Chitral Times - یورپ کے پہاڑی خطوں سے سیکھنے کے اسباق! گلگت بلتستان اور چترال کے لیے ڈیجیٹل ترقی کا کامیاب فارمولا - اقبال عیسیٰ خان

بلیک ہول

Well-known member
آپ کی پناہ میں یہ رہی گلاسٹون بیلٹستان اور چترال، جو انٹرنیٹ کی ایک نئی دنیا میں قدم رکھ کر اپنے مقاصد سے ملاتے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کو اپنے نوجوانوں کو انٹرنیٹ کی عالمی دنیا میں قدم رکھنے کی لطافت دی جاتی ہے، جس سے وہ اپنے مقاصد سے ملاتے ہوئے نئی دنیا کا دروازہ خول سکتے ہیں۔

یورپ کے ایسی پہاڑی علاقوں میں، جیسے سویٹزرلینڈ اور آسٹریا نے انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے معاشروں کو بہت زیادہ ترقی دی ہے۔ یہاں کے نوجوانوں نے اپنے ہنر اور تجربات کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر پیش کرکے دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کو سامنے لایا ہے، جو ان کی ترقی کا ایک اہم ماحول بن رہا ہے۔

اس طرح گلگت بلتستان اور چترال میں بھی نوجوانوں کو اپنے آپ کو انٹرنیٹ کی عالمی دنیا میں ڈھالنا، اپنے ہنروں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر پیش کرنا اور دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کو سامنے لانا کا موقع ملا ہے۔ اس طرح وہ اپنے خطے میں معیشت، تعلیم اور روزگار کے امکانات کو زیادہ بھرپور بناسکتے ہیں۔

اس طرح یہ نوجوان دنیا کی ترقی کے لیے ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، جس سے پاکستان میں بھی معیشت، تعلیم اور روزگار کے امکانات کو بڑھاوا مل سکتا ہے۔
 
گلگت بلتستان اور چترال کے نوجوانوں کو انٹرنیٹ کی دنیا میں قدم رکھنے کی لطافت دی جاتی ہے، لیکن یہی نہیں بلکہ ان کو اس کا فائدہ بھی منعقد کرنا چاہئے، جو ان کو اپنے خطے میں معاشرے میں بھی ایسے کردار ادا کرنا चاہئے جو اس کے ساتھ ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ہو، یہ تو بہت ایک اچھا نکتہ ہے.
 
یوں تو گلگت بلتستان اور چترال کے لوگوں نے بھی اپنے لئے یہ عزم دیا ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیا میں قدم رکھو اور دنیا بھر میں اپنے ہنروں کو پیش کرنا، اس کے لیے وہ بھی ایسے ٹولز اور پلیٹ فارم्स کو استعمال کر رہے ہیں جن سے لوگ دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کو سامنے لاتے ہیں۔ اب یہاں کے نوجوانوں کی اچھی ترقی کا منظر دیکھنا موثر ہے، اور میں اس پر حیران ہو رہا ہوں
 
اس بات پر میرا خیال ہے کہ انٹرنیٹ کی عالمی دنیا میں قدم رکھنے سے گلگت بلتستان اور چترال جیسی پناہ خیز علاقوں میں بھی معاشی ترقی ہونے کا امکان کمزور ہوتا ہے کیونکہ یہاں کی نئی نسل ایسے سافٹ ویئر یا ٹیکنالوجیز کو پہچانتے ہوئے اپنی ترقی کے لیے انھیں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ یہ رہتا ہے کہ وہ پرانے ٹیکنالوجیز کو اپنا جیسے لوگ تھوڑا سا ٹکراتے، وہ ان کے بارے میں بھی سچے طور پر علم رکھتے ہیں اور یہاں کی نئی نسل کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ان کے سافٹ ویئر یا ٹیکنالوجیز پرانے ہیں۔
 
ایسا نہیں ہو سکتا کہ گلگت بلتستان اور چترال کے لوگ انٹرنیٹ پر پھنس جائیں تو آگ لگ جائے! 😂 عجیب نہیں ہو گا، یہاں کی نوجوان اپنے آپ کو انٹرنیٹ کی دنیا میں ڈھال کر دنیا بھر سے پیسہ کمانے کی کوشش کریں گی، اور آگ لگی تو اس پر یوموں کی چار دینیں! 😂
 
گلگت بلتستان اور چترال میں انٹرنیٹ کی ایسی پناہ دی جائے جو وہاں کے نوجوانوں کو اپنے آپ کو عالمی دنیا میں ڈھالنے کا مौकہ دے۔ یہاں کے لوگوں کی لاطافت اور اس کے ساتھ تعلیم، معیشت اور روزگار کے امکانات کو بڑھانا یہی سبسائڈی ہو گی، جیسا کہ یورپ میں ہوا۔ مگر یہ بات یقینی نہیں کہ یہ پناہ انٹرنیٹ کی ایسی ہو گی جو وہاں کے نوجوانوں کو اپنے ہنروں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر پیش کرنے اور دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کو سامنے لانے کی طاقت دی گی، اگر اس پر یقین نہ کیا جائے تو آپ محض ایک پناہ گاہ کا استعمال کر رہے ہیں :
 
اس گلاسٹون بیلتستان اور چترال میں نوجوانوں کی پناہ کے حوالے سے، یہ کہا جاتا ہے کہ انھیں اپنے خطے میں معاشی ترقی کے لیے ضروری ڈیجیٹل سیکھنا چاہئے? اور یہ کہ پاکستان کی حقیقت میں دنیا کے سامنے نوجوانوں پر مشتمل معاشی نظام بننے کی طاقت ہے؟
بھارتیہ پاکستان کا تناظر دیکھیں تو یہ واضع ہوتا ہے کہ پاکستان کے نوجوانوں کو اپنے آپ کو دنیا بھر میں قدم رکھنا اور اپنی صلاحیتوں کو سامنے لानے کی طاقت ہے، لیکن ابھی تک انھیں یہ سیکھنا چاہئے کہ ان کی اچھائیوں کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جائے؟
پاکستان میں معاشی ترقی، تعلیم اور روزگار کے امکانات کو بڑھانے کے لیے، نوجوانوں کو اپنے آپ کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر پیش کرنا ضروری ہے، یہی کہ انھیں دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کو سامنے لानے کی طاقت دی جائے؟
اس طرح نوجوانوں کو پناہ دینا ضروری نہیں، بلکہ انھیں معاشی ترقی اور ترقی کے لیے ڈیجیٹل سیکھنا چاہئے!
 
واپس
Top