بحرین نے گولڈن ویزا پروگرام میں ایک بڑی تبدیلی برقرار کی ہے جس کے تحت رہائشی قواعد میں نرمی لائی گئی ہے۔ وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ سرمایہ کاری کی حد سے کچھ کم کر دی گئی ہے جو اس وقت تک غیر ملکیوں کے لیے آباد ہونا آسان بنا دے گی جب تک ان کو 130000 بحرینی دینار مالیت کی جائیداد کے حامل نہیں ہوں۔
اس پروگرام میں وہ لوگ شامل ہوسکتے ہیں جو رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار ہیں، جس کا معاشی عمل میں آئندہ 2000 بحرینی دینار سے کم اور ریٹائرڈ افراد جو پچیس سال تک کام کر چکے ہیں، ان کی پنشن 4000 بحرینی دینار یا اس سے زیادہ ہوں۔
انشاء اللہ یہ تبدیلی رہائشی ویزا پروگرام میں ایک نئا دور کھلنے میں مدد کرے گی جو غیر ملکیوں کو اس ملک میں آباد ہونے اور یہاں زندگی گزاریں کے لیے کوئی دباؤ نہیں پاوگیں گے۔
Wow! ایسا مانتا ہوں گے کہ یہ تبدیلی بہت اچھی ہوگی تو رہائشی ویزا پروگرام میں لوگ اور زیادہ لوگ آباد ہونے آئیں گے تو نئی ملازمتیں ہوں گی، بھرپور کام آئے گا! Interesting
ایسا محو شغف کی بات ہے! بحرین کی یہ تبدیلی رہائشی ویزا پروگرام میں ایک اچھی طرف لے جاتی ہے۔ میرے خیال میں اس کا مقصد ایسا ہی ہو گا کہ غور و فکر نہ کر کے لوگ یہاں آ سکیں گے اور انھیں رہنے والوں کی جائیداد کے بارے میں کچھ اہمیت محسوس نہیں ہوگی۔ مزید یہ کہ نرمی ہمیشہ نیک کارروائیوں کو فروغ دیتی ہے۔
اس پروگرام کی ایک بار پھر تبدیلی ہو رہی ہے جس سے یہ ملک اپنی ادارے پر نہیں چلتا ہوگا … ان غیر ملکیوں کو اب 130000 دینار کی مالیت کے حامل نہیں رہنا پڑے گا تو وہ اپنے درجے کے مطابق بھی اچھی زندگی گزاسکتے ہیں … اس سے یہ ملک اپنی معیشت پر اور اپنی آبادی پر بھی چیلنجز ڈال رہا ہوگا …
ایسا لگتا ہے بحرین نے اپنے رہائشی ویزا پروگرام میں ایک اچھا قدم اٹھایا ہے اس سے غیر ملکیوں کو یہاں آباد ہونے کا موقع ملتا ہے جس نے ان کے لیے قبل سے بہت زیادہ دباؤ پہنا رہا تھا۔ اب اگر وہ 130000 دینار مالیت کی جائیداد کے حامل نہیں ہوں تو ان کو آباد ہونا آسان ہوگا جو اس سے یہ ملک میں ایک نئی زندگی گزاریں کرنے والوں کے لیے بہت اچھا رازہ بنتا ہے
برائے میرا مفید! اب تو بھرے سے بھرے گولڈن ویزا پروگرام میں رہائشی ویزا برقرار کرنا ایک بڑی تبدیلی ہے... اور یہ نئے دور کھیلنے میں مدد کرے گی یا انفرادی معاملات کو دبای گا؟ 130000 بحرینی دینار مالیت کے حامل نہیں ہونے والے لوگوں کو یہاں آباد ہونا آسان بنانے سے پچیس سال تک کام کر چکے ہوئے ریٹائرڈ افراد کو اور 2000 بحرینی دینار سے کم معاشی عمل میں آنے والے ریل اسٹیٹ سرمایہ کاروں کو بھی فائدہ حاصل ہونگے... یہ کس طرح ایک نئا دور کھلنے میں مدد کرے گی؟
علمی مضمون کی نہیں ہو سکی یہ تو بحرین نے اپنے رہائشی ویزا پروگرام میں ایک اچھا تبدیلی کر دی ہے جس کے تحت لوگ اس ملک کو آباد ہونے پر ماحول سے دباؤ نہیں پاوگیں گے۔ جس نے ہر سال 2000 بحرینی دینار کی حد پر سرمایہ کاری کرنا پڑتا تھا اب ان لوگوں کو جو اپنے اشتہار کا معاملہ ساتھ لے رہتے ہیں وہ اس حد سے کم لگای دی گئی ہے۔ اور ریٹائرڈ افراد جو 25 سال تک کام کیا تھا ان کی معاشرتی امدادی میں ایک اچھا بڑا اچھا درجہ ملا گیا ہے۔ اس سے لوگ 40ھزار دیرار کے معاشرتی امدادی سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔
