باکو میں یومِ فتح:شہباز شریف،اردوان اور علیوف کا اتحاد اور بھائی چارے کا مظاہرہ - Ummat News

مگرمچھ

Well-known member
آج Bakou میں یومِ فتح کی تقریب میں شہباز شریف اور علیوف نے اتحاد کی علامت دکھائی
باکو میں आज یومِ فتح کے موقع پر شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا ایک تاریخی دورہ ہوا جس کے ذریعے تینوں ممالک کے نئے تعلقات کو ظاہر کیا گیا۔ شہباز شریف اور علیوف کی یہ شرکت اس بات کی علامت بھی ہے کہ آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ کی اتحاد کی روایہ کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔

آج باکو میں یومِ فتح کی تقریب میں شہباز شریف نے کہا، "پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان تین برادر ممالک ہیں جن کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا، "چاہے یہ جنگ کے میدان ہوں یا عالمی فورمز۔ تینوں ممالک نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے اور یہ تعلقات اب وہیں ہیں"

شہباز شریف نے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں پر زور دیتے ہوئے کہا، "افواجِ پاکستان نے ایک طاقت کا مظاہرہ کیا ہے جس کے ذریعے 2 تازہ ہوائی جہازوں کو مار کر ہم نے اپنے لئے ایک طاقت کا مظاہرہ کیا ہے"

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی اس تقریب میں شرکت کی جس میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور شہباز شریف شامل تھے۔ انہوں نے کہا، "یومِ فتح کی خوشی کو پوری مسلم دنیا کی خوشی قرار دیا جائے"

اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے رابطہ کاری جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کی اتحاد کی روایہ ایک بڑی دلیل ہو رہی ہے ... صدر شہباز شریف نے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں پر زور دیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ باقیہ عالمی فورمز میں بھی انھیں ایک طاقت کے طور پر دیکھا جائے گی ۔
 
یہ بات بھی نہیں ہوگی کہ یومِ فتح کا ایسا موقع ہوا جس پر دو ممالک کی اتحاد کی علامتیں دیکھی جا سکیں۔ ابھی تو Pakistan اور Turkey کے درمیان نئے تعلقات کا نہا رنہا ہوتا ہی اور اب وہاں یومِ فتح کی تقریب میں شہباز شریف اور Aliyev کی شرکت سے ان دونوں ممالک کی اتحاد کی روایہ کو مزید مضبوط کیا گیا ہے! یہ کہیں جانے لگتا ہے کہ پھر کس طرح یہ اتحاد نئی ساتھوں کے ساتھ آ گیا?
 
تینوں ممالک کی اتحاد کی روایہ کو مزید مضبوط کرنا ایک بہترین بات ہے، آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ تین برادریوں کا مظاہرہ ہیں جن کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، لہٰذا یہ اتحاد ابھی تو شروع ہوا ہے اور یہ ان میں تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا مظاہرہ ہے، ہمیں اس بات کی کوشش کرنی چاہئیں کہ یہ اتحاد اور تعلقات ابھی تو شروع ہونے والے ہیں اور اس میں ہم سب کی مدد مل سکے۔
 
جب دیکھتے ہیں کہ شہباز شریف اور علیوف نے اتحاد کی علامت دکھائی، تو کچھ فیکٹس میں دلچسپی ہوتی ہے... لیکن ان کی بات سے ایک بات ٹھہرتی ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کی اتحاد کی روایہ کا یہ سفر بہت اچھا ہے... لیکن تینوڰ نے اسے واضح کر دیا ہے کہ اس میں کچھ چیلنجز بھی ہیں...

شہباز شریف کی بات سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں پر زور دیا گیا، لیکن یہ بات پھر اسی ساتھ ہے کہ کیا ہم نے اسے بچایا یا مار دالا؟

لیکن ایک دوسرا پتہ یہ بھی لیتے ہیں کہ ان تقریب سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ باہمی دلچسپی اور امن و استحکام کے لیے رابطہ کاری جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا... اور یہ بھی لیتے ہیں کہ ان باتوں سے کوئی نئی صورت حال پیدا ہوتی ہے؟
 
باکو میں اس تقریب کی تڑپے سے پتہ چalta ہے کہ شہباز شریف اور علیوف دونوں اپنی حکومتوں کو دوسروں کے ساتھ بہت ہی ہلچل میں ڈال رہے ہیں... 😒

