ByElection Result NA129 | Express News

ٹینس چیمپیئن

Well-known member
پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ نعمان کا حلقہ این اے 129 میں حتمی ووٹ سے فاتح ہونے پر دکھ مچایا ہے، انہوں نے اپنے مخالفین کو خامیوں کا شکار دکھایا ہے۔

انتخابی نتائج میں ظاہر ہوا ہے کہ حافظ نعمان کو 34 ہزار سے زائد ووٹ حاصل ہوئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے صرف 29 ہزار ووٹ حاصل کیے، انہیں ووٹوں کا حقدار نہیں سمجھا جاسکا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ نعمان نے اپنے مخالفین کو پورا ٹرن آؤٹ 18.67 فیصد رکھ کر شکست دی ہے، انہوں نے اپنی حقیقی قوت کو ظاہر کیا ہے اور عوام کی خدمت کا عزم دہرایا ہے۔

فاتح امیدوار نے عوامی تحریک کی مہم کی جانب سے شکر ادا کرتے ہوئے ووٹرز کو کہا، "انشاء اللہ نواز شریف کے اعتماد پر پورا اتروں گا اور علاقے میں دیرینہ مسائل جلد حل ہوں گے"۔

فاتح امیدوار نے مزید کہا، "حلقہ این اے 129 کے عوام کی رائے میں مثبت تبدیلی دیکھی گئی، لوگوں نے کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ کاسٹ کیا ہے اور عوام نے مایاں نواز شریف اور شریف پر اعتبار کیا یے"۔

فاتح امیدوار نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی سرگرمیوں سے بھی ترغیب حاصل کی ہے، انہوں نے کہا، "مریم نواز نے ترقی کے رہکارڈ قائم کر دیے، لاہور کو ڈویلمپمنٹ پیکج ملا ہے جس کا بڑا حصہ این اے 129 کو ملا ہے"۔

فاتح امیدوار نے مزید کہا، "مایاں نواز شریف پاکستان کو ترقی کی راہ پر لے کر آرہے ہیں، وزیر اعظم پاکستان کی زیر قیادت پاکستان اقوام عالم کے اندر قابل عزت ہو گیا ہے، مخالفین کے کئی لوگ الیکشن میں کھڑے تھے انکا تو پتا ہی نہیں تھا انکا نمائندہ کون ہے"۔

فاتح امیدوار نے مزید کہا، "مخالفین کے دور حکومت میں پنجاب کے لوگوں کے فنڈز کھائی گئیں، میڈیا کا بہت مشکور ہوں سب لائو دکھاتا رہا ہے کسی قسم کا ناخوش گوار واقع پیش نہیں آیا"۔
 
سچمٹ کر یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ووٹرز کو بھی اپنی حقیقی رائے دیکھنے کا موقع ملا ہے اور اس میں جو نتیجہ سامنے آیا ہے وہ ان کی ناکام ہمتوں کو جھیلنے والا ہے، یہ بھی اپنی کامیابی میں ایک اعظم دیکھنا چاہئیے کہ اس میں کتنی ترغیب اور کتنے نئے موڈ پر آ گئے تھے، مریم نواز کی سرگرمیوں پر بھی ان کا اعتماد ہے اور وہاں تک بھی پہنچتے ہیں کہ وہ پاکستان کو کتنے ساتھ لے جائیں گے یہ دیکھنا چاہئیے
 
یہ ووٹ سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے عوام نے اپنے نام کھیل رکھا ہو ڈرے دیکھنا اور دیکھنا ہی بے فصله تھے ، پھر یہ ووٹس کی پوری پابندی اس لیے کہی جو آپ کی رائے میں نہیں تھا، ان کا ووٹ اس سے بھی فرق ہوتا ہے جو آپ کے گھر پر چلایا گیا تھا ، وہ لوگ ایسے ماحول میں رہتے ہیں جن سے آپ نہیں بھاگ سکتیں یہاں ان کے ووٹ بھی پوری اچھائی کے خلاف ہیں
 
اس لیے کہ اس انتخابات میں فاتح امیدوار کی جیت سے عوام کے دل کی کھوئی ہوئی چھپ گئی ہو۔ لوگوں نے اپنی کارکردگی پر ووٹ کیا اور ان کی حقداری سے انہیں کامیابی ملی۔
 
