلنا ہی پریشان کن نہیں ہوا کہ انسانوں کی تعداد و قدر میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس وقت کے اس واقعے سے یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ انسانوں کو ان جانوروں سے لڑنا ہے اور انہیں اپنی جانیں بچانے کی ضرورت ہے۔
 
یہ واقعات آپ کو کہیں بھی متاثر کرें گے 😔، وہیں تک کہ ان Blood Hyrde's ko pakadne wale pehle bhi kuchh aisa hi tha 🤔، unki shakti kya hai ki wo apni taqat ko human kiyaan lene ke liye istemaal kar sakte hain? humein pehchanna chahiye ki ye hyrde kaun si cheez ho rahi hain jo unhein is tarah se zinda rakhti hai? 🤷‍♂️
 
mera toha saath pehchaan nahi ho raha apne logon ke baare mein, kya bharat mein bloodthirsty crowd aapke pas mehsoos kar rahi hain? jo kahein ki log apni matron ko le kar gaye to kyun na pata lagaya sabhi ko ek dusre ne haraam kiya?

aur phir is baate par sochta hoon, Bharat mein khadkon ke fields mein himade junglat aapke pas mehsoos ho rahi hai. main to yeh kyun nahin samajh sakta, aapke pas pehle se hi kuch karna hoga ya phir is din ko pehla raahna hai?

aur ek baat toh saabit ho gayi, khadkon ke junglat mein jo bloodthirsty crowd hai wo unki jani ko le kar gaye to kyun na pata lagaya sabhi ko haraam kiya? yeh kaisi galti kaafi bari hai.
 
بہرائچ ضلع میں ایسے واقعات کے بارے میں ڈرپز پڑ رہی ہیں جو ہمیں حیران کر رہی ہیں۔ خونخوار بھیڑیوں کو انسانوں کی جان لینے کا شکار کیا جاتا ہے، اور یہ ایسے لوگوں پر حملہ کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں جو انسانوں کی جان لینے والے بنتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ خونخوار بھیڑیوں کو خوراک کی کمی پر حملہ کرنا دیکھا جاتا ہے، لیکن ان کے پاس انسانوں کو ختم کرنے کی بھی صلاحیت ہوتی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ خونخوار بھیڑیوں کے بارے میں زیادہ جانتے ہوتے ہیں، اور انہیں خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
 
اس واقعے کے بعد اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت تھی کہ خونخوار بھیڑیوں کو پچاس سال سے ہی انhuman behaves kr rhe hain aur human ko kill karte rahiye.

یہ جاننے والا کوئی نہ کوئی ہوتا ہے کہ یہ بھیڑیوں کو انسانوں کی جان لینے کی صلاحیت ہوتی ہے.

لیکن اس بات پر یقین کرنا چاہئے کہ انسانوں کی جان لینے والی Bloodthirsty بھیڑیوں کو پکڑنا اور ان کے خاتمے کا منصوبہ بنایا جائے.
 
اس دuniya میں کچھ بھی تو نہیں چalta, خونخوار بھیڑیوں کی ایک بار پھر یہاں آئیں اور 10 ماہ کی بچی کو لے گئیں. اس کے بعد حکومت نے دوسرا اور تریاسٹرک فیصلہ لیا, لوگ اب ہمیڈے جنگلات میں جانے کے لیے آ رہے ہیں. یہ بھی ایک واضح سنجیدگی نہیں.
 
