دبئی میں دنیا کا سب سے بڑی آٹو مارکیٹ بنانے کا منصوبہ شروع

گینڈا

Well-known member
دبئی نے دنیا کی سب سے بڑی اور جدید آٹو مارکیٹ بنانے کے منصوبے کا آغاز ہوا ہے جس میں دگنی معیشت کو شامل کرنا 2033 تک دبئی کی ہدایت کیا گیا ہے۔

انٹرنیشنل انٹرپرائز اینڈ ڈویلپمنٹ ایجینسٹی (ای آئی اے) کے مطابق شہرت ملا رہا ہے کہ دبئی کی آٹو مارکیٹ دنیا بھر میں اس جگہ پر قائم ہوجائے گی جو آکسیجین کو دیے گا، ایسے سے انفراسٹرکچر کے ذریعے نہ صرف دبئی کی معیشت کو 2033 تک پینچ فائیو ٹنز تک بدلی جائے گی بلکہ دنیا بھر میں آٹو مارکیٹ کو ایک ایسا منصوبہ بنائے گا جس سے افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے تیزی سے بڑھتے بازاروں کو براہ راست جوڑا جائے گا۔

ای آئی اے کے مطابق دبئی کی موجودہ آٹو ٹریڈنگ کی مالیت 6.8 بلین درہم (تقریباً 51.4 ارب پاکستانی روپے) تک ہے جو اس منصوبے کا بھی حصہ ہے جو دگنی کرنے کی پالیسی پر مبنی ہے، جس کے تحت سالانہ 8 لاکھ سے زائد گاڑیوں کی لین دین کئی جگہوں پر ممکن ہوگی۔

دبئی آٹو مارکیٹ میں 1،500 سے زائدشورومز اور خصوصی ورکشاپ زونز، گودام، ملٹی سٹوری پارکنگ، ایکشن ہاؤس، کنونشن سینٹر، ہوٹل، ریٹیل اور فوڈ ایند بیوریج آؤٹ لیٹز شامل ہوں گے جو اس جگہ کو بھرپور بنائے گا۔
 
یہ منصوبہ دبئی کی معیشت پر ایک واضح اثر پڑا ہے، اس سے دبئی کے ڈھانچے میں نئے فراہم ہوگیے اور یہی منصوبہ اس شہر کو دنیا کی سب سے بڑی اور جدید آٹو مارکیٹ بنانے میں مدد کرے گا।
آپنی آج کے دبئی کی ڈائنامک معیشت اور انفراسٹرکچر کی تاریخ پر ایک چارٹ بنا کر دیکھیں تو یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس شہر نے 2033 تک پانچ فائیو ٹنز تک بدلی ہونے کی منصوبہ بندی کی ہے।
اس منصوبے سے نکلنے والی آئیڈیا اور مستقبل کے بارے میں ایک گراف بناتے ہوئے آپ دیکھتے ہیں کہ اس شہر کی معیشت پینٹنگ اور پرنٹنگ اور انفراسٹرکچر نئے منصوبوں میں بھی اضافہ کرسکیگی۔
دنیا میں آئی ٹی کی ترجیح و ترقی کا مطالعہ کرنے پر ایک اور چارٹ بناتے ہوئے آپ یہ بھی دیکھتے ہیں کہ دبئی نے ایک عظیم مقام حاصل کیا ہے جس سے اس کی آٹو مارکیٹ دنیا بھر میں مشہور ہوجائے گی اور اس نے دوسری جگہیں بھی اپنی موجودہ پوزیشن کا استعمال کرنا شروع کیا ہے۔
 
اس منصوبے سے پتہ چلتا ہے کہ دبئی آٹو مارکیٹ دنیا بھر میں ایک اچھی جگہ پر قائم ہوجائے گی، اس لیے کہ وہی جگہ جو آکسیجین کو دی، دنیا کی سب سے بڑی اور جدید آٹو مارکیٹ بنائے گی۔

