Chitral Times - چترال ایکسپو 2025 کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر، خواتین کی معاشی خودمختاری اور مقامی مصنوعات کے فروغ پر زور

تتلی

Active member
چترال ایکسپو 2025 کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا، جس میں خواتین کی معاشی خودمختاری اور مقامی مصنوعات کے فروغ پر زور دیا گیا ہے۔ اس ایونٹ کی بنیادی مقصد مقامی خواتین کو تجارتی لحاظ سے مستقل بنانا تھا اور چترال کی منفرد مصنوعات کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا جانا تھا۔

چترالی مصنوعات کے فروغ کے لیے اس ایونٹ نے ایک بڑا اہم کردار ادا کیا ہے، جو سڑکوں، ریلوں اور ٹیلی گریھیں سے منسلک ہونے والی تجارتی سرگرمیوں میں اضافے سے ملتا ہے۔

انٹرنیشنل ایچ ہال اور چترالی ایکسپو کے میزبانی گروپ نے انفراسٹرکچر کی ترقی، تجارت کو فروغ دینا، اور بڑھتے ہوئے معاشی ترقی کو جڳنے والی سرگرمیوں سے مل کر، معاشی ترقی میں حصہ لیا ہے۔

ایکسپو کے اختتام پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان، مختلف بینکوں ، ضلعی انتظامیہ، کاروباری برادری، نمائش کنندگان اور میڈیا نمائندگان نے شرکت کی ۔

ایکسپو کا اختتام اس وقت کامیاب ہوا جب ڈائریکٹر جنرل TDAP محمد نعمان بشیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ چترال میں تجارت کی ترقی، مقامی کاروباری صلاحیتوں کی استحکام اور تربیتی سرگرمیوں کے تسلسل کے لیے پرعزم ہے۔

اس ایونٹ میں چترالی مصنوعات کو دیکھ کر ان کی معیشتی اہمیت پر زور دیا گیا۔

اس ایکسپو نے اس خطے کے لیے مستقبل کی معاشی ترقی کی رाह کو واضح کیا ہے۔
 
چترال ایکسپو 2025 کا یہ اہم اور منفرد موقع، خواتین کی معاشی خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے، لیکن اس کو اچھی طرح سے کامیاب بنانے کے لئے ان کی صلاحیتوں کو بھی دیکھنا چاہیے اور انہیں اپنی تجارتی صلاحیتوں کو مزید فروغ دینے کے لیے ترجحتنے کی ضرورت ہے، لہٰذا یہ اہم تھی کہ انہیں اچھے منصوبوں سے جوڑ کر ان کی صلاحیتوں کو بھی دیکھنا چاہیے، حالانکہ اس ایونٹ نے اپنے منفرد مصنوعات کے فروغ میں اچھی رچت کی ہے، لیکن ابھی بھی ان کو مزید سے فروغ دینے کی ضرورت ہے،
 
چترال ایکسپو کا اختتام ہونے پر مجھے بڑی خوشی ہوئی ، یہ ایک بڑا اعزاز ہے جو اس خطے کی خواتین اور کاروباری صلاحیت کو دیکھ کر میرے دل میں آگ لگی ہے۔ ایسا محسوس کرتا ہوں کہ یہ ایکسپو ان کی معاشی خودمختاری اور مقامی مصنوعات کو فروغ دینے کی طرف بڑھنے کی جانشین بن گئی ہے۔

اس ایکسپو میں چترالی مصنوعات کی نمائش سے اس خطے کی معیشت کا تعزیم ہوتا ہے، اور یہ واضح کرتا ہہی کہ یہ خطہ مستقبل کی معاشی ترقی کی رाह پر قدم رکھتا ہے۔

میرا خیال ہے کہ اس ایکسپو میں شرکت کرنے والے سرگرمی دوشسے ملتی ہیں ، اور یہ ان کی معیشت کو بڑھانے کے لیے ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
 
چٹرال ایکسپو میں ان کی بھی جان کے ساتھ اور دل کے ساتھ جانا تھا… اس نے خواتین کی معاشی خودمختاری کو دیکھا ہے، چترالی مصنوعات کو متعارف کرایا ہے اور ان کے لیے مستقبل کا رستہ بنایا ہے… ان کے باوجود کچھ بھی نہیں کیا جا سکا، لیکن اس کے لیے کافی تھا…
 
بہت کھوئی اور خुश کنی تھی اس ایکسپو میں، جس میں انٹرنیشنل ایچ ہال کی جانب سے لاکھوں روپئے کی مالی مدد مل چکی تھی۔ مینو کے لانچ ہوئے، جو اس خطے میں معاشی ترقی کا ایک اہم گھنٹا تھے۔ ان ٹیکنالوجیز نے لوگ اب بھی اپنی کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ کرنے کی امید رکھتی ہیں۔ اس ایکسپو کا دیر سے لگنے والا خاتمہ اب تک نہیں، لیکن انٹرنیشنل ایچ ہال اور TDAP کی جانب سے ہوئے اس پ्रयास کو بھی ملکہ نظر آنا چاہئے
 
