”بدل دو نظام“ کا ڈھیروں سے پہلو ڈھڑکایا
انجینئر حافظ نعیم الرحمان نے ایک مہم پر نکل کر ان کا اعلان کیا اور اس کے بعد اس کی جگہ ہٹاکر ان کے لیے ڈھرنا شروع کیا
انجینئر حافظ نعیم الرحمان نے ”بدل دو نظام“ کے نعرے پر ایک مہم شروع کر دی اور اس کا اعلان کیا۔ اس میں ان کا یہ اعلان ہوا کہ ”بدل دو نظام“ کے لیے پچاس لاکھ نئے ممبر بنائے جائیں گے اور پندرہ ہزار عوامی کمیٹیاں بنائی جائیں گی۔
انجینئر حافظ نعیم الرحمان کے اعلان سے پوری ملک بھر میں ”بدل دو نظام“ کی تحریک نے رگ نسل اٹھنی ہو گئی اور اس نے ملک کے تمام شہروں میں جلسے، جلوس اور دھرنے دیے جائیں گے
انجینئر حافظ نعیم الرحمان کے اعلان سے وہ لوگ جنہیں ”بدل دو نظام“ کے نعرے پر زور دینا چاہتے تھے ان کی ڈھرنے لگیں اور اس نے جب تک لائیں گے وہی کوئی نہ کوئی دھرنا چاہتے تھے
انجینئر حافظ نعیم الرحمان کے اعلان سے پوری ملک بھر میں ”بدل دو نظام“ کی تحریک نے ایک ڈھیروں کے دور شروع کر دیا اور اسے سمجھنے لگیا کہ ”بدل دو نظام“ سے وہ ہی نتیجہ ملے گا جو ان کی خواہش تھی
انجینئر حافظ نعیم الرحمان کے اعلان سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ لوگ جنہوں نے ”بدل دو نظام“ کی تحریک میں حصہ لیا تھا ان کی اچھی طرح کی ترقی ہوئی
انجینئر حافظ نعیم الرحمان کے اعلان سے پوری ملک بھر میں ایک نئی جسارت پیدا ہو گئی اور اس نے وہ لوگ جنہوں نے ’’بدل دو نظام“ کا نعرہ لگایا تھا ان کو یہ بات چلتتی دیکھنی پڑی کہ وہ ہی نتیجہ حاصل کر سکتے ہیں
انجینئر حافظ نعیم الرحمان کے اعلان سے پوری ملک بھر میں ”بدل دو نظام“ کی تحریک پر ایک نئی جسارت پیدا ہوئی اور اس نے وہ لوگ جنہوں نے ’’بدل دو نظام“ کا نعرہ لگایا تھا ان کو یہ بات چلتنی پڑی کہ وہ ہی نتیجہ حاصل کر سکتے ہیں
ابھی بھی پچاس لاکھ مبرم بنائے جائیں گے اور پندرہ ہزار عوامی کمیٹیاں بنائی جائیں گی تو سارے لوگ ایک ہی چلن میں آ جائیں گے اور یہ تحریک کتنی زوردار ہو جائے گی? یہ بات تو بھی نہیں پتہ چلتا کہ ان عوامی کمیٹیاں کس طرح کام کر رہیں گئیں، اور اس میں کتنے لوگ حصہ لیں گے؟
میں سोचتا ہے کہ یہ ”بدل دو نظام“ تحریک جیسا کہ نے اس کی شروعات کی تھی مگر اب یہ تحریک بہت زیادہ ہو گئی ہے، پچاس لاکھ نئے ممبر بنائے جانے سے تو اسے مزید طاقت ملیگی اور ان پندرہ ہزار عوامی کمیٹیاں بھی اس کی طاقت کو مزید بڑھا دیں گی، لیکن یہ بات دیکھنی پڑتی ہے کہ یہ تحریک ایسے سے چل رہی ہے جیسے اس نے اپنی شروعات کی تھی
یہ تحریک ابھی بھی اچھی طرح سے ناہوٹی کی طرف جاسکتی ہے. سوشل میڈیا پر اسے ایک نئے نظام کی شروعات کرنا ہوا، لیکن کبھی پہلی بار اس کا خیال تھا کہ اسے یہی مظاہرے اور تحریکوں کا سلسلہ جاری رکھنا چاہئیے، اب یہ ڈھیرے کی طرف نکل رہا ہے اور مجھے لگتا ہے اسے ایک واضح مقصد کے ساتھ چلنا چاہیے، نہ کہ یہ مظاہرے ایک اچھی طرح سے منصوبہ بند ڈھیرے کی طرف کی دیکھ بھال کو جاری رکھتا رہے
