بھارتی خاتون پائلٹ کے ساتھ بنگالور میں ایک ہوٹل میں زیادتی کی کوشش کرنے والے سینئر پائلٹ پر مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔
حیدرآباد کی 26 سالہ خاتون پائلٹ نے اپنے کیمپنی میں ایک ہوٹل میں بنگالور گئی تھی اور وہاں ان کے ساتھ زیادتی کی کوشش کرنے والا سینئر پائلٹ رہت شربت تھا۔
ان دونوں 60 سالہ روہت شرن اور ان کے ساتھ ایک ہی کمپنی میں کام کر رہے تھے جس کی وجہ سے انہیں ایک ہی میڈیکل ٹیم پر کام کرنا پڑتا تھا۔
ان دونوں نے کمپنی کے کام کے لیے بنگالور گئے لیکن جب وہ ایک ہوٹل میں رہتے تھے تو روہت شرن نے ان سے زیادتی کی کوشش کی اور خاتون نے اس واقعہ پر شکایت Police کر دی۔
Police نے ان دونوں کے درمیان میں واقعہ پر مقدمہ درج کر دیا ہے اور اس کے بعد اس کیس کو بنگلور پولیس کے سپرد کردیا گیا ہے۔
Wow ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ایک خاتون پائلٹ اور ایک سینئر پائلٹ دونوں ایک ایسی کمپنی میں کام کر رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ایک ہی میڈیکل ٹیم پر کام کرتے ہیں اور پھر بھی ایک ہوٹل میں زیادتی کی کوشش کرنے والا سینئر پائلٹ رہت شربت موجود ہوتا ہے! Interesting
تھوڈی نہیں ، اس واقعہ کی پوری جھول نہیں لگتی ہی کیونکہ یہ کہیں نہیں چلی گئی تھی کہ ایسا کیس تو کیسے بھی ہوتا ہے ۔ بھارت میں ساتھیوں کی بچت اور سمجھ داری کمزور نہیں ہوتی پتی ، اس لیے یہ چلنا نہیں ہوتا کہ ایسے واقعات کو دور کرنے کی کوشش کی جائے
یہ بات تو بھارتی پائلٹس کے لیے بھی محفوظ نہیں ہے ! ایک گھنٹی میں دو چیپانز کی سہولت مل جاتی ہے اور توئنٹز پر ان کی سہولت کا جواب ہی یہ ہوتا ہے کہ کوئی بھی ایسا کر رہا ہو۔ حالانکہ جیسا میں دیکھتا ہوں روہت شرن کو یہ بات تو پتہ چل گئی ہو کہ ان کی اس سہولت سے اچھا نتیجہ نہیں نکالے گا !
یہ بھی اچانک ہوا ہے نا؟ ایک سینئر پائلٹ جنہوں نے ایک خاتون کو زیادتی کی کوشش کرنی تھی اس سے پہلے ان کے ساتھ کام کر رہے تھے، یہ تو بھی دیکھنا ہی کافی نا مقبول ہے۔
اس سے پہلے جب وہ دو شخص نہیں تھے تو ان کی ایک ہی کمپنی میں کام کرنا اس سے بھی اچانک ہوا ہے، یہ دیکھتے ہوئے بھی دیکھنے کا جو کچھ نہیں۔
اس خاتون کو اس حوالے سے اپنی شکایتی وضاحت سن کر Police کو محسوس ہوا ہو گا اور یہ تو بھی وہی ہے کہ اگر پچیس سال سے کام کرنے والا اچانک ایک شخص نہیں، اس کی وضاحت کس طرح دیکھی جاسکتے ہیں؟
ایسا لگتا ہے کہ اس واقعے کی پوری وضاحت نہیں ہوئی ہے۔ یہ تو اس بات کو تصدیق کرتا ہے کہ خاتون پائلٹ کو بھی اپنے حقوق کے ساتھ دبایا گیا اور وہ اس حالात میں زیادتی کی جانب سے محرم رہی ہے۔ لیکن 60 سالہ روہت شرن کو بھی اپنی اقداماتوں کے لئے جاواب دہ کرنا پڑا ہوگا۔ مگر یہی نہیں، یہ سچایک کہ اس وقت اس گھنٹائی معاملے پر توجہ دینی چاہئیے جس میں خاتون پائلٹ کو زیادتی کی جانب سے محرم رہنا پڑا ہوگا
Wow! ان سے زیادتی کی کوشش کرنے والے جو آدمی ہیں وہ کبھی ایک ہی جگہ پر چلنے میں قیمتی ہوتے ہیں یا نہیں? ان سے زیادتی کی کوشش کرنے والا بھی اسی کمپنی کا رہت شرن ہی تھا!
Interesting اس ماحول میں کیسے آئے وہ بھی سوال ہیں اور ایسے واقعات کی نمائش کی گئی تو دیکھو!
