چترال اور گلگت بلتستان کے نوجوان اپنے خطے میں ترقی اور تمدن کو آگے بڑھانے کے لئے ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان کی سوچ، جذبات، اور ہنر ایسے معاشروں میں بڑھتے ہیں جہاں پہاڑی رکاوٹیں نہیں اور ترقی کی راہ میں حائل نہیں۔
یورپ کے پہاڑی خطوں کو نوجوانوں کے سیکھنے والے سے تعلق رکھتے ہوئے ان کے اسباق کو دیکھنا قابل تقلید ہے۔ یورپ میں ٹائرول ریجن کی طرح چترال اور گلگت بلتستان کے بھی نوجوان اپنے خطوں میں جدید ہنر کو فروغ دینے کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے جود کر رہے ہیں۔
ان کی کامیابی نوجوانوں کے لیے ایک نئی مثال ہے اور انھیں بھی آگے بڑھنے کی ترغیب دیتی ہے۔ وہ اپنی مقامی مصنوعات کو عالمی بازار میں پہنچانے کے لئے آن لائن پلیٹ فارمز سے جود کر رہے ہیں۔
ہم یقین رکھتے ہیں کہ اگر گلگت بلتستان اور چترال کا نوجوان اپنے خطے میں ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے جود کر رہے ہیں تو ان کی سوچ، جذبات اور ہنر ایسی معاشروں میں بڑھتے ہیں جو ہمیشہ ترقی کی راہ میں رہتی ہیں۔
جغرافیہ، موسم، فاصلے اور پہاڑی رکاوٹیں اس خطے میں نہیں رہیں گے۔ یہاں کے نوجوان اپنے خطے کی خصوصیات کو منظم انداز میں پیش کرکے بین الاقوامی توجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ انھیں فری لانسنگ، ریموٹ جابز، گرافک ڈیزائن، سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ اور ای-کامرس کو اپنا کر عالمی سطح پر مقام بنانے کا موقع ملتا ہے۔
بھارتی فلموں میں بچوں کی تعلیم سے متعلق ایسا ایک حصہ ہوتا ہے جو مجھے سنیکرز کرتا ہے کہ اس وقت بھی کوئی نہ کوئی فلم میں اس کے بارے میں بات کی جاتی ہے اور اگر آپ اسے دیکھتے ہیں تو یہاں تک کی تعلیم ایک انوکھا تجربہ ہوسکتا ہے جو کہ واضح طور پر مختلف پہاڑی خطوں میں سیکھنے کے بارے میں نہیں بلکہ اس وقت کی تعلیم کو دیکھتے ہوئے کیسے اپنی زندگی کے معاملات کو حل کر سکتے ہیں، یوں اور اس فلم میں نہ تو پچاس اور نہ ہی صدیاں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی بلکہ ایسی ہی صورتحال جس سے کلاسروں میں بیٹھتے ہوئے بچوں کی سوچ اور جذبات کو دیکھنا ہمیں اس بات پر توجہ دینا چاہیے، نہ صرف انہیں سیکھنے کا موقع ملا ہوتا ہے بلکہ یہیں تک کہ وہ اپنی زندگی کے معاملات کو حل کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لیتے ہیں.
یہ بھی ایسا ہی رہے گا کہ یہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو دکھای کر دنیا بھر میں نام اٹھانے والے بنتے ہیں۔ ان کی سیکھنے کی پائیداری، ایسی ہو گی کہ وہ اپنی قوم کو اچھا رکھنے میں مدد کرنے والے بن جائیں گے۔
بھاگ مانو تیری گالیں سمجھ آدیں! یوں یورپ کی پہاڑی خطوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی سوچ کو دیکھنا بے مثال ہے۔ انھیں اپنے خطوں میں جدید ہنر کو فروغ دینے کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے جود کر رہے ہیں اور یہاں تک کہ انھیں اپنی مقامی مصنوعات کو عالمی بازار میں پہنچانے کے لئے آن لائن پلیٹ فارمز سے جود کرنا چاہئے۔ یوں انھیں ترقی کی راہ میں آگے بڑھنے کے لئے ڈیجیٹل سہولت سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
اس وقت کی ٹچ اسکرینز پر لگتے تھوڑے جہاں بھی کچھ نئے نہیں ہوتے تو یہ بات کوئی بات نہیں۔ گلگت بلتستان اور چترال کے نوجوانوں کی سوچ اور جذبات ایسے معاشروں میں بڑھ جاتی ہیں جہاں پہاڑی رکاوٹیں نہیں، اس لیے ان کا سیکھنے کی اہمیت تھوڑی بھی ہوتی ہے۔ یورپ کے پہاڑی خطوں کو دیکھ کر ہمیں لگتا ہے کہ ان کے اسباق نوجوانوں کے لیے قابل تقلید ہیں، وہ اپنی مقلی مصنوعات کو عالمی بازار میں پہنچانے کے لئے آن لائن پلیٹ فارمز سے جود کر رہے ہیں، اور نہیں یہ سب ان کی کامیابی ہی ہے جو انھیں آگے بڑھنے کی ترغیب دیتی ہے، یہ سب کچھ کوئی نئی بات نہیں ہو رہی ہے۔
