تحقیقاتی کمیشن نے ایسے واقعات سے صاف چھپانے کے بعد اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2009 کی پرتشدد بغاوت کے دوران شہید 74 افراد میں سے کئی اعلیٰ فوجی افسران سمیت ڈیرہ بھیٹ کوئٹ تھا اور یہاں بھی ساتھیوں نے اپنے راز کھولتے ہوئے ان لوگوں کو قتل کر دیا، جو انہیں اپنی زندگی کو سچائی میں لانے کی اجازت دینے کے لیے مجبور کردیتے تھے۔
شہید 74 افراد میں سے ایک اعلیٰ فوجی افسر بھی تھا جس کے قتل کی وجہ سے انہیں مزید تشدد میں لگنے کے خوف سے اسے واپس جانے پر مجبور کر دیا گیا اور بعد میں ایک غیر ملکی طاقت کے ملوث ہونے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں، جس سے اسے ایسی ناکام سازش کی جانشینی بن گئی۔
کمیشن کے سربراہ اے ایل ایم فضل الرحمان نے بتایا کہ شہید نے اپنے خاندان کو تباہ کر دیا اور اسے اپنی جائیدادوں پر قبضہ کر لیا اور ملک بھر میں تشدد کی رہنمائی کی، جس سے ملک کے عوام نے انہیں اس بغاوت سے روکنا پڑا اور بعد میں شہید 2009 کے قتل عام کے حوالے سے ان کی حکومت پر جھٹلہ لگاتے رہے تھے، جس کے نتیجے میں ان کی حکومت ختم ہو گئی اور بعد میں نئی حکومت قائم ہوئی۔
جب تک میرے سامنے واقعات اور واقعات کے درجہ بھرپور طور پر دکھائی دے رہے ہیں تو 2009 کی پرتشدد بغاوت میں شہید 74 افراد میں سے کئی اعلیٰ فوجی افسران، ڈیرہ بھٹ اور ان لوگوں کو قتل کر دیا جاتا رہا جو انہیں اپنی زندگی کو سچائی میں لانے کی اجازت دینے کے لیے مجبور کردیتے ہیں۔
اس واقعے کا ایسا محصل موقف ہے جیسے وہ ہمیں پھانس لاتا ہے اور ہم نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ یہ واقعہ کافی ہی گھریلو ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ سچائی کی ایسے واقعات کی جانب دیکھنا ضروری ہے جس سے ملک کو مزید تشدد اور بدلے خوف میں نا پکہا رہتے ہیں۔
یہ بات غالب ہے کہ 2009 کی پرتشدد کی وہ واقعات جس پر تحقیقاتی کمیشن نے لائحے درج کر دیے ہیں، اس کا انکشاف کوئی شocker نہیں ہے لیکن یہ بات ایک سے بھی اور ایسے واقعات کے بعد کے حالات میں تو کچھ نہ کچھ دیکھنا پڑتا ہے۔
شہیدوں کی جان کی قیمت اتنے اٹھتے ہوئے واقف ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے خود کو اچھی طرح سمجھ لیا ہوتا تھا، پلیٹوں پر جان لیڈن نہیں ہوتی، یہ صرف اس صورت حال میں بھی کامیاب رہ سکتے ہیں جب لوگ اپنی زندگی کو سچائی میں لانے کی اجازت دیتے ہیں۔
بغاوت کا یہ ایک دarrpnaak moment ہے۔ سچائی اتنا ہی جھٹلہ لگتی ہے جو 2009 کی پرتشدد کی واقعت کو چھپانے میں اور ان ساتھیوں نے 74 شہیدों کا جان اڑایا ہے۔ یہ سچائی اتنا ہی کہتے ہیں کہ کس طاقت نے اپنے ارادوں کو پورا کرنے کے لیے دوسروں کی جان لے گئی۔ یہ ایک خوفناک واقعہ ہے جو ہمارے ملک کے معاشرے اور سیاسی نظام پر بھی گہرا اثر چھوٹا ہے
