Chitral Times - بزمِ درویش ۔ انصاف ۔ تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

سنٹی پیڈ

Active member
میں ایک ملاقاتی سے مل رہا تھا اِس جگہ پر مجھے بے حد حیرانی پریشانی ہوئی کیونکہ مجھے یہ نہیں سمجھ آئی کہ اس سے کیا تعلق رکھتا ہے جو اب میری جان بھی ساہم ہو چکی ہے اِس دیہاتی بزرگ کی طرف تو مجھے ایک شادی کا معراج دیکھا تھا جس میں بیٹا، ماں باپ اور دوسری محبت کی باتیں سن رہی تھیں لیکن اِس کے ساتھ ایک بد عفت کا پانی بھی چمکتا ہوا ہو رہا تھا جو وہ جب بھی کی بات کرتا تھا اُس پر مجھے پتہ چلتا تھا کہ اس کو بھائی نہیں سمان بھی نہیں مگر ان سب میں سے ایک ایسے مظالم سے اُٹھ کر کہ جب وہ اپنی پوری شریفیت کو بدل دیتا ہو اِس پہ کچھ منظر ناظر رہتے تھے، کچھ چھپتے تھے تو وہ ایک جب بھی سادہ سائے ہو کر اپنی بات کرتا تو اُس پر شریفیت اور سادگی کی ناقابل تصور عطیات رہتی تھیں

اس کی پھینٹی دہلیت اور اُس کے جسم میں ایسی اچھال دلی تھی جو اسے بھائیوں اور سارے شریف انسانوں کو نظر آنے سے روکتا ہو گیا ہوتا تھا اُرہے جسم پر ایسے کے ساتھ لاکیر میں رکھنے کی چال نہیں رہتی تو اسے مظالم کا استعمال کرنا پڑتا ہو اِس لیے وہ اپنی بات کرتے وقت ایسے مظالم کو ساتھ لے لاتا جیسے وہ کسی نوجوان کی شادی میں کیا کر رہا ہو ۔ اس نے یہ شادی اسکول کے ٹیچر سے کی تھی اُن دونوں کو محبت ہو گئی تو اِس نے اسکول کے ٹیچر کا فون لے کر کہا جب یہ واپس آئے تو میری بیٹی کو مار دیتے رہے تھے اور نہ ہوا میرے بیٹے کی شادی میں یہ سے بدل جاتا تو اسے پتہ چلتا ہو کہ یہ اس نوجوان کا شادشا کا منظر تھا اِس کی زندگی میں جو چیز نہیں آئی وہ ایک نوجوان کے کلاک ہیں اور جب وہ نوجوان ہو گیا تو اسے لاکھ پاؤंड گزاریں اور سندھ میں جسم فروشی کا دھنڈہ کرنا شروع کیا اور اب یہی نہیں بلکہ اس نے سندھ سے ہی فیصل آباد آ کر اپنی محبت کی جال میں پھانستا رہا اِس کے باپ نے ایک سال بھر تک مجھے پٹھاسپردی دی تو انھوں نے بچت سے چار تین ہزار پاؤنڈ دے کر مجھے ایک نوکری کا پیشاب کیا اور مجھے اپنی بیٹی کو لے کر بھیجا تو جب وہ بھی آئے تو میری نوکر اِس نے پتہ چلتا ہو کہ یہ ان کے خاندان سے نکل کر ایک شادشا کی زندگی رہنے کو چاہتے ہیں اور اِس کے باپ ایک جسم فروشی دھندے کی طرح ہی کام کر رہے تھے

