پاکستان کی سرکاری اسکولوں میں معیاری تعلیم کے فروغ کو مزید بڑھانے کے لیے آغا خان فاؤنڈیشن کا "اسکولز 2030" پروگرام چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ اس تقریب میں تعلیمی اداروں کی سربراہان، اساتذہ اور افسران محکومہ تعلیم نے شرکت کی۔
اس پروگرام کا مقصد چترال جیسے دور دراز علاقوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانا ہے جو پاکستان سمیت دس ممالک میں جاری ہے۔ اس کی بنیاد اور ماحول کے مطابق تعلیمی سسٹم کو بہتر بنانے پر رکھی گئی ہے تاکہ معیاری تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کو آئندہ مستقبل میں کامیابی کا راستہ ملے۔
تعدیں اس تقریب سے انعقاد کیا گیا تھا جس میں چترال کے 15 اساتذہ نے اپنے تعلیمی تجربات کو پیش کیا۔ ان میں سے 5 اساتذہ کو اسلام آباد میں ہونے والے قومی شوکیسنگ ایونٹ میں شرکت کا موقع ملا گيا ہے۔
آغا خان فاؤنڈیشن کی جانب سے اس پروگرام کی سرپرستی میں چترال کے تعلیمی افسران اور تعلیمی اداروں نے بھی شرکت کی جس میں اے کی ایس پی، اے کے یو آئی ای ڈی، آئی ٹی آر ای بی سمیت دیگر تعلیمی اداروں کے نمائندے نے حصہ لیا۔
اس تقریب سے سرکاری اسکولوں میں معیاری تعلیم کے فروغ کو مزید بڑھانے کی یہ کوشش ہو رہی ہے جس کی بنیاد آغا خان فاؤنڈیشن نے رکھی ہے۔
اسکولز 2030 کی بات کر رہے ہیں تو وہ کیا چلاے گا؟ اس طرح سے تازہ تازہ ٹیکسٹ بھی شائع ہوتے ہیں اور اس نئے پروگرام کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ اب کھلکھلی سے کہتے ہیں میں آگا خان فاؤنڈیشن کی سرپرستی میں سرکاری اسکولوں میں معیاری تعلیم کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ سوال ہے کہ وہ کس کی مدد سے کر رہے ہیں اور اس نئے پروگرام کا مقصد کیا ہے؟
اسکولز 2030 پروگرام سے چترال میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کی بات کی گئی ہے لےہے پھر بھی 15 اساتذہ کی شرکت تو ہوئی لیکن وہ اسی طرح کے مقالوں پر بھی بیٹھے تھے جن سے کوئی نتیجہ نکلنے والا نہیں ہوا۔ اسکول میں تعلیمی معیار بہتر بنانے کے لیے ڈیٹا کی ضرورت ہے اور پروگرام سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ڈیٹا کو لینے میں کچھ کوشش کی جا رہی ہے۔
اس لیے کہیں ایسا لگتا ہے جیسے اسکولز 2030 پروگرام کے بعد آج بھی وہی معیار رہتے ہیں جو ابھی بھی موجود ہیں اور یہ پروگرام صرف ایک جھنکی ہے جو اسٹیکنفڈ کے ساتھ تلاش کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ آغا خان فاؤنڈیشن کی جانب سے تعلیمی اداروں کو ایسے سسٹم پیش کیے جائیں جن سے اسکول میں معیاری تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان کا مستقبل ٹھیک ہو جو ابھی تک موجودہ تھرڈ ورلڈ کی ہارٹس ویلز جیسے سسٹم پر مبنی ہے۔
چترال میں اس्कولز 2030 کا ایک نیا پہلو آئا...
ماحول کی ضرورتوں کے مطابق تعلیمی سسٹم... اور اس کے نتیجے میں آگا خان فاؤنڈیشن کا پروگرام...
چترال کے 15 ایسوٹڈ پروفیسرز کو شانہ جوش اور انھیں اسلام آباد میں شوکیسنگ ایونٹ میں شرکت کا موقع ملا...
تعدیں تیز کر رہا ہے! آغا خان فاؤنڈیشن نے اپنا پروگرام بڑھایا... اور چترال کی تعلیمی افسران کو بھی اس میں شامل کیا گیا...