ایسے تقریریں کرنے والی سرکار کا یہ مقصد سچمےga? چٹھال میں ایک بیل بھار کرنے کی بجائے، لاکھوں روپئے بھار کرنا کیسے پیداواری قوت کو اگاہ کرتا ہے؟ یہ ایکسپو سچمےga، اس میں چٹھالی لوگوں کی دیکھنے کو لاتکلا مصنوعات تھیں جس کے باوجود، پورے خطے کی معاشی حالت نہیں بہتر ہوئی ہے۔ یہ ایکسپو سچمےga اور اس میں شامل ہونے والی سرکاری اداروں کو سچمےga، پھر کیا پھیلنا چاہتے ہیں؟
 
چترالی مصنوعات بہت شاندار تھیں, انکی منفردی اور معیشتی اہمیت پر زور دیا گیا تھا, لیکن میں سوچتا ہوں کہ چترال ایکسپو کو بھی ابھار میں ترقی دےنا چاہئے، اس سے ان مصنوعات کی قیمتی تاکید پر زور دیا جا سکے گا اور لوگ انکی خریداری کرنے لگ پائیں گے, ابھی ہوٹ کے باوجود چٹرال میں تجارتی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں جو ایکسپو کی کامیابی کو دیکھ کر خوش ہوئے ہیں, لیکن ابھی پہلے کچھ اہمیت نہیں تھی, مگر ابھی اس کا بھرپور مواعد رہا ہے
 
چترال ایکسپو کو دیکھتے ہی یہ بات بہت اچھی لگ رہی ہے کہ اس میں مقامی مصنوعات کی فلاح کرنا اور خواتین کی معاشی خودمختاری پر زور دیا گیا ہے، یہ ایک بہت اچھا عمل ہے۔

چترال کے لوگوں کو دیکھتے ہی ان کی منفرد مصنوعات میں رुचرائی پیدا کرنا ہوگی، یہ ایک بہت اچھا موقع ہے جس پر اس خطے کے لوگ اپنی مصنوعات کو دنیا بھر میں پہنچانے کی کوشش کریں گے۔

لیکن یہی نہیں، اس ایونٹ سے ہماری اور بھی معاشی ترقی ہوئی ہوگی جو سڑکوں، ریلوں اور ٹیلی گریھیں سے منسلک ہونے والی تجارتی سرگرمیوں میں اضافے سے ملتی ہے۔

اس ایکسپو کا اختتام اس وقت کامیاب ہوا جب Director General TDAP محمد نعمان بشیر نے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بھی بتائی کہ ادارہ چترال میں تجارت کی ترقی، مقامی کاروباری صلاحیتوں کی استحکام اور تربیتی سرگرمیوں کے تسلسل کے لیے پرعزم ہے۔

اس ایونٹ سے ہماری معیشت میں بھی ایک واضح راستہ نکل رہا ہے، اس کے میڈیا نمائندگان اور مختلف بینکوں نے ان کامیاب کاموں پر اپنی پیمانہ پر سراہا۔
 
اس ایکسپو میں بھی دیکھا جائے گا کہ چٹeralی لوگوں نے اپنی مصنوعات کی نمائش کرلی اور وہ بہت حasil ہوئی، پھر بھی یہ بات حقیقی ہے کہ اس سے قبل ان مصنوعات کو لگا نہیں تھا اور اب وہ ملک اور بین الاقوامی سطح پر مشہور ہوئے ہیں، اس ایکسپو کی مہمتی بھرپور ہوئی لیکن یہ بات تو محسوس کرلی جائے گا کہ اس میں بھی پچتڑ اور ناکامائی ہوئی ہے، وہ لوگ جنہوں نے ان مصنوعات کو فروغ دیا ہے ان کی طرف سے ایک نیا منظر ہوا ہے جس میں اس خطے کے لیے مستقبل کا مظاہر ہو رہا ہے، پھر بھی اس میں انچاسٹ سسٹم کے نتیجے میں توپری اور وادی شپنگ کی ایک نئی نجی لائن بن گئی ہے جو یہاں تک پہنچ کر اپنی جگہ ہے اور اس کے کھل کر کامیاب ہونے کے لیے ایسے اہم منصوبوں کی ضرورت ہے جو اس خطے کے لوگوں کو اپنی مصنوعات کو ملک اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا جانے میں مدد دے گے، انٹرنیشنل ایچ ہال کے پاس ہمارے لیے یہ ایکسپو میں بھی ایک اہم کردار ادا کرنا چاہیے جو اس خطے کو مستقبل کی معاشی ترقی کی رाह پر لے جانے میں مدد گا،
 
