Chitral Times - چترال کے مختلف علاقوں سے نشے کی لت میں مبتلا 24افراد کی پشاور میں سرکاری خرچ پر علاج اور بحالی کے بعد چترال آمد پر گریجویشن کی تقریب

شاعرِدل

Well-known member
پشاور میں سرکاری خرچ پر چار ماہ تک علاج اور بحالی کے بعد چترال آمد پر گریجویشن کی تقریب منعقد ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی گڈ گورننس کا عوامی ایجنڈے کے تحت منشیات سے پاک چترال کے تحت ان افراد کی بحالی کاکام شروع کیا گیا تھا اور یہ خوش آئند بات ہے کہ یہ افراد بحالی کے بعد معاشرے کے لئے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں.

انہوں نے کہاکہ اس مشن کا اب نصف حصہ مکمل ہوگیا ہے جبکہ بقیہ حصہ مكمل کرنے میں متاثرین کے گھروالوں سے لے کر معاشرے کے ہر ایک فرد تک ذمہ دارہیں گے تاکہ یہ دوبارہ اس لت میں مبتلا نہ ہونے پائیں.

انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ نے ان غازیوں کی بحالی کو یقینی بنانے کے لئے ان کے لئے معاشی سرگرمی شروع کرنے پر بھی کام کررہی ہے جس میں این جی اوز کو بھی شامل کیا جائے گا.
 
یہ بات یقینی طور پر بات چیت کی نہیں بلکہ یہ خوش آئند بات ہے کہ اس طرح کی غازیوں کو بحالی اور معاشی سرگرمی سے جڑا دیا گیا ہے جس سے ان کے گھروں کی ایک نئی زندگی بن سکتی ہے.
 
یہ بات طہر ہے کہ چترال اور اس سے متعلق لوگوں کی بحالی کیسے کئے جا رہا ہے یہ دیکھنا عاجب ہے. انہیں اب تک کچھ نہیں کیا گیا تھا لیکن اب اس کی ترجھت میں سے نکلنے کی چار ماہیں ایک بڑی بات ہوگی. حالانکہ یہ بات سچ ہے کہ ان کے گھر والوں کو اپنی اہلیت کی جانب دیکھنا چاہیے.
 
عمر خان کی فلموں نے مجھے بہت متاثر کیا ہے، اس لیے میرے پاس ایک اور فلم بنانے کا منصوبہ بھی ہے جس میں عمر خان کو مرکزی کردار دے رہا ہوں 🎬.
 
بھالو ! چترال سے واپس آئے ہاروں کی بحالی کا کام ہر طرف سے دیکھنے میں آ رہا ہے اور یہ تو اچھی بات ہے کہ ان لوگوں کو معاشرے کی مدد کرنا ہو گا تاکہ وہ دوبارہ سے نہیں بُٹھ سکیں گے ۔ لیکن یہ بات ایک ساتھ رکھنی چاہئے کہ ان لوگوں کو معاشی دوسری جانب سے بھی مہیا کی جائے تو وہ اپنے گھروں میں آکر سے بھی کام کرسکیں گے ۔
 
تمام لوگ ہی نہیں مٹی کی ایک چोट سے اپنے گھر کو مکمل نہیں کر سکتے! اس طرح کے لوگوں کی بحالی کا ایسا یہ مقصد ہونا ہی قابل شغف ہے جیسا کہ وہ اپنے گھروں کو مکمل کرنے میں اس قدر difficulties کا سامنا کرتے تھے ان پر ایسا یقین ہونا اچھا ہوگا۔ مگر یہی نہیں، وہ اپنی بحالی کے بعد میں معاشرے کی خدمت کے لئے بھی ایسا یہ عمل ہونا چاہیے جو ان کے گھروں کو مکمل کرنے کے لئے ان لوگوں کی پوری مدد کریں گی، نالیوں کو مکمل کریں گی، اور اس طرح ان غازیوں کی بحالی سے ہی معاشرے میں ایک نئی جھلکی لگائیں گی 😊
 
