چترال میں ایک بار پھر زائینی موڑکھو میں پراسرار آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا، جس میں ایک معذور بچی جھلس کر جان بحق ہوگئی، ان کے خاندان کو بھی شدید صدمے کی تلافی ہوئی۔
جنگل کے علاقے زائینی میں گمبوری خان نامی شخص کے گھر میں دو ماہ سے گزشتہ واقعات رونما ہو رہے تھے، جس سے ان کا گھر خطرناک اور خطرناک بن گیا ہے۔ اس نتیجے میں گزشتہ شام تقریباً تین بجے تک ایک بار پھر اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس نے خیمے کو لپیٹ لیا اور وہاں سوئی ہوئی معذور بچی جھلس کر موقوف ہو گئی۔
علاوہ ازاً اس واقعے نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلایا ہے، اور لوگ متاثرہ خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مخیر حضرات سے فوری امداد اور تعاون کی ایک اپیل کی ہے، تاکہ اس معذور بچی اور اس کے خاندان کو مدد مل سکے۔
عوامی حلقوں نے ضلعی انتظامیہ اور مقامی پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی سنجیدہ اور جامع تحقیقات کرائی جائے، تاکہ مسلسل پیش آنے والے ان پرُاسرار واقعات کی حقیقت سامنے آ سکے اور عوامی خدشات دور ہوں۔
یہ واقعہ صاف نہیں ہوتا، ایسے کیساتھ بھی سچائی سامنے آتی ہے کہ پہلے تک ان پراسرار آتشزدگیوں کی جانب سے کسی بات کی توجہ نہیں دی گئی، اور اس واقعے کو سیکھ کر یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان علاقوں میں سہولت اور امداد کی کمی ہے جو لوگوں کو یہاں جانے کے لیے پریشانی دیتی ہے۔
اس واقعات پر دیکھ کر میرے سایہ اور سٹیچ میں آ گیا ہے کہ یہ واقعے تو کیسے رونما ہو رہے ہیں؟ پہلے تک کوئی بات نہیں کی تھی اور اب ایک چالاک بچا جھلس کر جان بحق ہو گیا ہے? ان علاقوں میں سہولت اور امداد کی کمی کیا ہے؟ یہ بات تو کہیں نہیں کی جا سکتی کہ اس معذور بچی اور اس کے خاندان کو کوئی مدد نہ مل سکے؟
جنگل کے علاقوں میں سہولت کی کمی ہے، لیکن عوام کے دل اور جان کھیلنے والے ایسے لوگ کیسے ہیں؟ یہ واقعات صاف نہیں ہوتے، وہ صرف ایک بات کی بات رہتے ہیں، اور ان کے بعد کے واقعات کی جانب سے کچھ بھی سمجھا نہیں جاسکتا? یہ معذور بچی کو جھلس کر جان کیسے ہوا؟ اس پر سنجیدگی سے تحقیق کرنی چاہئیں تاکہ عوام کی خدشات دور ہو سکے اور یہ بات سامنے آ سکے کہ ان علاقوں میں کیا نہیں ہوتا؟
میں سمجھ گئی ہے کہ یہ واقعات کسی بھی صورت حال میں بھی نہیں ٹھہرا سکتا، جو لوگ اس معذور بچی اور اس کے خاندان کو مدد دیتے ہیں وہ محض امداد دینا چاہیے بلکہ اس پراسرار آتشزدگی کی جڑوں پر بھی investigations کروانا چاہئے تاکہ آگ لگنے کی واضح Cause بات سامنے آ سکے۔
میں نے پڑھا ہے کہ زائینی میں سہولت کی کمی ہے، جو لوگوں کو یہاں جانے پر پریشانی دیتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ ڈیپارٹمنٹ آف ایجولیشن کی جانب سے یہ کھیت ہموار کرنا چاہئے اور لوگوں کو اس علاقے میں رہنے کے لیے بہتر فلاحی Initiative دینی چاہئیں۔
انہی پریشانیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس معذور بچی اور اس کے خاندان کو مدد مل سکے۔
اس بات پر یقین کیا جائے کہ عوامی حلقوں کی ایسی تحریک ہی ہوسکتی ہے جس سے ان پراسرار آتشزدگیوں کو سامنے لانے میں مدد مل سکے۔
