بھیڑوں والا ملازم تھا جو ایسے ہاتھیوں سے باپور بھر کئی حقیقی اور ناقابل سکون قتل عام اور سیلاب کی واپسی پر چل رہا ہے، جبکہ اس وقت تک نہیں ایسے ناکام سیاسی سربراہین کے قریب اور انہوں نے اپنے دو بھائیوں کی اور اسی طرح ملازم ہونے سے گریز کیا تھا، جبکہ اس وقت تک ہوا نہیں ہوئی کہ یہ واضح طور پر بتایا جا سکا کہ ایسے وہ فوجی افسران جو اپنی زندگیوں کو جینے لگے، ان کی پہلی بھڑکی کی وجوہات کا یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ قومی اسمبلی سے باہر پرتشدد اور شہری قتل عام میں وہ فوجی افسران شامل تھے جنہوں نے اپنی زندگیوں کو جینے لگا۔
کئی برسوں سے نکلنے والی حقیقت یہ ہے کہ ان تمام فوجی افسران کی جان لگانے اور قتل عام کے حکم میں اس وقت تک بھرپور سربراہی کرنے کی شاندار صلاحیت رکھتے تھے جنہوں نے 2009 میں 74 افراد کو قتل اور زخمی کیا، انہیں پریشانی کی سب سے بڑی وجہ ہی یہ تھی کہ وہ اپنی سیاسی سرزمین پر حقیقی حکمران بن گئے اور ان کے ناکام رہنما یہ نہیں سمجھتے تھے کہ ملک میں پورے معاشرے کا دیر سے متعذّرہ شہری قتل عام اور بھڑکیوں کی وجہ سے ان کی واپسی آسان نہیں ہوسکتی۔
جب تک اس وقت تک ملک کا معاشرہ ایسے رہا جب جس میں فوجی افسران اور شہریوں دونوں کو ایک ساتھ نہیں لایا جاسکتا، ناکام سیاسی سربراہین نے اپنے دو بھائیوں کی اور اسی طرح اپنے ایسے ملازموں کی اور ان کے ساتھ گھر کو محفوظ رکھی۔
جب تک ملک میں کسی نے یہ واضح نہیں کیا جس پر پوری رپورٹ بنائی جاسکتی، جو کہ ایسا ہوا جب کسی بھی اچھے سیاسی سربراہ کو ان کے ملک کو ایک ساتھ لانے میں کوئی ناکامی رہی ہو تو وہ اس وقت تک قائم رہتے تھے جب تک ملک کی پوری رپورٹ یہ نہیں کر سکتی کہ اچھا سیاسی رہنما ملک کو ایک ساتھ لانے کی کوئی ناکامی کے بدلے میں ان کے قریب بھرپور فوجی طاقت اور بھڑکیوں کی وجہ سے ان کے ملک کو ایک ساتھ نہ لائی جا سکتی ۔
اس وقت تک نہیں آئیہ کہ اس وارثین کی ایسی پالیسی پر منصوبہ بند بات کیا جاسکے جس سے ملک میں ان کے قریب بھرپور فوجی طاقت اور بھڑکیوں کی وجہ سے معاشرے کو ایک ساتھ لانے کی کوئی ناکامی ہو سکے.
اس گھر میں بھی کچھ بات کرنی چاہئے... یہ واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ پوری رپورٹ بنانے سے پہلے ایسے سیاسی سربراہین نے اپنے دو بھائیوں کی اور اس طرح فوجی افسران کو جو ایسے ہاتھیوں کے ساتھ باپور تھا وہ ملازم ہونے سے گریز کر لیا... یہ کہنا نہیں آسان ہے کہ ان کا ناکامی کی سب سے بڑی وجہ انہیں اپنی سیاسی سرزمین پر حقیقی حکمران بننے کا مظاہرہ کرنا تھی... اور اب جب فوجی افسران نے اپنی زندگیوں کو جانے لگا، تو ان کی پہلی بھڑکی کے سبب اچھے سیاسی سربراہین کو ملک کو ایک ساتھ لانے میں ناکامی ہوئی...