اس منصوبے سے دبئی کی معیشت 2033 تک پینچ فائیو ٹنز تک بدلی جائے گی، یہ ایک بڑا کام ہے اور اس کے لیے 6.8 بلین درہم کی مالیت شامل ہے جو اس منصوبے کی ایک پالیسی ہے۔

اس منصوبے سے افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے تیزی سے بڑھتے بازاروں کو براہ راست جوڑا جائے گا، یہ ایک بڑا فائدہ ہے جو دبئی کی آٹو مارکیٹ نے دنیا بھر میں اپنا قوت مddenے کی شروعات کی ہے۔
 
یہ منصوبہ دبئی کی معیشت کے لئے ایک ایسا چکرانے والا ہے جس سے وہ دنیا بھر میں اپنی آٹو مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ ایسے کہیں ایک منصوبے سے دبئی کی آٹو مارکیٹ کو پینچ فائیو ٹنز تک بدل دیا جائے گا، یہ بھی لگتا ہے کہ یہ منصوبہ اس کے معاشرتی منظر بناتے جانے کی طرف بھی مڈکھی رہا ہے۔
 
یہ منصوبہ دبئی کی معیشت کو بھی ایک اچھی نومنہ میں لے جائے گا تو کیا؟ وہاں تک کہ وہ اپنی آٹو مارکیٹ کو دنیا بھر میں پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اس کے لئے وہ قیمتی معیشتوں سے جڑی ہوئی ہے جو یہاں تک پہنچ چکی ہیں تو اب تو وہیں سے نکل کر دبئی کو کیا مدد کریگا? یا اسے صرف اپنی معیشت کو ہی بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے؟ یہ منصوبہ اس لیے ضروری ہے کہ اسے دنیا بھر میں پھیلایا جا سکے تو وہیں سے مدد ملے گی اور دبئی کی معیشت اس طرح سے بڑھ جائے گے۔
 
یہ منصوبہ تو دبئی کی تازہ آخری معیشت کی پالیسی کا ایک ہم آہنگی حصہ ہوگا، اس سے نا صرف دبئی کا معاشرہ بڑھ جائے گا بلکہ اس وقت تک کے سب سے بھاگتے ہوئے آٹو مارکیٹ کو ایک ایسا منصوبہ بنایا جائے گا جو دنیا کی سب سے بڑی آٹو مارکیٹ بنانے کا بھی ہم آہنگی ذریعہ ہوگا 🤑
 
یہ منصوبہ تو ایک بڑا کامیاب ہونا چاہئے، اس کی تکمیل کرنے پر دبئی ایک حقیقی اٹار ہونے والی شہر بن جائے گا۔ ابھی تک یہ جانتا تھا کہ وہ دنیا کا ایک بڑا شہر ہے لیکن اس کو ایک اٹار کی فضا بھی ملنی چاہئیے۔
 
ایسے منصوبے کا آغاز کرنا بہت اچھا ہے، دبئی میں آٹو مارکیٹ کی بناوٹ نہ صرف دبئی کی معیشت کو بڑھانے میں مدد کرسکتی ہے بلکہ دنیا بھر کے ساتھ بھی جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آٹو مارکیٹ کی بناوٹ پر زور دیتے ہوئے، یہ منصوبہ دنیا بھر میں انفراسٹرکچر کو ترقی دینے کا ایک اہم رشتہ ہوگا۔
 
اس منصوبے کا آغاز کرنا ایک بڑا کام ہے، لہذا یہ نوملک ہو گیا کہ 2033 تک دبئی کی معیشت پینچ فائیو ٹنز تک ہوجائے گی، اور دنیا بھر میں آٹو مارکیٹ کو ایک ایسا منصوبہ بنایا جائے گا جو افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے تیزی سے بڑھتے بازاروں کو براہ راست جوڑے گا۔ مگر اس میں بھی انفراسٹرکچر کی ضرورت ہوگی، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ دبئی کی موجودہ آٹو ٹریڈنگ کی مالیت 6.8 بلین درہم تک ہے، جو اس منصوبے کا بھی حصہ ہے۔ مگر 1،500 سے زائد شورومز اور خصوصی ورکشاپ زونز کو شامل کرنا ایک بڑا کام ہوگا، اور اس جگہ پر لین دین کئی جگہوں پر ممکن ہوجائے گی۔
 