سچائی کے بغیر چلنا بھی نہیں ہوتا، اس واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ علاقہ اپنی اسی خود کو دیکھ رہا ہے اور اس کے لیے کسی بھی بات سے کچھ نہ کچھ بھی نہیں ہوتا۔
اس معذور بچی کی جھلک اچانک اور بے پناہ تھی، اس نے جب ایسے حالات میں اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیا تو یہ دیکھنا کہ لوگ ابھی تک اس بات پر گھروں میں بیٹھے رہنے کی تیزگی سے باوجود ان کے خاندان کو پوری بھرپور امداد نہیں ملی تو یقین دہانی کا کام ہوتا ہے۔
ارے برادری ہمیشہ بھی ایسے واقعات کی خبر سنتی رہتی ہیں جس سے ہمیں گھنک لگتی ہے، لیکن آج یہ کہا جاسکتا ہے کہ چترال میں ایک بار پھر زائینی موڑکھو میں پراسرار آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا، جو اس وقت تک تھی کہ گمبوری خان نامی شخص کا گھر خطرناک اور خطرناک بن گیا ہے۔
یہ واقعات سچائی کی بات بتاتے ہیں اور یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان علاقوں میں سہولت اور امداد کی کمی ہے جو لوگوں کو یہاں جانے کے لیے پریشانی دیتی ہے، اسی لئے ہمیں اس معذور بچی اور اس کے خاندان کی مدد کرنی چاہیے۔
عوامی حلقوں نے ضلعی انتظامیہ اور مقامی پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی سنجیدہ اور جامع تحقیقات کرائی جائے، تاکہ مسلسل پیش آنے والے ان پرُاسرار واقعات کی حقیقت سامنے آ سکے اور عوامی خدشات دور ہوں۔
اس کے علاوہ میں بھی اس معذور بچی کو تیزی سے سیکھا جائے اور اسے اپنی زندگی کی پہچان دی جائے، نہ یہی تو بلکہ ان کے خاندان کو بھی معاف کرنا چاہئیے جس سے وہ اپنی زندگی اور مستقبل کی دھڑکیں لاحق کریں۔
یہ واقعات جھیلنے والی معذور بچے کی زندگی پر توجہ نہیں دی گئی تو یہ کیسا چلتا، پہلے تک ان کس طرح کی آتشزدگیوں سے محافز ہوئیں تو جبکہ اب ان کس طرح کی ترسیت اور پریشانیوں سے دوچھنا چاہتے ہیں۔ مینے بھی ان علاقوں میں رہنے والوں کو سمجھایا ہے کہ اس علاقے میں سہولت اور امداد کی کمی تو ہے، لیکن پہلے تک ان کس طرح کی آگ سے محافز ہوئیں تو اب ایسے واقعات نہ ہونے دیا جائے؟ مینے اور بھی فوری امداد اور تعاون کی ایک اپیل کرتا ہوں، تاکہ معذور بچی اور اس کے خاندان کو مدد مل سکے۔
ایک بات یہ ہے کہ صوفیہ چترال میں ایسے واقعات نہ ہونے دیا جائے، تاکہ ان معذور بچوں کو ان کی زندگی میں کسی بھی تبدیلی اور خطرے سے دوچھن۔ اس لیے مینے اپنی سارائی مدد اور امداد دیتا رہوں، تاکہ پوری نسل کو یہ سمجھ سکے کہ ہم سب ان کی زندگی میں بھی کسی طرح کی بدبُردی نہیں دیکھتے۔
یہ واقعات تھوڑا سا دل چسپ ہیں، کیونکہ ایک معذور بچی جھلس کر جان بحق ہوجاتی ہے اور اس کا خاندان شدید صدمے میں پھیس جاتا ہے… یہ بات تو نہیں ہوسکتی کہ ایسے واقعات پر زیادہ توجہ نہ دی گئی، کیونکہ جو لوگ اپنے قریبی علاقوں میں رہتے ہیں ان کے لیے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پہلے تک کوئی بھی بات نہیں سنی گئی۔
ابھی اس واقعے کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان علاقوں میں سہولت اور امداد کی کمی ہے جو لوگوں کو یہاں جانے کے لیے پریشانی دیتی ہے… اس بات کو بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ایسے واقعات پر فوری اور جامع توجہ دی جائے اور عوامی خدشات کی وضاحت کی جا سکتی ہے…