بھارت: شادی سے انکار پر نوجوان نے 19 سالہ لڑکی کو گلا کاٹ کر قتل کر دیا - Daily Qudrat

ریچھ

Well-known member
لکھنؤ میں شادی سے انکار پر 19 سالہ لڑکی کو گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا، اس نوجوان کا اس ماحول میں موجود تسلط کبھی بھی قابل محسوس نہیں ہوا۔

پریاگ راج اور کانپور کی ایک نئی فوجی اہلکار کے قتل کے واقعات اس وقت بھر نہیں سائے جائیں گے جب تک یہ محسوس نہ ہوگا کہ ان ماحول میں موجود اور رہنے والے لوگ کی پریشانی کا اس وقت کا پتہ لگانے کا ایک اور مظاہر نہیں ہوگا۔

دوسرا یہ واقعہ 17 سالہ گرل فرینڈ کو اپنی بھائی کی شادی سے انکار کرنے پر قتل کرنے کا تھا، جس نے پہلے ہی منگنی کروائی تھی۔ اس واقعے میں فوجی اہلکار کو بھی گولیاں مار دی گئیں جو ان حالات میں کی گئیں ہیں۔

اس ماحول میں موجود نوجوانوں کا ایسا رویہ کبھی نہیں دیکھا گیا، اسے سیکھنا ہے کہ وہ اتنے بڑے اور عظیم نہیں ہیں جس کی ذمہ داری ان کا ایسا کردار ادا کرنا پڑے جس سے کبھی یہ سمجھنے کو پھر سے کوئی اور موقع نہ ملے۔
 
🤕 یہی نہیں ہوا کہ 19 سالہ لڑکی کو گلا کاٹ کر قتل کیا گیا، اس سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ وہ لوگ جو اسے بھی نہیں پکڑتے، اس ماحول میں موجود تسلط کبھی نہیں ہوا ۔

ماضہ وہی ہوتا جس میں ہر کوئی اپنی چال اکیلے اٹھا لے، جس سے کبھی یہ بھی سمجھنے کو پڑتا کہ اس ماحول کی ایسی صورتحال کیسے پیدا ہو سکتی ہے؟

جب کبھی بھی دیکھا جاتا ہے ان حالات میں نوجوانوں کو اس قدر ہٹا دیا جاتا ہے، تو یہ ایک بڑا معاملہ ہے جو سیکھنا ہی پڑتا ہے کہ انھیں اتنے بڑے اور عظیم نہیں ہیں جس کی ذمہ داری ان کا ایسا کردار ادا کرنا پڑے۔
 
اس واقعے پر انکہ بھارتیوں کی انتہا پسندی کا ایک اور نiaz ہے …… . اس لڑکی کو شادی سے انکار کرنے پر قتل کر دیا گیا تھا اور اس کا فوجی اہلکار کو بھی گولیاں مار دی گئیں….. اس واقعات نے ہمیں پتہ دے دیا ہے کہ ان حالات میں موجود لوگ ابھی بھی ایسے اچھے اور جادوادہ نہیں بن سکتے ہیں ….. اس ماحول کا اس لڑکے کو گولا کر دیا گیا تھا جس نے اپنی بھائی کی شادی سے انکار کرنا اور پہلے ہی منگنی کر لی تھی ……….اس کی جانت کا ایک چٹان لگچڑی دیتی ہے …… .
 
یہ بات بہت گہری ہے کے اس ماحول میں لوگ کتنے تنگدلیاں لے رہے ہیں، اور ان کی زندگیوں کی کیوں ایسی پالنے کا منصوبہ بنایا جاتا ہے؟ وہ چھپ کر نہیں رہ سکتے، کسی بھی کام پر اپنی جان کھیل کر نہیں سکتے، ان کی زندگی کو یوں ایسا بنایا جاتا ہے کہ وہ ہر پल ایک خطرے کا سامنا کر رہے ہیں، کیا کسی کو اس بات کا एہساس ہوگا کہ وہ بھی یہی حالات سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں؟
 
