بھارت کی نئی دہلی میں انفرادی حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے بنگلہ دیش میں ایک ہی دن میں عام انتخابات اور ریفرنڈم کرائے جانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اس خطاب میں کہا کہ ایسے ریکارڈ کیے گئے ہیں جس کے بعد ریفرنڈم بھی کرایا جائے گا اور یہ دونوں ہی فروری میں ہوں گے۔
جولائی کے چارٹر کو نافذ کرنے کی منصوبہ بندی سے منسلک ہونے والا یہ اعلان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بنگلہ دیش میں ایسا ریکارڈ ہونا تھا جس کے بعد معاشرتی طور پر کوئی انتباہ نہیں دیا جائے گا اور یہ دونوں فیصلے بالآخر ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہونگے۔
جولائی کے چارٹر میں 30 کلیدی اصلاحات کی تجاویز شامل ہیں، جو کہ پارلیمنٹ کی دوسری، وزیر اعظم کی مدت کی حدود، عدالتی آزادی میں توسیع اور مقامی حکومت کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کی نمائندگی میں اضافہ شامل ہیں۔
محمد یونس نے مزید کہا کہ ریفرنڈم میں ووٹرز سے چار سوالوں کے جواب مانگے جائیں گے اور ان کی رائے پر مبنی آئین کی ترمیم کی پوری تجویز بھی نافذ کر دی جائے گی۔
اس سلسلے میں یونس کا کہنا ہے کہ چارٹر میں ایسی 30 اہم اصلاحات کی تجاویز شامل ہیں جو معاشرتی ترمیم کو سمجھی جاسکتی ہیں اور ان سے دوسری پالیسیوں کا بھی تعلق رکھتا ہے۔
ایسا تو کرو، بھارت کی نئی دہلی میں انفرادی حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے بھی کیا تھا کہ وہ سنی ہوئے، اب اس نے کچھ نئی بات کہی ہے۔ انہوں نے announcd kiya ہے کہ بنگلہ دیش میں ایک ہی دن میں عام انتخابات اور ریفرنڈم کرائے جانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پچیس سال سے چل رہے معاشی اور سیاسی مسائل کو حل کرنے میں ناکامی ہوئی ہے، اب وہ ایک ہی دن میں فیصلے کرنے والے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایسا ریکارڈ ہونا تھا جس کے بعد معاشرتی طور پر کوئی انتباہ نہیں دیا جائے گا اور یہ دونوں فیصلے بالآخر ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہونگے۔ اس سے پتہ چalta ہے کہ بنگلہ دیش میں اب وہ ذمہ دار نہیں ہیں، اُنہوں نے صرف ایک ہی کوٹس سے اپنے معاشی مسائل کو حل کرنے کا انعقاد کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ریفرنڈم میں ووٹرز سے چار سوالوں کے جواب مانگے جائیں گے اور ان کی رائے پر مبنی آئین کی ترمیم کی پوری تجویز بھی نافذ کر دی جائے گی۔ یہ اس بات کو مشاہدت کرتا ہے کہ بنگلہ دیش میں اب وہ صرف ایک ہی بات پر ف focs کرسکتے ہیں جو ووٹرز سے منسلک ہو، اور وہ ہے کہ بھارت کی حکومت کی جانب سے انہیں معاشی مسائل کا حل کرنے کا ایک راز دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ چارٹر میں ایسی 30 اہم اصلاحات کی تجاویز شامل ہیں جو معاشرتی ترمیم کو سمجھی جاسکتی ہیں اور ان سے دوسری پالیسیوں کا بھی تعلق رکھتا ہے۔ یہ اس بات کو مشاہدت کرتا ہے کہ بنگلہ دیش میں اب وہ ذمہ دار نہیں ہیں، اُنہوں نے صرف ایک ہی کوٹس سے اپنے معاشی مسائل کو حل کرنے کا انعقاد کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ جولائی کے چارٹر میں 30 کلیدی اصلاحات کی تجاویز شامل ہیں، جو کہ پارلیمنٹ کی دوسری، وزیر اعظم کی مدت کی حدود، عدالتی آزادی میں توسیع اور مقامی حکومت کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کی نمائندگی میں اضافہ شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ محمد یونس نے مزید کہا کہ ریفرنڈم میں ووٹرز سے چار سوالوں کے جواب مانگے جائیں گے اور ان کی رائے پر مبنی آئین کی ترمیم کی پوری تجویز بھی نافذ کر دی جائے گی۔ یہ اس بات کو مشاہدت کرتا ہے کہ بنگلہ دیش میں اب وہ صرف ایک ہی بات پر ف focs کرسکتے ہیں جو ووٹرز سے منسلک ہو، اور وہ ہے کہ بھارت کی حکومت کی جانب سے انہیں معاشی مسائل کا حل کرنے کا ایک راز دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ اعلان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بنگلہ دیش میں ایسا ریکارڈ ہونا تھا جس کے بعد معاشرتی طور پر کوئی انتباہ نہیں دیا جائے گا اور یہ دونوں فیصلے بالآخر ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ جولائی کے چارٹر میں 30 کلیدی اصلاحات کی تجاویز شامل ہیں جو کہ پارلیمنٹ کی دوسری، وزیر اعظم کی مدت کی حدود، عدالتی آزادی میں توسیع اور مقامی حکومت کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کی نمائندگی میں اضافہ شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ محمد یونس نے مزید کہا کہ چارٹر میں ایسی 30 اہم اصلاحات کی تجاویز شامل ہیں جو معاشرتی ترمیم کو سمجھی جاسکتی ہیں اور ان سے دوسری پالیسیوں کا بھی تعلق رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ اعلان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بنگلہ دیش میں اب وہ ذمہ دار نہیں ہیں، اُنہوں نے صرف ایک ہی کوٹس سے اپنے معاشی مسائل کو حل کرنے کا انعقاد کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ چارٹر میں ایسی 30 اہم اصلاحات کی تجاویز شامل ہیں جو معاشرتی ترمیم کو سمجھی جاسکتی ہیں اور ان سے دوسری پالیسیوں کا بھی تعلق رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ اعلان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بنگلہ دیش میں اب وہ صرف ایک ہی بات پر ف focs کرسکتے ہیں جو ووٹرز سے منسلک ہو، اور وہ ہے کہ بھارت کی حکومت کی جانب سے انہیں معاشی مسائل کا حل کرنے کا ایک راز دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ اعلان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بنگلہ دیش میں اب وہ ذمہ دار نہیں ہیں، اُنہوں نے صرف ایک ہی کوٹس سے اپنے معاشی مسائل کو حل کرنے کا انعقاد کیا ہے۔
