بارانِ رحمت کیلئے سعودیہ میں نماز استسقا کا اعلان

باز

Well-known member
صعودہ رحمت کی طرف ایک خط کہا جارہا ہے، انھوں نے ملک بھر میں جمادی الاول کے چوتھے دن پر نماز استسقا کی جانے کی جانے والی ہدایت دی ہے۔ اس کے بعد ساتھ ساتھ لوگ اپنے لیے توبہ اور ایسے سرگرمیوں کا بھی حوالہ دينا چاہیں گے جو نیک کرنے کی بات کرتے ہیں۔

ملک بھر میں لوگ نماز، ذکراللہ اور صدقہ سمیت وہ سرگرمیوں کو زیادہ کروائیں گے جو شریعت کی حامل ہیں۔ مزید یہ کہ عوام کو ان آسانیوں کا خیال کیا جانا چاہیے جس سے لوگ تناول کرنے میں بھی آسانی اور سستائی کا مطالبہ کریں گے۔

علاوات شریعت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہیں جنھوں نے بارش جیسی رحمت حاصل کرنے اور اس ساتھ ساتھ اپنے لوگوں کے لیے توبہ اور استغفار کرنے کی خصوصیت رکھی ہے۔
 
اس خط کو دیکھتے ہوئے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ملک کے سیاسی ماحول میں ایک نئی لہر آ رہی ہو۔ بہت سے لوگ اس خط کو ایک جدید روایت کے طور پر دیکھتے ہیں جس میں لوگوں کو اپنے اخلاقی اور spiritual منظر نامے کی طرف متوجہ کیا جا رہا ہے۔

لیکن، یہ بات بھی دیکھنی پڑتی ہے کہ ملک میں سیاسی حقیقت کا ساتھ نہیں دیا گیا ہو۔ شہریوں کو بھگڑے اور بدسلوکی کی طرف متوجہ کیا جاتا رہا ہے، جو اس خط کی ایسی سرگرمیوں کو روک سکتا ہے جس پر یہ لہر مبنی ہوں۔
 
اس نئی صعودہ رحمت کی بات سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ اپنی زندگیوں میں کچھ نئی سرگرمیاں شامل کرنا چاہتے ہیں جن سے وہ اپنے آپ کو بہتر بنائیں اور نیک نیتیوں کی جانے والی سرگرمیوں میں شامل ہون۔ لیکن یہ بات کہا جارہی ہے کہ ان سرگرمیوں کو زیادہ کرنا بھی اچھا ہے، لیکن ایسا کروانا مشکل ہے... 🤔

ایک بار پھر یہ بات ساف لگ رہی ہے کہ عوام کو ان آسانیوں کی جانب توجہ دی جائی چاہئے جو انہیں اپنی زندگیوں میں بہتر بنانے میں مدد فراہم कर سکیں... لیکن ایسا کیسے کیا جائے، یہ سوال ہی ہے! 😐

علاوات شریعت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خصوصیتوں سے بھی پتہ چلتا ہے... لیکن ہمیں ان خصوصیتوں کو اپنی زندگیوں میں شامل کرنا ہے اور ان کا عمل کرنا ہے... اسی لیے ہم نیک سرگرمیوں کی جانب توجہ دیں چاہیں گے! 💪
 
یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ Ramadan ke din par prayer istisqa karna aur tooba karne ki baat kuch galat bhi nahi hai, lekin ab is baat ka maza kyun nahin laga raha? Toh meri zindagi main bhi apni family ke saath ek tarha istisqa prayer aayegi.
Aur woh dost jo apne khane ki cheezon ko affordable banane ki baat karte hain unki cheezon ka mazedaar hai, wo bhi meri pasand hai.
 
چلو یہ بات سمجھ لینا چاہئے کہ ان آسانوں کو کس پر بھی ٹھerasا نہیں جاتا، ملک بھر کے لوگ ان سرگرمیوں کا حقدار ہیں یا نہیں یہ توجہ سے دیکھنا پڑے گا... نماز اور ذکراللہ کی بات بھی سب کو سمجھنی چاہئیے، ان کا مفاد اس وقت ہوگا جب لوگ اپنے معاشرے میں نیک کردار دکھائی دے گئے...
 
