ماسکو میں روس کے دارالحکومت کی سٹی ہال میں روس کی وزیر خارجہ ماریا زخارووا نے بھرپور لچک کے ساتھ ایک اہم پریس بریفنگ میں شرکت کی جس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی پر ماسکو کا موقف سامنے آیا۔ یہ بھی ہفتے بھر میں اس خطے سے متعلق بات چیت کو تینوں ملکوں میں پھیلائی گئی تھی جس پر وزیر خارجہ نے کئی نئی صورتحال کی طرف اشارہ کیا ہے۔
روسیوزن کے انٹرنیشنل کوآرڈینیشن میں بھی ایک اہم بات چیت ہوئی جس میں روس نے اپنا کردار امن کی تعمیر میں ادا کرنے کے بارے میں واضح کیا ہے۔ انفرادی طور پر ماریا زخارووا کو یہ موقف سامنے آیا کہ روس پاکستان اور افغانستان دونوں سے امن کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہے جبکہ دونوں ملکوں کو یہ واضح کرتے ہوئے اس بات کی وعدہ کرتی ہے کہ وہ روس کی ان کی خواہش کا احترام کریں گے۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ یہ وہ صورتحال ہے جب اس خطے میں جنگ کے خطرے کو روکنے کی ضرورت ہے، جس سے پورے خطے پر اثرانداز ہو کر ساڑھا ساتھ ہوگا۔ یہ بات بھی اس وقت سامنے آئی جب افغانستان میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنا اور جنگ کی لپٹ سے نکلنا روس کا مقصد ہے۔ اس لیے یہ بھی واضح ہے کہ افغانستان پر روس کا دباؤ وہی ہے جس سے وہ اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کرائیں گی۔
ایک اور بات یہ بھی کی گئی جو انٹرنیشنل کوآرڈینیشن میں شاہد گھمن سے ہوئی تھی کہ روس اس خطے میں اپنی طویل المدتی حکمت عملی پر عمل نہ کر سکتا جو انمنہال صورتحالات کو حل کرنے کے لیے ہے۔ یہ بھی اچھی بات ہے کہ روس کے افغانستان کے ساتھ تاریخی، تزویراتی اور زمینی روابط اب بھی موجود ہیں۔ اس طرح اس کا تعاون پہلے سے زیادہ وسیع ہو چکا ہے۔
ماسکو کی نظر میں یہ بات واضح ہے کہ کوئی نئا تنازع بڑھنے کی گنجائش نہیں اور اس لیے عالمی طاقتوں کو یہ دیکھنا چاہئے کہ وہ اپنے وسیع تر مفادات کے مطابق خطے کو تشکیل دینے کی کوشش نہیں کریں گے۔
پاکستان اور افغانستان دونوں کے درمیان یہ بات بھی واضح ہے کہ روس اس خطے میں امن کو فروغ دے رہا ہے جس لیے وہ اس نئے کردار کو خوش آئند سمجھتی ہو گی لیکن ان کی حکومت کا ردعمل دیکھنا ضروری ہے اور اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ روس کی ایسی ساکھ کو مزید مضبوط کیا جائے جو اس خطے میں اپنی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل کر سکے۔
روسیوزن کی یہ بات تو واضع ہے لیکن کبھی کبھار انہوں نے بھی ایسا ہی محسوس کیا ہوتا ہے جیسا کہ ان کی یہ طویل مدتی حکمت عملی پر عمل نہ کرنے کی بات ہو رہی ہے، اس لیے میں ہمیشہ یہ سوچتا تھا کہ روس کے پاس اپنی یہ حکمت عملی پر عمل نہ کرنا ایک بڑی دوجہی ہو گی۔
اسٹینج کیا پریس بریفنگ میں روس کی وزیر خارجہ ماریا زخارووا نے ایک اچھی باتیں کہیں گئیں۔ انہوں نے یہ بات واضح کروائی ہے کہ روس پاکستان اور افغانستان دونوں سے امن کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے، لیکن انہیں یہ بھی واضح کرتے ہوئے اس بات کی وعدہ کرنی چاہئی جہاں روس کی خواہش کا احترام کریں گے۔ ماسکو کی نظر میں کوئی نئا تنازع بڑھنے کی گنجائش نہیں، لہٰذا عالمی طاقتوں کو یہ دیکھنا چاہئے کہ وہ اپنے وسیع تر مفادات کے مطابق خطے کو تشکیل دینے کی کوشش نہیں کریں گے۔
