بھارتی ریاست بہار میں ہونے والے تاریخی الیکشن کو ووٹ خریدو الیکیشن قرار دیا گیا ہے، یہ بات بھی پریشانی دہ کی ہے کہ عین انتخابات کے قریب مرکزی حکومت نے خواتین کے بینک اکاؤنٹس میں مہمتی اسکیم سے لاکھوؤں روپوں کی دوامداری کرائی ہے، یہ ایک بہت واضح وہاں فاش کے ذریعے دہشتgardی ہے۔
انحصار پرستین کی خواہشوں کو پورا کرنے کے لیے بھارت کی حکومت نے 40 لاکھ سے زیادہ خواتین کے بینک اکاؤنٹس میں 10، 10 ہزار روپے منتقل کیے تھے۔ اس میں ایک بے حیرانی کن بات یہ ہے کہ انتخابی مہم کے دوران اس طرح کا عمل شروع کیا جانا غیر اخلاقی اور واضح طور پر الیکشن کی ضابطوں کے خلاف ہے۔
لیکن انحصار پرستین نے یہ کہنا تھا کہ یہ معاملہ صرف ایسے لوگوں کے لیے ہے جو انحصار پرستانہ ہیں، جبکہ ووٹ خریدو الیکشن سے بچنے کا یہ عمل کسی بھی نہیں تھا۔
اس معاملے میں راجدیپ سردیسائی نے کہنا کہ ووٹ خریدو الیکشن کو ایک معاملہ سمجھنا مشکل ہے، کیونکہ جب یہ عمل ہوتا ہے تو اس سے کوئی ووٹ چوری کرنے کی بات ہوتی ہے، لیکن یہ بات اچھی تھی کہ ووٹ خریدو الیکشن کی بھی کئی عارضیات ہوتی ہیں، جیسا کہ ووٹرز ٹرن آؤٹ میں 65.08 فیصد اور 68.14 فیصد تھے، لہذا یہ اس بات کی ایک حد ہے۔
انحصار پرستین نے یہ کہنا تھا کہ ووٹ خریدو الیکشن سے بچنے میں یہ عمل ایک انتہائی غیر اخلاقی اور واضح طور پر الیکشن کی ضابطوں کے خلاف ہے۔ لیکن انحصار پرستین نے اس معاملے کو اپنی وضاحت میں شامل کیا تھا، جیسا کہ یہ بات آئی کہ بھارت کی حکومت نے خواتین سے لاکھوؤں روپوں کی دوامداری کرائی ہے، اور ان لوگوں کو پیداواری منصوبوں میں شامل کرنا بھی کیا گیا ہے۔
یہ لاکھوؤں روپوں کی دوامداری سے کیا فائدہ ہو رہا ہے؟ کہیں ایسی صورتحال میں ایک ووٹ خریدو الیکشن کو معقول قرار دیا گیا، جس سے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جتنا زیادہ لاکھوؤں روپوں کی دوامداری ہوتی ہے، وٹز کامیابی کے لیے ایک اہم عنصر بنتی ہیں، لہذا یہ معاملہ بھارتی عوام کے خلاف ایک نئی پہل ہے
یہ ٹرکنگ ووٹ الیکشن ہمارے معاشرے کی آگ لگا رہی ہے، اور اب اس کا ساتھ دوسرے معاملے کا بھی ہو گیا ہے جس میں सरकार نے خواتین کو ووٹ خرید کرنے کی پریشانی کا حل بنایا ہے۔ لگتا ہے انحصار پرستین ایسی بات کا استعمال کرتے ہیں جس سے وہ اپنی تحریک کو مڑانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس طرح سے وہ معاشرے کا تھکاوٹ بھی نہیں دیتے।
وہ بات تو یقیناً صحیح ہے کہ ووٹ خریدو الیکشن ایک انتہائی غیر اخلاقی معاملہ ہے، لیکن اس کو معاشرے میں پھیلایا جاتا ہے اور لوگوں کی ذہنیں بھی اس کے ساتھ بڑھتی ہیں، اور اب اس طرح کے معاملے میں سے کوئی نہیں رہتا جو وہ بات کی اجتناب کر سکے۔
یہ بات تو ہر جگت پر آتی ہے کہ ووٹ خریدو الیکشن سے بچنے کا یہ عمل ایک گڑھا معاملہ ہوتا ہے، مگر انحصار پرستین نے اس کو ایسا نہیں سمجھا... ووٹ خریدو الیکشن کے ساتھ ساتھ یہ بھی بات ہے کہ وہ لوگ جو انحصار پرستین کے سامنے آتے ہیں، وہ اچھے منصب لے لیتے ہیں تو یہ معاملہ تمام ہو جاتا ہے...