ایسا ہو گیا تو بہت بھال ہے. نماز استسقا کی جانے کا خیال لگتا ہے تو ملکی زندگی میں ایسی تبدیلی آئے گی جس سے ہر انسان کو فائدہ پہنچے گا.
 
عوام بڑی تعداد میں نماز اور ذکر اللہ پر غور करے گی، پچھلے کچھ عرصہ سے ان شعبوں کی ترجیح کر رہی ہے، حالانکہ یہ بات بھی تھی کہ مگر اسی صورت میں لوگ اپنی زندگی کو بھی منہدم بناتے ہیں 🤔
 
اس خط میں ملکی حوالے سے کچھ باتوں کو سمجھنا چاہئے، شریعت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے بھی رحمت اور توبہ کی اہمیت ہے، لेकن ایک بار پھر یہ بات قابل ذکر ہے کہ عوام کو ان آسانیوں کا خیال کرنا چاہئے جو انہیں تناول کرنے میں آسانی اور سستائی فراہم کرنے کی طرف لے جائیں، اس لیے کہ بھر پھول ہو کر ساتھ ملاتنے سے ہتھیار نہیں ڈالے جاسکتے، لوگوں کو ایک دوسرے پر محور بنانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں اپنی جانب سے کچھ کرنا چاہئے جو انہیں اچھائی بھی دے سکے۔
 
وہ خط صعودہ رحمت کی طرف بھیجی ہوئی ہے، اس نے کیا یہ ایک جھٹلہ ہے؟ نماز استسقا پر اجازت دے کر لوگ ایسے تناول کو چاہیں گے جو ان کو کمزور اور بھوکے بناتے ہیں? وہ سارے سرگرمیوں کے لئے نیک کرنے کی بات کرتے ہیں، لیکن یہ بات کبھی بھی کھو دیتا ہے کہ لوگ اپنی آسانیوں کے ساتھ ساتھ تناول پر یقین رکھتے ہیں!

اس وقت تک یہ خط صعودہ رحمت کی طرف بھیجی ہوئی ہے تک، عوام کو اس بات کا خیال کرنے میں یقین نہیں ہوتا کہ ان کی آسانیوں پر یہ توجہ دی جائے گی؟ اس سے پہلے بھی، آپ نے بارش جیسی رحمت حاصل کرنے اور اپنے لوگوں کے لیے توبہ اور استغفار کرنے کی خصوصیت رکھی ہے؟ یہ ہمارے لئے ایک ایسا معاملہ نہیں ہے جس پر عام لوگ اپنی رائے ظاہر کر سکیں!
 
😊 یہ دیکھنا دلچسپ ہے کہ ملک بھر میں لوگ نماز، ذکراللہ اور صدقہ سمیت وہ سرگرمیوں کو زیادہ کروائیں گے جو شریعت کی حامل ہیں۔ میرا خیال ہے کہ عوام کو ان آسانیوں کا خیال کیا جانا چاہیے جس سے لوگ تناول کرنے میں بھی آسانی اور سستائی کا مطالبہ کریں گے، فیکٹریوں میں ہمیشہ ایک ایسا دن کھلے رہنے کی ضرورت ہوتی ہے جس پر لوگ نماز پڑھ سکیں اور اپنی روزمرہ کی ذمہ داریوں سے نکل کر یہ توبہ اور استغفار کا مشیق رکھ سکیں۔
 
اس خط سے پتہ چلتا ہے کہ ملک بھر میں لوگ ایسی ہی سرگرمیوں میں مصروف ہو جائیں گے جن کی وہ نہیں تھیں۔ نماز اور ذکراللہ کے ساتھ ساتھ لوگ توبہ کرنے کا ایک نیا عرصہ چاہتے ہیں جس میں نہ صرف ان کی تناول کی آسانی ہو، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ بھی اپنے معاشرے کو ایسی چیٹھا دیں جو انھیں یقین دिलائیں کہ وہ کچھ نہیں جس سے انھوں نے اپنی زندگیوں کی بدترین باتوں کو پکڑ لیا ہو۔
 