یہ واقعات غمizoں کی ایک سیریز ہیں جو ہمیں تاریکیوں میں ڈوبنے پر مجبور کرتی ہیں... ہمیں یہ سہی اسامہ کا جیسا محسوس نہیں ہوتا کہ ان لوگوں کی وہ عظمت اور بھر پور ذمہ داریوں کی موجودگی کیا ہے... لکھنؤ میں شادی سے انکار پر killings تو ایسی نہیں ہوتیں، مگر یہ تین گیلت ہیں جو ابھی بھی ہمیں محسوس نہیں ہوئی ہیں... کبھی ان لوگوں کی اٹھ پھر کی زندگی تو، اب ایسی سوجش ہو رہی ہے کہ وہ اس لندن کے جیسا محسوس نہیں کر رہے...
 
ایسا کیسہ ہو سکتا ہے کہ ایک 19 سال کی لڑکی کو اپنی شادی کے لیے واز کر دیا جائے اور اسے گولیاں مار کر دھمپ دی جائے؟ یہ بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے جیسا کہ ان ماحول میں رہنے والے لوگ اس سے کوئی معقول بات نہیں بتاسکتیں؟ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ 17 سال کی لڑکی اپنی بھائی کی شادی سے انکار کرنے پر مار دی جائے اور اس فوجی اہلکار کو بھی گولیاں مار دی جائیں جو اس حالات میں جانے کے لیے چلا گیا تھا؟ یہ سب ایک ایسا مظاہر ہے جو ہمیں بھگتی ہوئی پریشانی سے دوچھنا پڑے گا اور اس کا کوئی انصاف نہیں ہوگا।
 
یہ لوگ تمہیں چاہتے ہیں کہ تم اپنے بیوی کی شادی کے تقریباً دو دھمakiوں میں سے ایک ہو جائو, تو یہ رہا! 19 سال کی لڑکی کو گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا، اور یہ نہیں، وہ انکار کرنے والی تھیں۔

میری بات یہ ہے کہ جس لڑکی کو یہ فیصلہ کرنا پڑا تھا وہ اپنی زندگی کا ایک اچھا ساتھ دیکھ رہی تھی، لیکن نہیں اسے شادی کا چنچلہ اٹھانا پڑا اور اب وہ شہید ہو گئی ہے!

جب تک ہم ان حالات کو بھولنا نہیں چتھے، جس کی ذمہ داری ہم لوگ ہیں اس میں ان واقعات سے سیکھنا پڑو گا کہ ہمیں اتنے بڑے اور عظیم نہیں ہونے پائے، جس کی ذمہ داری کو بھی ان کردار میں ادا کرنا پڈتا ہے۔
 
یہ تھا لکھنؤ میں ہونے والا واقعہ جو میرے ذہن پر بھیڑ پھڑ کر رہا ہے، کیا یہ ایسی زندگی ہے جہاں بچوں کو اپنی مرضی سے نہ ہونے والی شادیوں پر قتل کیا جا سکے؟ ہم ان نوجوانوں کی یہ پریشانی کس کی ذمہ داری ہے؟ اس معاملے میں پھر سے ان لوگوں کی پٹھی بھی چھوئی جائے گی جو اسی طرح کے واقعاتوں کو ٹھیک دیکھتے ہیں؟
 
مری بھائی کی شادی سے انکار کرنے والے لڑکے کو گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا تھا، میرا سوچتا ہے کہ یہ واقعہ نہ تو اتنے بڑا ہے جس سے اس کی ذمہ داری ادا کرنا پڑے گا ،بلکھی ابھی بھی یہ محسوس نہیں ہوا تھا کہ وہ اتنے بڑے ہیں جو اس کی مٹھی لگائی جاسکتے ہیں ، اور ابھی تینوں دہلی میں فوجی اہلکار کی قتل ہونے کی خبر سن کر ، مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس ماحول میں موجود نوجوانوں کو بھی ان اور دوسروں جیسا کردار ادا کرنا پڑتا ہے ، لیکن مجھے یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ یہ نوجوانوں کو اس ماحول میں دیکھنا انہیں ایک تہذیب کی جگہ سے دور کر رہا ہے۔
 
واپس
Top