بحرین نے اپنے گولڈن ویزا پروگرام کو ایک بھارے توجہ میں لایا ہے جس سے غیر ملکیوں کے لئے رہائش کرنا اور Bahrain میں اپنا کاروبار شروع کرنا آسان ہو گيا ہے۔
گولڈن ویزا پروگرام نے ان لوگوں کو بھی شامل کیا ہے جو ریل ایسٹیٹ سرمایہ کار، پیشے ور افراد، ریٹائرڈ افراد اور باصلاحیت افراد ہیں جو معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
بحرین کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ سرمایہ کاری کی حد 2 لاکھ بحرینی دینار سے کم کر کے 1 لاکھ 30 ہزار کر دی گئی ہے جس سے غیر ملکیوں کو گولڈن ویزا حاصل کرنا آسان ہوگيا ہے۔
اس پروگرام کیلیے جو لوگ اس وقت کم از کم 130000 بحرینی دینار مالیت کی جائیداد کے مالک ہیں انھیں اب اس پروگرام کیلیے اہل ہونے کی پوری آزادی حاصل ہوگئی ہے۔
درخواست دہندگان کو وزارت کے پورٹل کے ذریعے درخواست دینے ہیں جس کا انعام 5 بحرینی دینار ہے، جبکہ ویزا کے اجرا کی فیس میں شامل 300 بحرینی دینار ہیں۔
گولڈن ویزا ہولڈرز کو Bahrain میں کہیں بھی کام کر سکتے ہیں، غیر محدود داخلے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، اپنے زیرِ کفالت افراد کو اسپانسر کر سکتے ہیں اور مکمل کاروباری ملکیت کے حقوق حاصل کر سکتے ہیں۔
ایسا بھی دیکھو گے، گولڈن ویزا پروگرام ہر طرح کی آخریں کی چابوٹی ہے، کئی دنوں سے پورٹل پر فوری ریجسٹریشن کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ بھی بات آن لائے گا کہ ان کو کچھ منٹ تک ٹیکنالوجی کمر چلائی جانے پر مجبور کیا گیا ہے۔ ناکامین کو پورٹل پر فوری ریجسٹریشن کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور انھیں بھی تقریباً 10 منٹ کے لئے تھوڑا بھی وقت پڑا۔
اس گولڈن ویزا پروگرام کی بات کر رہے ہوں تو کچھ لوگ اس سے ناز اٹھانے لگے تھے، حالانکہ یہ بہت مفید ہو گيا ہے۔ اب Bahrain میں رہائش کرنا ایسا آسان ہو گیا ہے کہ اب تو صرف پچاس ہزار دینار کی مالیت کے مالک بھی وہاں جانے کو یقینی بن گئے ہیں، اس سے تو آرام ہو گیا ہے لیکن ایسا نہیں تھا کہ اب لوگ بھی ایک سے زیادہ ملین دینار کی جائیداد لایں، اس سے بھارت اور چین اور آسٹریلیا کی طرف بھی رہائش کرنے والے لوگ پچتنا ہوا ہو گئے ہوں تو کیا؟
بہت اچھا نیوز ہے! Bahrain نے اپنا گولڈن ویزا پروگرام کھڑا کیا ہے جس سے غیر ملکیوں کو Bahrain میں رہائش کرنا اور اپنا کاروبار شروع کرنا آسان ہوگيا ہے۔ یہ ایک بڑا فائدہ ہوگا کیونکہ وہ لوگ جو باصلاحیت ہیں اور معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں وہ Bahrain میں اپنی جائیداد کھڑی کرکے سہولت حاصل کر سکتے ہیں اور اپنے کاروبار کو بڑھا سکتیں۔ 1 لاکھ 30 ہزار Bahraini دینار کی حد سے کم کئے جانے سے غیر ملکیوں کو ویزا حاصل کرنا آسان ہوگیا ہے جو اسے بہت اچھا نیوز ہے!