یہ ایک بڑا کاروباری منصوبہ ہے جو دبئی کی آٹو مارکیٹ کو دنیا بھر میں سب سے بڑی بنانے کا عہد کیا جا رہا ہے، یہ منصوبہ دگنی معیشت کو 2033 تک بدلنا چاہتا ہے۔ دبئی کی موجودہ آٹو ٹریڈنگ کی مالیت بھی اس منصوبے کا حصہ ہے، اور یہ گویا ایک نئی پالیسی پر مبنی ہے جو دگنی معیشت کو بدلنے میں مدد فراہم کرے گی۔ آٹو مارکیٹ میں شامل تمام Sherman's اور ورکشاپ زونز، گودام،Parking اور دیگر فیمیلیز اس جگہ کو بھرپور بنائے گا۔ یہ منصوبہ دنیا کے لیے ایک نئی لین دین کی مواقع فراہم کرے گا جو افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے تیزی سے بڑھتے بازاروں کو براہ راست جوڑے گا۔ 🚗💻
 
یہ منصوبہ دبئی کے لیے بہت اچھا ہے، یہ شہر دنیا بھر میں ایک اچھا مقام بن جائے گا، 2033 تک پینچ فائیو ٹنز تک بدلی جائے گا، یہ دگنی معیشت کو بھی شامل کرے گا، کئی جگہوں پر گاڑیوں کی لین دین ممکن ہوگی ، یہ آٹو مارکیٹ میں ایک اچھا منصوبہ ہے جو شہر کو دنیا بھر میں مقبول بنائے گا 🚗
 
اس منصوبے سے دبئی کی معیشت بہت بڑھ جائے گی، یہ ایک بہترین نہیں ہوگا کہ اس کے بعد آپ کو دنیا بھر میں گاڑی کی دukanوں بننے کا mauka milega. لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر سے لوگ اس جگہ آئینگے اور وہاں اپنی گاڑیوں کی دukanا لینے کا mauka milega.
 
اس منصوبے سے دبئی کا انشعاب تیز ہوگا... آپ جانتے ہیں کہ دبئی میں سب سے زیادہ ڈھلوانی گاڑیوں کی لین دین ہوتी ہے... اس منصوبے کے تحت یہ لین دین آکسیجین جیتے گا... دبئی کی معیشت اور انفراسٹرکچر کو پانچ فائیو ٹنز تک بڑھایا جائے گا... یہ منصوبہ کافی ہوسکتا ہے...
 
یہ منصوبہ دبئی کی معیشت کو تیز کرنے کے لیے ایک اچھا قدم ہوگا، لیکن یہ بات بھی یقینی بنائی جانی چاہئے کہ اس سے لوگوں کو ضرورت پڑنے پر نہیں فروخت کرنا پڑے گا اور انفراسٹرکچر کی مدد سے یہ منصوبہ اس وقت تک 2033 تک مکمل ہو جائے گاجب تک دبئی ایک آٹو مارکیٹ کے طور پر قائم ہوجائے گا۔
 
ایسے میں یہ بہت ہی منافق اور خطرناک ہے کہ دبئی ایک آٹو مارکیٹ کو دنیا بھر میں اپنی توجہ دی گئی ہے، وہاں تک کہ اس جگہ پر صفر سے دو فیصد ڈائسپلین نہیں رکھے گئے ہوں، یہ ایسی طرح کی بے باكshi نہیں ہے جس کے نتیجے میں عوام پر تسلط حاصل کر لیا جائے اور ان کا معاشیات بھی ایک طرف ہٹ جائے
 
