یہ واضح ہے کہ کرپشن کی پناہ والوں کو بھی سزا ملنی چاہیے اور ان کے خلاف ایسے عمل جاری رکھنے کی ضرورت ہے جو ان کے ذریعہ پناہ لی جانے والے لوگوں کو بھگتایا جائے۔ یہ بات بھی یقینی بنائی جانی چاہیے کہ وفاق میں موجود کرپٹ ٹولے کو اپنی اقداماتوں سے ختم کیا جائے اور اس کے بجائے معاشی معاونت فراہم کی جائے جو نوجوانوں کو روزگار کی سہولت دی۔ پھر بھی، یہ بات کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے جس پر عوام کا پیسہ خرچ کرنا ضروری نہیں۔ اس لیے سارے اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ عوام کا پیسہ کھلے بھروا معاملہ میں خرچ کیا جائے۔
انہوں نے بیٹھکر کرپشن کی تاریخی مقدار 5300 ارب روپے پر زور دیا اور اس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے، ابھی تک کہی نہیں کہ ملک کی معیشت کیسے دھونے میں آئی؟
انہوں نے کہا کہ ملک پر قابض کرپٹ ٹولے نے پاکستان کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، اور اس نے عوام کا پیسہ عوام کی فلاح و ترقی پر خرچ کرنے سے روک دیا ہے... تو کیا انہوں نے یہ کہنا ضروری سمجھا؟
وزیراعلیٰ کے تجاویز پر زور دیئے جانے سے اسے اچھی جان لگ سکتی ہے، لیکن ان کی ایسی تجاویز کی تکمیل کیسے کرنا ہو گا؟ یقین نہیں کہ اس میں صرف بھوت فطرت اور معاونت کا خیال رکھیں گی?
انہوں نے معاشی معاونت فراہم کرنے پر زور دیا، ڈیبیٹس منعقد کرنا، سولرائزیشن، تعلیمی ماحل کو بہتر بنانا... یہ سب کچھ اچھا ہوگا لیکن اس کا معیار کیا؟ اور انہوں نے اسکالرشپس اور خصوصی مالی پیکز میں اضافہ کرنا پر زور دیا... یہ بھی اچھا ہو گا لیکن اس سے ملنے والا معیار کیا؟
میں تھوڑا سا خوفزدہ ہوں، وزیراعلیٰ کی یہ بات جو کہیں اچھی لگ رہی ہے وہ بھی فیکٹ نہیں ہوسکتا، وفاق کی کرپشن کی بات تو ایک طرف دیکھ کر دوسری طرف پھینکتے ہیں اور ان کے لئے یہ سچ کس کے لئے؟