بڑی شخصیت سے استعفیٰ طلب

سارس

Well-known member
انڈونیشیا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم ”نہضۃ العلماء“ نے اپنے چیئرمین یحییٰ چولیل کا استعفیٰ طلب کیا ہے، جو اس وقت غزہ جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرنے والے ایک امریکی اسکالر کو اپنے اندرونی پروگرام میں مدعو کرنے پر متعلق تھے۔

انڈونیشیا کی یہ اسلامی تنظیم دوسرے ممالک کے برعکس ہے، جو اس وقت مسلسل اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرتا رہا ہے اور فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔

چولیل نے کہا ہے کہ یہ ان کی کوتاہی تھی کیونکہ وہ بطور چیئرمین اس عمل کو نہیں چیک کر سکا، اور انہوں نے اسرائیل کے ’غزہ میں جاری وحشیانہ اقدامات‘ کی مذمت بھی کی ہے۔

اس سلسلے میں انڈونیشیا نے اگست کے ایک ٹریننگ پروگرام میں پیٹر بَروکووٹز کو مدعو کرنے پر معذرت کی ہے، جو اسرائیل کی غزہ جنگ میں مکمل حمایت کرتا رہتا ہے۔
 
یہ وہ عجیب بات ہے جس پر انڈونیشیا نے دھ्यان kendrit kar diya hai، مگر یہ بات تو چلچی چولیل کو استعفیٰ دینا پڑا کہ اس کی غلطی تھی اور وہ ایک امریکی اسکالر کو اپنے اندرونی پروگرام میں مدعو کرنے پر، یہ تو ایک عجیب کارٹون ہے۔
 
ایسا کیا لگتا ہے کہ انڈونیشیاء میں بھی کچھ بدل گئے ہیں؟ پہلے وہ ایک اسلامی تنظیم تھی جو فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا تھا اور اب اس نے اپنے چیئرمین سے استعفیٰ طلب کر دیا ہے؟ یہ تو ایک بدلाव ہی نہیں ہوگا، بلکہ ایک توازن کی کوشش کہتے ہوئے ہے۔ لیکن یہ بات بھی یقینات ہے کہ انڈونیشیا میں اور اس سے قبل کئی ملکوں میں بھی دوسرے جذبات پائے جائیں گے۔
 
واضح طور پر ، انڈونیشیا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم کا یہ ناکام فیصلہ ہوگا ۔ اس سے پتہ چلے گا کہ ان میں وہ اچھے تعلقات نہیں رکھتی ہیں ، کیونکہ یہ ایسا فیصلہ کرنے والے ممتاز شخص کے ساتھ آئیں تو وہ بھی ان سے باہم تھے ۔ اور اس سے بھی پتہ چلے گا کہ اس تنظیم کے رہنماؤں کی پوری طرح لالچی ہوگئی ہے ، جبکہ اس عمل میں ان کی مدد کی گی تھی۔
 
اس بات کا کوئی شک نہیں ہے انڈونیشیا کی نہضۃ العلماء ایک غیر عادی تنظیم ہے، اس نے بھی اپنی جانب سے کچھ اچھا کیا ہے، یحییٰ چولیل کو استعفیٰ طلب کرنا ایک اچھا فیصلہ تھا، اس کی котائی بھی اس وقت نہیں تھی جب وہ اس عمل کو میسر کیا۔ فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کی جانے سے انہوں نے اپنی جان کھو دی ہو گی، اور فلسطینی لوگوں کا دلیلا یہ تھا کہ وہ انہیں کیا دیتے ہیں؟ 😐

اس سلسلے میں پیٹر بَروکووٹز کو مدعو کرنے پر معذرت کرنا اور یہ بات کیے کہ انہوں نے اسرائیل کی غزہ جنگ میں مکمل حمایت کی ہے، ایک بڑی بات ہے، اس سے انڈونیشیا کی جانب سے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کی جانے والی بات میں یقین نہیں ہوتا ہے۔ وہ ایک بھرپور کامیابی کا مظاہرہ کر گئے ہیں، لیکن ان کی جانب سے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کی جانے والی بات میں یقین نہیں ہوتا ہے؟ 🤔
 
یہ بھی ہوتا رہا ہے کہ لوگ ایسے مصلحت مند فیصلوں پر اتارے رہتے ہیں جس سے ان کی آئین و تعاملوں کی پورتی پوری نکل جاتی ہے... کیا وہ اس میں سب کچھ جاننے والے تھے؟ یہ بھی ہمیں سوچنی چاہیے کہ انڈونیشیا کی یہ اسلامی تنظیم دوسرے ممالک سے مختلف نہیں ہو سکتی? نہیں تو وہ بھی ایسی ہوگی جو فلسطین کو کچلنا چاہتے... اس بات پر یقین ہوتا ہے کہ جب آپ کسی کام میں لگاتے ہیں تو آپ نہیڰان کرتے...
🤔
 
ایسا نہیں لگ رہا کہ انڈونیشیا میں بھی اسرائیل کے ساتھ اس کا تعلق کمزور ہو جارہا ہے! یہ حال جس پر انڈینشيا ایسے پیٹر بروکووٹس کو اپنا ٹریننگ پروگرام میں بلا رہا ہے جس نے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت نہیں کی، تو یہ گھبراہٹ کا حال ہی ہوا!
 