اس منصوبے سے دبئی کی معیشت اچھی طرح سے بدلی جائے گی، آٹو مارکیٹ نے ایک نئی تیزگiri ہوئی ہے جو یہاں کے لوگوں کو بہت سہولت فراہم करے گی اور دوسرے ممالک کے لیے بھی اچھی موتازہ۔
 
یہ کہنا نہیں کیوں کہ دبئی اپنی آٹو مارکیٹ پر دنیا کا توجہ مرکوز کر رہا ہے، اس کے ورکنگ ٹھیک سے ہوتا ہے۔ اگر ایک جگہ کو بھرپور بنانا 2033 تک اپنی آزادی کی پوری جانب مڑنا پڑتا ہے تو اس لیے کہ اس سے نہ صرف دبئی کی معیشت میں اضافہ ہوگا بلکہ دنیا بھر میں آٹو مارکیٹ کو ایک ایسا منصوبہ بنایا جائے گا جس سے افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے تیزی سے بڑھتے بازاروں کو براہ راست جوڑنا پڑے گا۔
 
یہ منصوبہ دبئی کی کس طرح کا رخ لے گی آتے ہی، ابھی تک یہ دیکھنا مشکل تھا کہ آٹو مارکیٹ کے ساتھ دبئی کی معیشت کیسے جوڑی جائے۔ حالانکہ انفراسٹرکچر میں بڑھاؤ دیکھنے کو ملتا ہے، لیکن یہ واضع نہیں کہ اس سے کیسے معیشت میں تبدیلی آئے گی۔ ایسے منصوبوں کا آغاز کرنے سے پہلے، دیکھنا چاہیے کہ یہ آٹو مارکیٹ کی معیشت میں کیسے آئے گا، اس کا تعلق کس طرح 2033 تک دبئی کی معيشت پر ہوگا، اور اس سے پہلے یہ کیسے شروع ہوا گیا؟

اس منصوبے کا مقصد دوسرے ممالک کے لیے بھی ضروری ہوگا۔ جب اسے کام پر لگایا جائے گا تو یہ سچمڈے سے آتے تھے، حالانکہ ابھی تک ایسا نہ دیکھا گیا ہے کہ آٹو مارکیٹ کی معیشت کو بڑھانے کے لیے اس سے کیسے کام کیا جائے گا؟
 
جب تک دبئی کی آٹو مارکیٹ ایک ماحول بنتا ہے جو دنیا بھر کے لوگوں کو ایسی سی آسازش فراہم کرے جس سے انفراسٹرکچر میں ترقی کا روپ ہو، تو یہ ایک واضح فائدہ ہوگا۔ یہ دبئی کی معیشت کے لیے ایک اور چیلنج بنایے گا جس سے دنیا بھر میں رہائشیوں کو دبئی کے قریب آنے کا موقع ملے گا۔ ایسیCondition میں ہونے پر دبئی کی معیشت 2033 تک پینچ فائیو ٹنز تک بڑھ سکتی ہے اور دنیا بھر میں آٹو مارکیٹ کو ایک ایسا منصوبہ بنایا جائے گا جو افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے تیزی سے بڑھتے بازاروں کو براہ راست جوڑے گا।
 
اس منصوبے سے دبئی کی آٹو مارکیٹ میں تیزی سے اضافہ ہوگا، اس جگہ پر دنیا بھر کے لوگ آوں گے اور یہ ایک بڑا ایکسپورٹ کیڈ جو بنے گا۔
دبئی کے اس منصوبے سے افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے تیزی سے بڑھتے بازاروں کو بھی براہ راست جوڑا جائے گا، اس کا مقصد معاشی تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔
ابھی تک دبئی کی آٹو مارکیٹ میں 6.8 بلین درہم کے مالیت شامل تھیں، اب اس کا منصوبہ اسے بھرپور بنائے گا اور سالانہ 8 لاکھ سے زائد گاڑیوں کی لین دین کو آسانی میں ممکن کیا جائے گا۔
 
واپس
Top