درخت لگانے والا
Well-known member
بھارتی پروپیگنڈا اور زمینی حقائق
حالیہ دنوں میں جنوبی ایشیا کے خطے میں جو سفارتی اور ابلاغی دھول اڑائی جا رہی ہے، وہ محض اتفاقی نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ معلوم ہوتی ہے جس کا مقصد پاکستان کی تزویراتی پوزیشن اور اس کے ذمہ دارانہ ریاستی کردار کو مشکوک بنانا ہے۔
جب ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات سے متعلق بیان اور اس پر بھارتی میڈیا کی یلغار کا جائزہ لیتے ہیں، تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ پڑوسی ملک کا میڈیا اور اس کے پالیسی ساز ادارے کس طرح حقائق کو مسخ کر کے اپنی عوام اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے عادی ہو چکے ہیں۔
بھارت نے ایک بار پھر بھارتی صدر راشد دریدھی کو اسٹیل اینڈ سٹینڈ آف انڈسٹریل پروڈکٹز کے اجلاس میں متعین کرنے کی ہدایت کی تھی، جس میں اس وقت پاکستان کا وزیر خارجہ شاہ محمڈ کھosa بھی شامل تھے۔ اس اجلاس کو جاری رکھنا نہیں بلکہ اس کا ایک منصوبہ بندی کردار تھا اور اس کا مقصد ہی پاکستان کی تزویراتی پوزیشن کے بارے میں بھارت کو شکوک و شبہات پیدا کرنا تھا۔
اس ماجے کو یہ کہنے سے آگاہ کیا جائے کہ اس پر جو پروپیگنڈا چلا گیا ہے وہ ایسا نہیں تھا کہ ہمیں سوچنا پڑتا تھا۔ یہ بھارتی میڈیا اور اس کے پالیسی ساز اداروں کی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھنے والی دھول تھی جو ان کی ایسے ذمہ دارانہ کارروائیوں کو دھار کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔
پاکستان کا دفتر خارجہ نے اس پالیسی سے واقفہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ماجے میں کوئی جھوٹ bol بھی نہیں بتایا گیا تھا، لیکن یہ بات صاف ثابت ہوتی ہے کہ وہ جس طرح دھول پھیلائی گئی تھی اس کو اساتذہ خارجہ نے اپنی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھا تھا۔
اسٹیل اینڈ سٹینڈ آف انڈسٹریل پروڈکٹز کے اجلاس میں متعین کرنے کی ہدایت نے بھارت کو اس بات کا ایک اہم ثبوت ملنا جاری رکھا کہ پاکستان کو ایسے منصوبوں میں شامل کیا جا رہا ہے جو ان کی تزویراتی پوزیشن پر نقصان دہ ہیں، اس لیے بھارت نے اس ماجے کو ایک پروپیگنڈا کی جانب بھی مائل کیا تھا۔
سفارتی ابلاغ میں اچانک دھول پھیلانے سے پہلے یہ بات بھی سوچنی چاہیے کہ اس میڈیا کو یہ جاننے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس ماجے میں بھارتی صدر کی جانب سے ایسے منصوبوں پر دھیان ڈالا گیا ہے جہاں پاکستان کو نقصان پہنچ سکا ہو۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس ماجے کو ایک جانب بھی موافقت دینا پڑا، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس میڈیا نے جس طرح دھول اڑائی گئی تھی اس کو اپنی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھا گیا تھا۔
ہم یہ بات یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان نے اس ماجے کو خود کو بھارت کے خلاف ایک موازنہ قرار دیا تھا، جس کی مدد سے وہ اپنی تزویراتی پوزیشن کو دھار کر ان کی مخالفت کر سکتے ہیں۔
جب بھارت نے ایک اور انتہائی حساس موضوع پر اس ماجے میں شامل ہونے کا اعلان کیا تو یہ بات صاف ثابت ہوتی ہے کہ اس نے اپنی تزویراتی پوزیشن کو دھار کر ان کی مخالفت کرنے کا ایک اہم ذریعہ بنایا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر غلط خبریں پھیلانے سے بھی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اس نے پاکستان کی حکومت اور عوام کو ایک محسوس ماحول فراہم کیا ہے جو ان کے جذبات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
