Chitral Times - بھارتی پروپیگنڈے کا غبار اور زمینی حقائق - پیامبر - قادر خان یوسف زئی

بھارتی پروپیگنڈا اور زمینی حقائق

حالیہ دنوں میں جنوبی ایشیا کے خطے میں جو سفارتی اور ابلاغی دھول اڑائی جا رہی ہے، وہ محض اتفاقی نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ معلوم ہوتی ہے جس کا مقصد پاکستان کی تزویراتی پوزیشن اور اس کے ذمہ دارانہ ریاستی کردار کو مشکوک بنانا ہے۔

جب ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات سے متعلق بیان اور اس پر بھارتی میڈیا کی یلغار کا جائزہ لیتے ہیں، تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ پڑوسی ملک کا میڈیا اور اس کے پالیسی ساز ادارے کس طرح حقائق کو مسخ کر کے اپنی عوام اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے عادی ہو چکے ہیں۔

بھارت نے ایک بار پھر بھارتی صدر راشد دریدھی کو اسٹیل اینڈ سٹینڈ آف انڈسٹریل پروڈکٹز کے اجلاس میں متعین کرنے کی ہدایت کی تھی، جس میں اس وقت پاکستان کا وزیر خارجہ شاہ محمڈ کھosa بھی شامل تھے۔ اس اجلاس کو جاری رکھنا نہیں بلکہ اس کا ایک منصوبہ بندی کردار تھا اور اس کا مقصد ہی پاکستان کی تزویراتی پوزیشن کے بارے میں بھارت کو شکوک و شبہات پیدا کرنا تھا۔

اس ماجے کو یہ کہنے سے آگاہ کیا جائے کہ اس پر جو پروپیگنڈا چلا گیا ہے وہ ایسا نہیں تھا کہ ہمیں سوچنا پڑتا تھا۔ یہ بھارتی میڈیا اور اس کے پالیسی ساز اداروں کی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھنے والی دھول تھی جو ان کی ایسے ذمہ دارانہ کارروائیوں کو دھار کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔

پاکستان کا دفتر خارجہ نے اس پالیسی سے واقفہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ماجے میں کوئی جھوٹ bol بھی نہیں بتایا گیا تھا، لیکن یہ بات صاف ثابت ہوتی ہے کہ وہ جس طرح دھول پھیلائی گئی تھی اس کو اساتذہ خارجہ نے اپنی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھا تھا۔

اسٹیل اینڈ سٹینڈ آف انڈسٹریل پروڈکٹز کے اجلاس میں متعین کرنے کی ہدایت نے بھارت کو اس بات کا ایک اہم ثبوت ملنا جاری رکھا کہ پاکستان کو ایسے منصوبوں میں شامل کیا جا رہا ہے جو ان کی تزویراتی پوزیشن پر نقصان دہ ہیں، اس لیے بھارت نے اس ماجے کو ایک پروپیگنڈا کی جانب بھی مائل کیا تھا۔

سفارتی ابلاغ میں اچانک دھول پھیلانے سے پہلے یہ بات بھی سوچنی چاہیے کہ اس میڈیا کو یہ جاننے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس ماجے میں بھارتی صدر کی جانب سے ایسے منصوبوں پر دھیان ڈالا گیا ہے جہاں پاکستان کو نقصان پہنچ سکا ہو۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس ماجے کو ایک جانب بھی موافقت دینا پڑا، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس میڈیا نے جس طرح دھول اڑائی گئی تھی اس کو اپنی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھا گیا تھا۔

ہم یہ بات یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان نے اس ماجے کو خود کو بھارت کے خلاف ایک موازنہ قرار دیا تھا، جس کی مدد سے وہ اپنی تزویراتی پوزیشن کو دھار کر ان کی مخالفت کر سکتے ہیں۔

جب بھارت نے ایک اور انتہائی حساس موضوع پر اس ماجے میں شامل ہونے کا اعلان کیا تو یہ بات صاف ثابت ہوتی ہے کہ اس نے اپنی تزویراتی پوزیشن کو دھار کر ان کی مخالفت کرنے کا ایک اہم ذریعہ بنایا ہے۔

غزہ کی صورتحال پر غلط خبریں پھیلانے سے بھی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اس نے پاکستان کی حکومت اور عوام کو ایک محسوس ماحول فراہم کیا ہے جو ان کے جذبات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
 