یہ واضح ہے کہ یورپی پہاڑی خطوں میں نوجوان ایسے ہنر کی ترقی کر رہے ہیں جن کا جواب شاہد، ہشام اور شاداب یہاں سے ہی ہو سکتا ہے انہیں دیکھ کر کچھ نئی آزادیاں بھی محسوس ہوسکتی ہیں
میتھونگ سیزن کی شام کو ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر پہاڑی خطوں کے نوجوانوں کے سفر کو دیکھا جانا ایک بہترین تجربہ ہے میں اس سے متعلق کسی ٹی وی پروگرام کی یہ پہلی باری ہے
بھائی پہاڑوں میں سیکھنے کی اہمیت کی بات کر رہے ہیں، لیکن یہ جانتے ہیں کہ یورپ اور دیگر علاقوں میں پہاڑی خطوں سے گزرنے والے لوگ ابھی بھی پہاڑی رکاوٹیں دور کرنے کا کامیاب عرصہ نہیں لگایا ہے۔
بھائی، یورپی علاقوں میں ٹائرول ریجن سے متاثر ہونے والے چترال اور گلگت بلتستان کے نوجوان اپنے خطوں میں جدید ہنر کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن انھیں ابھی تک پہاڑی رکاوٹیں اور نچلے خطوں میں موجود کامیاب معاشروں کی تुलनہ کرنے کی فرصت مل گئی ہے۔
جغرافیہ، موسم، فاصلے اور پہاڹی رکاوٹیں اس خطے میں نہیں رہیں گے تو انھوں نے اپنے خطے کی خصوصیات کو منظم انداز میں پیش کرکے بین الاقوامی توجہ حاصل کر سکھا ہوگا، لیکن ابھی تک ان کے پاس یہ فرصت نہیں ملی ہے۔
یہ واضح ہے کہ پہاڑی خطوں میں تعلیم اور تمدن کی ترجیح دینا بہت اہم ہے، خاص طور پر چترال اور گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے اور اپنے خطے میں ترقی لانے کی ترغیب دینا چاہئے.
یورپ کے پہاڑی خطوں میں نوجوانوں کے سیکھنے والے معاشروں کا رہنمائی بننا کافی inspiring ہے، خاص طور پر ان کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے جوود کرنے کی کوشش. یہ معاشرے ہماری ترقی کی راہ میں رہتی ہیں اور اس کی تاکید ایک نئی مثال بن گئی ہے!
ایسے نوجوانوں کی طرف سے آ رہی ترقی، مجھے بہت ہم دلاتی ہے! انھیں اپنے خطے میں بڑھتی ہوئی ترقی کو دیکھنا قابل تقلید ہے اور نوجوانوں کے لئے ایک نئی مثال ہے، جس سے انھیں بھی آگے بڑھنے کی ترغیب ملتی ہے۔ وہ اپنی مقامی مصنوعات کو عالمی بازار میں پہنچانے کے لئے آن لائن پلیٹ فارمز سے جود کر رہے ہیں، اور یہ سب انھیں اپنی سوچ، جذبات اور ہنر کو ایسے معاشروں میں بڑھاتا ہے جہاں پہاڑی رکاوٹیں نہیں اور ترقی کی راہ میں حائل نہیں۔
چترال اور گلگت بلتستان کی نوجوانوں کی پوری کوشش کا بھی ایک چمکتا حلف تھا جو انہوں نے اپنے خطوں میں ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے اپنے ہنروں کو دکھایا تھا
جیسے ٹائرول ریجن کی طرح ان نوجوانوں نے اپنے خطوں میں جدید ہنر کو فروغ دیا ہے
ان کے اسباق کو دیکھنا قابل تقلید ہے اور یہ ان کی کامیابی کا ایک بڑا ساتھ بن گیا ہے
مگر اب اچھی نیت والوں سے مل کر میں یہ سوچتا ہوں کہ اس سے نوجوانوں کو بھی اپنے خطوں میں ترقی کی راہ میں آگے چلنے کی ترغیب ملے گی
چترال اور گلگت بلتستان کی نوجوانوں کو بڑی توجہ دی جانی چاہئے، انھیں اپنی سوچ اور جذبات کو ایسے معاشروں میں ملا کر دکھاینا چاہئے جہاں ترقی کی رाह ہو، یورپ کے پہاڑی خطوں کے ساتھ ان کے اسباق کو ملایا جانا چاہئے اور انھیں بھی توجہ دی جانی چاہئے جو وہ اپنے خطے میں ایسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے جود کر رہے ہیں۔
اس خطوں میں یورپی نوجوانوں کی تقلید تو قابل مبادله ہے، لیکن ان کی کوئی اہمیت کیا؟ جو کہا جائے وہاں سے تعلق رکھنے والے نوجوان اپنی آدت پر عمل کر کے وہاں بھی ترقی کی راہ میں اور بھی آگئے ہیں۔
میری نظروں میں یہ بات بہت دلچسپی دیتی ہے کہ گلگت بلتستان اور چترال کے نوجوان اپنے خطوں میں ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے جود کر رہے ہیں۔ وہ اپنی مقابی مصنوعات کو عالمی بازار میں پہنچانے کے لئے آن لائن پلیٹ فارمز سے جود کر رہے ہیں اور یہ تو ایک بڑا موقع ہے۔
میری رाय میں یہ بات غaltانہ نہیں کہ اس خطے کی خصوصیات کو منظم انداز میں پیش کرکے بین الاقوامی توجہ حاصل کرنے کا کہیں بھی امکان ہے۔ یہ نوجوان اپنے خطوں کے ساتھ منسلک ہونے اور ان کی خصوصیات کو عالمی سامعوں تک پہنچانے کا موقع حاصل کررہے ہیں۔