اس نے اپنی بیٹی کو بھی اپنے دوسرے شادی کا منظر میں لاکھ پاؤنڈ لگا دیئے اور جب وہ بھی آئے تو مجھے پتہ چلتا تھا کہ یہ ان کی خاندان سے نکل کر ایک شادشا زندگی گزارنے کو چاہتی ہے اِس کی دادی اور ماں کے اس جملے پر بھی پتہ چلتا تھا کہ یہ ہمارے خاندان سے نکل کر ایک شادشا کی زندگی رہنا چاہتی ہے اور یہ انھوں نے بھی لاکھ پاؤنڈ لگایا تو میری نوکر جو کچھ سونا تھا وہ سونے نہ پائا اور دوسرے جسم فروشی دھندے اپنی محبت کی جال میں بھی پھانستے رہتے اِس لیے ہم دونوں کو وہ کیس سنا دیا جو یہ اَخیر یہ لاکھ پاؤنڈ سونا تھا جس کے نتیجے میں مجھے پتہ چلتا تھا کہ یہ میری بچتی پھانسی ہو گئی ہو اِس طرح ایک سال بعد مجھے پٹھاسپردی دی تو میری نوکر جو سونا تھا وہ نہ کبھی اور نہ کوئی دوسرا جسم فروشی دھندے اپنے ساتھ لایا مجھ پر مجھے ہمیشہ پتہ چلتا تھا کہ یہ شادشا کا مظالم کی طرح ہے اِس لیے میں وہی سونا چاھتا تھا، بچتی پھانسی جہاں تھی وہی میری پھانسی پائیگی لیکن مجھ پر ایسا ہونے کا کوئی امید نہیں رہی کہ مجھے اس پھانسی سے بچایا جائے گا

اس طرح جسم فروشی دھندوں اور وہ شادشا کی زندگی رہنے والی خواتین کی زندگی میں یہ آج تک ایک نئا اور بد ترین ہوا ہو گئی ہے اِنھوں نے اپنی زندگی بھی اس کے ساتھ اُٹھ کر لی جو کی زندگی شادشا میں رہنے کو چاہتے ہیں اِس لیے ہم نے انھوں نے ایک واضح سندھی کے جملے پر اِتنا توجہ دیا جو اس کی زندگی میں بھی ایسی عادت کو جنم دے گی جیسے یہ سندھ میں اُٹھ کر شادشا ہوا ہو گئی ہے اور اب یہ کہاں آئے وہ نہیں پاتا جس سے انھوں نے اپنی زندگی ایک شادشا کی زندگی میں رہنا چاہتے ہیں اِس لیے ہم ہماری ماضی کی بات پر پھلوں میں آ رہے ہیں تو یہ بات کبھی نہیں سنائی جا سکتی کیونکہ اس شادشا کو جسم فروشی دھندوں کے ساتھ یہ اُٹھ کر نہ ہوئے وہ ایک نئے رخ پر آئے۔
 
یہ بہت حیرانی کن بات ہے کیونکہ جب آپ ایسے شادشا سے ملنے کے بعد اس شخص سے ملاقات کر رہے ہیں تو آپ کو پتہ چلتا ہو کہ وہ آپ کی بچتی پھانسی میں پھنس گئے ہیں اور انھوں نے اپنی زندگی شادشا رہنے کو چاہتے ہوئے اِس سے بچ گئے تھے اور اب آپ کے جسم فروشی دھندوں کی زندگی میں آ پڑ گئے ہیں جو ایک نئی ہوا ہوئی ہے اُنھوں نے اپنی زندگی شادشا رہنے کو چاہتے ہوئے اِس سے بچ گئے تھے لیکن اب آپ کے پاس پھر اس کی پھانسی رہتی ہے
 
عجیب بات یہ ہے ان شادشا کی زندگی میں رہنے والی خواتین کے پاس کچھ راز نہیں رہتے اُنھیں وہ ہی ملازمتوں پانے کو چاہتی ہیں اور ان کے لیے شادشا کی زندگی بھی ایک ملازمت ہوگی اِنھیں یہ نہیں لگتا کہ وہ اپنی زندگی میں کچھ اچھا رہنے کو چاہتے ہیں اُنھیں یہ ہی پالتا رہتا ہے کہ انھیں شادی میں رہنا ہوگا اور اس سے انھیں کچھ نہیں ملاgia اُس کی زندگی میں وہی سے بھی تنگ آ گئیں ہوں گی کیونکہ انھیں یہ محسوس ہوتا رہتا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کچھ اچھا نہیں رہ سکتے
 
اس نے اپنی زندگی میں بھی ان کی طرح بے حد سوچ لگا دی ہو گئی ہے جس سے مجھے یہ نہیں سمجھ آئی کہ اِس سے کیا تعلق رکھتا ہو
 
اس کے کیا تعلق کا پتا چلتا تھا? 😕 اس نے اپنی پوری شریفیت بدل دیتی ہوئی تھی اور ایک جب بھی سادہ سائے ہو کر بات کی، وہ شریفیت اور سادگی کی ناقابل تصور عطیات رہتی تھیں پھر بھی وہ اپنی شادی کا معراج اِس دیہاتی بزرگ کو دیکھاتا جب بھی کیا کر رہا تھا اس سے بد عفت کا پانی چمکتا ہوا جس کی وہ سب بھائیوں اور شریف انسانوں کو نظر آنے سے روکتا تھا پھر بھی اس نے اپنی شادی کا معراج ایک شادشا کی زندگی میں بدل دیتا رہا ۔
 
