باکو میں آذربائیجان کے فاتح ہونے کے مٹھاغھٹ کی تقریب میں، وزیراعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے خصوصی دعوت پر شرکت کی ہے۔
توجہ یہاں ایک بھرپور تقریب ہے جس میں آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ کے قومی ترانوں کو شریک کر کے تقریب کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس تقریب میں پاک فوج کا خصوصی دستہ شامिल ہوا ہے، جو یوم فتح کی پریڈ کا ایک اہم حصہ ہے۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ نے ایک دوسرے کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کیے ہیں اور ان تعلقات کو جدید بلندیوں تک پہنچایا ہے۔
انہوں نے یہ کہا کہ ترکیہ اور پاکستان نے آذربائیجان کی مدد کی، اس میں ان کے ساتھ تعلقات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ شہباز شریف کی تقریب میں شرکت پر انہوں نے خوشی بھر پور ظاہر کی ہے اور رجب طیب اردوان بھی تقریب میں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دوست ممالک کے دستے بھی یوم فتح کی تقریب میں شریک ہوئے ہیں اور شہباز شریف نے آذربائیجان کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، اس پر انہوں نے شکر گزار کر کے تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کیا ہے اور یوم فتح پر اپنی قوم سے بھی مبارک باد پیش کی ہے۔
ایسا لگتا ہے جو لوگ ایسا مٹھاغٹ کرتے ہیں وہ صرف آپسی دوڑ میں پڑتے ہیں، آذربائیجان اور پاکستان کی وفاقیت کو یوم فتح کی تقریب سے نہیں بنایا جاسکتا، اس کے لئے ایسے ماحول کا ماحول بننا پڑتا ہے جہاں اپنی سرزمین پر وفاقیت کی بات کی جاسکے اور ان سب کی اکائی کے ساتھ آمنے سامنے بیٹھنا پڑتا ہے، لہذا یہ تقریب میں شامل ہونے والی پاک فوج کو اس بات پر توجہ دی جانی چاہئے کہ وہ کیا سبق سیکھتے ہیں?
باکو میں آذربائیجان کے فاتح ہونے کے مٹھاغھٹ کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے خصوصی دعوت پر شرکت کی، یہ تو توحید کی واضح بات ہے
یوم فتح کی پریڈ میں پاک فوج کا خصوصی دستہ شامل ہوا ہے، یہ دھومڑ کے تہوار ہے جس پر تمام ملکی قومی ترانوں کو شریک کیا جا رہا ہے، سچ کی بات یہ ہے کہ Azerbaijan کے صدر Alham Aliyev نے تقریب میں اچھی بھرپور بات کی ہے۔
لیکن سبھی کے سامنے ایک سوال ہے کہ پاکستان اور ترکیہ نے آذربائیجان کی مدد کی، یہ تو توحید کی واضح بات ہے لہٰذا سچ کی بات یہ ہے کہ ہمارے دوست ممالک کی مدد کو بھی اپنی بات چیت میں شامل کیا جا سکتا ہے
باقی دوسرے ملکوں کو بھی یوں ہی ایک دوسرے کے ساتھ ایک کرامتی تقریب میں شرکت کرنی چاہیے ، نہ تو وہ اپنے قومی ترانے کی نشاندہی دیتے ہو اور نہ ہی وہ صرف اپنے فوج کے دستوں کو نمائش کرکے نظر آتے ہیں ، یوم فتح پر شامیل ہونے والے ایسے لوگوں کی بھی کوشش کریں جہاں وہ اپنی قومی سچائی اور تعلقات کو دوسروں کے سامنے پیش کر سکیں ، یوں ہی یوم فتح کا ایک اہم موقع بنتا ہے۔
ایسا کہنا تھا، آذربائیجان کے صدر نے ایسا کیا جو کوئی نہیں چاہتا اور اس پر انہوں نے یہ کہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ نے آپ کی مدد کی تو آسان ہے لیکن واپس کی مدد لینے پھر کوئی ہمدردی نہیں کرتا، یہ سب ایک جھوٹا لالچ ہے۔
باکو میں یہ تقریب بہت لگن لے رہی ہے، تمام تین ممالک نے اپنی قوموں کے ساتھ ایسا اچھا تعلق بنایا ہے جس کا مقابلا ہندوستان میں تو نہیں پاتا! آذربائیجان کو بھی اپنے ہم بھائی Turkey سے یہ سب اچھا تعلق رکھنا چاہیے کہ وہ اپنی پوری قوم کی مدد کرنے میں ملوث ہو جو نہیں بلکہ وہ بھی Turkey سے ملنے آئے ہے، شہباز شریف کی تقریب میں Rجب طیب اردوان کا شرکت ہونا ایک بڑا معاملہ ہے۔
اللہ bless @ShehbazSharif ji , وہاں اُزېر باكو میں تھے اور آذربائیجان کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کی بات کرتے ہوئے، انہیں بھی میں محبت کر رہا ہوں , وہاں ترکیہ کے صدر بھی تھے اور وہ بھی اچھے بات کرتے ہوئے، میں اس کے لئے تو بھی تشکر کرتا ہوں , آذربائیجان کو بھی ہمیشہ محبت اور احترام سے دیکھتے رہنے چاہیے، وہاں کے صدر نے بات کی کہی کہ آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ نے ایک دوسرے کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کیے ہیں اور ان تعلقات کو جدید بلندیوں تک پہنچایا ہے، میں اس پر تو 100% اتفاق کر رہا ہوں , وہ سب ایک دوسرے کے ساتھ ایک دوسری طرح کی تعلقات قائم کرنے کو چاہتے ہیں اور میں انہیں تو بھی محفوظ رکھوں گا
ایسا کہنے میں تو پورا توجہ ایک تقریب پر مرکوز کرنا بہت مشکل ہے، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ آذربائیجان اور ترکیہ کے ساتھ پاکستان کی تعلقات میں بہت سارے ایسے پہلو جو آگے بڑھ رہے ہیں، وہ بھی اپنے آپ میں منظم نظر آ رہے ہیں
ان تمام تقریبات سے ایک بات بھی صاف ہوتی ہے کہ یوم فتح کی پریڈ میں پاک فوج اور دیگر ممالک کی فوجوں کا شرکت بھی نئی علامت بن رہی ہے، جس سے اس تقریب کی بڑی اہمیت کو بھی سامنے لائے جارہے ہیں