اس معاملے میں ایک بات بھی بات ہے کہ انحصار پرستین نے ووٹ خریدو الیکشن سے بچنے کی ایک غیر اخلاقی اور واضح طور پر الیکشن کی ضابطوں کے خلاف بات کی... لیکن انہیں یہ بات بھی پتہ ہونا چاہیے کہ ان حصار پرستین نے ایسے معاملوں میں حصہ لیا تھا جس سے وہ اپنے منصوبوں کو واضح طور پر الیکشن کی ضابطوں کے خلاف سمجھتے ہیں...
بھارتی الیکشن کی معقele کچھ حقیقی باتوں سے بھری ہوئی ہے، جیسے کہ ووٹ خریدنے والے الیکشن کے بعد 40 لاکھ سے زیادہ خواتین کو 10، 10 ہزار روپے دیئے گئے ہیں۔ لیکن ایک بات یہ بھی نہیں کہ ووٹ چوری کا اس عمل سے کوئی فائدہ ہوا، بلکل نہیں! جس کی بدولت لوگ ووٹ خریدنا شروع کر دیتے ہیں وہ صرف اپنے خاندان کے لیے ہوتا ہے اور پھر انصاف کو حاصل نہیں ہوتا۔ یہ بھی ایک بات نہیں کہ ووٹ چوری ہو رہی ہے، بلکل!
اس معاملے کی حقیقی بات یہ ہے کہ انحصار پرستین کو اپنی تحریز نہیں تھی کہ وہ خود اپنے خاندان کے لیے ووٹ خرید کر کے اپنے فائدہ اٹھا سکائیں!
اس معاملے سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی الیکشن میں ایسے معاملات کو حل کرنے کی تیز رفتار نہیں مل رہی۔
یہ تو ایک واضح بات ہے کہ بھارتی حکومت نے اس الیکشن سے پہلے اپنی طاقت دکھائی ہوئی ہے، اور اب انھوں نے یہ کہا کہ ووٹ خریدو الیکشن ایسا عمل ہے جو کسی بھی نہیں تھا، لیکن وہ جانتے ہیں کہ انھوں نے پہلے سے ہی اپنی طاقت کی تصدیق کر دی ہوئی ہے۔ اور اب یہ بات تو واضح ہے کہ بھارتی الیکشن سے پہلے کی ووٹ خریدو الیکشن ایک نئی رکن ہے۔
ہمیشہ سے کہتا آیا ہے کہ یہ بات تو چل پاتی ہے کہ جب آپ کسی ماحول میں رہتے ہیں تو وہ آپ کو اپنی جگہ پر لگاتا ہے، اور اگر آپ کو ایک چیز کی اچھائی کا احساس ہوتا ہے تو آپ اسے زیادہ تراش نہیں دیتے!
مگر یہ بات بھی تھی کہ جب آپ کو ایک حقیقی معاملہ کے سامنے آتا ہے تو وہ آپ کو اور بھی توجہ سے دیکھتا ہے! لیکن میرا خیال ہے کہ انحصار پرستین نے ووٹ خریدو الیکشن سے متعلق معاملے کو ایسا ہی سمجھایا ہے جیسا کہ اس کو اپنی جگہ پر رکھنا ہے!
عزیز یہ بات کھانے سے بھی کامیاب نہیں ہوتی کہ انحصار پرستین کو اپنے پیروکاروں کی مدد کے لیے معیشت میں خرچ کرنا چاہئے، وہ بھی اس طرح سے یہ کہتے ہیں کہ ووٹ خریدنے سے نہیں تو کیا ہوتا؟
لیکن، جب انہیں پتا چلے کہ ووٹ خریدنا اور اپنے پیروکاروں کو مہنگائی سے بچانے کی بات کرنا الیکشن کی ضابطوں کے خلاف ہے تو انہیں یہاں تک پہنچتا ہے کہ وہ خود معاشرے میں دھولفری ماحولیات کو بھی اپنا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تمارے لئے یہ بات یقین ناکافی ہے کہ بھارت کی حکومت نے ووٹ خریدو الیکشن سے منسلک معاملات میں دھمپ دیی ہے، اس کو اکثر جاسوسی کے کھیل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ مگر یہ بات یقین ناکافی نہیں کہ انحصار پرستین اور ووٹ خریدو الیکشن سے منسلک معاملات میں دھمپ دی جانے کی صورت حال کو بھی یقین ناکافی سمجھنا چاہئے۔