بڑی بڑی ایونٹز پھیلنے لگتے ہیں، اور یہاں ٹچ ہو رہا ہے کہ چترال ایکسپو کو 2025 تک نہیں ٹھہرا سکتا ۔ ان کی پریشانی یہ ہے کہ اب اس کے بعد کیا کیا کرنا ہو گا، اور مستقبل میں بھی اس طرح کے ایونٹس کے لیے کوئی منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے۔
 
چترال ایکسپو کا یہ اعزاز بھی میرا لئے گھنیرا ہے، یہ کام جو ان لوگوں نے کیا ہے جو اس میں حصہ لیا ہے وہ سچے کامیاب ہیں 🙌. ابھی تک کچھ سرکاروں اور کاروباریڈیروں نے بھی انچارج کمیشن میں حصہ لیا ہے، اب چترال کی مصنوعات کو دیکھنا اور اسے ملک اور دنیا کے ساتھ جود کرنے کا ایسا منصوبہ بھی ہوا ہے جو مستقبل کی معیشت کے لیے بڑا راز ثابت ہوگا 🤑. اب تک چار سال سے یہ اچھی طرح تیاری ہوئی، اس پر منصوبہ بندی کرنا نہایت اہم راز ہے جس پر کاروباریڈیر کی کامیابی اور معیشتی ترقی پر ان کا اثر ہوگا 💼.
 
ایسے بڑی اہمیت والے اہداف کے ساتھ ایک ایونٹ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کم تو کم دیکھنا عجیب ہے، یہاں تک کہ اس میں انٹرنیشنل ایچ ہال اور چترالی ایکسپو کے بونس کے ساتھ نصف پاکستان کی سرکار شامل تھیں۔

چیرانی اس بات پر واضع رہنا چاہئیں کہ چترال ایکسپو کو انفراسٹرکچر کی ترقی اور معاشی ترقی سے نایاب مواقع میں مل کر اچھا ساتھ دینے کا وہمہ تو تھا لیکن کیا اس پر یہ فائدہ بھی پہنچ گیا ہوگا?

اس ایونٹ نے دکھایا ہے کہ چترال کی منفرد مصنوعات کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا جا سکتا ہے، لیکن یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس سے انڈسٹریل لینڈ کی دوسری جانب جاننا مشکل ہوگا۔
 
ابھی چترال ایکسپو 2025 کا پھیلنا بھی تو شروع نہیں ہوا تھا اور اس کی میڈیا کونسلوں کو اس پر زیادہ دلچسپی نہیں تھی۔ لیکن اب یہاں تک پہنچنے سے پہلے کہ چترال ایکسپو 2025 کی ٹائیئر کی پوری تھی، اس نے ایک بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ اب یہ بات واضح ہے کہ چترالی مصنوعات کے فروغ پر یہ ایونٹ کی بڑی اہمیت ہے۔

میں تھا جب پہلی بار میڈیا کونسلز کو اس بات کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ چترال ایکسپو نے کتنے لوگوں کی رکاوٹوں سے نکل کر ان کی معیشتی اہمیت کو ظاہر کیا ہے۔ اب یہ بات واضح ہے کہ اس ایونٹ نے معاشی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔
 
چترال ایکسپو کی کامیابی کے بعد جس معاشی ارادے سے پاکستان کی طرف لگتا ہے وہ اچھی گزر رہی ہے।

موجودہ ایکسپو میں بھرپور شرکت کرنے والی سرگرمیوں کے دکھ کو دیکھتے ہوئے یہ بات یقینی ہے کہ چٹرال کی منفرد مصنوعات سے پاکستان کا معاشی لیڈر بننا نہیںہوگا۔

ایکسپو میں شرکت کرنے والے نمائش کنندگان اور کاروباری برادری کو تین سالوں میں بین الاقوامی سطح پر معاشرہ کیسے بنائی جائے اس پر ایک نئی تجویز دیتے ہوئے، پاکستان کو انفراسٹرکچر کی ترقی سے لے کر بیس سال تک معاشی ترقی کی راہ میں رکھا جانا چاہیے اور اس لیے 2025 میں ایکسپو کے اختتام پر پاکستان کو ایک نئے اور بڑھتے ہوئے معاشرہ کی طرف لے جانا چاہیے۔

اس لیے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ چترال ایکسپو کے اختتام میں پاکستان کو ایک نئے معاشرہ کی طرف لے جانا اور اس لیے معاشی ترقی میں حصہ لیا جائے، یہ واضح ہوا ہے کہ پاکستان کو بھرپور سرگرمیوں سے مل کر معاشی ترقی کی رाह میں رکھنا چاہیے اور اس لیے 2025 میں ایکسپو کے اختتام پر انفراسٹرکچر کی ترقی اور معاشی ترقی کو جگنے والی سرگرمیوں سے مل کر، پاکستان کو ایک نئے اور بڑھتے ہوئے معاشرہ کی طرف لے جانا چاہیے۔
 
