برطانیہ میں گاڑیوں کی چوری میں ایک لاکھ سے زیادہ واقعات سامنے آئے ہیں اور یہ سب جدید ٹیکنالوجی کے باعث ہوئے ہیں۔ اس سال گاڑیاں ملک بھر سے گئیں چوری پر غائب ہوئیں، جو 2024 کے دوران ایک ہزار سے زیادہ واقعات کی تعداد میں پہنچ گئی ہے۔ اس سال گاڑیاں ہر روز لگ بھگ 320 چوری ہوئیں، جس نے حکام اور گاڑی مالکان کو ایک بھی کچھ پہنچا دیا ہے۔
آخری سال کی گاڑیوں میں بغیر چابی اسٹارٹ کرنے والی ٹیکنالوجی نے چوری کی تعداد میں اضافہ کیا ہے، جو ابھی بھی زیادہ نہیں ہو سکی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے شپنگ کا کارڈ لیے جاتے ہوئے چور گاڑی کو لگ بھگ چند منٹ میں فعال بناتے ہیں اور پھر بھاگتے ہیں، یہ پہلے سے زیادہ آسان بن چکی ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی جرائم پیٹرو لائب کے مطابق اس ٹیکنالوجی نے گاڑیوں کی چوری میں ایک نئی وجہ بنی ہے اور ابھی بھی اس کا پھیلاؤ روکھا جاسکتا ہے۔ برطانوی حکومت نے سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، نئے قانون کے تحت الیکٹرانک ڈیوائسز کو رکھنا یا ان کی ترسیل اور شیئرنگ جرم قرار دیا گیا ہے، اس پر سزا 5 سال تک لگ سکتی ہے۔
حکام کے مطابق یہ قانون گاڑیوں کی چوری میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کو روکنے اور ان جرم سے ملوث نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کو مؤثر بنانے کا مقصد ہے۔
عرب دنیا میں بھی گاڑیاں چوری پر غائب نہیں ہوتی، ابھی تک یہ بات صرف برطانیہ میں کی جا رہی تھی، لیکن اب اس کا کوئی علاج نہیں، گاڑیاں چوری پر غائب ہوتی جیسے پہلے تو، اور ابھی بھی پوری دنیا میں اس سے لڑنا مشکل دکھ رہا ہے…
یہ گاڑیاں چوریوں میں آدھے ہیں! اچھے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جو گاڑیاں انٹرنیٹ پر شپنگ کا کارڈ لینے والی ٹیکنالوجی سے بلا چابی شروع کی جاتی ہیں وہاں سے چوری ہوتی ہے، اور یہ پھر بھی کسی کو نہیں پٹتا کہ وہ اس ٹیکنالوجی سے لطف اندوز ہو گیا ہے! ابھی تک یہ ٹیکنالوجی پہلے سے زیادہ آسان بن چکی ہے، اور برطانوی حکومت نے کیا کیا؟ انہوں نے نئے قانون کا وعدہ کیا ہے! اگر ان لوگوں کو استعمال کرنے والی ٹیکنالوجی کو روک دیا جائے تو یہ سڑکوں پر گناہ کی تعداد میں کمی اچھی ہوگی...
ایسے لاکھوں کے گاڑی چوری میں ایک نئی صلاحیت ملا کر رہی ہے... یہ دیکھنا اور سمجھنا بے حد دلچسپ ہے! لگتا ہے کہ 2024 میں گاڑیاں ملک بھر سے چوری پر غائب ہوئی ہیں اور اب اس سال اس کی تعداد بھی پہنچ گئی ہے! ٹیکنالوجی کے باعث ہونے والی گاڑیوں کی چوری کو روکنے کے لیے نئے قانون لگایا گیا ہے اور اب بھی یہ سوال پہنچتا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے چوری کی تعداد میں اضافہ ہو سکا ہے یا نہیں؟
یہ تو یوں ہوا ہے کہ لوگ اپنی گاڑی بھاگتے ہیں اور پھر اسے ایسے ٹیکنالوجی سے فعال بناتے ہیں جس کی وہ نہیں جانتے کہ یہ کیسے کام کر رہا ہے؟ اور اب حکومت بھی ان کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے، پھر ایسا نہیں ہو سکتا کہ ان کو کچھ نہیں ملیگے؟
لگتا ہے لوگ اپنی کوشش کرتے ہوئے ہی گاڑی چوری کی وجہ بن جائیں گے؟ یہ ٹیکنالوجی کیسے نہیں کھونے پئی? اور ابGovernments بھی ان کو روکنے کے لئے کیا کرتے ہیں؟
ایسا نہیں ہو سکتا کہ یہ ٹیکنالوجی ایک روز واقف ہو جائے اور اس پر کھنچنا مشکل نہ ہو سکتا?