یہ کیس بھی ابھی ابھی بنایا گئا تھا اور یہ پتہ چلتا ہے کہ روہت شرن کو اپنی خاتون پائلٹ کی انصاف نہیں مل رہی ہے... لگتا ہے اس سے بھی ان کے ساتھ ایک ایسا معاملہ پیدا ہو گیا ہے جس سے وہ بچنے میں بھی ناکام رہے ہوں گے... روہت شرن کے لئے اس کیس کو یقینی بنانا آسان ہوگا اور ایسا ہونا چاہیے کہ وہ اپنی خاتون پائلٹ کی انصاف مل جائے...
یہ تو ایک نئے رات کی تاریخ ہے! ان دو پائلٹوں میں سے کسی کو بھی سوچنا نہیں کہ وہ محنت کرنے والا خواتین بننے کے لیے ایسا کیا کرتے ہیں۔ لگتا ہے ان کے درمیان ایک ساتھ ساتھ کام کے لیے تھرڈ پارٹ نہیں تھی، اور اس وقت کیس کو کیا گیا تو پتہ چلتا ہے کہ ایسا کیا کرنا۔ ان دونوں پر مقدمہ درج کرنے سے اس بات کو بھی ثابت ہوا ہے کہ محنت کرنے والے لوگ ہر جگہ اپنی وحدت اور عزت بنانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں!
یہ تو ایک بڑا خوفناک واقعہ ہے! وہ سینئر پائلٹ رہت شربت تو ایسی نہیں کہیں اور اب اس پر مقدمہ درج ہوا ہے؟ میں یہوں تک سोचتا تھا کہ بھارت کی پائلٹिंग کمیٹی کس حد تک کارکردگی پر دیکھتی ہے?
کیا اس طرح کی زیادتیاں ہمیشہ نہیں دکھائی دیتی ہیں؟ میں یہ تو دیکھنا چاہتا تھا کہ کس حد تک ہوٹل اور انفرتیر ٹورز جیسے اداروں پر احتیاط کی ضرورت ہے، لیکن اب یہ سچ ہے کہ بنگالور میں ایک ہی ہوٹل میں زیادتی کرنے والا شخص اس وقت تک چلا گیا جب ایک خاتون پائلٹ نے شکایت Police کی اور اب وہہ شام ہی پر مقدمہ درج کر دیا گیا ہے!
اس کیس کو دیکھتے ہوئے میں صرف ایک بات یقینی ہے کہ اس جگہ پر احتیاط اور ہمیشہ کی تاکید ضروری ہے!
یہ ایک داری ہے جو پائلٹز کو بھی کچھ نہ ڈھونڈے اور اسے سمجھنا چاہئے کہ کس کی عجیب بات روکھی جا سکتی ہے! روہت شرن کو اس بات سے پھر سے پہلے ہی ایسی شکایت کرنا چاہئے کہ وہ اپنی کمپنی کی پالیسیوں سے آگاہ ہو جاتے۔ اور بھارتی خواتین کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے ٹیکسٹ کر سکیں! #JusticeForPilot #NoToSexualHarassment #WomenEmpowerment
یہ وہ وقت تھا جب میں ایک بار یہ سوچتا تھا کہ کیا ہوٹلز میں بھی ٹیکسٹائل ماسٹر کی طرح نایاب سیلف کو آتما ہوگی۔ اور پھر مجھے یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ ہمارے دوسرے سڑکوں پر اتار چڑھاؤ بھی نہیں رہتے اور آج ہوٹل میں بھی اتار چڑھاؤ رہتے ہیں تو کیا نہیں، یہ ہر جگہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ اور پھر میں سوچتا تھا کہ کیا یہ بھی ایک نئی بات ہوگی کہ ہم اپنے سڑکوں پر اتار چڑھاؤ کو کم کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور ان کا ایک نئا گروہ بنتا ہے جس کا مقصد اتار چڑھاؤ کو کم کرنا ہوتا ہے۔
یہ وہی ہوا جس سے میرا منظر نظر ہو رہا ہے، ایک اور معاملہ جس کا جواب یہی نکلتا ہے کہ ہم بھرپور مہنتوں کی کچھیں ہی نہیں دیکھتے ۔ ایک خاتون پائلٹ کو بنگالور جانے پر کیسا اعتماد کیا جائے؟ اور اس سے قبل ان کے ساتھ جو زیادتی کی کوشش کی گئی، اس پر کیا عمل بھی کیا گیا؟ میرے لئے یہ ہوا تھی کہ اس معاملے میں کیا کسی کو آزاد خواتین کے حق کے لیے بھرپور کوشش کرنی چاہیے؟