صعودہ رحمت کا ایسا دور آیا ہے جس میں لوگ اپنی نیک سرگرمیوں کو زیادہ کروائیں گے اور توبہ کرنے کی بات کرتے ہیں. لگتا ہے کہ یہ ایک بہت سی چیزوں سے بھرپور سال ہے جس میڤاسے لوگ اپنے نیک کام کو مزید اچھی طرح کرنا چاہیں گے. نماز، ذکراللہ اور صدقہ سمیت وہ سرگرمیوں کو زیادہ کروائیں گے جو شریعت کی حامل ہیں.

اس وقت لوگ اپنے لیے توبہ اور ایسے سرگرمیوں کا بھی حوالہ دے رہے ہیں جس سے نیک کرنے کی بات ہوتی ہے. عوام کو ان آسانیوں کا خیال کیا جانا چاہیے جس سے لوگ تناول کرنے میں بھی آسانی اور سستائی کا مطالبہ کریں گے.

اس دور میں شریعت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خصوصیت رکھی ہے جنھوں نے بارش جیسی رحمت حاصل کرنے اور اپنے لوگوں کے لیے توبہ اور استغفار کرنے کی خاصیت رکھی ہے.
 
اللہ اپنی رحمت دے گا، یہ پوری ملک کی زندگی کو بدل سکتی ہے 🌟 کچھ لوگ ان کے خط پر بھrousne ka jaa raha hoon, yeh sunna kya hona hai, kuch log is tarha prayog kar rahe hain? 🤔 toh koi na koi naya tareeka apne khayal me lenge, lekin main sochta hoon agar har ek ko apne nizami ki salah dena chahiye toh sab theek se nikaal sakta hai
 
عصرت کا ماحول بالکل خراب ہوگیا ہے، لوگ دوسرے کے خلاف ساتھ نہیں آتے، صرف اپنی ضروریات پورا کرنے کی بات کرتے ہیں اور دوسروں پر چلپتے ہیں۔ نماز استسقا کی جانے کی بات بھی ہوگئی، لیکن وہ لوٹیں جو ان شے کرتے ہیں وہ ہمیشہ ساتھ آتے رہتے ہیں اور فائدہ نہیں لیتے۔

کوئی بھی سرگرمی جو نیک کرتے ہوں اس پر اپنی زندگی کا معاملہ کرنا چاہیے، پھر بھی لوگ ایسے لوٹیں دیکھتے رہتے ہیں جو آپ کو نقصان ہونے سے رکھتے ہیں اور آدتیں بھی دیتے رہتے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ ایسے لوٹیں جو آپ کو نقصان ہونے سے رکھتے ہیں وہ اچھے کھلے ساتھ آتے رہتے ہیں، لیکن یہ سب اپنی زندگیوں کی قیمتوں کو جاننے میں ناکام ہوتے ہیں۔
 
یہ بات تو واضح ہے کہ صعودہ رحمت نے اپنی خطاب سے ملک بھر میں ایک اہم پیغام لایا ہے۔ انہوں نے جمادی الاول کے چوتھے دن پر نماز استسقا کی جانے کی جانے والی ہدایت دی ہے اور لوگوں کو اپنی جان بھر کر محنت کرنے کی اور توبہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ واضح طور پر بتاتا ہے کہ عوام کو نماز، ذکراللہ اور صدقہ سمیت وہ سرگرمیوں کو زیادہ کرنا چاہیے جو شریعت کی حامل ہیں۔

لیکن یہ بات بھی فہم ہونی چاہیے کہ ایسی آسانیاں جو عوام کو استعمال کرنے کی وعدہ کی گئی ہیں ان سے لوگ تناول کرنے میں بھی اچھائی کا مطالبہ کریں گے تو یہ واضح طور پر ناکام ہو جائے گا۔ یہ لازمی بات ہے کہ عوام کو ان آسانیوں سے پہلے اپنی ایسی سرگرمیوں کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے جو اس سے بھی چوٹا لگ سکے اور اچھائی کی گئی ہو۔