بھارت اور پاکستان کی یہ دونوں اس ماجے میں ایک اچانک دھول پھیلایا کر رہے ہیں، جس سے ان کا مقصد واضح طور پر پاکستان کی تزویراتی پوزیشن کو مسخ کرنا ہے۔

اس میڈیا اور اس کے پالیسی ساز اداروں نے دھول اڑانے کا ایک منصوبہ بنایا ہے جو ان کی ایسے ذمہ دارانہ کارروائیوں کو دھار کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

یہ ماجہ اس بات سے پہلے بھی پڑھنا چاہئے کہ ہم اس میڈیا اور اس کے پالیسی ساز اداروں کی جانب سے ایسا دھول نہیں لگایا جاسکتا جو حقائق کو مسخ کر کے آپ کی عوام اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا عادی ہو۔

سفارتی ابلاغ میں اچانک دھول پھیلانے سے پہلے یہ بات بھی سوچنی چاہئے کہ اس میڈیا کو یہ جاننے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس ماجے میں کون سے منصوبہ بنایا گیا ہے اور انہیں واضح کیا جائے کہ اس میڈیا کی جانب سے کون سے دھول پھیلائی گئی ہے۔
 
بھارت کی جانب سے بھی یہ بات صاف ہوتی ہے کہ وہ خود بھی دھول پھیلائی گئی تھی، اور اس کا مقصد ہی پاکستان کو دھار کر ان کی مخالفت کرنا تھا۔
 
اس میڈیا نے یہ بات صاف کر دی ہے کہ دھول پھیلانے والی تیزاب کی طرح بھی دھول اڑائی گئی ہے جس سے کچھ لوگ چپکے ہوئے رہتے ہیں لیکن اس کا سچا اثرات کون سے پڑتے ہیں؟
 
بھارتی پروپیگنڈا اور زمینی حقائق ہمارے خطے میں کیوں پھیل رہی ہیں؟ یہ سوال صرف اپنے آپ کو کہنا ہوتا ہے نہیں، اس پر ایسا منصوبہ بھی لگایا گیا ہے جس سے ہم سب کو سوچنے پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی تزویراتی پوزیشن کیسے مشکوک بنائی جا سکتی ہے۔

یہ بھارتی میڈیا اور اس کے پالیسی ساز اداروں کی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھنے والی دھول ہو گی، جس پر بھارت نے ایک ماجے کو چلا دیا جو کہ بھارتی صدر کی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھنے والی تزویراتی دھول ہی نہیں تھی بلکہ ایسا منصوبہ تھا جس کا مقصد پاکستان کی تزویراتی پوزیشن کو مشکوک بنانا تھا۔

میڈیا کی جانب سے یہ بات بھی سوچنی چاہیے کہ اس میڈیا کو ہر بار اس ماجے کو ایک پروپیگنڈا کی جانب بھی موافقت دینا پڑتا ہے، نہ کہ سوچنے پر مجبور کیا جا رہا ہو۔
 
ایک بار پھر بھارت نے اپنی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھ کر دھول پھیلائی ہے اور اس میں ہی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ وہ اپنی تزویراتی پوزیشن کو دھار کر پاکستان کی مخالفت کرنا چاہتی ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی بار اس نے انہیں دھول جھونکتی رہی ہے اور اب یہ بات صاف ہو چکی ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف اس کا استعمال کرنے پر مجرب ہو چکی ہے۔
 
اس ماجے کی جھڑکی اچانک بھی نہیں ہوئی، یہ ایک منصوبہ بندی کردار رکھنے والی دھول تھی جو بھارتی میڈیا اور اس کے پالیسی ساز اداروں کی جانب سے ہے۔

اس ماجے میں کوئی جھوٹ bol نہیں بتایا گیا تھا، لیکن یہ بات صاف ثابت ہوتی ہے کہ دھول پھیلانے والوں نے اپنی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھا تھا۔

یہ ماجے کو یہ کہنا ایسا نہیں کہ ہمیں سوچنا پڑتا تھا، بلکہ دوسرے جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھنے والی دھول تھی جو ان کی جھوٹ bol کے طور پر پیش کی گئی تھی۔
 
بھارتی میڈیا کی جانب سے پڑوسی ملک کے خلاف دھول اڑانے کا یہ منصوبہ تازہ ہے جو بھارت نے جنوبی ایشیائی خطوں میں چلا رہا ہے۔