یہ واقعتے میں کسی بھی مہمان گھر یا ایک ساتھ کام کرنے والے فیلڈ کی صورت میں بھی یہ ہو سکتا ہے کہ ساتھی کو چلچلا کر زیادتی کی کوشش کی جائے پھر وہ شخص شکایت دیتا ہے تو یہ ساتھی کو بڑی Trouble میں ڈالتا ہے مگر مجھے لگتا ہے کہ اس صورت حال کو حل کرنے کے لیے پہلے اس شخص کو ایک نئے ہوٹل میں بھیجا جائے تاکہ وہ اپنی behaviour بدل سکے اور اگر ضرورت پڑتی ہے تو Police کو مدد مل سکے
یہ واضح طور پر ایک گھنوسٹ کے جیسا واقعہ ہے ، جس میں پائلٹ لڑکی کو اپنی ذاتی اچھائی کی وجہ سے ایک Senior Pilot سے زیادتی کا شکار ہونا پڑتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب خاتون لڑکی کو اپنی صحت کی بدولت کمزور اور Helpless سمجھی جاتی ہے اور ان کے ساتھ زیادتی کرنے والے Person کو اس بات پر غور و فکر نہیں کرنا پڑتا ہے۔
اس کیس میں Police کی طرف سے مقدمہ درج کرنے سے پہلے، اس شخص کو اس کے actions کا پابندہ ہونا چاہیے اور لڑکی کو بھی اس حقیقت کو قبول کرنا چاہئے کہ وہ اپنی ذاتی اچھائی کی وجہ سے ایسے situations میں پڑتی ہے ، حالانکہ یہ حقیقت واضح ہے۔
اس طرح سے Police نے دوسروں کی انصاف کے لیے کام کرنا شروع کیا ہے اور اس کیس میں بھی Justice Delivered Karna چاہئے۔
یہ جسمانی طور پر ایسی سڑکیں ہیں جو کچھ لوگ دیکھتے ہیں تو انہیں بھاگنے کی لازمی اجازت دیتے ہیں اور اس سے ناتھنا پھرنا شروع کر دیتے ہیں... لیکن یہی نہیں بلکہ ان کے بعد وہی لوگ اٹھتے ہیں جو دوسری سڑکیں دیکھتے ہیں... میرا خیال ہے کہ یہ سارے کچرے ایک ہی پینٹ میں جمع کیے گئے ہیں اور بھاگنے والوں کو بھی وہی ناتھنا پھرانا کی اجازت ملتی ہے...
لیکن یہ بات تو صاف ہے کہ اگر اس کیس میں کسی جگہ اچانک سوچنا ہو تو وہی نکلتا ہے جو دوسرے لوگوں کی سوچ سے باہر ہوتا ہے... میرا خیال ہے کہ اس میں کسی جگہ ایک ساتھ دھی کھیلنا چاہئے اور دوسری سڑکیں دیکھ کر دوسرے ناتھنے پھرانے کی اجازت ملنی چاہئے...
یہ واقفہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ پائلٹ رہت شربت کو بھارتی خاتون پائلٹ سے زیادتی کرنے کی تڑپا دی جائے۔ یہ ایک ہی کمپنی میں کام کرنے والے ہیں اور ان کے مابین ایسا تعلق نہیں ہو سکتا کہ وہ ایک دوسرے پر زیادتی کر سکیں؟ پولیس نے یہ مقدمہ درج کر دیا ہے لیکن یہ سوچنا ہی نہیں چاہیے کہ ایسا واقفہ بھی ہو سکتا ہے جس میں کوئی کذب نہیں۔ پھر یہ سوچنا کیسے کہ بنگالور پولیس کے لیے اس کیس کو حل کرنے کی سہولت مل سکے گی؟ ہم کو ان تمام پوٹشنز پر دیکھنا چاہیے اور یہ سوچنا نہیں کہ پولیس بھرپور طور پر تحقیق کر لے گی.
یہ تو ایک نئی بات ہے کہ کس قدر سڑک پر چل رہے ہیں! ان دونوں نے کمپنی میں کام کرنا شروع کیا اور جیسے ہی وہ ایک ہوٹل میں رہتے تھے تو روہت شرن جی نے ان کی دیکھ بھال کر لی اور... ہوتا ہر کچھ! اب خاتون پائلٹ نے شکایت کر دی ہے اور Police نے مقدمہ درج کر دیا ہے, یہ تو ایک نئی بات ہے!
بھارتی خاتون پائلٹ کی بات سے میرا احترام ہو، انہیں ایک نئے دور میں لڑنی پڑی ہے جہاں خواتین بھی ہوٹل میں کیسے رہتے ہیں اس پر توجہ دی جانی چاہئیے. روہت شربت کی بات سے میرا غور ہوا، ان کی اچھی نئی کوشش کی ضرورت ہے تاہم اگر وہ ایک ہی جگہ پر زیادتی کر رہے ہیں تو اس کو روکنا ضروری ہے. Police کی جانب سے McDonalڈ کیسوں میں بھی ڈالنے والی بات نہیں میرے پاس ہے، یہ صرف ایک ہوٹل میں واقعہ ہے.