روسیوزن کے انٹرنیشنل کوآرڈینیشن میں بھی ایک اہم بات چیت ہوئی جس میں روس نے اپنا کردار امن کی تعمیر میں ادا کرنے کے بارے میڰیا ہے۔ ماریا زخارووا کو یہ موقف سامنے آیا کہ افغانستان پر روس کا دباؤ وہی ہے جس سے وہ اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کرائیں گی، اس لیے یہ بھی واضح ہے کہ افغانستان پر روس کا دباؤ انمنہال صورتحالات کو حل کرنے کے لیے ہے۔
یہ بات بھی اچھی ہے کہ روس کے افغانستان کے ساتھ تاریخی، تزویراتی اور زمینی روابط اب بھی موجود ہیں، اس طرح اس کا تعاون پہلے سے زیادہ وسیع ہو چکا ہے۔
[diagram of a complex map with multiple countries and connections]
یہ صورتحال کچھ مختلف ہلچلوں سے بھرپور ہوئی ہے جو اس خطے میں امن کا سفر تیز کر رہی ہیں۔ روس کی جانب سے ایک اہم پریس بریفنگ میں شامिल ہونے کے بعد، یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ماسکو اپنے کردار کی واضھی کرتا ہے۔ افغانستان میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنا اور جنگ کی لپٹ سے نکلنا روس کا مقصد ہے، لیکن یہ بھی واضح ہے کہ اس خطے میں کوئی نئا تنازع بڑھنے کی گنجائش نہیں ہے۔
[diagram of a balance scale with scales on both sides]
اس لئے، یہ دیکھنا ضروری ہے کہ عالمی طاقتوں کو اپنے وسیع تر مفادات کے مطابق خطے کو تشکیل دینے کی کوشش نہیں کریں گے، بلکہ یہ بات کو مدنظر رکھنا ہوگی کہ ان میں ایک ایسا کردار ادا کیا جائے جو اس خطے میں امن کو فروغ دے رہا ہے۔
اس بات کا یقین ہے کہ ماریا زخارووا کی بھرپور لچک سے گزری پریس بریفنگ میں انہوں نے کچھ اچھی باتاں کہی ہیں لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ انہوں نے یہ بھی موافقت کیا کہ روس پاکستان اور افغانستان دونوں سے امن کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہے لیکن یہ بات بھی ضروری ہے کہ انہوں نے اس بات کی وعدہ بھی کر دی ہوگی کہ روس کی خواہش کو احترام کریں گے۔
ماسکو کا یہ موقف کہ کوئی نئا تنازع بڑھنے کی گنجائش نہیں ہے اور عالمی طاقتوں کو اپنے وسیع تر مفادات کے مطابق خطے کو تشکیل دینے کی کوشش کرنی نہیں چاہئی، یہ بھی قابل جائح ہے لیکن یہ بات بھی ضروری ہے کہ ماسکو کا یہ موقف کچھ کیوں نہیں کیا گیا؟
️Russia ki diplomat Maria Zakharova ko iske liye khush nahi hai, aur usne Pakistan aur Afghanistan dono ko bhi sharmindah kar diya hai. Lekin yeh to sirf ek side story hai...
روس کی وزیر خارجہ ماریا زخارووا کی پریس بریفنگ کو دیکھتے ہی یہ بات بھی تباہ کن ہونے لگی کہ اس خطے میں امن کی تعمیر کے لیے روس کی ایک بڑی اور طویل مدتی حکمت عملی موجود ہے جو وہ آج تک ایسے نئے تنازعات کو حل کرنے کی کوشش رہا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ روس کی جانب سے اس خطے میں امن کی تعمیر اور جنگ کی لپٹ سے نکلنا اس ملک کی طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر مبنی ہے۔
اس وقت یہ بات بھی واضح ہے کہ روس کی جانب سے اس خطے میں امن کی تعمیر اور جنگ کی لپٹ سے نکلنا اس ملک کی حکومت کو بھی اپنی سرزمین کی سلامتی اور توازن کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے اقدامات پر عمل کرنے پر مجبور کریں گی۔
ماسکو کی نئی موقف تو یہ ہی ہوگا کہ وہ اپنے وسیع تر مفادات کو انفرادی طور پر ایسے ملکوں سے ادا کرنے کی کوشش کریں گے جو ان منصوبوں میں دلچسپی لائے ہوئے ہیں...
اس پر یہ بات بھی کہی کیوں نہ کیجے کہ وہ اپنے پورے خطے میں امن کو فروغ دینے کی اہمیت کو کبھی نہیں سمجھ رہا...