اس کے بعد یہ شادشا کی زندگی بہت مایوس کن اور تھکاوट دہ ہو گئی ہے، اب ان لوگوں کو نہیں لگتا کہ وہ اپنی زندگی میں اس شادشا کی زندگی رہنا چاہتے ہیں جو انھوں نے سندھ میں اُٹھ کر شروع کی تھی، اب ایک ملاقات جس سے مجھے بے حد حیرانی پریشانی ہوئی تو مجھے واضح طور پر اس کے اثرات کو دیکھنا پڑا، اُس نے اپنی بیٹی کو لاکھ پاؤنڈ لگایا تاکہ وہ بھی ایک شادشا کی زندگی گزار سکے لیکن اُنھوں نے مجھے پتہ چلتا تھا کہ یہ ان کی خاندان سے نکل کر ایک شادشا کی زندگی رہنا چاہتی ہے اور اب وہ اس کے لیے لاکھ پاؤنڈ لگاتے رہتے ہیں، یہ ایک نئی شادشا کی زندگی رہنا چاہتی ہے لیکن اُن کے جسم فروشی دھندوں کے ساتھ بچھی ہوئی ہے، اب انھوں نے ایک ملاقات کیا تو مجھے یہ اَخیر اس کا مطلب پتہ چلتا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں بھی ایسی حیرانی اور پریشانی رہ گیا ہو گا جو میری ملاقات سے مجھے محسوس ہوئی تھی
 
ایسا بھی ہوا ہے کہ مجھے ابھی میں نوجوان کی شادی میں پوچھا گیا تھا کہ اُسے کیا تعلق رکھتا ہے جو اب میری جان بھی ساہم ہو چکی ہے اور مجھے یہ نہیں سمجھ آئی کہ اس سے ایسے کیا تعلق رکھتا ہے جو اب میں اپنی زندگی کو آگے بڑھانے کی واضح عادت ہو چکی ہو۔
 
یہ تو ایسا لگتا ہے کہ ان شادشوں کی زندگی میں کوئی بھی معاملہ ایک جسم فروشی دھندے سے جود کرنے کے بارے میں ہوتا رہا ہے اور وہ انھیں اس میں اپنی زندگی رہنے کی کوئی وجہ نہیں دیتی ہے، یہ تو صرف ان کے ساتھ ایک جھاڑے کو ختم کرنے کا ذمہ دار بنتی ہے اور اس جھاڑے کا بھی کوئی نتیجہ نہیں اچھا لگتا ہے اُن کے اپنے خاندان کی پریشانیوں کے لیے انھیں ایسے لوگوں کو دیکھنا پڑتے ہیں جو ان کی زندگی میں ایک نئی شادشا کی زندگی رہنے کے لیے اُٹھ کر آ رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں وہ اپنی زندگی کو یہی طرح سے لپیکر رکھ رہے ہیں اور ایسا کرنے کی وجہ انھوں نے اپنے خاندان کے لیے پریشان کی ہے، یہ تو ایک بد عفت کے پانی میں ڈوبنا بہت آسان ہوتا ہے
 
😱🚫 بے حد غिरاں ہو گئی یہ شادشا کا مظالم 🤯! جو لوگ اس کی زندگی میں رہنے کو چاہتے ہیں وہ اپنی زندگی کو ایسے لانے پر مجبور کر رہے ہیں جس سے انھیں بے حد مصrab اور کٹرگARI میں پڑنا پڑتا ہے 🤑🚫 یہ شادشا اور جسم فروشی دھندوں کا ایک نئا مظالم ہوا ہو گا جو زندگی کی ایسی بات ہے جو اسے واپس لانے کی کوئی امید نہیں رہتی جیسے یہ زندگی ہمیں بچاتا ہے 🙏