اس قانون کی پیروی کرنے والے ملک میں ایسے لوگ بھی ہों گے جنہوں نے اپنی جان لگی وہاں تک یہ قانون کا استعمال نہیں کیا۔ اگر اس ٹیکنالوجی سے چوری کرنے والے بھی اس قانون کا استعمال کرتے ہیں تو وہ فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، پھر یہ قانون اپنی ناکامیت کو محسوس کرکے تباہ ہوجاتا ہے।
اس نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے گاڑیاں ہر روز بھاگ رہی ہیں اور پولیس کو اس پر کچھ کہنا نہیں آ رہا۔ یہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے گاڑی مالکان کے بھی کچھ پہنچتا ہے، انہیں بھی اس قانون کا احترام کرنا پڑے گا۔ جسے کہ حکومت نے 5 سال تک سزا قرار دی ہے، ابھی بھی یہ ٹیکنالوجی ہر روز زیادہ تراستھ میں رہتی ہے۔
بھیڈھو!! یہ کتنے لالچ تھوڑے نازک انسداد چوری کی ٹیکنالوجی سے کام کر رہے ہیں، پہلے گاڑیاں بھی کچھ منٹ میں فعال تھیں اور ابھی اور کچھ بھی بہت آسان ہو گیا ہے... یہ دیکھ کر تو حیران رہے ہو، لیکن معاف کر دیجئے تاکہ ان لوگوں کی ذہنی و ماسٹر میں سہولت مل سکے جو گاڑی مالک ہیں...
یہ گاڑیوں کی چوری کی تعداد بہت زیادہ ہوئی ہے، اور یہ ٹیکنالوجی کے باعث ہوئی ہے جو اس وقت ایسے لوگوں کو ایسا کرنے میں مدد دیتی ہے جو گاڑیاں چوری کرنا چاہتے ہیں۔ لگ بھگ 320 گاڑیوں کی چوری ہوئی ہے، اور یہ کہل رہا ہے کہ اس میں نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے زیادہ چوری ہو رہی ہے۔ ابھی تک اسے روکنا بھی مشکل لگ رہا ہے، اور آج تک برطانوی حکومت نے ایسے قانون کا پیش کش دیا ہے جس میں الیکٹرانک ڈیوائسز کو رکھنا یا ان کی ترسیل اور شیئرنگ سزا دی جا سکتی ہے۔
اس نئے قانون کے تحت الیکٹرانک ڈیوائسز کو رکھنا بہت مشکل ہوگا، مگر یہ یقینی بنانے کے لیے ہمیشہ سافٹویئر کی دوسری طرف جانا پڑے گا...
یہ بات بھی سوچنی چاہئے کہ اگر ہمیں اپنے لائکز کی انٹرنیٹ کمسٹریٹ مینجمنٹ پر انٹرلیگنس ڈیل کرنا پڑتا ہے تو نئی ٹیکنالوجی بھی یوہی ہے...
لگتا ہے کہ وہ لوگ جو اسنے اپنی گاڑی چوری کر لی ہے ان کو ابھی بھی ایسے سافٹویئر پر ٹرائل کرنا پڈega... اور ایسا ہی ہوگا کہ وہ اپنے دوسرے فون پر اس کی چوری لگا لگا کرکے بھی اپنی گاڑی چوری کرتے رہenge...
یہ دیکھ رہا ہوں کہ ٹیکنالوجی کی پدھر پدھر گاڑی چوری میں اضافہ کر رہی ہے اور ابھی بھی نہیں ہو سکی ہے، یہ تو کچھ لگ بھگ منٹ میں گاڑی کو فعال بنانے کا فunday بھی بن گیا ہے , یہ پہلے سے زیادہ آسان نہیں تھا، شپنگ کا کارڈ لیے جاتے ہوئے چور کو ایسا لگ بھگ کچھ عرصے دیتے ہیں کہ وہ گاڑی کو چوری میں پھنسائیں ہوں تو ابھی بھی ان کی کچھ نہیں پہنچی، اس پر یہ قانون نے سخت کارروائی کی ہے اور الیکٹرانک ڈیوائسز کو رکھنا جرم قرار دیا گیا ہے، اس پر سزا بھی 5 سال تک لگ سکتی ہے، یہ تو کچھ نئی فکریت ہوئی ہے.