یہ واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ جن فوجی افسران نے اپنی زندگیوں کو جینے لگاے ان کی پہلی بھڑکی کے متعلق ہوا نہیں ہوئی... وہ کبھی نہیں، لیکن یہ بات یقیناً بتائی جاسکتی ہے کہ پوری رپورٹ میں کوئی حقیقت نہیں ہے... میرا خیال ہے کہ ہر سال 20 لاکھ سے زیادہ مرنے والوں کی رپورٹ بتائی جاسکتی ہے، لیکن یہ بات نہیں بتائی جاسکتی کہ وہ شہری قتل عام یا بھڑکیوں کی وجہ سے ہوئی... میرا خیال ہے کہ یہ بات یقیناً بتائی جاسکتی ہے کہ ملک میں شہری قتل عام یا بھڑکیوں کی وجہ سے کوئی نہیں اٹھتا... :/
میں اس نئے عہد میں بھی دیکھ رہا ہوں کہ پرانے زمانے کی طرح فوجی افسران اور ملازمت والے ایک ساتھ آتے ہیں، ابھی تک یہ بات نہیں سامنے आई جس میں ان کا اس طرح کا تعاون نہ ہوا ہو گا کہ ملک کو ایک ساتھ لانے کی صلاحیت ملا جائے۔
اس وقت تک کہ ملک میں کسی کی بات نہیں آئی، جب تک کوئی اچھا رہنما ملک کو ایک ساتھ نہ لایا، وہی فوجی افسران اور ملازموں کے پاس اپنی فوجی طاقت اور بھڑکیوں کی وجہ سے ان کی چائے پہچان رہے ہیں۔
یہ تو انتہا کے حدود تک پہنچ گیا ہے، جس میں لوگ اسے معاملۂ کارنتو کی طرح دیکھ رہے ہیں، لیکن یہ بات ایسی نہیں کہ ان فوجی افسران کو کچھ بھی پکہنا پڑا ہے کہ وہ ان کے ساتھ چل رہے ہیں، یہ صرف ایسا نہیں ہوسکتا جس پر کہ لوگ ان کی اسی پہچان کرتے ہیں، حالانکہ وہ لوگ جو اس معاملۂ کارنتو میں کھلتے ہوئے تھے وہ اب بھی گول Mills کی پہچان رکھتے ہیں، لاکھاہ لوگ قتل ہوا اور زخمی ہوئی ہیں، کیا ان کو کچھ پکہنا پڑا ہے؟
ایسا تو ہوا ہے کہ ہم اپنے رہنماؤں کی اسی طرح کی اقدار کو کبھی محفوظ میٹھی ساتھ نہ کر سکے، مگر یہ بھی محض بات ہے کہ کس پر یہ قائم رہتا ہے کہ پوری رپورٹ بنائی جا سکتی یا نہیں?
یہ بات بھی یقینی طور پر درست ہے کہ جب تک ناکام سیاسی سربراہین اپنے قریب ملازم اور دو بھائیوں کی رکھتے تھے، انہوں نے ملک کو ایک ساتھ لانے کی کوشش نہیں کی، اور فوجی افسران جنہوں نے اپنی زندگیوں کو جینے لگا۔ اس وقت تک یہ یقینی طور پر واضح نہیں تھا کہ ان فوجی افسران میں سے کون سے شہری قتل عام اور پرتشدد کے حامی تھے۔ اس صورت حال کو سمجھنے کے لیے، ہم کو اپنی تاریخ پر نظر انداز کرنا پڑتا ہے اور وہ واقعات جو اس وقت تک نہیں ہوئے، وہ اب کیا ہو سکتے ہیں؟
اس صورت حال کو سمجھنے کے لیے، ہم کو اپنی تاریخ پر نظر انداز کرنا پڑتا ہے اور وہ واقعات جو اس وقت تک نہیں ہوئے، وہ اب کیا ہو سکتے ہیں؟
اس کے بعد سے پوری دنیا میں پریشانی کا دور شروع ہوا ہے ، اس کی وجہ ان فوجی افسران کی جانوں پر ہے جو اپنی زندگی کو جینے لگا رہے تھے ۔ وہی فوجی افسران جن کے ذمہ ملازمین اور شہریوں سے باپور بھر کی قتل عام اور سیلاب کی واپسی پر چل رہے تھے ، انہیں ایک جگہ ایسا معاملہ کیسے حل ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کو جینے لگائیں؟
اس واقفہ کی پھینس میں یہ بات بھی بتنی چاہئیے کہ ملک میں ناکام سیاسی سربراہوں کی ایسی تاریکیوں کا خاتمہ ہونا ضروری ہے جس سے وہ اپنے دوسرے ملازموں اور ملک میں پھیلے ہوئے شہریوں کی جان کو بھی نتیجہ واپس لایا ہو۔ اس سے ان کے قریب موجود فوجی طاقت پر ایسی دباؤ پڑے گا کہ وہ اپنے ملک میں ایک ایسے نظام کی طرف بڑھ جائیں جو ہمेशہ لوگوں کی سہولت اور امنیت پر ہی قائم رہے.