یہ بات تو ہر حد تک قابل تسلیم ہوگی لیکن یہ بھی سوچنی چاہئے کہ اس سیریل کو کیسے ناکام کر دیا جائے گا...
روسیوزن کی جانب سے ماریا زخارووا کی ان اچھی باتوں کا معیار بہت زیادہ ہے جو یہ خطہ امن میں رہتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی پوری دuniya کی عالمی طاقتوں پر یہ بات اچھی طرح سامنے آئی ہے کہ انہیں اس خطے میں اپنی اکائی کو برقرار رکھنا نہیں چاہئے بلکہ یہ خطے پورے امن کی تعمیر میں ساتھ دیر ہر ایک کے لئے کام کرنے پر فوجیں اور ایکٹ واکفینس کا استعمال نہ کرنا چاہئے۔
روسیوں کی یہ پالیسی تو دیکھی ہوئی تھی اور اب وہی روس نے جھوٹا کہا ہے، انہیں پورا وقت افغانستان میں اپنی طاقت کو استعمال کرنا پڑے گا تو یہاں تک کہ وہ اپنے مفادات کو پورا نہیں کر سکیں گے، انھوں نے پاکستان اور افغانستان دونوں کی حکومت کو وعدے کیے ہیں لیکن ان کا یہ بھی وعدہ پورا نہیں ہوسکے گا۔
یہ واضح ہے کہ روس کی طویل مدتی حکمت عملی ایک اچھی بات ہے، لیکن انمنہال صورتحالات کو حل کرنے کے لیے اس پر عمل نہ کرنا یقینی طور پر نقصان دہ ہوگا! روس کی طرف سے ایسی ساکھ کو مزید مضبوط کرنا بھی ضروری ہے جو اس خطے میں اپنی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل کر سکے، اس لیے کہ ابھی تک یہ رہا ہے کہ روس اپنے مفادات کی طرف توجہ دیتا رہا ہے اور ان ملکوں سے تعاون جاری رکھتا رہا ہے جو اس کی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل نہیں کر رہے۔
اس لیے، یہ بھی ضروری ہے کہ روس کو اپنے کردار کو واضح کریں اور ان ملکوں سے تعاون جاری رکھنا چاہئے جو اس کی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل نہیں کر رہے، ایسا کہ وہ اپنے مفادات کی طرف توجہ دیتا رہے اور ان میں سے کچھ بھی ملک کے ساتھ اس خطے میں امن کو فروغ دینے میں مدد فراہم کرنے کی کوشش کریں۔
واضح ہے کہ روس کی طرف سے ایسی ساکھ کو مزید مضبوط کرنا ضروری ہے جو اس خطے میں اپنی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل کر سکے، اور یہ بھی ضروری ہے کہ روس کی government کا ردعمل دیکھنا ضروری ہو گا جبکہ ان ملکوں سے تعاون جاری رکھنا چاہئے جو اس کی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل نہیں کر رہے، اس لیے کہ یہ بھی ضروری ہے کہ روس اپنے مفادات کی طرف توجہ دیتا رہے اور ان میں سے کچھ بھی ملک کے ساتھ اس خطے میں امن کو فروغ دینے میں مدد فراہم کرنے کی کوشش کریں۔
یوں تو ماسکو نے اپنا موقف سامنے کیا ہے، لیکن واضح ہے کہ روس کی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل نہ کر سکتا ہے۔ اس خطے میں جنگ کی خوفناک صورتحال کو روکنا ضروری ہے، اور یہ بھی واضح ہے کہ افغانستان پر روس کا دباؤ توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
میری نظروں میں، پاکستان اور افغانستان دونوں کو یہ واضح کرتے ہوئے اپنی حکومت کی ردعمل دیکھنا ضروری ہو گا اور روس کی ایسی ساکھ کو مزید مضبوط کرنا چاہیے جو اس خطے میں اپنی حکمت عملی پر عمل کر سکے۔
اس صورتحال کے حل کے لیے، پوری دنیا کی حکومتوں کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا تاکہ اس خطے میں امن اور صہیلی بنائے جا سکें।
روسی وزیر خارجہ ماریا زخارووا نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کو حل کرنے کی لڑائی میں ہمت کے ساتھ حصہ لیا ہے انہوں نے امن کی تعمیر میں روس کا کردار واضح کیا ہے، لیکن یہ بات بھی ضروری ہے کہ افغانستان پر اس دباؤ کو کم کیا جائے جس سے ان منڈیوں میں جنگ کی لپٹ آتی ہے۔
روسیوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ اپنی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل نہیں کر سکتے جس سے ان منڈیوں میں معاشرتی تناؤ کو कम کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس خطے میں روس کے موجودہ دباؤ نے ایک نئی صورتحال کو پیدا کیا ہے جو آج تک سماجی تناؤ کو کم کرتے ہوئے سچائی کی جانب رخ کر رہا ہے