حالیہ دنوں میں جنوبی ایشیا کے خطے میں جو سفارتی اور ابلاغی دھول اڑائی جا رہی ہے، وہ محض اتفاقی نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ معلوم ہوتی ہے جس کا مقصد پاکستان کی تزویراتی پوزیشن اور اس کے ذمہ دارانہ ریاستی کردار کو مشکوک بنانا ہے۔
جب ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات سے متعلق بیان اور اس پر بھارتی میڈیا کی یلغار کا جائزہ لیتے ہیں، تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ پڑوسی ملک کا میڈیا اور اس کے پالیسی ساز ادارے کس طرح حقائق کو مسخ کر کے اپنی عوام اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے عادی ہو چکے ہیں۔
بھارت نے ایک بار پھر بھارتی صدر راشد دریدھی کو اسٹیل اینڈ سٹینڈ آف انڈسٹریل پروڈکٹز کے اجلاس میں متعین کرنے کی ہدایت کی تھی، جس میں اس وقت پاکستان کا وزیر خارجہ شاہ محمڈ کھosa بھی شامل تھے۔ اس اجلاس کو جاری رکھنا نہیں بلکہ اس کا ایک منصوبہ بندی کردار تھا اور اس کا مقصد ہی پاکستان کی تزویراتی پوزیشن کے بارے میں بھارت کو شکوک و شبہات پیدا کرنا تھا۔
اس ماجے کو یہ کہنے سے آگاہ کیا جائے کہ اس پر جو پروپیگنڈا چلا گیا ہے وہ ایسا نہیں تھا کہ ہمیں سوچنا پڑتا تھا۔ یہ بھارتی میڈیا اور اس کے پالیسی ساز اداروں کی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھنے والی دھول تھی جو ان کی ایسے ذمہ دارانہ کارروائیوں کو دھار کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔
پاکستان کا دفتر خارجہ نے اس پالیسی سے واقفہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ماجے میں کوئی جھوٹ bol بھی نہیں بتایا گیا تھا، لیکن یہ بات صاف ثابت ہوتی ہے کہ وہ جس طرح دھول پھیلائی گئی تھی اس کو اساتذہ خارجہ نے اپنی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھا تھا۔
اسٹیل اینڈ سٹینڈ آف انڈسٹریل پروڈکٹز کے اجلاس میں متعین کرنے کی ہدایت نے بھارت کو اس بات کا ایک اہم ثبوت ملنا جاری رکھا کہ پاکستان کو ایسے منصوبوں میں شامل کیا جا رہا ہے جو ان کی تزویراتی پوزیشن پر نقصان دہ ہیں، اس لیے بھارت نے اس ماجے کو ایک پروپیگنڈا کی جانب بھی مائل کیا تھا۔
سفارتی ابلاغ میں اچانک دھول پھیلانے سے پہلے یہ بات بھی سوچنی چاہیے کہ اس میڈیا کو یہ جاننے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس ماجے میں بھارتی صدر کی جانب سے ایسے منصوبوں پر دھیان ڈالا گیا ہے جہاں پاکستان کو نقصان پہنچ سکا ہو۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس ماجے کو ایک جانب بھی موافقت دینا پڑا، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس میڈیا نے جس طرح دھول اڑائی گئی تھی اس کو اپنی جانب سے ایک منصوبہ بندی کردار رکھا گیا تھا۔
ہم یہ بات یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان نے اس ماجے کو خود کو بھارت کے خلاف ایک موازنہ قرار دیا تھا، جس کی مدد سے وہ اپنی تزویراتی پوزیشن کو دھار کر ان کی مخالفت کر سکتے ہیں۔
جب بھارت نے ایک اور انتہائی حساس موضوع پر اس ماجے میں شامل ہونے کا اعلان کیا تو یہ بات صاف ثابت ہوتی ہے کہ اس نے اپنی تزویراتی پوزیشن کو دھار کر ان کی مخالفت کرنے کا ایک اہم ذریعہ بنایا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر غلط خبریں پھیلانے سے بھی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اس نے پاکستان کی حکومت اور عوام کو ایک محسوس ماحول فراہم کیا ہے جو ان کے جذبات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