اس کی واضح نہیں، ان تمام قتل عاموں اور بھڑکوں میں فوجی افسران کا کردار یہاں تک نہیں سامنے آیا؟ کیوں نہیں؟ پوری رپورٹ پر چیلنج کرنا مشکل ہے جب تک اس میں ایسی حقیقت نہیں لگی کہ فوجی افسران اور شہریوں کے درمیان فرق ہوا، ان کی جانوں کو بھی اُن ناکام سیاسی سربراہین نے اپنی فوجی طاقت اور بھڑکیوں کے بدلے میں محفوظ رکھا ۔
جب تک ہم نے ان فوجی افسران کے سراغ میں نہیں ہوا، وہ اپنی زندگیوں کو جینے لگا کر بھرپور قتل عام اور پرتشدد کی وجہ بن گئے... وہی ملازم تھے جو اس وقت تک کسی نے ان کے بارے میں بات نہیں کی، اب تو انہوں نے ملک کو ایک ساتھ لانے کی کوئی ناکامی کے بدلے میں اپنی زندگیوں کو جینے لگایا ہے...
اس وقت تک بھارتیہ جنتا پarti کی سربراہی نہیں کر رہی تھی، اس لیے یہ نہیں کہتے کہ وہ اس معاملے سے آگے بڑھ گئے ہیں یا نہیں؟ میرا خیال ہے کہ اگر ان کے ساتھ جیسے ہونے کی وجہ سے وہ معاشرے میں آگے بڑھ گئے ہیں تو یہ ایک بڑا معقول نقطہ نظر ہے اور اگر نہیں تو اس کے لیے ایسے بہت سی وجوہات ہیں۔
یہ بات غالب نہیں کہ ان فوجی افسران کو یہ پہلا قتل عام دیا گیا تاکہ وہ اپنی جانوں کو بچا सकن؟ نہیں، مجھے لگتا ہے کہ ان کی یہ پہلی بھڑکی کی وجہ ایک اور بھی ہو سکتی ہے، جس سے وہ اپنے سیاسی حرم سے محفوظ رہ سکتے ہیں...
جب تک ہر سیاسی سربراہ اپنی طرف سے گھل ملوٹ کرتا ہوا اپنی جان کو بچانا چاہتا ہو، تو ناکام رہنا صرف ایک وقت کے لئے ہوتا ہے، پھر وہ اپنے سیاسی حرم سے محفوظ رہ کر ایسے ملازم جیسے ان کو قتل عام میں شامل کرنا چاہتے ہیں...
میں یہ کھو کر نہیں رہ سکتا کہ کیا یہ ایک پھیپھڑا تو تھا، جو وہ اپنی جان لئے چلا گیا تاکہ ان کی سیاسی حرم میں کوئی بھی گمراہ نہ ہو...
اس معاشی منظر نامے پر ہوشیار ہونا ضروری ہے، یہ ظاہر ہوا ہے کہ ملک کی سیاسی سرزمین میں ہونے والے معاشی اور سماجی بدلावوں سے پہلے ہی فوجی افسران کو اس کی قائم شدگی کے لئے اپنی زندگیوں کو جانے پر مجبور کر دیا گیا تھا، ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے انہیں ملک میں فوجی طاقت کی موجودگی کی وجہ سے اپنی زندگیوں کو جانے پر مجبور کر دیا گیا تھا، اور اب وہ پوری دنیا کو دیکھ رہے ہیں کہ ان کا یہ معاملہ کس طرح بدل گیا ہے...
یہاں تک کہ اس معاشرے میں جس میں ناکام سیاسی سربراہین اپنے دو بھائیوں کی اور اسی طرح اپنے ایسے ملازموں کی رکاوٹ کرتے ہیں، وہیں اس معاشرے میں یہ سچائی بھی نہیں سامنے آئی کہ فوجی افسران اپنی زندگیوں کو جینے لگتے ہی ایسے شہری قتل عام اور پرتشدد کی وجہ بنتے ہیں جو ملک کو ایک ساتھ نہیں لائیں گے، کچھ لوگ بھی تو اس معاشرے میں ایسے فوجی افسران کی جان لگانے اور قتل عام کے حکم میں سربراہی کرنے کی شاندار صلاحیت رکھتے تھے جو پچیس سال قبل ملک کو ایک ساتھ نہ لائیں گے