پھر یہ دیکھو ان لوگوں کی جسمانی اور مانیتی رکاوٹ کیا غلط کر کے پھر اس پر توازن برقرار کرسکتا ہے۔ بھالے سارے مقامی یہی کہ نہیں کیوں ہوتا ہے۔
میں توجہ ایک دوسرے ملکوں کی جانب اڑاتا ہوں جو انھیں رہائش کرنے اور کاروبار کرانے کی سہولت دیتے ہیں تو یہ بھی ایک اچھی بات ہے لیکن انھوں نے اپنی رہائش کے لئے پہلے سے ہی کوئی نہ کوئی سہولت فراہم کی ہوگی اور اب بھی انھیں اس لیے توجہ دینی پڑی ہوگئی ہے؟
دوسری جانب یہ بھی کوئی نہ کوئی لوگ اپنی ملکیت اور کاروباری منصوبوں کے لئے ان سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہتے ہیں تو یہ بھی ایک معاملہ ہے جس پر توجہ دینی چاہیے۔
لیکن اب سے پوچھو کہ Bahrain میں وہ لوگ جو اب تک یہاں نہ رہتے تھے اور اپنے کاروبار کرانے کی کوشش کر رہتے تھے اب ان کو بھی اس سہولت فراہم کی گئی ہے تو یہ ایک بڑا فائدہ ہوگا یا تو یہ سہولت اچھی ہوگی یا نہیں؟
یہ رہا ایک بہترین فیصلہ، ان لوگوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو پچیس سال تک رہائش کرنا چاہتے ہیں اور وہ جب اپنا کام کرتے ہیں تو اسی جگہ پر رہ سکتے ہیں، یہ بھی ایک بہترین بات ہے کہ ان کی معیشت میں حصہ ڈالنا چاہئیے، مگر اس کے علاوہ یہ بھی ایک اچھا ذریعہ ہے جس سے وہ اپنی جائیداد بھی فروخت کر سکتے ہیں اور وہاں سے لاکھوں دینار کمانے کا موقع ملتا ہے، اب یہ بھی بات بہت اچھی ہے کہ ان لوگوں کو ویزا کے علاوہ دیگر سے فائدے بھی مل رہے ہیں، اب یہ سب ایک بہترین بات ہے!
علاوہ ازااللہ، یہ بھی ایسا لگ رہا ہے جیسے گولڈن ویزا پروگرام نے اپنا کام کروا دیا ہو اور Bahrain کے لوگوں کو اچھا محسوس ہو رہا ہے۔ یہ بھی ایک بڑا فائدہ ہے کہ غیر ملکیوں کو رہائش کرنا اور اپنا کاروبار شروع کرنا آسان ہو گیا ہے، لیکن اس میں کوئی نقص بھی نہیں، صرف ایسا تو بہت اچھا کہ ویزا کی فیس کم ہو گئی ہے جو لوگ 1 لاکھ 30 ہزار بحرینی دینار سے زیادہ مالیت کی جائیداد کے مالک ہیں اب اس پروگرام میں شامل ہونے کی پوری آزادی حاصل کر گئے ہیں۔
بحرین نے ایسا دھندلہ کیا ہے جس سے وہ ملازمت دیئے جانے والے لوگوں کو توجہ دیکر رکھنا چاہتا ہو گا، اب یہ نئی جگہ مل کر بھی ایسا ہی کیا ہے۔ وہ سارے لوگوں کو اپنے کاروبار شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے، اب یہ نئی جگہ مل کر اچھا منصوبہ بھی کیا ہے۔ تاہم اس میں ایسا لگ رہا ہے جو نہا رہنے والے لوگوں کو بھی ایسی فرصت دی گئی ہے۔
ایسا تو لگتا ہے ہر کسی کو Bahrain میں رہنا اور اس میں کام کرنا آسان بنانے کی ضرورت ہوئی! 2 لاکھ بحرینی دینار سے کم جانے والا یہ شرط کیا؟ یہ کوئی واضح ریل ایسٹیٹ سرمایہ کار نہیں تھا اس میں 130000 بحرینی دینار کے مالک ہونے کی ضرورت تھی! اور ان لوگوں کے لئے جو ابھی بھی اپنے کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں وہ اچھے میں اچھا اور برا میں برا ہیں!