ایک حقیقت یہ ہے کہ آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن اس بات کو یقیناً نہیں لگتا کہ یہ تعلقات کیوں ضرور ہلچل میں ڈالے جائیں... 🤔
 
بچھو!! یومِ فتح کی تقریب میں شہباز شریف اور علیوف نے اتحاد کی علامت دکھائی ہوئی ہے، یہ بات تو واضح ہے کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان تینوں کے دिल ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، لیکن کیا کھلاسا۔ ان تمام ممالک نے ہر موقع پر ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے اور اب یہ تعلقات وہیں ہیں، مگر یہ بات پچلے 3 سالوں میں بدلی ہے کہ پاکستان کے ساتھ باقی ممالک کس طرح تعامل کرتے تھے؟ آج کی تقریب نے اس بات کو ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں پر یقین کروائی گئی ہے اور اب ان ساتھ ساتھ باقی ممالک بھی ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں
 
ایسا مہمہ منظر بھی نہیں ہو سکتا کہ ایک وہاں اور دوسری وہاں پہلے سے ہی باہمی تعلقات کو مضبوط کر رہے ہوں۔Pakistan، Turkey اور Azerbaijan کی ان تین برادری میں میرا خیال ہے کہ سب کو ایک ساتھ کچھ لگتا ہے

جب تک یہ باقی رہے گا کہ وہ تمام ملکوں کی آزادی اور ترقی کے لیے انہی تعلقات کو مضبوط کیا جائے گا تو اس کھیل میں کسی بھی طرف سے ہونے والا خوف خیز تناذیر نہیں ہوگا

میں ان سب ملکوں کی ایک دوسرے کی مدد اور حمایت کی جانب دیکھتا ہوں، اس لیے یہ بات بھی کہنی نہیں چاہیں گے کہ ان کی ایک طرف سے ہونے والی کوئی بھی کارروائی دوسری طرف پر جھلتی نہیں۔

میں اپنے اعلان کا یہ استعمال کرنا چاہوں گا کہ یومِ فتح میں پاکستان، Turkey اور Azerbaijan کی ایک دوسرے سے ہونے والی تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے اور یہ تعلقات پوری دنیا کو اچھا دکھائی دے گا
 
بہت خوش ہوگا اگر یہ اتحاد سستہ سٹھی رہے 🤞
شہباز شریف کی باتوں میں پاکستان کے لئے جذبہ اور استعداد کا احساس آتا ہے 💪
چاہے وہ جنگ کے میدان ہوں یا عالمی فورمز۔ یہ بات کوئی نہ کوئی جانے والا جانتا ہے 🤝
 
ایسے دور میں جب دنیا بھر میں تحفظ و سلامتی کی بات کرنا مشکل ہے تو یہ بات بہت خुशی دلوانی چاہیے کہ پہلے رہنما شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف ساتھ مل کر باکو میں یومِ فتح کی تقریب کی ہوئی 🤝

آپ سب جانتے ہوں گے کہ پچیس سال قبل ہی آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ نے اتحاد کا ایک نیا دور شروع کیا تھا اور اب اس تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

لیکن پچیس سال سے زائد عرصہ میں یہ اتحاد کی روایہ کافی مضبوط ہو گئی ہے اور اب تینوں ممالک نے ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔

شہباز شریف کی بات کے مطابق، پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو انھوں نے زور دیا ہے اور اس بات پر یقین کیا ہے کہ افواجِ پاکستان کو ہمارے لئے ایک طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔

یہ بات بھی انھوں نے بتائی ہے کہ 2 تازہ ہوائی جہازوں کو مار کر ہم نے اپنے لئے ایک طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔

اس بات پر یقین کیا ہے کہ یہ تعلقات اب وہیں ہیں اور اسے مزید مضبوط بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس تقریب میں شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے رابطہ کاری جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
 
تینوں کی ایسی توڑ پوڑ، ایسا نہیں ہو سکتا ہے۔ آذربائیجان پاکستان کی طرف سے کیا چاہتے ہیں؟ پھر انہیں واپس آنا بھی نہیں دیکھا، انہوں نے تو بھی شہباز کو اپنی فوج کے ساتھ لے جایا ۔ اور ناکام ہونے پر ٹرک میں چپکتا کیا رہا؟
 