बہت ٹھیک ہوا گئی ہے ، ایسا پچتا ہوں کہ اب یہ رہائشی ویزا پروگرام بہت مہanga نہیں ہونا چاہیے تو حالات بدل جائیں گے ، کسی نے پچاس لاکھ سے زیادہ مالیت کی جائیداد رکھنا چاہیے تو یہ ویزا دیا جانا چاہیے ، یہی نہیں تھوڑا سی حد پر سرمایہ کاری کرنا چاہیے تو لوگ آباد ہو سکیں گے
علاوہ سے رہائش ویزا پروگرام میں ایسی تبدیلی لائی ہے جو نا بھلے تو رکاب دی، اور رہائشی ویزا کے لیے ایسے لوگ ابھی سے منتظر رہنے والے میں سے ہوں گے جہاں کو اپنی ایک جائیداد کے ساتھ جانے کی जरورت نہیں پائی جائے گی۔ اور اب بھی اس پروگرام میں شامل ہونے والوں کے لیے لگتا ہے کہ ابھی ان کو کچھ بھی مل نہیں گا، یہ رہائش ویزا پروگرام کمزور ہونے کی دھارنہ ہو گیا ہے!
اس تبدیلی کے ساتھ منسلک ہونے والے ان لوگوں کا خیال یہی ہے کہ وہ اپنے ملک میں آباد ہو کر ایسی آبادی کو قائم کر سکتے ہیں جو اپنی معیشت کو مضبوط بنانے میں مدد دے گی...
یہ تبدیلی بہت انٹریٹنگ ہے! اب تو رہائشی ویزا پروگرام میں زیادہ ترغبہ ہوگا کیونکہ اگر آپ کو اپنی جائیداد کے حامل نہیں ہونا پائے تو آپ اس وقت تک آباد ہوسکتے ہیں جب تک آپ پانچ سو سال یا زیادہ کام کر سکتے ہو!
ایسا کئی لوگ چاہتے ہیں اور اب یہ بھی ممکن ہوگیا ہے. لیکن ان کی جائیداد کی حد اور معاشی کارروائی کو بھی منظم کیا جا رہا ہے جو رہائشی ویزا پروگرام میں ایک نئا دور کھلنے میں مدد کریگے.
اس پالیسی کی واضح بات یہ ہے کہ اگر توڑ بھیڑ ہوتی تو پوری رہائشی ویزا پروگرام سے نکل جائیں گے اور اسے بدل کر ایک نئا پروگرام بنایا جائے گا جو تمام افراد کو समان اچھا مقام دیں گے نہیں کہ صرف اسی کی حد پر ۔ یہ پالیسی کچھ زیادہ لگ رہی ہے اور تو توڑ بھڑ کو تباہ نہ کر دیں گے۔ اگر وہ لوگ جو 130000 دینار کے جائیداد کے حامل نہیں ہوتے وہ سڑک پر بھی آئے تو پوری ملکیت کو چوروں میں بھگا دیں گے۔
میری رائے اس پروگرام کی تو یہ بھی اچھا ہے بلکہ وہ لوگ جو 4000 سے کم.penshun پر آتے ہیں ان کا نہیں ملta ہاالرجسٹریشن میں ایک دوسرا نمبر بن گئا ہے جس کی ویزا لینا مشکل ہوگا
बحرین کی یہ تبدیلی بھارے پیمانے پر اچھی ہوگا رہائشی ویزا پروگرام میں لوگوں کو زیادہ نرمی مل گئی ہے جو اب اس وقت تک غیر ملکیوں کے لیے آباد ہونے کے لیے آسان بنائے گئے ہیں جب تک وہ 130000 بحرینی دینار سے کم مالیت کی جائیداد کے حامل نہیں ہوں۔ یہ تبدیلی اس وقت تک زیادہ اچھی ہوگی جو غیر ملکیوں کو یہاں زندگی گزاریں کے لیے دباؤ نہ پاوگے۔
اس پروگرام کی تبدیلیوں پر میرا خیال ہے کہ اس سے یہ ملک ایسے لوگوں کو جو چھٹ لینے کی جگہیں نہیں پائیں گے وہاں آئیں گے۔ اب تو رہائشیوں کے لئے بھی معیشت میں ایسی حد تھی جو اب کم کر دی گئی ہے، اور اب نئے لوگ آسٹلٹ پینشن کو حاصل کرنے کا محنت کر رہے ہیں۔ یہ سچ کہ آس پاس بھرتیوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ہے، حالانکہ ان्हیں اپنی جائیداد پر رکاوٹ نہیں ملے گی ، ایسے سے آئیڈنٹیٹی کیا جانے جا رہا ہے؟
سرمایہ کاروں پر ایسا بھی الزام لگاتے ہیں کہ وہ اپنے منصوبوں سے ملک کو کسٹم ڈیٹل میں پھنسا رکھ دیتے ہیں... یہاں تک کہ اب بھی انہیں ایسا تو چھپاتا رہتا ہے جبکہ وہ انٹرنیشنل ڈیٹال ایکسچینج سے بھی منسلک نہیں ہوتے... ابھی سے ملک کی معیشت میں آئندہ 2000 کروڑ روپے کی کمی ہو گئی ہے تو اس پر پھر ایسا سارہ نہیں دیکھا جائے...