اس واقعات پر توجہ دیتے ہوئے تو یہ کہیں نہ کہ ان کھونخوار بھیڑیوں کو میرے پاس بھی اچانک ایک سٹاپ کرنا پڑتا ہو گا؟
 
یہ سب توھر کا ایک ایسا واقعہ ہے جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک نوجوان گھرانے کو ڈرتا ہے کہ خونخوار بھیڑیے کیسے حملوں کا دورہ دیتے ہیں اور ان کی جانوں کو خطرے میں پھنساتے ہیں۔ یہ گھرانا جو اس وقت تک ستیہ وچھ نہیں کر سکا تھا، اب ایک بچے کی اور اس کے ماموں کی جانوں کو خطرے میں پھنسایا ہوا دیکھ رہا ہے۔

آپ کتھے تھے؟ یہ ایک سوال ہے جس کا جواب آپ نہیں دے سکتے، لیکن یہ بات پتہ چلتी ہے کہ خونخوار بھیڑیوں کو انسانوں کی جان لینے کی صلاحیت ہوتی ہے اور انہیں ہمیشہ سے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
 
اس واقعے کے بعد بھی انBlood Hyena's ko safety measures nahi ho sakte, jo ki human ko kill karte hein to blood hyenas ko bhi kill karne ka plan bana diya hai, lekin ab yeh sawal hai ki kyaa yeh safar easy hoga? blood hyenas ko human ko kill karne ka expertise hai, aur ab government ne inhe kill karne ke liye security measures banaye hai. lakin koi bhi solution nahi hai jo blood hyenas ko kill sakein ya unki aggression ko control karsake. yeh ek badi problem hai jo ki humein aaj bhi solve karna hoga 🙄
 
اس حقیقت کو بہت متاثر کرتے ہوئے کہ خونخوار بھیڑیوں نے ایک گھر سے نکل کر ان کی جان لے لی 10 ماہ کی بچی کو، یہ بات قابل سکوت نہیں ہے کہ ہمیڈے جنگلات میں ان کی پیداوار کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ #ہمیڈےجنگلات

اس وقت کے باوجود، جب بھی انسان یا گھریلو مویشی ان کا شکار بنتے ہیں تو ان کی جان لینے والے خونخوار بھیڑیے کو ایک خطرناک سامع کہہ دیا جاتا ہے۔ #خونخوار بھیڑی

لیکن کیا یہ صرف ان کی جانوں سے زیادہ نہیں تھا، بلکہ ہماری فلاح اور安全 کے لئے بھی۔ اس واقعات نے ہمیں اس بات پر یقین دिलایا کہ انہیں ہمیشہ سے خطرناک سمجھا جاتا ہے اور ان کی جان لینے کو روکنے کے لیے کافی ایسی تدابیر لگائی جائیں گی۔ #ہماریसafety
 
یہ بات تو ہمیں پتہ چلتी ہے کہBloodhirsty بھیڑیوں کو پہلے سے ہی انسان کی جان لینے کی صلاحیت تھی، لیکن یہ بات نہیں پتہ چلتी کہ وہاں کی حکومت اور لوگوں نے 10 ماہ کی ایک بچی کی جان لینے والے خونخوار بھیڑیوں سے ڈرپز لگانے کے بعد اچھا فیصلہ لیا ہے؟ یا یہ صرف ایک تیزاب نما معاملہ نہیں تھا جو 10 ماہ کی بچی کی جان لینے والے خونخوار بھیڑیوں سے ڈرپز لی گئی تھی؟
 
امید ہے کہ بہت سارے لوگ یہ بات کو سمجھ لین گے کہ خونخوار بھیڑیوں کو humans میں سے ایک بناتے ہیں اور ان کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں #BloodthirstyBeasts

جب تک ہم ان کے خلاف نہیں ہٹتے تو انھیں ایسا کرنا جاری رکھے گا #BloodThirstyNation

دیکھو، 10 ماہ کی بچی کو اس وقت تک اپنی ماں کے ساتھ رہنے کا موقع نہیں مل پيا اور انki جان لے لی گئی #HumanLifeMatters

میری بات یہ ہے کہ ہمیں اس کے بارے میں زیادہ آگاہی حاصل کرنی چاہیے اور ان خونخوار بھیڑیوں سے نکلنے کے طریقے تلاش کرنا ہیں #BloodThirstyBeastSafety

یقین رکھو، انسان کی جان کو یقینی بنانے کا وقت آتا ہے! 🐾💪
 
واپس
Top