ਮیرے خیال میں یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ سرکاری خرچ پر چار ماہ تک علاج اور بحالی کے بعد چترال آمد پر گریجویشن کی تقریب منعقد ہوئی، لیکن اس بات کو نہ Neglect کیا جائے کہ یہ سڑک سے باہر بھی ان لوگوں کے حوالے پر کام کیاجا چاہیے جو اس معاملے میں زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اس نصف حصے کو مکمل کرنے میں بھی ہمیشہ کچھ لگن گا، اور یقینی بنانے کے لیے ان لوگوں سے ذمہ دارہیں ہوگی جس کے لیے اب تک کچھ کام نہی ہوا تھا۔
 
عمر کا یہ مشن پورے پاکستان کی سڑکیں ہار رہی ہیں لاکھوں لوگوں نے اپنی زندگیوں کو بدل دیا ہوتا ہے تو کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ ان لوگوں کی زندگی ایسے سے بدلی جائے جیسا بھی نہیں ہوگیا؟ پھر یہ مشن کیا اور اس کے لئے جو ملازمت اور انصاف کی ضرورت ہے وہ کس پر ڈال دیا جائے گا?
 
اب بھی انچارajiوں کی چیتral پہ اٹھنا ہو رہا ہے... انہیں نوجوانوں کے لئے ایک سندبہ ہے... میرا خیال ہے کہ یہ بہت اچھا ہے، لیکن پھر بھی انہیں گھرووالوں کی مدد سے ان کے گھروالے معاشرے میں واپس آنے دیئے جائیں... میرا خیال ہے کہ یہ معاشی سرگرمی بہت اچھی ہوگئی ہے لیکن پھر بھی انہیں زیادہ سے زیادہ معاشی سرگرمی شروع کرنے کی ضرورت ہے... 🤞
 
بھائی! پچاس کی دہائیوں میں چترال اور ان لوگوں کا ماحول یہاں تک کہیں تھا جو اب یہاں نہیں ہو سکا... لگتا ہے کہ اس صورت حال کی وہ پوری جسمانی اور روانی تعصبی نجات نہیں مل سکتی... لیکن تو یہ بھی خوشی ہے کہ ان لوگوں کو معاشرے میں واپس لانے کی کوشش کی جا رہی ہے... لیکن تو اس کی پوری سرگرمی کا یہ توہین کنہی سے بھی اچھا نہیں ہوگا...
 
ਇਹ خوش آئند بات ہے کہ چترال کے لوگوں کی بحالی کا کام پوری دuniya سے دیکھ رہا ہے اور یہی نہیں بلکہ ان غازیوں کے بعد واپس آئے تو اس معاشرے کی زندگی بہت ہی سچمائی اٹھی ہے! آپ دیکھیں گے چترال واپس آنے پر ایک نواں پورے میڈام اسکوپ کا آغاز ہو گیا ہے.
 
چترال کی اس پہلے جانب کی بحالی کا مشن نہایت خوش آئند ہے لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ یہ کمپنی کے دخل ڈالنا نہیں چاہئیے۔ پہلی بار یہ 4 ماہ کی علاج اور بحالی کے بعد ان افراد کو گریجویشن پر گزاریں دی گئیں تو میں سوچ رہا تھا کہ اس نے ان्हیں معاشرے میں سدھا سے لاتھا ہو گا لیکن اب یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ایسے کوششوں کی ضرورت بھی ہوسکتی ہے۔
 
بچپن کی یادوں میں چترال کا ایسا وقت آئتا ہے جیسے اب تین ماہ بعد پھر یہاں پر پہلے سے زور کیا جا رہا ہے 🤗

ان غازیوں کو نوجوانوں میں جو شہرت ملی ہے وہ اس لی ہے کیونکہ انھوں نے اپنی ایسی کامیابی کا مظاہرہ کیا ہے جس سے عوام کو متاثر کرنا پڑے گا اور اس طرح یہ لوگ ایک بار دوبارہ معاشرے میں اپنی آواز کی بات کرنے لگے گے

یہ مظاہرہ بھی کبھی یہ نہیں تھا جس سے عوام کو متاثر ہوتا ہے لیکن اس وقت جب لوگ اپنی زندگی کے چیلنجوں کو آگے بڑھانے کا ایک معزز طریقہ پاتے ہیں تو یہی کامیابی ہوتی ہے
 
واپس
Top