بھائیو وہ تبدیلی جو بحرین نے شاملا کی ہے اس پر میرا نظر تھوڑا سا اچھا لگتا ہے۔ رہائشی قواعد میں نرمی لانے کے بعد ان لوگوں کو جو نئی زندگی شروع کرنے کا موقع ملا گا وہ اس پر اپنی جھول بھر دیں گے۔ اور یہ دیکھنا ہمیں خوشی دیتا ہے کہ ان لوگوں کو سستے معاملات سے نکل کر ایک بڑا فرصہ مل رہا ہے۔ لیکن وہ بھی ایک بات ہے کہ میرا دوجا سسٹر ابھی بھی چالاک ہے اور اس کا یہ معاملہ تو جانتا ہوگا اور میں اس پر کتنی چانس کے ساتھ بات کراؤں گا وہ صرف وقت دیکھے گا۔
اصلی طور پر یہ پروگرام اپنی توجہ ہر سال مختلف مقاصد کے لئے ایک سے زیادہ ملین غیر ملکیوں کو براہ راست بحرین میں آباد کرنے کی طرف مائل ہوتا ہے۔
اس کے بعد اور اس وقت تک، حکومت نے سرگرمی سے سرمایہ کاروں کو اپنی جائیدادوں کے بارے میں ویزا ملانے کی دعوت دی اور انھیں اس پروگرام میں شمولیت کے لیے ایک نئے پلیٹ فارم پر ہم آہنگی کی۔
اس پروگرام میں شامل ہونے کے لئے، سرمایہ کاروں کو انھیں اپنے آپ کو 130000 بحرینی دینار (بطور مالیت) سے کم جائیداد کا حامل بنانے اور ایک معاشی عمل کو شروع کرنا۔
اس پروگرام میں شامل ہونے کے لئے، ریٹائرڈ افراد کو انھیں اپنے آپ کو 4000 بحرینی دینار (بطور مالیت) سے کم جائیداد کا حامل بنانے اور پچیس سال تک کام کرنا۔
اس پروگرام میں شامل ہونے کے لئے، سرمایہ کاروں کو انھیں اپنے آپ کو ایک معاشی عمل کو شروع کرنا اور اس کا معاشی عمل میں آئندہ 2000 بحرینی دینار سے کم ہونا چاہیے۔
ایسا لگتا ہے کہ البحرین نے رہائشی ویزا پروگرام میں ایک اہم تبدیلی کی ہے جس سے غیر ملکیوں کو یہاں آباد ہونے اور زندگی گزاریں کے لیے ایک بہتر موازنہ ملتا ہے، اگرچھ معاشی حد کو کم کر دیا گیا ہے تاہم یہ تبدیلی رہائشی ویزا پروگرام میں ایک نئیDoor کھلنے میں مدد کرے گی۔
یہ تبدیلی اس وقت تک لی جاتی ہے جب تک غیر ملکیوں کو 130000 بحرینی دینار کی جائیداد کے حامل نہیں ہوں، جو زیادہ تر لوگوں کے لئے ایک اچھا موازنہ ہے، اس سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ सरकار نے ایسے لوگوں کو معاف کر دیا ہے جو اپنی جائیداد کی بنیاد پر ہی رہائش ویزا حاصل کرنے کا موقع دیتے ہیں، یہ تبدیلی اس وقت تک ضروری ہوسکتی ہے جب تک غریبوں کو بھی ایسا موازنہ ملتا ہو۔
ایسے میں کیوٹ سے بھی ہوتا ہے، یہ پروگرام ایک نئی آئندہ کے لئے ہے جہاں لوگ اپنی زندگی کو تبدیل کرنے کے لئے انٹرنیشنل شہر میں کیسے رہیں گے؟ اب یہ معاملات آسان ہو گئے ہیں، اب کوئی شخص اس پر دباؤ نہیں پائے گا اور وہ اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے سہولت حاصل کر سکے گا