Chitral Times - تمام کوششیں بیکار، ڈرائیور یونین کھوت نے اپنی مدد آپ کے تحت سڑک کی مرمت کا آغازکردیا

سیاح

Well-known member
سڑک کی مرمت کا کام شروع کرنے پر لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا، مگر ان میں بھی ایسا احساس ہے کہ یہ کچھ عرصہ قبل شروع ہونے والی بات ہی ہو گی۔ چترال روڈ کی معیاریت کا حوالہ لگاتے ہوئے اس سڑک پر گاڑیاں ٹوٹ پھوٹ کر رہی ہیں، جس کے باعث ایسے لوگوں کو بھی مایوس کرتے ہیں جو یہاں سے گزرنے کے لیے آتے ہیں۔

کھوٹ روڈ کی تعمیر و مرمت کا آغاز صرف چند ماہ قبل شروع ہوا تھا، جس کے بعد یونین نے اپنی مدد آپ کے تحت کام شروع کر دیا تھا۔ تاہم اس سڑک کی تعمیر و مرمت کے لیے دو سال سے زیادہ عرصہ لگ رہا ہے، مگر یہ کام اب تک بھی نہیں مکمل ہو سکا۔

ڈرائیور یونین کے صدر نے کہا ہے کہ اس سڑک کو تین سال کی عرصہ میں مکمل کرنا ہو گا، تاہم یہ کام اب تک بھی شروع نہیں ہوا اور اس لیے یونین نے اپنی مدد آپ کے تحت کام شروع کر دیا تھا۔

انٹرنیٹ سروسز کو استعمال کرتے ہوئے ملوث لوگوں نے بتایا کہ اس سڑک کی تعمیر و مرمت کے لیے پانچ کروڑ روپے میں بلا کی گئی تھی، مگر اس کام کا آغاز نہ ہونے پر عوام نے شوق سے تشویش کا اظہار کیا ہے اور ہمیشہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس سڑک کی تعمیر و مرمت کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاکہ برف باری سے پہلے یہ سڑک ہر قسم کی ٹریفک کے لیے محفوظ بن سکے۔

یہ بات واضح ہے کہ اس سڑک کی تعمیر و مرمت کا کام صرف یونین نے شروع کر دیا تھا اور اب بھی جب یہ کام مکمل نہیں ہوا تو عوام نے متعلقہ ٹھیکدار کو پابند بنانے کی واضح مطالبہ کی ہے، اس لیے کہ لوگوں کے لیے یہ کام ایک بڑا کام ہے اور ان میں یہ سب کچھ مل کر کام نہیں کرسکتے ہیں۔
 
اس سڑک کی تعمیر و مرمت پر آپ کتنا دیر ہوئی ہے، جس سے لوگ گاڑیاں ٹوٹ پھوٹ کر رہے ہیں تو اس کا کچھ معیار نہیں ہے اور یہ سڑک چترال روڈ کی طرح ہے، جس پر بھی گاڑیاں ٹوٹ پھوٹ رہی ہیں۔ مگر اب یہ کام شروع ہونے پر لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے، جس کی واضح آزماں بھی ہوگی... 🤞
 
اس بات سے کچھ عرصہ پہلے ٹھیکدار کو بھی پابند بنانے کی بات کے لیے ہوا تو اب وہ دوسروں پر دباؤ کر رہے ہیں؟ اس سڑک پر جالے لگائے جانے کی بات کی گئی تھی اور یہ کام اب تک نہیں مکمل ہو سکا... 😐
 
اس بات کو بھی نہیں سمجھنا چاہئے کہ اس سڑک پر گاڑیاں ٹوٹ پھوٹ کر رہی ہیں تو اس لیے یہ سڑک کسی بھی معیار کے لیے طاقتور نہیں۔ مگر لوگ یہ سب کچھ مننے کی کوشش کر رہے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ اس سڑک پر کام شروع ہونے پر خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے۔

اس ٹھیکدار کو اب تک پابند نہ بنانے کی یہ مطالبہ بہت اچھی بات ہے، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی یقین دिलائی جائے کہ اس سڑک کو مکمل کرنے میں دو سال سے زیادہ عرصہ لگ رہا ہے تو یہ چھوٹا معاملہ نہیں۔ مگر لوگ ابھی بھی اس کی ٹھیک کرنے کی امید رکھتے ہیں، جس کے لیے کام شروع ہونے سے پہلے اسے منظر پر لانا چاہئے۔
 
ایس لگتا ہے کہ ان تین سال کی ٹائم لائن سے بھی گزر چکی ہے، اور ابھی جب یونین نے کام شروع کر دیا تو بھی کم کیا جا رہا ہے؟ پانچ کروڑ روپے میں اس سڑک کی تعمیر کیسے مکمل ہوسکتی ہے، جس سے لوگ تین سال میں کام مکمل کرنے کو چاہتے ہیں؟
 
اس سڑک کی تعمیر و مرمت کا کام شروع ہونے پر بہت خوشی ہو گی، لیکن اس پر ٹھیک ہونے کے بعد ابھی بھی ایسا احساس ہے جیسے یہ وہی کام ہے جسے چترال روڈ کی معیاریت کو دیکھتے ہوئے شروع کیا گیا تھا، اور اسی لیے گاڑیاں ٹوٹ پھوٹ رہی ہیں، جو ایسے لوگوں کی بھی مایوسی کی وجہ بن رہی ہیں جو یہاں سے گزرنے کے لیے آتے ہیں۔