چترال ایکسپو 2025 نے مجھے ایک خاص طور پر منسúb لگا … اس میں چٹورالی مصنوعات کا دیکھنا ، ان کی معیشتی اہمیت کو دیکھنا اور پہلی بار ان کا تجارتی لحاظ سے استعمال کرنا … اس میں ایک دلچسپی تھی، مگر یہ بات بھی بتائی گئی کہ چٹورالی مصنوعات کی معیشت کے لیے ہم پہلے سے ہی کوشش کر رہے ہیں … لیکن اس میں یہ بات بھی اچھا لگتی ہے کہ اب ہمیں ایک ایسا منصوبہ ساتھ ملتا ہے جس پر پورا انٹرنیشنل ایچ ہال اپنا توجہ اور سرگرمیاں ضم کر رہا ہے … یہ بھی اچھا لگتی ہے کہ اس میں انفراسٹرکچر کی ترقی، تجارت کو فروغ دینا اور معاشی ترقی کے لیے سرگرمیوں سے ملا رہے ہیں …
 
چترال ایکسپو کا یہ واقعہ مجھے بھی اچھا لگتا ہے، اس میں مقامی مصنوعات کی پeshکشی بڑی اہمیت رکھتی ہے، اور وہ سب کچنا یہی ہے کہ ان مصنوعات کو ملک بھر میں لایا جائے، اس کا نتیجہ بھی آئے گا، اور ابھی تک چترال میں کچنا ایسا ہی تھا، ان مصنوعات کو پھیلانے کی اس سیریز میں ہم ڈھونڈتے رہے ہیں۔
 
چترال ایکسپو کا اختتام اچھا رہا، جس میں مقامی مصنوعات اور معاشی خودمختاری پر زور دیا گیا تھا۔ اس ایونٹ نے چترالی مصنوعات کی فروغ کو دیکھا، جو کہ پاکستان کے تجارتی منظر نامے میں انکی اہمیت کا proof ہیں۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ چترال ایکسپو نے ایک بڑا کردار ادا کیا ہے، جس میں معاشی ترقی اور تجارت کو فروغ دینا شامل تھا۔ اسے یہیے بہت اچھی بات ہے کہ اس ایونٹ نے سڑکوں، ریلوں اور ٹیلی گریھیں سے منسلک ہونے والی تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ سے ملتا تھا۔

اس ایکسپو کی کامیابی اس بات پر مشتمل تھی کہ چترالی مصنوعات کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا گیا، جو کہ پاکستان کے معیشتی منظر نامے میں انکی اہمیت کا proof ہے۔
 
بھیڑ میں بھاگنا پڑتا ہے تو چترالی کاربوٹ نے میرا دل جوڑ دیا ہے. ان لوگوں کی ذمہ داری سے لگتا ہے کہ وہ کیا اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ان کی مصنوعات نہایت مفید ہیں. آج تک میں نے بھی کہا تھا کہ اگر آپ کو کچھ بھی حاصل کرنا ہو تو وہ چترالی کاربوٹس ہیں۔
 
ایکسپو 2025 کو دیکھتے ہی اچھا محسوس ہوا، ایک نئی آڈیٹ میں چترال کی سڑکوں پر پھول کھل رہے تھے، یہ بڑی تعداد میں لوگ تھے جو ایسا کھیل رہے تھے کہ نہیں یہ دیکھنا چھوٹا ہی ہے،

ماڈل کی پریشانگی کو سنیا گیا ہے، لوگ اپنے مصنوعات کو بروکھ کر کھیل رہے تھے اور اس میں کچھ لوگ یہی کھیل رہے تھے کیوں نہیں، ایسا نہیں ہوا کہ چترال کے لوگوں کو بھاگنا پڑا ہوگا۔
 
چترال ایکسپو میں ایسا لگتا ہے جیسے یہ صرف ایک پھورہ تھا، مگر اب یہ منصوبہ اس وقت تک نہیں چلا سکا جتنا کہ اس پر زور دیا گیا تھا۔

ایکسپو میں مقامی مصنوعات کی بے حد اہمیت پر زور دیا گیا ہے، مگر نوجوانوں کو ان مصنوعات کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چلا، اس لیے وہ یہ نہیں سمجھ سکتے کہ ان مصنوعات کی قیمتیں کتنی زیادہ ہوتا ہے جبکہ ایسے معاملات میں جواب دہ عمل شروع ہوا تو وہ پھر ایسے اچھی طرح نہ سمجھ سکتے ہیں۔
 
واپس
Top