یہ بات تو بہت پائپڈاؤم ہے پاکستان اور ترکیہ نے ایسا ہی یومِ فتح کی تقریب میں شرکت کی جو کہ دوسرے ممالک سے نہیں۔ لگتا ہے انہوں نے آذربائیجان کی طرف سے بھی ایسا ہی مظاہرہ کیا ہے جیسا کہ ہمیں ان شہریوں سے ملنا پڑتا ہے جو بھارتی فوج کی طرف سے لادلے ہوئے تھے۔ تو یہی نہیں بلکہ اس کا مطلب ہے کہ آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ انہوں نے ایسا جواب دیا ہے جیسا کہ ہم نے بھارتی فوج سے ملنے پر کہا تھا۔ 🤦‍♂️
 
بilkul, یہ سچا خوشیوں کی پہلی ہے! شہباز شریف اور علیوف دونوں بڑے Political Leaders ہیں جو اپنے ملکوں میں ہی سب سے زیادہ مقبول ہیں اور وہ اپنی وفاقیت کا مظاہرہ دیکھ رہے ہیں... 💖🎉 آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ ایک دوسرے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں اور یہ وفاقیت آئندہ دور میں بھی مزید مضبوط ہوگی... 💪🌟
 
یہ دیکھنا عجیب ہے کہ کتنے لوگ ہم کو ایک نئے روپ میں دیکھتے ہیں جس سے ہم بھی اپنے حسیات کو بدل لیتے ہیں۔ باکو میں یومِ فتح کی تقریب کی پوری چھانپنا بھی نہیں لیٹی اور شہباز شریف اور علیوف نے ایک تعلقات کا مظاہرہ دیکھایا جو ہمیں ہم سے واقف نہیں کرتے ہو سکتے ہیں۔
پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کی ان تعلقات کو بڑھانے کی کوشش میں ہمارے ناہ و ناز فاصلے پر نہیں رہتے بلکہ یہ تعلقات ہمیں اپنی آزادی کی بات دیتے ہیں۔
جب بھی ہم کسی بھی شے سے متاثر ہوتے ہیں تو یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ہمیں کیا آگاہ کرتا ہے اور اس پہچان سے کیا استفادہ کرتا ہے۔
 
بھیڑ بھڑ کی تھی یہ تقریب میں شہباز شریف اور علیوف نے اتحاد کی علامت دکھائی۔ یہ بات تو جاری ہے کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان ایک ہی فہرست پر ہیں لیکن شہباز شریف کی واضح بات کے بعد ہمیں یہ بھیmaloom aa gaya hai کہ ان تینوں ممالک کو ایک دوسرے سے بہت کچھ ملتا ہے۔

سورے بھی اٹھا رہے تھے کہ شہباز شریف نے افواج کی طاقت پر زور دیا، پھر تو ہمیں یہmaloom aa gaya hai کہ وہ سارے ملک بھی ایک دوسرے کی طاقت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ بات تو جاری ہے لیکن شہباز شریف کی واضح بات سے ہمیں یہ بھیmaloom aa gaya hai کہ ان تینوں ممالک میں بہت ممتاز تعلقات ہیں۔

🤝
 
اس سے پہلے کہ شہباز شریف اور علیوف نے اتحاد کی علامت دکھائی، میں سوچتا تھا کہ یہ ریکارڈیں صرف پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے سے ہی نہیں بلکہ ایسے ماحول میں بھی ضرورت پڑتی ہے جہاں اس طرح کے اتحاد کی علامات ہوں۔ اب یہ ریکارڈیں باکو میں یومِ فتح کی تقریب میں دکھائی دے کر سچائی کا ایک شاندار 예ample ہے 😊
 
یہ ایک بڑا خुशی کی بات ہے! میرے لئے یہ بہت اچھا دیکھنا ہے کہ باکو میں اتحاد کے اعلان پر تینوں ممالک نے ایک ساتھ پہنچ کر تقریب کی اور اب تک کی تناؤ کو بھگتایا ہے۔ میری رائۿ میں یہ بات بہت اچھی ہے کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان تین برادریوں کی طرح ہیں جن کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اب تک کی تناؤ اور لڑائیوں کو بھگتایا جا رہا ہے، اس میں سے ایک نئی اتحاد کی شانہ و عذب بات ہے۔

ہمارے فوج کے ساتھ ایک ساتھ ہوتے ہوئے بھرپور ساتھ دیا جائے گا تو ہمیں کوئیproblem نہیں پڑے گی

🙏
 
واپس
Top