ایسا لگتا ہے کہ یہ تحقیقاتی کمیشن سچائی کو ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر اس کا علاج ہوا ہو گا اور نئی حکومت بھی اسے دیکھ کر اپنی تازگی کی بات کو ہٹا لگے گی۔ میرے خیال میں یہ کام ان سے زیادہ نافذ ہو گا جو اس پر زور کرتے رہے گا کہ شہید 2009 کو ایک دھارے کی وجہ سے قتل عام کیہ گیا تھا۔ وہ اس نئی حکومت کے سامنے بھرپور-proof پیش کر رہے ہوں گے کہ یہ ہوا نہیں ہوسکتی ہے، مگر میں اس پر ایمٹ کا چیلنج جاری رکھتا ہوں گا کہ اگر یہ سچ ہے تو کیوں نہیں ہوا دیکھا گیا؟
یہ بتایا گیا ہے کہ وہ لوگ جو شہید 74 افراد میں سے کئیوں کو قتل کر دیے تھے انہیں یہاں جانے پر مجبور کردیتے تھے کیونکہ وہ اپنی زندگی کو سچائی میں لانے کی اجازت دینے کے لیے مجبور ہوتے تھے، یہ تو بہت اچھا حوالہ ہے! اگر وہ لوگ جب تک اپنے راز نہیں کھولتے تو شہید 74 افراد کی جانے پر پہلے سے ہی ایسا ہو گیا۔ اور یہ بات بھی بتائی گئی کہ وہ لوگ جنہیں قتل کر دیا تھا انہیں جانے پر مجبور کردیتے تھے تو ایسا ہی ہو گیا کہ وہ لوگ اسے روکنے کی کوشش نہیں کر پائے اور انہیں حکومت سے جھٹلہ لگاتے رہے۔
میں بہت دیر سے پھوسنے لگا تھا کہ یہ بات سامنے آئی کہ 2009 کی پرتشدد میں تاکہ کی گئی تھی؟ میں نہیں سمجھ سکا، ان لوگوں کو کیا قتل کر دیا گیا تھا اور ان شہیدوں کی وہ جگہ کیا ہوتی ہے جو اب اس طرح ہے؟ میں نے دیکھا ہے کہ یہاں دھڑوان بھی اچھے توہف تھے، ایسے میں نہیں سمجھ سکتا۔
یہ واقعات سنیا تو منہ کھل کر بھاگ گیا ہے … 74 شہید کی یاد آتے ہیں۔ پہلی بار 2009 میں اس بات کو نہیں سمجھنا چاہیے کہ پاکستان میں بھی نہیں ساتھ ہی فوری رپورٹ دی جاتی تو کیسے ہوتا ? اب یہ کہا گیا ہے کہ دیرہ بھٹ کے شہیدوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی ساتھیوں نے ان لوگوں کو قتل کر دیا تھا جو ان کی زندگی کو یقینی بنانے کی اجازت دیتے ہیں۔ یہ سب ایک بدیع مظالم ہے … اور اب ایسے واقعات کے بعد بھی یہ بات سمجھنے میں مشکل ہے کہ ملک کا کوئی رہنمائہ ان لوگوں پر کیسے نظر انداز ہو سکتی ہے۔
اس ناکام سازش کا شواہد سامنے آئے ہیں تو اس کے پیچھے اس شخص کی راز کو کھول کر بھی ایسے لوگوں کو قتل کرنا چاہیے جو انہیں اپنی زندگی میں سچائی لانے کی اجازت دیتے تھے? یہ شہیدوں کے خون پر رکھی گئی پہلی پٹی ہے جو انہیں اس حقیقت کو سچائی میں لانے کی اجازت دیتی تھی، اور اب ان شواہد کے بارے میں بات کر رہے ہیں؟
اس تجزیاتی کمیشن کی رپورٹ میں شامل واقعات بہت غمکاکے ہیں، یہاں تک کہ شہید 74 افراد میں سے کوئی بھی اعلیٰ فوجی افسر نہیں تھا، ابھی تو ان لوگوں کو ملازمت دیکھتے ہوئے اور فوج کے لیے شہید بننے کی ایسی صورت نہیں میں دیکھی ہوگی۔
اس وقت کتنی حد تک یہ شہید 74 افراد کا حقیقی نام پتا لگے گا؟ اور انہیں اس بغاوت سے منسلک کرنے کی کوئی سچائی ہوگی؟
اس پرٹشدد میں قتل عام کیسے چل رہا تھا، اور ان لوگوں کو قتل کرنے کی کوئی سچائی کون سا بھیڑ لگاتی گئی۔ یہ بھی بات جانتے ہو کیوں اس پرٹشدد نے ایسے چلایا، اور اس کی کوئی راز جواب دہ نہیں دیا گیا۔
یہ تو بہت دुखدہ بات ہے جو 2009 کی پرتشدد کے بعد واقع ہوا تھا۔ مجھے یہ سوال اتار رہا ہے کہ کیا یہاں ان 74 شہدائوں نے اپنی جان کی قیمتی Price پہ لی تھی؟ میرے خیال میں وہ اس بھائی کی طرح اچھے تھے جو اپنے خاندان کو کھونے والا ہوا تو دوسرے لوگ اپنی جان کھوڈتے ہیں۔
