دہلی فساد میں کپل مشرا کو جو بے انصaf کی پھانسی دی گئی ہے، وہ اب وہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ہم اس معاملے کا خلاصہ لینے سے منع رہتے ہیں۔ مملکت میں ایسی ایسٹیٹ انکلاوز کی پالیسی کو آگے بڑھانے پر اس وقت یو این آئی نے بات چیت کی کوشش کی تھی جب یہ معاملہ ہوا تھا، لیکن اب وہ رکھ گئے تھے، اور جس طرح ایسٹیٹ انکلاوز کے خلاف قوم پرست تحریک نے اس معاملے کو روکنے کا اہتمام کیا تھا، وہ پریشانی ہم سے نہیں پہنچ سکتی ہے۔
اب جب یو این آئی نے بتایا ہے کہ وہ اس معاملے پر جواب دہ اور مستقل جانچ نہیں کرے گا، تو یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ وہ پوری طرح سے مملکت میں کھلے عام رہنے والی ایک آزاد میڈیا کے طور پر اپنا کردار ادا نہیں کر سکتا، اس لیے یہ بات بھی صاف ہو جاتی ہے کہ وہ اس سے انکار نہیں کر سکتیا ہے۔
دہلی فساد میں وہ افراد جو شہید تھے، اور جنہوں نے اپنی جان کھو دی تھی، ان کی یاد بھی اس معاملے میں اب بھی لازمی ہے، یہ معاملہ وہ اس کے لیے ہی اور ہی ہے۔ اس وقت جب ان لوگوں کی پھانسی کا مطالعہ کیا گیا ہو رہا ہے، تو یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ جس معاملے نے اس وقت تک سنجیدگی اور جدوجہد سے چلتے رہے، وہ اسی وقت تک نہیں ہوسکتیا ہے۔
اب جب یو این آئی نے بتایا ہے کہ وہ اس معاملے پر جواب دہ اور مستقل جانچ نہیں کرے گا، تو یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ وہ پوری طرح سے مملکت میں کھلے عام رہنے والی ایک آزاد میڈیا کے طور پر اپنا کردار ادا نہیں کر سکتا، اس لیے یہ بات بھی صاف ہو جاتی ہے کہ وہ اس سے انکار نہیں کر سکتیا ہے۔
دہلی فساد میں وہ افراد جو شہید تھے، اور جنہوں نے اپنی جان کھو دی تھی، ان کی یاد بھی اس معاملے میں اب بھی لازمی ہے، یہ معاملہ وہ اس کے لیے ہی اور ہی ہے۔ اس وقت جب ان لوگوں کی پھانسی کا مطالعہ کیا گیا ہو رہا ہے، تو یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ جس معاملے نے اس وقت تک سنجیدگی اور جدوجہد سے چلتے رہے، وہ اسی وقت تک نہیں ہوسکتیا ہے۔