بحرین کی گولڈن ویزا پروگرام کیوں بھی نہیں بن رہی تھی اور اب اس میں فرق کیا گیا ہے؟ یہ بہت سہولت ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنا کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں یا رہائش پر فокس میں رہتے ہیں۔ یوں تو اب اس سے ان کا منافلہ بھی ہوگا کہ وہ اپنے ساتھ ایک اور ملک میں جوڑ سکیں اور اپنے کاروبار کو مزید وسیع بنائیں گے...
بھرپور! Bahrain ka golden visa program toh bahut accha hai abhi. yeh koi bhi vyakti apne business shuru kar sake, ya apni family ko rahna chahe, toh iske liye sirf 1 lakh 30 हजari denar ki jarurat hogi. aur wo bhi bahut kam hai! ab log apni jaidad ka value 130000 dinaron se zyada ho ya nahi, to unko golden visa mil jayega. ye government ka ek bahut hi accha move hai, jo logon ko rahne aur business karne ki azadi dena chahti hai. main yeh hi sochta hoon ki isse Bahrain ka economy bhi badhenge. aur koi bhi problem nahi hogi, kyunki yeh program bahut transparent hai. ab log apni zaroorat ke hisaab se golden visa le sakte hain.
: ہا نا بہانہوں کی واضح کرتے ہوئے Bahrain کا گولڈن ویزا پروگرام جس منصوبے کو اب تک اپنی پوری طاقت سے لگایا جا رہا ہے وہ نئی طور پر غیر ملکیوں کے لئے ایک بہت ہی اچھا معاملہ بن گیا ہے۔ یہ پروگرام ایسے لوگوں کو شامل کرتا ہے جو اپنے کاروبار شروع کرنے یا رہائش کرنے لئے انki zarurat ہیں، اور اب اس سے انھیں بھی فائدہ حاصل ہو گا۔ اور گولڈن ویزا ہولڈرز کے لئے بھی نئے اچھے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔
ایسا تو بھی نہیں ہوسکا کہ لوگ صرف اپنے مال کے Basis پر Gold Visa Lena Chayein اور اب 1 Lac 30 Thousand Dinar mein bhi aasaan ho gaya hai. Toh yeh kaisi nazar lagti hai ki wo log jo 130000 Dinar se zyada malik hain, ab uske Basis par bhi eligible hon chuke hai. Yah sirf business karne wale logon ke liye hi nahi, lekin ek din wo log bhi aise honge jo apni zindagi ka money nikaalna chahte hain
میں یہ بات پتہ لگا کے Bahrain ki government ne is project ko bahut serious lekar aaya hai. pehluon ke hisaab se bhi ye program bahut acchi thi, lakin ab wo 1 lakh 30 hundred dinar tak kam kar diya gaya hai. yeh log to phir bhi investment karna chahenge aur ismein koi achha farq nahi padega?
