نہاری دوست
Well-known member
آلو کی پہچان ایک نیے منظر سے بدلتے ہوئے دیکھی جا رہی ہے۔ جو آج کھانے کی میز پر یا Diet Plan میں جگہ نہیں بن پائے، بلکہ بیوٹی انڈسٹری کا ایک نئا تجربہ و ثبوت پیش کر رہا ہے کہ اس کے پھینکنے والے حصے سے حاصل کردہ اسکن کیئر اجزا جلد کی چمک میں اضافہ اور سورج کی شعاعوں سے قدرتی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
اسٹینڈرڈ تجربات سے بھر پور سولانیسول نامی کمپاؤنڈ کو آلو کے ٹوٹے ہوئے حصوں میں پایا جاتا ہے جو میکانزم نافذ کرکے ایک اہم کیمیکل بنتا ہے، جو موجودہ بیوٹی پروڈکٹس میں استعمال ہونے والے Coenzyme Q10 اور Vitamin K2 جیسی اینٹی ایجنگ اور موئسچرائزنگ پروڈکٹس کی تیاری کا بنیادی جز ہوتا ہے۔
اس سیکھنے کے بعد، researchers نے یہ نتیجہ نکالا کہ آلو اس کے پھینکنے والے حصوں کو ایک محفوظ، سستا اور ماحول دوست متبادل بناتا ہے جو بہت اچھی قیمتیں دی۔ جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اسٹینڈرڈ پیداوار میں آلو کی ایک بڑی مقدار کا استعمال کیا جاتا ہے، اور اگر اسے فضلہ بنایا جائے تو بیوٹی انڈسٹری کے لیے یہ ’’گیم چینجر‘‘ ثابت ہوسکتا ہے۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ابردین نے ایک ماحول دوست اور محفوظ بیوٹی پروڈکٹ تیار کیا ہے، جس میں آلو اور سولانیسول دونوں کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ پیداوار اس بات کی بہترین مثال ہے کہ کس طرح ’’زرعی فضلہ سونے میں بدلا جاسکتا ہے‘‘ اور دیہی معیشت کو بھی فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین، خاص طور پر بیوٹی ٹاک کی دنیا، آلو کا ایک نیا تجربہ و ثبوت پیش کر رہے ہیں جس سے ان کے چہرے پر اچھی نتیجہ دیکھنے میں کامیاب ہوئے۔ آلو کو چروا گئے ٹکڑوں کو آنکھوں کے نیچے رکھ کر ان کی تباہی کو کم کیا گیا۔ پتہ چلتا ہے کہ آلو نے کئی تجربات میں ان سے بہتر اور موثر فیس لگائی ہے، جس سے اس کی جلد کی چمک میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
آلو کے فائدے بھی کم نہیں ہیں اور غذائیت کے ماہرین نے اسے خصوصاً شکر قندی میں پائی جانے والی بیٹا کیروٹین اور لائکوپین کا ایک طاقتور ذریعہ قرار دیا ہے، جو جلد کو چمک دیتے ہیں اور سورج کی شعاعوں سے قدرتی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
اسٹینڈرڈ تجربات سے بھر پور سولانیسول نامی کمپاؤنڈ کو آلو کے ٹوٹے ہوئے حصوں میں پایا جاتا ہے جو میکانزم نافذ کرکے ایک اہم کیمیکل بنتا ہے، جو موجودہ بیوٹی پروڈکٹس میں استعمال ہونے والے Coenzyme Q10 اور Vitamin K2 جیسی اینٹی ایجنگ اور موئسچرائزنگ پروڈکٹس کی تیاری کا بنیادی جز ہوتا ہے۔
اس سیکھنے کے بعد، researchers نے یہ نتیجہ نکالا کہ آلو اس کے پھینکنے والے حصوں کو ایک محفوظ، سستا اور ماحول دوست متبادل بناتا ہے جو بہت اچھی قیمتیں دی۔ جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اسٹینڈرڈ پیداوار میں آلو کی ایک بڑی مقدار کا استعمال کیا جاتا ہے، اور اگر اسے فضلہ بنایا جائے تو بیوٹی انڈسٹری کے لیے یہ ’’گیم چینجر‘‘ ثابت ہوسکتا ہے۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ابردین نے ایک ماحول دوست اور محفوظ بیوٹی پروڈکٹ تیار کیا ہے، جس میں آلو اور سولانیسول دونوں کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ پیداوار اس بات کی بہترین مثال ہے کہ کس طرح ’’زرعی فضلہ سونے میں بدلا جاسکتا ہے‘‘ اور دیہی معیشت کو بھی فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین، خاص طور پر بیوٹی ٹاک کی دنیا، آلو کا ایک نیا تجربہ و ثبوت پیش کر رہے ہیں جس سے ان کے چہرے پر اچھی نتیجہ دیکھنے میں کامیاب ہوئے۔ آلو کو چروا گئے ٹکڑوں کو آنکھوں کے نیچے رکھ کر ان کی تباہی کو کم کیا گیا۔ پتہ چلتا ہے کہ آلو نے کئی تجربات میں ان سے بہتر اور موثر فیس لگائی ہے، جس سے اس کی جلد کی چمک میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
آلو کے فائدے بھی کم نہیں ہیں اور غذائیت کے ماہرین نے اسے خصوصاً شکر قندی میں پائی جانے والی بیٹا کیروٹین اور لائکوپین کا ایک طاقتور ذریعہ قرار دیا ہے، جو جلد کو چمک دیتے ہیں اور سورج کی شعاعوں سے قدرتی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