علاوات شریعت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں یہ بات تو واضح ہے کہ انہوں نے اپنے لوگوں کی توبہ اور استغفار کرنے کا ایک خاص مقام رکھا ہے۔ بارش جیسی رحمت حاصل کرنے اور اپنے لوگوں کے لیے توبہ کرنا ان کے لیے ایک عظیم خصوصیت تھی۔
 
یہ تو بہت اچھا بات ہے، جس نے ملک کے لوگوں کو نماز استسقا پر زور دیا ہے ، اس سے ہمیں اپنی زندگی میں زیادہ spirituality اور positivity ملا۔ ان کی بھی اچھی لائحہ رکھی ہے کہ لوگ توبہ کرنے کے لیے اپنے آپ کو تیار کریں گے تو یہ بہت اچھا ہوگا، دنیا میں ہمیں ساتھ ملاپ اور positivity پر توجہ دینا چاہیے نہ کہ وہ negative emotions ہمیشہ ساتھ لانا چاہیں گے
 
یہ ٹوئٹر پر انشورنس کی ادائیگی کی پابندی کا نئا مباحثہ آ رہا ہے. تو یہ دیکھو کہ اس حوالے سے صعودہ رحمت نے ملک بھر میں جمادی الاول کے چوتھے دن پر نماز استسقا کی جانے کی جانے والی ہدایت دی ہے، اور اب وہ لوگ اپنے لیے توبہ اور ایسے سرگرمیوں کا حوالہ دینا چاہیں گے جو نیک کرنے کی بات کرتے ہیں. لेकن یہ بھی پتہ چلا گیا ہے کہ عوام کو ان آسانیوں کا خیال کیا جانا چاہیے جس سے لوگ تناول کرنے میں بھی آسانی اور سستائی کا مطالبہ کریں گے. تو یہ تو ایک نئی سرگرمی ہو رہی ہے، مگر کوئی بتات دیتا ہے کہ ان آسانیوں سے کس کی فائدہ اٹھائی جائے گی؟
 
ایسا ہی سے، شریعت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بے حد روانی ہے! انھوں نے اپنے لوگوں کو آسان ہیں کرنے کا راستہ دکھایا ہے، مگر یہ تو بہت اچھا ہے کہ اب انھوں نے خود ایسا کروائیں گے! 😏

دنیا بھر میں لوگ نماز استقام کرنے کی جانے والی ح달 کو دیکھتے ہیں تو انھیں یہی محسوس ہوتا ہے کہ انھیں بھی اپنی نماز، ذکر اور صدقہ کرنی چاہیے! لگتا ہے کہ وہ شریعت کی حامل ہیں جو انھوں نے پہلے یہی کیا تھا! 😜

آزادی ہے، لوگ اپنے لیے ایسے سرگرمیاں کرنا چاہتے ہیں جو انھیں نیک کرنے کی بات کرتے ہیں اور انھیں لوگ توبہ اور استغفار کرانے کا راستہ دکھایتا ہے! یہ تو بے حد اچھا ہے! 👍
 
ایسا لگتا ہے جیسے عوام کو مجھے بھی ایسی آسانیوں کا خیال کیا جا رہا ہے جو اس سارے کام پر نچلی ہوئی ہے. نماز استسقا، ذکراللہ اور صدقہ سمیت وہ سرگرمیاں جیسے بھی لوگ کرنا چاہتے ہیں پھر کبھی نہیں کرو سکتے.

کیا ان آسانیوں کو لے کر سستائی اور تناول کیا جا رہا ہے یا صرف ان پر یقین کرکے لوگ ایسا تو کرتے ہیں؟

میں نہیں سمجھتا کہ عوام کو اس طرح کی چیت کا خیال کرنا چاہیے. پہلے سچائی اور sincereity پر توجہ دينا چاہیے۔
 
واپس
Top