یہ واضح ہے کہ ماسکو کی روس کو اپنے مفادات کے مطابق ایک نئا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو اس خطے میں امن اور سکائیٹ سے بھرپور ہوگا ایسا کیا جائے گا تو یہ آپ کو نئے سفر کی طرف لے گا وہ سفر یقیناً ایک اچھی بات ہوگی۔
یہ بات تو یقیناً سچ ہے کہ روس نے بھرپور لچک کے ساتھ ایک اہم پریس بریفنگ میں شرکت کی، حالانکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ وہ کئی نئی صورتحال کی طرف اشارہ کر رہی ہے جو اس خطے میں امن کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔
روسیوزن کے انٹرنیشنل کوآرڈینیشن میں ایسا لگتا ہے کہ روس نے اپنا کردار امن کی تعمیر میں ادا کرنے کے بارے میں واضح کیا ہے، لیکن یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ اس خطے میں جنگ کے خطرے کو روکنے کی ضرورت ہے اور اس لیے واضح ہے کہ افغانستان پر روس کا دباؤ وہی ہے جس سے وہ اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کرائیں گی۔
اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ روس کی ایسی ساکھ کو مزید مضبوط کیا جائے جو اس خطے میں اپنی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل کر سکے اور اس لیے یہ بھی ضروری ہے کہ پکہستان اور افغانستان دونوں کی حکومت کو روس کی ایسی ساکھ پر توجہ دenusے ہیں۔
ایک بات بھی واضح ہے، اس خطے میں امن کو فروغ دینا اور اس نئے کردار کو خوش آئند سمجھنا ضروری ہے لیکن ان کی حکومت کا ردعمل دیکھنا ضروری ہے اور روس کی ساکھ کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
روسی وزیر خارجہ ماریا زخارووا کی اچھی بات یہ ہے کہ وہ امن کی تعمیر کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، جس کا کوئی نئا تنازع بڑھنے کی گنجائش نہیں ہے۔
لگتا ہے کہ ماسکو کے خیالات میں یہ بات واضح ہے کہ کوئی نئا تنازع بڑھنے کی گنجائش نہیں، اور عالمی طاقتوں کو اپنے وسیع تر مفادات کے مطابق خطے کو تشکیل دینے کی کوشش کرنے سے ہٹنا چاہئیے۔
افغانستان پر روس کا دباؤ وہی ہے جس سے وہ اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کرائیں گی، جو ایک اچھی بات ہے۔
اس صورتحال میں پہلے تو روس نے بھرپور لچک کے ساتھ ایک اہم پریس بریفنگ میں شرکت کی جس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی پر ماسکو کا موقف سامنے آیا۔ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش نہیں کر سکتا کہ روس اپنی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل نہیں کر سکتا اور انمنہال صورتحالات کو حل کرنے کے لیے نہیں، لیکن یہ بات واضھ ہو گئی ہے کہ روس کی ایسی ساکھ اس خطے میں اپنی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل کر سکتی ہے۔
اگرچہ افغانستان کے لیے یہ ایک خطرناک صورتحال ہو رہی ہے لیکن اس میں روس کی ایسی ساکھی نہیں ہے کہ وہ کسی ایسے حالات کو بھی تولنا پڑ سکتا جس سے افغانستان کو خطرہ لگے۔ اس لیے یہ واضھ ہو گئی ہے کہ روس اپنی سرزمین پر استعمال نہیں کرائیں گا اور اس سے یہ بھی واضھ ہو گئی ہے کہ افغانستان کو کسی نئے تنازعہ میں جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس میں ایک دوسری بات بھی اچھی ہو گئی ہے جو انٹرنیشنل کوآرڈینیشن میں شاہد غمن سے ہوئی تھی کہ روس اس خطے میں اپنی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل نہ کر سکta ہے۔ یہ بات واضھ ہو گئی ہے کہ کوئی نئا تنازع بڑھنے کی گنجائش نہیں اور اس لیے عالمی طاقتوں کو اس کا धیان رکھنا چاہئے کہ وہ اپنے وسیع تر مفادات کے مطابق خطے کو تشکیل دینے کی کوشش نہیں کریں گے۔