یہ تو نہ صرف ایک بڑی اسلامی تنظیم پر دباؤ ڈالتے ہوئے آچھا لگ رہا ہے، بل्कہ ان کی یہ بات بھی اچھی ہے کہ وہ اپنے اندرونی پروگرام میں ایسے لوگوں کو مدعو کرنے پر استحکام نہیں دیتے جو اسرائیل کی جانب سے کیا جا رہا ہوتا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ انڈونیشیا میں سیاست کے لئے اچھی اور بہتر دلچسپ اقدامات کی ضرورت ہے۔
 
اس نئی صورتحال سے انڈونیشیا کو تو گھبراہٹ ہوگی، کیونکہ انھوں نے پہلے ایسا کبھی نہیں کیا تھا کہ ان کا ایک چیئرمین بھی اپنے اندرونی پروگرام میں ایک امریکی اسکالر کو مدعو کرے جو اسرائیل کیSupport کرتا ہے۔ اب انھیں پتا ہوا ہوگا کہ کس قدر problematic decision لینا ہوتا ہے۔ نہضۃ العلماء کے چیئرمین یحییٰ چولیل کی استعفیٰ طلب کرنا ایک bign deal ہوگا، اور اب انھیں پتا ہوگا کہ انھوں نے کس قدر error commit kiya tha.
 
یہ بات نہایت अजीब لگی جس لیے انڈونیشیا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم نے اپنے چیئرمین کا استعفیٰ طلب کیا ہے، اس کے پچھلے اقدامات کی وجہ سے۔ انڈونیشیا میںIslamic تنظیموں کے بھرپور مقابلہ ہوتا رہتا ہے ، وہ ایک دوسری سے مختلف ہیں، جس میں ایک دوسری نہ ہی مذہب کی چوٹ لگتی ہے اور نہ ہی اسی طرح کے مظالم کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ انڈونیشیا میں فلسطین اور اسرائیل کے مابین طویل تنازعہ لگنے والا ہے ، لیکن وہیں تو یہ بات نہایت واضح ہے کہ یہ دوسرے ممالک کے مقابلے میں ایک حد تک مختلف ہیں۔
 
اس نئی تبدیلی سے انڈونیشیا کی اسلامی تنظیم کے لیے ایک واضح نشان مل گیا ہوگا، یہ دیکھنا بہت دلچسپ ہوگا کہ اگلی جھلکی میں اس نے اپنی پالیسیوں پر کوئی تبدیلی کی ہوں گی یا نہیں۔ میری رائے یہ ہے کہ انڈونیشیا کی یہ تنظیم پچھلے سے ہی فلسطین کیCause کی حمایت کر رہی ہے اور اس میں اب بھی دھارنہ نہیڹگا، اس لیے اس کا یہ کامیابی کا وقت بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں کو مزیدStrong بنائیں گے اور فلسطین کی Cause کو دنیا بھر میں لے آئے گے۔
 
اس نئی صورتحال سے منسلک کرو دیجے تھے، انڈونیشیا کی بڑی اسلامی تنظیم یہاں تو ایسے لوگوں سے نہیں ہوتا، جو اسرائیل کے لیے فیر دھندلے ہوں۔ پٹر بروکووٹز کو انڈونیشیا میں مدعو کرنا تو ایک غلطی ہے، اگر وہ اس ملک کے اندر دھندلا ہوتا تو وہاں کوئی نہ کوئی لاکھ پینسری اور سیکورٹی کے کارروائیوں میں سہولت دے گا۔ اس کی بجائے انڈونیشیا کی یہ تنظیم ایک ہی نعرہ جاری رہتی ہے کہ وہ اسرائیل کو فلسطین کی دو ریاستوں میں جگہ دیتا ہے، اور اس سلسلے میں انہیں اپنی نئی پالیسی متعارف کرائی جاتی ہے۔
 
اسکالر کو اندرونی پروگرام میں مدعو کرنا وہی بات ہے جیسے اسے ایک پپلار سٹور کا مالک بنایا جائے اور اس پر انہیں لگاتار معاشی طور پر مہنت بھرتی رکھی جائے 🤑. انڈونیشیا کی یہ اسلامی تنظیم وہی ہے جو اس وقت غزہ جنگ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پاپولر رہی ہے، لیکن اب وہ اپنی جگہوں پر جھارے ہوئے ہیں 🤦‍♂️.
 
ایسا کیا دیکھا! انڈونیشیا کی نہضۃ العلماء تنظیم کا یہ فیصلہ، ایک نئی دھارہ دینے والی ہے؟ 😊 #تحریک_nahdhatul_ʿalamah

ان Organisation میں کچھ اچھائی رہی ہو گی۔ اس سے بھرپور تعلیم حاصل کرنے والا ایک امریکی اسکالر پیٹر بروکووٹز کو انہوں نے اپنے اندرونی پروگرام میں مدعو کیا تھا، یہ تو بہت problematic hai! 🤯 #اتھارٹی

لیکن پچیس سال سے اس تنظیم کی وضاحت سے دیکھا ہوتا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کی حمایت کرنے والے لوگوں کو مدعو کیا تھا، ایسا تو کیسے اچھا لگ رہا?! 😔 #نہضۃ_علم

کچھ تبدیلی کی ضرورت ہے۔ یہ organisation ان کی وضاحت سے زیادہ دیکھنی چاہیے اور ایسا ہو کہ وہ اپنے اندرونی پروگرام میں کسی بھی غیر ملکی کا انتخاب نہ کرے! 💡 #تحریر
 
واپس
Top