بھارت کی سرکاری پارٹی اور کانگریس کی جانب سے بھاگوا کو جھنڈابنانے کی سفارش کی گئی ہے۔ آرمینو سینگھ نے بتایا کہ وہ اس پر استحکام قائم کرنا چاہتے ہیں اور ہمیشہ بھگوا کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔
سینگھ نے کہا، "دنیا میں پچاس لاکھ سے زائد ترنگے ہیں۔ ہر وہ جگہ تھا جہاں یہ رکھے گئے تھے، کہا میں نے دیکھا تھا کہ ترنگے اس جگہ پر ہیں اور بھگوا اس سے آگے ہیں۔"
بھاگوت نے ان سے پوچھا، "اس طرح کی رہائش میں یہ کیا فائدہ ہے؟ بھارت میں ہر جگہ اسی طرح کا ترنگا بنایا گیا ہے تاکہ وہ سینگھ کا جھنڈا دیکھ کر خوش ہو۔"
بھاگوت نے مزید کہا، "آر ایس ایس اپنے قیام کے بعد سے اس ترنگے کے جھنڈے کے ساتھ کھڑا ہے اور اس پر احترام کرتا ہے، اس کی حفاظت کرتا ہے... اس لیے اس طرح کے مقابلے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔"
سingingh میں مسلمانوں کے داخلہ کے سوال پر انہوں نے بتایا، "سینگھ صرف ہندوؤں کو اپنے جھنڈے میں لینا چاہتے ہیں اور Muslims اور Christians کے لوگ اس میں شامل نہیں ہوتے۔"
بھاگوت نے یوں ان سے پوچھا، "اس طرح کی تریخ پر دیکھئے تو بھارت نے اپنا ترنگا کیا اور اس پر اس کے جھنڈے کی سفارش کی گئی تھی... وہیں ہم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ساتھ پہلی بار انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔"
"ہمیں کسی نے نہیں پوچھا تھا کہ اگر ہم اپنے ترنگے کو چکڑا بناتے تو کیا ہوتا؟”
سینگھ نے کہا، "دنیا میں پچاس لاکھ سے زائد ترنگے ہیں۔ ہر وہ جگہ تھا جہاں یہ رکھے گئے تھے، کہا میں نے دیکھا تھا کہ ترنگے اس جگہ پر ہیں اور بھگوا اس سے آگے ہیں۔"
بھاگوت نے ان سے پوچھا، "اس طرح کی رہائش میں یہ کیا فائدہ ہے؟ بھارت میں ہر جگہ اسی طرح کا ترنگا بنایا گیا ہے تاکہ وہ سینگھ کا جھنڈا دیکھ کر خوش ہو۔"
بھاگوت نے مزید کہا، "آر ایس ایس اپنے قیام کے بعد سے اس ترنگے کے جھنڈے کے ساتھ کھڑا ہے اور اس پر احترام کرتا ہے، اس کی حفاظت کرتا ہے... اس لیے اس طرح کے مقابلے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔"
سingingh میں مسلمانوں کے داخلہ کے سوال پر انہوں نے بتایا، "سینگھ صرف ہندوؤں کو اپنے جھنڈے میں لینا چاہتے ہیں اور Muslims اور Christians کے لوگ اس میں شامل نہیں ہوتے۔"
بھاگوت نے یوں ان سے پوچھا، "اس طرح کی تریخ پر دیکھئے تو بھارت نے اپنا ترنگا کیا اور اس پر اس کے جھنڈے کی سفارش کی گئی تھی... وہیں ہم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ساتھ پہلی بار انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔"
"ہمیں کسی نے نہیں پوچھا تھا کہ اگر ہم اپنے ترنگے کو چکڑا بناتے تو کیا ہوتا؟”