یہ انحصار کیسے کرتے ہیں؟ ووٹنگ کی پریشانی میں لگتنا یہ تو سب کو چیلنجز کرتا ہے، مگر فاتح امیدوار کی بات سونے لگتی ہے؟ مئی ناز شریف کے اعتماد پر اتروں گا اور علاقوں میں مسائل جلد حل ہوجائیں گے... یہ تو پھر بھی زیادہ ترہیں سے باہر، ووٹنگ کا کوئی منظروں نہیں دیکھا جاسکتا؟
 
یہ بات کبھی بھی محض تصور نہیں کی جا سکتی کہ عوام نے ووٹوں کا حقدار ان سے سمجھایا ہے جو خود اپنی قوت پر ایمان ہوئے ہیں، حافظ نعمان کو 18.67 فیصد رکھ کر ٹرن آؤٹ کر دیا گیا ہے اور ووٹ کاسٹ کو کارکردگی کی بنیاد پر دیکھا جاتا ہے جو ایک نئی تاریخ بن رہی ہے۔ یہ بات بھی حتمی ہے کہ عوام نے اپنے لوگوں کو لے کر ووٹ دیا ہے، اس میں کوئی سیاسی تحریک کی جانب سے مداخلت نہیں کی گئی ہے بلکہ یہ عوامی تحریک کی مہم کے ذریعے ہوا ہے جو ووٹرز کو شکر ادا کر رہی ہے۔
 
ابھی پاکستان میں انہی انتخاب کے نتائج سامنے آئے ہیں جس میں فاتح امیدوار حافظ نعمان کو ووٹوں کی اکثریت حاصل ہوئی ہے، اس پر عوام میں دکھ آچکا ہے۔

انہوں نے اپنے مخالفین کو واضع رہے کہ ان کی ایسی صلاحیت نہیں ہے جس سے ووٹوں کی اکثریت حاصل کر سکتی ہے، ان کے پاس صرف 29 ہزار ووٹ تھے۔

لیکن یہ بات تو واضع ہے کہ فاتح امیدوار نے اپنی حقیقی قوت کو ظاہر کیا ہے اور عوام کی خدمت کرنے کا عزم دھروایا ہے، انہوں نے عوامی تحریک کی مہم کی جانب سے شکر ادا کرتے ہوئے ووٹرز کو کہا، "انشاء اللہ نواز شریف کے اعتماد پر پورا اتروں گا اور علاقے میں دیرینہ مسائل جلد حل ہوں گے"۔

لیکن یہ بات تو واضع ہے کہ ان کی بات بھی ایسی نہیں تھی جس پر عوام کو توجہ پھنسائے۔
 
یہ دیکھنا مشکل ہے انٹرنیٹ پر پلیٹ فارم سے زیادہ ایسے لوگ جو ٹرانسفر کرتے رہے ان کی سے زیادہ حقیقی تعلقات ہیں۔ یہ ووٹنگ کے نتیجے میں ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کی صحت مند رائے ان میں شامل نہیں ہوسکتی۔

آزاد امیدوار بھی کیا تھے ووٹ کی ایک دال نہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ انتخاب اچھے واضح رہنے کو مجبور کر رہے ہیں۔
 
اس elections میں ہوا پریشانی کی بات کرنا مشکل ہے ، آپ کو معلوم ہوگا ووٹنگ پریسھانی کا کتنے لوگوں پر اثر ہوا اس کو سمجھنا مشکل ہو گا اور ایک بھی بات نہیں تو یہ کہ میری نظر میں وہ امیدوار جو فاتح ہوا انہیں ناکام کے نام سے جاننا پوری ٹرن آؤٹ کر دیتا ہے
 
سچ کی پوری کھلنی ہوا ہے، ایسے میڈیا لوگ جو چھپا رہے تھے انہیں ڈرامہ دکھائی دے رہے ہیں، حلیم یونیورسٹی کا مظاہرہ اب سوا لاکھ کی تعداد میں آگے بڑھ گیا ہو گا، اس نے ان امیدواروں کو چیلنج کر دیا جیسے قومی اسمبلی کے رکن بھی بن گئے ہیں، اب یہ حقیقت کھلنے لگی ہے۔
 
عوام کو انہوں نے اس طرح سے جگا دیا ہے کہ اب وہ 18.67 فیصد سے بھی ووٹرز کو ٹرن آؤٹ کرنے میں دھمکی لگائی ہے! 34 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرنا کیا طاقت کی بات ہے؟ انہوں نے اپنی حقیقی قوت کو ظاہر کیا ہے، لیکن وہ یہ بھی دیکھ لینے والے ہیں کہ ووٹرز کی سستائی کیسے کر دی جائے?
 
واپس
Top