اس کھلے رشک کی شاندار ترقی نے مجھے پہلی بار دیکھی ہے، ایسے چور جو آج بھی گاڑیاں چوری کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں، ابھی بھی ان کے لیے یہ سبکہ آسان ہے... مگر اس کی پھیلاؤ روکنے کے لئے ہم کو اپنی ذمہ داری اور احتیاط کا خیال رکھنا ہوگا।
یہ بھی تو اسے سننا پڑ گیا، ایک لاکھ سے زیادہ گاڑیاں چوری پر غائب، چلنے والی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ۔ آج کل کے ٹیکنالوجی میں یہ ایسا ہونے کا نہیں لگتا جیسا تھا جب دھماکوں والے عرصے سے پہلے، اب مینوں بھی اپنے گاڑیاں چوری پر غائب کر دی جا رہی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہو گیا ہے کہ لوگ کم از کم ایسے ٹیکنالوجی کو استعمال نہ کریں جو انھیں گاڑیاں چوری پر مجبور کر رہی ہیں۔
اس بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے گاڑیاں چوری پر غائب ہو رہی ہیں اور ان کا مالک اپنی پیداوار کو یقینی بنانے میں بھی مشکل ہو رہا ہے . لگتا ہے ان لوگوں کو بھی اپنے ہاتھوں لینا پڑے گا، جس سے اس ٹیکنالوجی کا استعمال روک دیا جا سکتا ہے . لیکن یہ بھی بات ہے کہ جب تک ان لوگوں کو ایسی ٹیکنالوجی ملا رہی ہے تو انہیں اس کا استعمال کرنا پڑے گا اور اس سے ٹھیک نہیں ہو سکتا .
اس وقت تو ٹیکنالوجی بھی چوری کا شکار کر گئی ہے، یہ تو عجیب ہے اور نواں ہے۔ earlier تو ہم پکڑنا پڑتے تھے تو گاڑی کے چालक کو پوچھتے، اب تو اس ٹیکنالوجی سے بھی گاڑی کی چوری ہوتے ہیں اور پکڑنے میں بھی مشکل ہو جاتے ہیں۔ یہ تو ٹیکنالوجی بڑی عاجز ہو گئی ہے، ابھی بھی یہ نہیں سیکھتا کہ کس گاڑی کی چوری ہوئی ہے یا نہیں۔ انھوں نے قانون بنایا تو اس پر پورا ملک جھاڑنا پڑے گا، پہلے سے زیادہ آسان بنانے کا یہ ٹیکنالوجی بڑی خطرناک ہے۔
اس سال گاڑیاں ملک بھر سے چوری پر غائب ہوئیں اور یہ سب جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہوا… اب چوری کرنے والوں کو ایسا لگ رہا ہے کہ وہ گاڑی کو 5 منٹ میں فعال بنا سکتے ہیں اور پھر بھاگ جاتے ہیں… یہ تو خوفناک ہے!
برطانیہ میں گاڑیوں کی چوری کا واقعہ تو بہت زیادہ ہوا، ایک لاکھ سے زیادہ واقعات سامنے آئے ہیں اور یہ سب جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ یہ بات بھی دھyun تھی کہ چوری گاڑیاں ملک بھر سے گئیں، اور اب اس سے زیادہ 2024 میں 1000 سے زیادہ واقعات سامنے آئے تھے۔
ابھی یہاں تک کہ ایک گاڑی کی چوری میں بھی ایسے ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے شپنگ کارڈ لیے جاتے ہوئے چور گاڑی کو فعال بناتے ہیں اور پھر بھاگتے ہیں، یہ پہلے سے زیادہ آسان بن چکی ہے۔
برطانیہ کی حکومت نے ابھی بھی ایسے قانون کا پیٹ لگایا ہے جس کے تحت الیکٹرانک ڈیوائسز کو رکھنا یا ان کی ترسیل اور شیئرنگ جرم قرار دیا گیا ہے، اس پر سزا 5 سال تک لگ سکتی ہے۔
میری رाय میں یہ قانون کافی معقول ہے، کیونکہ اس طرح سے یہ ٹیکنالوجی کو روکنا پڑے گا اور ان جرم سے ملوث نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کو مؤثر بنایا جا سکے گا۔ لیکن، میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ یہ قانون بھی ایسے ٹیکنالوجی کی وجہ سے لگا ہوا ہے اور ان کا استعمال کرکے چوری گاڑیاں ملک بھر سے گئیں۔
بھیہ چوری کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی ہے اور یہ سب ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہوا ہے، اس طرح ہر روز 320 چوری ہوئی ہیں جو کہ نا پھولنا ہے اور گاڑی مالکان کو بھی کچھ پہنچا دیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے جسٹ ہیریڈ لگنے کے ساتھ شپنگ کا کارڈ لیے جاتے ہوئے چور گاڑی کو لگ بھگ چند منٹ میں فعال بناتی ہیں اور پھر چلاتی ہیں، یہ تو کچھ نہیں تھا لیکن اب اس کی پوری وجہ بتائی دی گئی ہے کہ دنیا میں سب سے بڑی جرائم پیٹرو لائب کے مطابق اس ٹیکنالوجی نے ایک نئی وجہ بنی ہے اور ابھی یہ پوری دنیا میں پھیلاؤ پر روکھا جاسکتا ہے۔