Chitral Times - محکمہ صحت خیبرپختونخو کے نئے بھرتی ہونے والے میڈیکل آفیسرزکو تقررنامے جاری

چمپینزی

Well-known member
پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمن کی زیرِ صدارت محکمہ صحت کے نئے بھرتی ہونے والے 51 میڈیکل آفیسرز کی تقرریوں پر بات کی گئی۔ ان تقریریں برطانوی ایسٹ اینڈ برطانیہ افریقا کمپنی (ایس ای ٹی اے) کے ذریعے میرٹ کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں۔

اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شاہد یونس نے بھی شرکت کی اور وہ اس کے عہدے پر فائز ہونے والے ایک نئے ڈائریکٹر جنرل کو دیکھتے ہوئے پوزیشن پر بات کی۔ اس نے بتایا کہ 51 میڈیکل آفیسرز کی بھرتی کا عمل جولائی 2025 میں شروع ہوا تھا اور اب تک 111 ڈاکٹرز کی تقرری مکمل ہو چکی ہے۔ باقی 51 کنسلٹنٹس کی بھرتی بھی حتمی مراحل میں ہے۔

وزیر صحت نے اجلاس میں 24 ڈاکٹروں کو تقررنامے خود بھی حوالے کیے، جس سے 51 میڈیکل آفیسرز کی بھرتی مکمل ہو گئی ہے اور انھوں نے صوبے کو بنیادی صحت کی خدمات مضبوط بنانے کے لیے اہل، ایماندار اور باصلاحیت افراد کی ضرورت کا اظہار کیا۔

وزیر صحت نے بتایا کہ ڈاکٹروں اور کنسلٹنٹس کی شدید کمی کو پورا کرنے کے لیے بھرتیوں کے دوسرے مرحلے پر کام جاری ہے جو شفاف اور میرٹ پر مبنی طریقہ کار سے کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں 32 ڈینٹل سرجنز کے انٹرویوز مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ 165 میڈیکل آفیسرز کا ٹیسٹ بھی ہو چکا ہے اور ان کے انٹرویوز جلد شروع کیے جائیں گے۔

وزیر صحت نے انسائکلوپڈیا آف ایسٹ اینڈ برطانیہ افریقا (ایس ای ٹی اے) کے ذریعہ ہونے والے بھرتی کے عمل پر زور دیا، جس سے محکمہ صحت کو مزید مضبوط بنانے میں مدد مل سکے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صوبے کو بنیادی صحت کی خدمات مضبوط بنانے کے لیے اہل، ایماندار اور باصلاحیت افراد کی ضرورت ہے۔
 
تجس نئی دھول سے پاکستان کو پھاڑ لگا رہا ہے وہی کیا نئی بھرتی کا مظاہرہ ہو گا؟ پھر اور پھر نئی بھرتی، اب تو بھرتی کی چکر میں لوگ لپٹ جاتے رہتے ہیں... میرے خیال میں یہ نئی بھرتی تھی سے کچھ نا اچھا نہیں ہو گا، ایسٹ اینڈ برطانیہ افریقا کمپنی کی بیڑی کی پوزیشن پر ہلچل لگاتی رہیے...
 
اس بات سے بات نہیں کرتی جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ خیبر پختونخوا میں صحت کی سेवاؤں کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم قدمtaken گیا ہے۔ میرٹ کی بنیاد پر 51 میڈیکل آفیسرز کی تقرریوں کے عمل نے صوبے کو اچھی طرح سے سمجھایا ہے کہ اس کو ہمیشہ کی صورت میں اہل، ایماندار اور باصلاحیت افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔

دوسرے یہ بات قابل توجہ ہے کہ اس اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شاہد یونس نے بھی شرکت کی اور وہ ایک نئے ڈائریکٹر جنرل کو دیکھتے ہوئے پوزیشن پر بات کی۔ یہ بات سے بات ہو رہی ہے کہ صحت کی سेवاؤں میں ترقی لانے کے لیے بھرتیوں کا عمل نہایت مشق سے کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ، وزیر صحت نے بتایا کہ ڈینٹل سرجنز اور میڈیکل آفیسرز کی شدید کمی کو پورا کرنے کے لیے بھرتیوں کے دوسرے مرحلے پر کام جاری ہے جو شفاف اور میرٹ پر مبنی طریقہ کار سے کیا جا رہا ہے۔ یہ بات سے بات ہو رہی ہے کہ صحت کی سेवاؤں میں ترقی لانے کے لیے ایسٹ اینڈ برطانیہ افریقا کمپنی کا کردار اچھی طرح سے مددگار ثابت ہو رہا ہے
 
بھرتی کا عمل تو شروع کر دیا ہوا ہے بلکہ یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے ، اس سے پہلے بھی سینیٹو اور اسسٹنٹ اینڈ اسوسشنز کے ذریعے بھی بھرتیاں ہوئیں ۔ میرٹ کی بنیاد پر تقریریں لگاتار شروع کی جائیں گی تو یہ محض ایک جھوٹہ ہے کہ صوبے میں اچھے اور باصلاحیت افراد کو موصول کر رہے ہیں
 
پشاور میں ایس اے ٹی اے کی بھرتی سے محض ہدایت نامے نہیں بلکہ اس کا حقیقی کام ہوتا دیکھتے ہیں کہ صوبے میں بنیادی صحت کی خدمات مضبوط ہوتی ہیں اور لوگ اپنی طبی ضرورتوں کو یقینی بناتے ہیں 🌟

ان 51 نئے ڈاکٹرز کے ساتھ بھرتی مکمل ہونے پر خوشی کا وقت آگیا ہے لیکن اب ان کو اس کام میں کامیابی حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی جس کے لئے انہیں بھرتی سے پہلے تیاری کرنی چاہیے اور اسکول آف میڈیکال سائنسز میں ڈگری حاصل کرنا چاہیے جب کہ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ صوبے میں موجود مشاہدات اور تجربات سے آگے بڑھو 🚀
 
یہ بھرپور خبریں سنیاں! 51 میڈیکل آفیسرز کا بھرتی کام مکمل ہو گئا اور یہ واضح ہوا کہ ان کی تقریریں میرٹ کی بنیاد پر ہوئیں۔ لگتا ہے کہ ہسپتالوں میں کوئی بھی کمی نہیں رہی، یہ سچ مچ ایک بڑا قدم ہے. لیکن یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ اس عمل میں سے 32 ڈینٹل سرجنز کے انٹرویوز مکمل ہو چکے ہیں، جس کا کہنا ہے یہ ایک بڑا مہمہ ہے. لیکن نازوکش یہ بات ہے کہ پورے ملک میں ہسپتالوں کی کمی بھی چل رہی ہے، اور یہ سچ مچ ایک بڑا مسئلہ ہے. لیکن اس کے باوجود یہ کام ہے جس پر کہنا نہیں کہ یہ سب سے بھالپنہ تھا، پھر بھی یہ ایک بڑا قدم ہے۔
 
اس ہیں بھرتی کا ماحول، جو اس وقت تک مزید خراب رہا ہے جس سے ہم کو محسوس ہوتا ہے… ان میڈیکل آفیسرز کی تقرریوں پر بات کرنے کے بعد ناکام اور خراب ماحول کا احساس ہوا… 51 ایکٹر نے 111 کی بھرتی مکمل کی، لیکن باقی 51 کنسلٹنٹس کی بھرتی اب تک حتمی مراحل میں ہی رہی… انھوں نے تقریریں خود بھی حوالے کر دیں، جس سے ایک بھی ڈاکٹر کا انتخاب نہیں ہوا… یہ تو پوری ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بھی وہی لوگ چوٹے کھلے ہوئے پڑتے رہتے ہیں…
 
واپس
Top