ایسا لگتا ہے کہ آغا خان فاؤنڈیشن کی جانب سے اس "اسکولز 2030" پروگرام کو ایک بڑا موقع سمجھنا چاہئیے جو پاکستان میں معیاری تعلیم کو فروغ دینے کا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اس تقریب میں شرکت کرنے والوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دور دراز علاقوں میں بھی تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو آئندہ مستقبل میں کامیابی کا راستہ مل سکیے۔
جیسا کہ چٹral کے 15 اساتذہ نے اپنے تعلیمی تجربات کو پیش کیا تھا، ان کی بات پر زور دیا جائے۔ اور آئی ٹی آر ای بی سمیت دیگر تعلیمی اداروں کے نمائندوں نے بھی اس پروگرام میں حصہ لیا تھا۔
اس پریشان کن وقت میں یہ کام کیے جانے والے ترسیلے ہی پہلو کی بات ہے جو تعلیمی معیار کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
یہ تقریب تو بہت اچھی ہوا, اس سے پاکستان کے دور دراز علاقوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بننے کی یہ کوشش ہے جو پوری دنیا میں ضروری ہے۔ لیکن، اس سے کہیں زیادہ اچھا یہ ہوا کہ اس پروگرام کو چترال میں منعقد کیا گیا تھا جس نے علاقے کے تعلیمی افسران کو بھی شرکت کی سے انہیں یقینی بنایا ہوا کہ وہ اپنے شہر میں بھی معیاری تعلیم کی پہچان لائی ہے۔
اس کوشش سے اچھا ہو گا، اسکولوں میں معیاری تعلیم دیکھنا چاہئے۔ آگہتار بننے کے لیے اور اپنی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ہمارے نوجوانوں کی مدد کرنا ضروری ہے۔ آئندہ مستقبل میں وہی رہنما بن سکتے ہیں جو اپنی اور دوسروں کے لیے معیاری تعلیم حاصل کریں گے ~
میری نظر سے اس پروگرام سے کچھ مفید نتیجہ نکلے گا؟ پاکستان میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کی یہ کوشش میں آغا خان فاؤنڈیشن کا "سکولز 2030" پروگرام جاری ہے... لاکھ لاکھ اچھائیوں!
اسکولز 2030 کا اہمیت ہے، چترال کی ہوٹل میں منعقد ہونے والی تقریب نے اس بات کو ظاہر کیا ہے کہ معیاری تعلیم کو بڑھانے کے لئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن یہ کوشش اسکولوں میں معیاری تعلیم کے فروغ کو ہمیشہ کی سب سے بڑی بات بنانے لگے ہیں اور چٹral جیسے دور دراز علاقوں میں انھیں بہتر بنانا ایک چیلنج ہے ۔
اس پروگرام سے بڑی یقیناً اچھی بات ہو گی، ان تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیم کا فروغ کرنے کی یہ کوشش اچھی ہوگی لیکن اس پر توجہ دینا ضروری ہے کہ چترال جیسے دور دراز علاقوں میں معیاری تعلیم حاصل کرنے کے لئے وہ سا راستہ نہیں ہے جو Islamabad یا دوسرے گرانے شہروں میں ہوتا ہے۔ اس سے پہلے بھی چیتral اور دیگر دور دراز علاقوں میں معیاری تعلیم کی کوشش کی جا رہی تھی لेकن وہ نہیں ہوئی جیسا کہ چاہئیں تھے تو۔ اب یہ پروگرام بہت اچھا ہو گا لیکن اس پر اور بھی توجہ دینا ضروری ہوگی.
اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں اسکولوں میں معیاری تعلیم کو بڑھانے کی ایسی کوشش جاری ہے جن کی نئی پالیسی 2030 میں اسکولوں میں آگا خان فاؤنڈیشن نے شروع کی تھی۔
اس سے نوجوانوں کو کامیابی حاصل کرنے کا راستہ ملتا ہے اور وہ مستقبل میں اپنے آپ کو کامیاب بنانے کے لئے تیار رہ سکتے ہیں۔ نوجوانوں کی ترجھेपنااے تعلیمی معیار پر زور دیا جا سکتا ہے اور اس طرح انھیں بڑے تانے بانے کا راستہ ملتا ہے۔
اس پروگرام سے پورا Pakistan Forward thik hai... School 2030 ka idea bahut achha hai, chaliye un logon ko bhi inspire karein jinhone apne school life mein kuchh bhi achieve nahi kiya.. Unki tarah ke children ko hum iske madhyam se motivate kar sakte hain ki wo bhi kuchh achieve karein. Aur agar yeh program achi tarike se chalayenge to school system ka bhi change aayega aur future ki cheezein achhe se khatam ho jayengi...