مگر یہ سب کچنا ایک بڑا کام ہے، اس کی لائن نہیں لگنی، اس کا انشاد نہیں کیا جا سکتا، ہر ایک کی مدد لENE کی ضرورت ہے، اور بھی یہ بات واضح ہے کہ اس کام پر پانچ کروڑ روپے میں بلا کرنے پر عوام نے شوق سے تشویش کا اظہار کیا ہے، اور ہمیشہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس سڑک کی تعمیر و مرمت کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ برف باری سے پہلے یہ سڑک ہر قسم کی ٹریفک کے لیے محفوظ بن سکے।
 
سڑکوں پر کی جارہی مرمت سے لوگ خوش ہو رہے ہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس پر کام شروع کرنے والا وقت میرا بھی تھا، اب وہیں چلنا پڑ رہا ہے۔ چترال روڈ کی جیسے یہ سڑک اور اس پر گاڑیاں ٹوٹ کر رہی ہیں تو کھوٹ روڈ کی بھی وہی صورت ہونے والی ہے۔

اس لئے عوام نے تشویش کا اظہار کیا ہے، اور متعلقہ ٹھیکدار کو پابند بنانے کی بھی مطالبہ کی ہے، اس لیے کہ یہ کام ایک بڑا کام ہے جس میں سب مل کر نہیں کرسکتے ہیں۔ فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ برف پڑنے سے پہلے یہ سڑک ہر قسم کی ٹریفک کے لیے محفوظ بن سکے۔ 💪
 
سڑک کی مرمت کا کام شروع ہونے پر لوگوں کو خوشی ہوئی ہو گی اور انھیں یہ اعزاز مل سکا ہوگا کہ وہ ایسی سڑک کی مرمت میں حصہ لے رہے ہیں جو ہمیشہ سے شوق سے چاہتے تھے۔ اب ڈرائیور یونین نے یہ بھی اعلان کیا ہوگا کہ اس سڑک کو تین سال میں مکمل کرنا ہو گا اور اگر یہ کام جلد سے مکمل ہوجات تو اس کے لیے انھیں بھی ایسی پہچان ملے گی جس کے لئے وہ پہلے سے ہی چاہتے تھے۔
 
یہ بتانے سے مینے کچھ پریشان ہو گیا ہے کہ اس سڑک کی تعمیر و مرمت پر ایسا انتظار کر رہا ہے، اور جب تک یہ کام نہیں مکمل ہوتا تو عوام کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے۔ میں یونین سے اپنی پیارتی صلاحیتوں سے اس کام میں مدد فراہم کی جائے تو مینے یہ وعدہ کیا ہوتا ہے کہ یہ کام تین سال میں مکمل ہو جائے گا۔ 🚗💨

یونین کی صلاحیتوں پر یقین رکھنا ہے، اور انہیں ایسے نئے طریقے سے کام کرنے کی ترغیب دی جائے جو عوام کو اس کام میں شامل کرتا ہو۔ مینے اپنی تمام طاقت کے ساتھ یونین کی مدد سے اس کام کو مکمل کرنا ہو گا، اور یہ سڑک بہت جلدی اپنے کام پر فائز ہوجائے گی۔ 💪🚧
 
تمام لوگ یہی بات کی رہے ہیں کہ سڑکوں کو مرمت کرنا اور اس پر پھیلتی ہوئی برف کا اثر ہر سال دیکھنا پڑتا ہے، مگر اب تک نہیں کچھ نئی چIZ آئی تھی کہ لوگوں کو یوں بھی ٹیلاک لگا کر ٹریفک کے لیے موانع بنایا جا سکے ۔

میں نہیں بھoola کروں گا کہ یہ سڑکوں کی مرمت ایک نئی چيز ہے، مگر اب یہ کام اب تک بھی شروع نہیں ہوا اور اس لیے لوگ اپنی طرف سے جسے کچھ کرسکتے ہیں وہ کرو آ رہے ہیں، مگر یہ نئی چیز ہے کہ یہ کام تین سال میں مکمل کیا جا سکے گا؟
 
اس کبھی بھی بات نہیں ہوتی کہ سڑکوں کی مرمت کا کام شروع ہونے پر لوگ ٹھیک ہی خوش ہو جاتے ہیں، لیکن یہ بات واضح ہے کہ اس میں ایک لمحہ پھر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر اس سڑک کو بھی مثلہ میں دیکھنا پڑتا تو یہ صرف چٹال روڈ کا حوالہ دیئے بغیر ٹوٹ پھوٹ کر رہی ہے، جس سے لوگوں کو بھی مایوسی لگتی ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ اس سڑک کی تعمیر و مرمت کا کام نہیں مکمل ہوا اور اب تک یونین نے اپنی مدد آپ کے تحت کام شروع کر دیا ہے، جو آج بھی آگے بڑھ رہا ہے۔ اس سڑک کی تعمیر و مرمت کے لیے پانچ کروڑ روپے میں بلا کر دی گئی تھی، لیکن اب تک یہ کام نہیں مکمل ہوا اور عوام نے فوری اقدامات کی تجاویز کی ہے، تاکہ برف باری سے پہلے اس سڑک ہر قسم کی ٹریفک کے لیے محفوظ بن سکے۔
 
اس سڑک کی تعمیر و مرمت پر پابند رہنا ایک اچھا بات ہو گی، لیکن اس کے بعد اس پر بھی کچھ کام کرنا چاہیے۔ یہ دو سال سے زیادہ عرصہ لگ رہا ہے اور ابھی تک نہیں مکمل ہوا، اس لیے کہ لوگوں کو یہ کام نہیں کرنا پڑتا۔ مگر کچھ عرصہ بعد اس سڑک پر گاڑیاں ٹوٹ پھوٹ رہی ہیں، جو لوگوں کو بھی مایوس کرتے ہیں جو یہاں سے گزرنے کے لیے آتے ہیں۔
 
واپس
Top