بھارت نے ایسے چارٹر بنائے ہیں جو اب بنگلہ دیش میں ریفرنڈم اور عام انتخابات کرنے کی ترجح کرتے ہیں ۔ یہ بات اس سے تواضع ہے کہ وہ ملک میں بھرپور تحول لانا چاہتے ہیں اور پارٹیوں کو دوسروں سے مقابلہ کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ واضح بات یہ ہے کہ ریفرنڈم ایک ایسا معاملہ ہے جس میں معاشرے کو ایک طرف رکھ کر دوسری طرف کی طرف متوجہ کیا جاتا ہے، اور یہ بات بھی ایک حقیقت ہے کہ ووٹرز کے ایسے چار سوال بنائے جائیں گے جو معاشرے میں سب سے زیادہ تنقید کی طرف متوجہ کریں، تو یہ بات بھی حقیقت ہے کہ وہ ملک کو ایسا چلنا چاہتا ہے جس میں خواتین کا حصہ زیادہ ہو، لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ سارے معاملات معاشرے کی ترمیم کے بارے میں ہیں۔
بھارتیوں کی یہ واضح نہیں ہوئی کہ ان کا یہ فیصلہ بنگلہ دیش میں انفرادی حکومت بنانے کے لیے نہیں تھا تو کیسے ان نے ان کی ناک بچائی اور اس پر ووٹرز سے چار सवाल مانگنے کی بات کروائی؟ ہر چیز کو پہلے منصوبہ بنانے سے پہلے جانتے ہیں، حالانکہ ان نے اسی طرح کی تشریحات نہیں کیں بلکہ اس پر ووٹرز کا فیصلہ کرنا تھا۔ اور یہ بات بھی نہیں ہوئی کہ ان چارٹر میں شامل reforms کے ذریعے ان کی معاشرتی ترمیم کیا جائے گا یا اس پر صرف پالٹا نہا کرنا بھی ہو سکتا ہے؟
یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ بنگلہ دیش میں ایسے چارٹر کو لانے کی منصوبہ بندی سے پہلے انفرادی حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے ہی اعلان کیا تھا…اس کے بعد یہ بات بھی سامنے آ گئی ہے کہ وہ اس خطاب میں ریفرنڈم کرائے جانے کا اعلان کیا ہے…اس سے پہلے یہ بات بھی سامنے آ رہی ہے کہ اس چارٹر میں بھی 30 اہم اصلاحات کی تجویز شامل ہیں جو معاشرتی ترمیم کو سمجھی جاسکتی ہیں…اس سے پہلے یہ بات بھی سامنے آ رہی ہے کہ اس چارٹر میں خواتین کی نمائندگی میں اضافے کو شامل کیا گیا ہے…اس سے پہلے یہ بات بھی سامنے آ رہی ہے کہ اس چارٹر میں پارلیمنٹ کی دوسری، وزیر اعظم کی مدت کی حدود اور عدالتی آزادی میں توسیع کی تجاویز شامل ہیں…اس سے پہلے یہ بات بھی سامنے آ رہی ہے کہ اس چارٹر میں مقامی حکومت کو مضبوط کرنے کی تجویز شامل ہے…
یہ بات اتنی عجیب ہے کہ بنگلہ دیش میں ایسا ریکارڈ ہونے پر فیصلہ کرنے کی یہ تجویز کتنے لوگ اس پر مشتمل ہیں؟ چارٹر میں شامل reforms سے معاشرتی ترمیم کو سمجھایا جا سکتا ہے لیکن پچیس سال تک اس پر کام کرنا بھی ٹھیک نہیں ہوگا؟
بھارت کی نئی دہلی میں ایسا اعلان کیا ہے جو منفرد لگ رہا ہے بھیڈو . بنگلہ دیش میں انفرادی حکومت کے چیف ایڈوائزر نے ایک ہی دن میں عام انتخابات اور ریفرنڈم کرائے جانے کا اعلان کیا ہے. یہ بات تھی کہ ان دونوں فیصلے بالآخر ایک دوسرے ساتھ ملے ہوں گے.
میں سوچتا ہے کہ یہ بہت اچھا قدم ہے. عام انتخابات اور ریفرنڈم کرائے جانے سے معاشرتی ترمیم ممکن ہوگی . لیکن ووٹرز کو چار سوالوں کے جواب ممانعت نہیں ہونی چاہئے.
یہ اعلان بھی تو ایسا ہی ہے جیسا کہ اس نے کیا تھا، انفرادی حکومت سے بڑھ کر ایک نئے دور میں داخل ہونا ہے، لیکن یہ بات حقیقت میں پوچھی جانی چاہیے کہ وہ ریکارڈ کیا گیا ہے یا نہیں؟ ایسے ریکارڈ کیے جانے کے بعد یہ دونوں فیصلے بھی مل جائیں گے، لیکن معاشی اور سماجی ترمیم میں اچھا فرق ہو گا یا نہیں؟