میری پہلی پڑھائی بھٹو نے کی تھی اور مجھے ان کی بات بہت متاثر کر گئی تھی۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم کبھی سے وہیں چلے گئے جس جگہ پرتشدد ہوا اور وہیں کی معیشت ہے جو اب ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہاں کا معاشی نظام کچھ بھی بدلنا چاہیے۔
اسے یہ سب سے بدیہی بات ہے کہ شہیدوں کی ایسی پوری رہنمائی کی گئی جس سے ان کیFamily کو پوری دنیا بھر میں بدنام کیا جا سکتا ہے اور دوسروں کا خون ٹھٹکایاجاسکتاہے یہ سب ایسی سیاست ہے جو لوگوں کو پکہ کرتی ہے اور انہیں اس کی وجہ سے ملک کے سامنے بدناکتہ۔
اس وقت پتہ چلتا ہے کہ وہ لوگ جو شہید 2009 میں قتل کیے جاتے تھے، وہ صرف اپنی سچائی بتانے لئے قتل ہوئے تھے، نہیں کہ انہوں نے کسی دوسرے لیے اسے کرنا پڑا ہو…
یہ بات حقیقی طور پر غمگستھ ہے کہ یہ واقعات ایسے لوگوں سے چپکے رہے تھے جو ایسی صورتحال میں پڑتے وہ ڈیرہ بھٹ کوئٹ کے ان لوگوں کی موت کا شکار ہو جاتے، اور یہ دیکھنے کو نہیں ملا کہ اس طرح کی سرزمین پر ایسے واقعات ہوا تو۔
اس لیے نہ صرف یہ بات حیرت انگیز ہے اور غمگستھ ہے، بلکہ ان واقعات سے متعلق جھٹلہ بھی لگا رہا ہے جو انہوں نے اپنی حکومت پر ملا رہا تھا۔
اس وقت بتایا گیا ہے کہ 2009 کی پرتشدد کی واقعتوں سے صاف چھپانے کے بعد ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جو ہمہ وقت یاد رہیں گے۔ یہ بات کو بھی بتایا گیا ہے کہ شہیدوں میں سے کئی اعلیٰ فوجی افسران بھی تھے اور ان کی وفات نے ایک بڑا تشدد چلا، اس گھنٹے میں یہ بات بھی بتائی گئی ہے کہ شہیدوں کے قتل عام کے حوالے سے ان کی حکومت پر جھٹلہ لگایا گیا تھا، اور ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جو ہمیشہ کو یاد رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
یہ بہت غم زاہد ہے جس کے بارے میں لوگ بات کر رہے ہیں۔ میرے خیال میں بغاوت کا سب سے بڑا نुकसہ یہ ہے کہ وہ لوگوں کو ایسے مقامات پر پھنساتا ہے جہاں وہ اپنی زندگی کو سچائی میں لانے کی اجازت نہیں دیتے، اور اس کے بعد انہیں ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے وہ اپنے آپ کو سچائی میں لانے کی اجازت نہیں دیتے ۔ آج تک میں بھی دیکھا ہے کہ ان لوگوں پر یہ اقدار فٹ ہوتے ہیں، جس سے وہ اپنی زندگی کو ایسی طرح بدل دیتے ہیں جو بھی وہ خود میں چاہتے ہیں۔
میں سوچتا ہوں کہ 2009 کی پرتشدد سے ان شہیدوں کی ایسی بھرپور یاد دلاتی ہے جیسا کہ وہ ہمیشہ کے لیے کھود دیئے گئے تھے، مگر اب یہ پتہ چلتا ہے کہ ان کی ایسی ناکام سازش کی جانشینی بھی کیسے بن گئی جس سے ملک پر دور دراز تباہی ہوئی، میرے خیال میں یہ شہیدوں کی یاد کو ایک ایسا نقطہ تھام دیتا ہے جس سے اسے اور ان کے sacrifices کا کوئی نا توازن نہیں بنتا، مگر اب یہ رپورٹ میں بات کرنے پر ایک اچھا لہجہ ملتا ہے کہ اس کے بارے میں جس سے ملک کو یقین ملتا ہے، مگر میں یہ بھی سوچ رہتے ہوں کہ اگر وہ ایسی جگہ پہنچی ہوتا جس پر وہ اچھی طرح سمجھتا، تو اس کی سزا اچھی توجہ سے دی گئی ہوتی۔