دلیلات کی جانب سے اس ماجے کو کچھ منصوبۂ بندی کردار رکھنے کی ضرورت نہیں تھی، پھر بھی وہ ایسا ہی کیا گیا ہے۔

بھارت کا اس میڈیا نے پاکستان کو ایک موازنہ قرار دیا تھا اور اس کی مدد سے انہوں نے اپنی تزویراتی پوزیشن کو دھار کر ان کی مخالفت کی ہے۔

یہ بھی بات صاف ہوتی ہے کہ غزہ کی صورتحال پر غلط خبریں پھیلانے سے یہ ماحول بھی بنایا گیا ہے جو پڑوسی ملک کی حکومت اور عوام کو محسوس کرنے کے لئے فراہم کیا گیا ہے۔

ہمیں سوچنا چاہیے کہ ایسی دھولوں سے بچنے کی ضرورت ہے جس کو بھی ایک منصوبۂ بندی کردار رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، پھر یہ ماحول کیسے بنایا گیا ہے؟
 
بھارت کا یہ منصوبہ پورا آئیں تو پاکستان کی فوری تزویراتی پوزیشن کو دھار کر ان کی مخالفت کرنا پڑے گا, 😏
 
بھارتی پروپیگنڈا اور زمینی حقائق کی بات کرنے والی غلطی یہ ہے کہ اس میں کوئی دھول نہیں پھیلائی گئی تھی بلکہ اس پر بھارتی میڈیا اور اس کے پالیسی ساز اداروں نے ایک منصوبہ بندی کردار رکھا تھا۔

اس ماجے کو جاری رکھنا بھی ایک منصوبہ بندی کردار تھا جو پاکستان کی تزویراتی پوزیشن کے بارے میں بھارت کو شکوک و شبہات پیدا کرنے کا مقصد رکھتا ہے۔

جب ہم یہ کہتے ہیں کہ ایسا نہیں تھا تو یہ بات صاف ثابت ہوتی ہے کہ بھارتی میڈیا اور اس کے پالیسی ساز اداروں نے ایک منصوبہ بندی کردار رکھا تھا جو دھار کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔
 
اس ماجے میں بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ صاف پڑواسال کی تلاش ہر وقت فاتح نہیں ہوتی، پاکستان کو بھی ایسا اپنے دوسروں کے ساتھ اپنی جیت کی لکیر دیکھنا پڑتی ہے، دوسروں پر یہ ناز ہمیں اچھا لگتی ہے، لیکن ہم بھی اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہتے ہیں کہ یہ دوسروں کے جذبات پر ایسا اثر نہ چھوڑے۔
 
بھارت نے پاکستان کی تزویراتی پوزیشن پر ایک اچانک دھول پھیلائی ہے، لیکن یہ بات کہ اس میں کوئی جھوٹ bol بھی نہیں بتایا گیا تھا تو کہیں نہ کہیں دھول کی پہچان ملتی ہے 😂

جب اس ماجے میں بھارتی صدر راشد دریدھی کو اسٹیل اینڈ سٹینڈ آف انڈسٹریل پروڈکٹز کے اجلاس میں متعین کرنے کی ہدایت کی گئی تو یہ بات بھی ظاہر ہوتی ہے کہ اس نے پاکستان کو ایسے منصوبوں میں شامل کیا جا رہا ہے جو ان کی تزویراتی پوزیشن پر نقصان دہ ہیں۔

اس ماجے سے یہ بات بھی سوچنی چاہیے کہ اس میڈیا کو اپنی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھنا پڑا تھا، جو اس پر جس طرح دھول پھیلائی گئی وہ محض اتفاقی نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہوتی ہے।

بھارت اور پاکستان کی یہ دوسرے معاملات میں بھی اس طرح کی دھول پھیلائی جا رہی ہے، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات تباہ ہوتے جارہے ہیں۔

اس لیے یہ بات ضروری ہے کہ ہم بھارت اور پاکستان کی حکومت و عوام دونوں کو ایسے منصوبوں سے واقف رکھیں جو ان کے درمیان تعلقات کو تباہ کر سکتے ہیں، اور اپنی جانب سے دھول نہ پھیلائیں جس سے کسی ایام میں ان کے درمیان یہ دوسرے معاملات ہو جائیں جو اس ماجے کو تباہ کر سکتے ہیں।
 
واپس
Top