بحرین کی جانب سے گولڈن ویزا پروگرام کا یہ آغاز تو ایک بہترین پہلو ہے ، لیکن اگر میٹھا توجہ اس بات پر ڈالوں کہ جس لاکھ 30 ہزار دینار سے کم سرمایہ کاری کی حد اب 1 لاکھ کر دی گئی ہے تو یہ وہ لوگ شامل ہوسکتے ہیں جو جب بھی ملک میں اپنا کاروبار شروع کر رہے ہیں، یا ان کا کاروبار ہو جاسکتا ہے. ایسا نہیں ہوتا کی وہ لوگ جو کم از کم 130000 دینار کے مالک ہیں اور اب ان کو بھی یہ پروگرام شامل کرنے کی پوری آزادی مل گئی ہے تو اب کیا اس سے صرف ان لوگوں کا فائدہ ہوتا ہے؟
ایک چارٹ بنائیں اور دیکھو کہ 2020 میں ملک میں شامل ہونے والی ویزا کی تعداد کتنے پeras ہوئی اور اب تک کی اس تعداد میں تبدیلی کیا ہوا؟
یہ اچھا کہ Bahrain نے اپنا گولڈن ویزا پروگرام شروع کیا ہے، لیکن یہ توجہ دیکھتے ہوئے چھپنا بھی چھپا کے رہا ہے کہ یہ کیسے کیا گیا ہے? کوئی یہ جانتا ہے کہ ان لوگوں نے کس سے معاشرے میں اپنا حصہ ڈالا ہے، اور اب ان کی مدد سے بھی کیا جا رہا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ Bahrain نے صرف وہ لوگوں کو فائدہ پہنچایا ہے جنہیں اس میں رخصتی ملنا چاہتے تھے اور اب ان کی مدد سے وہ کام کرنا شروع کرتے ہیں۔
لیکن، اسے بھی دیکھنا چاہئے کہ یہ کیسے ہوا، اور اب ان لوگوں کی مدد سے یہ کام کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں Bahrain کے معاشیات کو بھی فائدہ پہنچایا گیا ہے۔
بحرین کا یہ گولڈن ویزا پروگرام وہ لوگوں کو فائدہ پہنچانا چاہتا ہو گیا ہے جو اپنا کاروبار شروع کرنے یا اپنی زندگی بھر کے لئے یہاں رہائش اور ملازمت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اس پالیسی سے بھی محفوظ چاہتا ہو گا کہ وہ ایسے لوگ بھی شامل ہون، جو اپنے ملک میں کام کر رہے ہوتے ہیں اور انہیں بھی اس پروگرام کا لाभ حاصل ہونا چاہئیے۔ یہ ایک سچا فائدہ ہوگا، جو کہ Bahrain کی وہی پالیسی ہے جو دوسرے ممالک میں بھی رائج ہے۔
بحرین نے ایسا پروگرام اپنے ویزا پروگرام میں شامل کیا ہے جو غیر ملکیوں کو رہائش یوں بھی آسان کر دیتا ہے کہ اس سے ان کی ملازمت پر مشتمل ریل ایسٹیٹ سرمایہ کاری کیں ۔ اب ان لوگوں کو وہ ملک مینجمنٹ کی پورے سیکھنا نہیں پڑega اور ان کا کاروباری سفر سہولت سے شروع ہوگيا ہے۔ اس پروگرام کو بھی ایسا بنایا گیا ہے جو لوگوں کو اس ملک میں اپنا سفر شروع کرنے کی پوری آزادی فراہم کرتا ہے اور انہیں وہ تمام سہولت ملا جاتی ہے جو کہ وہ انھیں ملک میں رہائش حاصل کرنے پر دیتا ہے۔
مگر، اچھا تو یہ بھی بات ہے کہ ملک کی معیشت کو بھی نقصان پہنچائی گئی ہے جس سے ملک کا بڑا حصہ سربازوں میں خرچ ہوا ہے، اس لیے یہ ایک محنت کرنا چاہیے کہ وہ لوگ جو انھیں وہ سہولت ملا رہے ہیں اور انہیں ملک کی معیشت میں وہ اپنی مدد فراہم کرنے پر مجبور کریں۔
main socha tha ki yeh program koi bhi vyakti ke liye uplabdh hogi, lekin ab tak maine pata nahi ki bahar jo log apne zameeldari ki malik hain unke liye yeh program aur bhi aasan ho gaya hai. 130000 dinar ki malikat se pehle wo log us program ke liye eligible na the, lekin ab wo log yeh program ke liye azad hain. main socha ki yeh ek achha kadam hai, kyunki isse Bahrain mein business karne ke liye aur bhi people aage badh sakte hain