[صاف پانی کے ساتھ اسکول میں لگائی جانے والی پیٹریوٹی ]
اس्कولز 2030 کا مقصد 2030 تک چارال جیسے دور دراز علاقوں میں معیاری تعلیم کو بہتر بنانا نہیں ہے بلکہ اسکولوں کی گیند تھوڑی اچھی کرنا ہے!
اس्कولوں میں معیاری تعلیم کو فروغ دینے کے لیے اس پروگرام سے جب تک تعلیمی افسران اور اساتذہ بھاگتے رہتے ہیں تو یہ کام نہیں کچل سکتا!
اس پروگرام میں اچھا نہیں کیا گیا؟ اس کے لیے یہ چٹral میں ایک مقامی ہوٹل پر منعقد کرکے کام کیا گیا تاکہ لوگ جانتے رہنے اور اچھی طرح سے سمجھیں? اس کے لیے انفراسٹرکچر بھی یوٹوب پر چڑھایا گئا کہ اس پوسٹ کو پورا ہوا ہے؟
میری بات یہ ہے کہ اس طرح کے پروگراموں سے ہر سال تعلیم کی جگہ میں اچانک بدلाव آتا ہے۔ میرے لئے یہ بہت احساس کن ہوتا ہے کہ 15 اساتذہ نے اپنے تجربات کو پھونٹ پر رکھ کر تعلیم کی دنیا میں ایک نئی آواز پیدا کی ہو۔ اور یہ سچ ہے کہ آغا خان فاؤنڈیشن کی جانب سے اس کوشش کو مزید تیز گریونٹ دی جا رہی ہے۔
اس پروگرام سے ان کو محavir سمجھta hai, اور یہ کوشش بھی کر رہا ہے کہ اسکولوں میں معیاری تعلیم پھیل دی جائے تاکہ نوجوانوں کو آئندہ مستقبل کی کامیابی مل سکے۔ یہ تقریب ایسے 15 اساتذہ کی شرکت سے بھری ہوئی جو چترال کے دور دراز علاقوں میں تعلیم کا راستہ دکھانے کو تیار ہیں
جی وہ تقریب منظر عام پر آئی اور یہ دیکھنا کہتے تھے کہ چترال میں بھی معیاری تعلیم کو فروغ دیا جا رہا ہے، یہ بہت اچھا hai ، اس سے دور دراز علاقوں کی تعلیمی سطح بہتر ہونے کا امکانات ہیں، لیکن یہ سوال ہے کہ اس سے کیا فائدہ ہوا گا، پھر اچھا معیار تعلیم دوسرے ممالک میں بھی آگے بڑھنے کی صورت میں کیا ہو گا؟
اس کوشش کو محفظت سے دیکھتا ہوں، یہ ایک بڑا قدم ہوگا کیونکہ معیاری تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان پاکستان کے مستقبل کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اس پروگرام کے ذریعے چترال جیسے دور دراز علاقوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا رہا ہے، جو یہاں تک پہنچنے والے نوجوانوں کے لیے ایک اہم سہولت ہوگى۔ آغا خان فاؤنڈیشن کی جانب سے اس پروگرام کی سرپرستی میں چترال کے تعلیمی افسران اور تعلیمی اداروں نے بھی شرکت کی ہے جو یہاں تک پہنچنے والے تعلیمی اداروں کے لیے ایک نئی آہت ہے۔
اسکولز 2030 کا پروگرام بڑی بات ہے، چترال میں اس سے پہلے کیا تھا؟ دوسرے دور دراز علاقوں میں بھی یہ ایسی تقریب کی ضرورت ہے جس پر سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا سکے ، پاکستان میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے آغا خان فاؤنڈیشن نے ایسا قدم ڈالا ہے