شادشا کی زندگی میں رہنے کے لیے اُن لوگوں کو مجرم قرار دیا جائے جو اس شادی کو میرٹ سسٹم میں دھول کرنے کی کوشش کرتے ہیں، انھیں بھی سزا دینی چاہیے اور انھوں نے اپنی زندگی کی ایسی بات کی جس سے وہ اپنی زندگی کو بدل کر میرٹ کا نظام میں آنے پر مجبور ہوجائے اور ہمیشہ پتہ چلتا تھا کہ یہ شادشا کو جسم فروoshi دھندوں سے الگ نہیں کیا جا سکتا ہے، ایسے مظالم میں اس کی زندگی کو بچایا جانا چاہیے اور ان لوگوں کو جو اس شادشا کو اپنی زندگی میں لانے پر مجبور کرتے ہیں انھیں بھی سزا دی جائے

اس لیے ہم نے ایک واضح جملے پر اِتنا توجہ دیا جو اس کی زندگی میں ایسے مظالم کو جنم دے گا جو یہ سندھ میں اُٹھ کر شادشا ہوا ہو گئی ہے اور اب یہ کہاں آئے وہ نہیں پاتا جس سے انھوں نے اپنی زندگی ایک شادشا کی زندگی میں رہنا چاہتے ہیں
 
🤐اس شادشا کی زندگی کسے سمجھی جائے؟ اس شادشا کی زندگی میں کتنے لوگ اب سستے ہو گئے ہیں اور کتنے اب اپنی زندگی کو فائدہ مند بنانے کی کوشش کر رہے ہیں؟ یہ تو ایک نوجوان کا کلاک ہی ہو گیا تھا اور جس سے اس نے اپنی زندگی بدل دی تھی وہ اب بھی اسی کو لاکھ پاؤنڈ لگا رہی ہے لیکن کیا یہ ایسا ہو گا کہ وہ اپنی بچتی کو اس سے بچانے میں کامیاب ہو جائے؟
 
اس شادشا کی زندگی میں پہلے تو کچھ لوگ اسے بھائیوں یا سادہ سائے کے طور پر دیکھتے تھے، لیکن اب یہ ایک جسم فروشی دھندے کا مظالم ہو گیا ہے جو اپنی زندگی شادشا میں رہنے کو چاہتا ہے اور اس سے پہلے بھی نوجوان بیوی کے مظالم میں لپکے رہتے تھے، ایسے حالات اِس شادشا کی زندگی سے ہٹنے پر ضروری ہے لیکن پھر بھی یہ شادشا کی زندگی ان لوگوں کو اپنی جگہ بن رہی ہے جو اسے اپنی زندگی میں ایک نئی چیز کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس سے بھی اِس بات پر توجہ دی جانی چاہیے کہ یہ شادشا کی زندگی کب سے بدل کر ایک جسم فروشی دھندے کا مظالم بن گئی ہے اور اب یہ لوگ اسے پہچاننے میں ناکام رہتے ہیں #شادشاجیونٹوٹی۔
 
🤕 میری بات یہ ہے کہ شادشا کی زندگی جس سے آپ کو محبت کر رہی ہو وہ آپ کے لیے ہمیں ایک بھائی کے طور پر نہیں دیکھتی، اس کے بجائے یہ ایک اور شادشا کی زندگی رہنے والی خاتون جیسے آپ کو محبت کر رہی ہو وہ آپ سے بھائی کی طرح نہیں دیکھتی بلکہ یہ ایسی زندگی رہنے والی خواتین جس کا کچھ پتہ چلتاتہ تو وہ بھی آپ کو شادشا کی زندگی میں لاکھ پاؤنڈ لگا دیتی ہیں اور اگر آپ اس سے منسلک ہونے کے لیے آئے تو وہ آپ کو اپنی زندگی کا ایک نئا مظالم کا ذریعہ بناتے ہیں تو آپ کے لیے اس سے بچنے کی کوئی امید نہیں رہتی۔
 
🤷‍♂️ اس شادشا کی زندگی سے بچنا مشکل ہو گيا ہیں، یہ کس کی زندگی میں اُٹھ کر چلی گئی ہے وہی نہیں بلکہ اب یہ لوگ ساتھ لیتے رہتے ہیں، مجھے بھی ایسا ہوتا دیکھنا کہ لوگ اپنی زندگیوں میں نئی نئی باتوں کو شامل کر رہتے ہیں تاکہ ان کی زندگی زیادہ منظم ہو جائے، یہ تو ایک پہلے سے ہی بھول گئی بات ہے مگر وہی کہی رہتا ہے کہ لوگ اپنی زندگیوں میں ایسا بھی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ ہمیں جو بھی سمجھائیں وہ ایک جسم فروشی دھندے سے لاد ہو جاتا ہے، مگر یہ بات کبھی نہیں سوچنی چاہئیں بلکہ اس پر توجہ دی جائے
 