یہ تحریک اب تو جسارتن پر آ گئی ہے، لوگ جب تک پیٹھ میں دھنچک کے ساتھ بھرتیں پائے گی ان کو پچاس لاکھ نئے ممبر بنائے گے اور اس کی ہی کا فائدہ اٹھانے کے لیے پندرہ ہزار عوامی کمیٹیاں بنائی جائیں گی، یہ سارے لوگ ڈھرنا لگا کر دھنچک کی ڈھیری میں آ چکے ہیں، تو آج تک کوئی نتیجہ نہیں پاتا، اب یہ ساروں کے لیے ایک ڈھیری بن گئی ہے جس میں سب ہی اپنا فائدہ اٹھانے کا مौकہ دیکھ رہے ہیں، یہ تو ہر کوئی ڈھیری میں آ کر ایک دوسرے کی ڈھیری تباہ کر رہا ہے۔
بڑی بڑی تحریکوں میں سے ایک "بدل دو نظام" کی نئی تحریک کا آؤٹ لگایا گیا ہے جو پوری ملک میں رگ نسل اٹھنے لگی ہوئی ہے، اس کے بعد تمام شہروں میں جلسے، جلوس اور دھرنے شروع کیے گئے ہیں، یہ بات بھی سامنے آئی کہ لوگ جس لائیں گے وہی نتیجہ حاصل کر سکتے ہیں، اور اب پوری ملک میں ایک نئی جسارت پیدا ہو گئی ہے، یہ دیکھنی بھی چاہتی ہو گی کہ لوگ وہ ہی نتیجہ حاصل کر سکتے ہیں جو اپنے دلوں میں لائیں گے
یہ بات تو بھی بڑھ چکی ہے کہ لوگ صرف دھرنے اور جلوس کے لئے ہی نکلتے ہیں ان کا کوئی واضح مقصد نہیں ہوتا، ان کا یہی بچنا چاہتا تھا کہ وہ لاکھوں لوگوں کو متاثر کر سکیں، لیکن دھرنے اور جلوس نہیں ہوتے تو اسی تحریک میں سے کچھ لوگ نکل جاتے ہیں
جس نے ان کا اعلان کیا تھا وہ پتا چلتا تھا کہ اس کی مہم پر یہ لوگ نکلتے ہیں اور اس سے اچھا نتیجہ نکلتا ہے، لیکن وہ بھی بات نہیں کرتے کہ ان میں یہ کیا رائے ہے یا وہی نہیں ہوتا کہ اس کے نتیجے سے کوئی نقصان ہوتا ہے
یہ تحریک تو ایک جسارت ہے اور یہ لوگ جو اس میں حصہ لیتے ہیں وہ بھی ایک نئی جسارت کرتے ہیں، لیکن پچاس لاکھ ممبر بنائے جانے اور پندرہ ہزار کمیٹیاں بنانے سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ اس میں کیا رائے ہے
میں تھوڈا سا خیال کرتا ہoon کہ ”بدل دو نظام“ کی تحریک پر ایک بار پھر زور دئیے جانے کا मतलब یہ نہیں کہ ہم اپنی زندگیوں کو اسے ہی معیار بناتے ہیں اور تھوڈی سی تبدیلی پر لگت دیتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ جس سے تبدیلی کی بات کی جا رہی ہے وہ ایک دیرینہ مسئلہ ہے جو سستے وقت حل ہو سکتا ہے لہٰذا ہمیں اپنی ناکامیتوں پر زور دینا چاہیے اور ایسے ڈھرنے لگنا چاہیے جیسے ہم کو اچھا نتیجہ ملے۔
عوام کی غلطی کے بدلے، اس میں اپنا دھنڈوی بننے والا کوئی ایسا شخص نہیں بنتا جو پوری ملک بھر میں پھیلے ہوئے عوام کے لئے آپ کی بہادری اور کوششوں کو آگے بڑھانے کا محفظ رکھتا। مگر ان جسارتی لوگوں کو اس میں ڈھرا دینا پورا کھیل بن گیا ہے اور یہ ان کی خواہش سے بھی باہر چلی گئی ہے۔
بڑے پیمانے پر جلسے اور جلوس میں جانا ہے۔ لیکن ایسے کرونے کا مقصد بھی ہوتا ہے جیسا کہ بڑے پیمانے پر مہم چلانے سے کچھ نتیجہ نہیں ہوتا۔ یہ ہمیں ایسے لوگوں کو یاد دلاتا ہے جو صرف جلوس اور جلسوں میں جانتے ہیں لیکن وہ ہمیشہ سے کچھ نہیں کرتے ۔