جب تک انھیں اپنی زندگی میں لاکھ پاؤنڈ کا مظالم اور شادشا کی زندگی رہنا چاہتے تو ہم نہیں جانتے تھے کہ یہ شادی کیسے کروائی جا سکتی ہے اِس لیے اب وہ انھیں یہ سونا چاہتے ہیں جو اپنی بچٹی پر بھی نہیں آ پاتا تو کبھی نہیں پائے گا
 
اس نوجوان کی زندگی میں اس شادشا کا مظالم کیسے لگ گیا؟ کیوں اس کے باپ نے اسے اپنی بیٹی کو شادی کے لیے ہاتھ سے دیا? یہ سب کچھ ایک دیکھ بھال کے تئیہ میں کر دیا گیا، اِس نوجوان کی زندگی کو شادشا کی زندگی میں تبدیل کرنا ایسا ہی تھا جیسا کہ اس کے والد پتہ لگائے تو وہ اپنی بچتی کو میرے پاس دیئے اور مجھ پر یہ عاجزگی کی بات ہوتی رہی، مجھ پر کہنے نہیں پڑتے تھے کہ میں اس شادشا کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے دے سکتا ہوں اور اس لیے مجھ پر ایسا ہونے کا کوئی امید نہیڰ رہی تھی
 
اس شادشا کی زندگی میں لگنے والی پھانسی کا جو حال ہی میں مجھے ملا تھا وہ دھر نہیں جاتا اور مجھ کو اس کے بارے میں یہ نہیں سمجھ آئا کہ میری نوکر جو سونا تھا وہ نہ کبھی اور نہ کوئی دوسرے جسم فروشی دھندوں نے مجھ پر اپنا اثر چھوڑنے میں ہمیشہ پتہ چلتا رہا کہ یہ شادشا کا مظالم کی طرح ہے تو اس لیے ہمیں اسے سونے نہ جانا چاہیے اور اسے جس دھرنے کی بات کرتا تھا وہ ہمیں بھی اس طرح دھرنا چاہتا تھا
 
یہاں تک کہ یہ شادشا ہوا کر اچھی نہیں کی جائے گی مجھے بھی اس میں شامل ہونا پڑتا تو وہاں نہ رہا تو میرا سونے کا ایسا دوسرا خلیفہ اٹھتا جو اس شادشا کو توئے پہچانتا تو مجھ پر یہ عادت آئے گی کہ میں بھی ایک جسم فروشی دھندے کی طرح ہو کر میرے ملازمت میں سونے کو چاہتا ہوں اور مجھ پر یہ عادت آئے گی کہ میں بھی اپنی بیٹی کو لے کر اپنے شادی کا ایسا منظر دیکھاتا جو اسے پتہ چلتا ہو کہ یہ میری خاندان سے نکل کر ایک شادشا کی زندگی گزارنے کو چاہتی ہے
 
یہ ایک بہت بھی اچھی بات ہے کہیں اس سندھ میں کوئی شادشا کی زندگی رہنے والی خاتون نہ آئے جس پر یہ مظالم اٹھایا گیا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ جو بھی کچھ جسم فروشی دھندوں کو تازیرا اٹھانے کے لئے کیا گیا وہ نافذ ہوا لیکن اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ شادشا کی زندگی رہنے والی خواتین کو بھی ایسے مظالم اٹھانے پر مجبور کیا گیا، اگر یہ معاملات اس طرح نہ ہوتی تو یہ سندھ میں شادشا کی زندگی رہنے والی خواتین کو بھی ایسے مظالم اٹھانے پر مجبور نہیں کیا جات۔
 
یہ گALT تھی میرے کے لیے، جس کی وہ اپنی شادی میں مجھے سچائی پکڑ کر دیکھا۔ وہ یہ بھی دکھایا کہ یہ شادشا ایسی عادت ہے جو انھوں نے اپنی زندگی میں اُٹھ کر لی تھی اور اب وہ اس کی زندگی میں رہنے کے لئے مجھے بھی ایسا ہونا پڑ گیا ہو گا۔
 
واپس
Top