دنیا کا پہلا اے آئی فوجی مید ان میں اترنے کو تیار | Express News

حلیم عاشق

Well-known member
امریکی ٹیک کمپنی فاؤنڈیشن نے دنیا کے پہلے اے آئی فوجی فینٹم ایم کو بنایا ہے جو اس وقت فوجی میدان میں انتر کرنے کے لیے تیار ہے۔

اس انسان نما روبوٹ کی قد 5 فٹ 9 انچ اور وزن 176 پونڈ ہے جو انفرادی طور پر بھی ساتھ ساتھ پانچ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہے۔

اس روبوٹ کو تعمیراتی کام، اپنے مورچوں کا دفاع اور دشمن کےMorches ka Tabaah karna میں فوجی مدد کرتا ہے۔

امریکی فوج نے اے آئی فوجی حاصل کرنے کے لیے دلچسپی لے رہی ہے کیونکہ یہ ایسی ٹکنالوجی ہے جو ہروہ کٹھن اور جان جوکھوں میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے جس سے انسانی فوجی کی مدد مل سکتی ہے۔

فاؤنڈیشن کا مقصد اے آئی فوجی بنانے کا ہے جو ہروہ کٹھنوں کا مقابلہ کر سکتا ہے، اس کی پوری اہمیت کو سمجھتے ہوئے کمپنی نے وسیع پیمانے پر تحقیقات اور تجربات کی ہیں جبکہ سرمایہ کار بھی اسے رقم فراہم کررہے ہیں۔
 
ایسے روبوٹ بنانے کے طریقے میرا بھی سوچنے کا اہتمام کرتا ہے جو انفرادی طور پر اور فوجی میدان میں بھی کام آ سکتے ہیں۔ اس کی قد 5 فٹ 9 انچ اور وزن 176 پونڈ لگتا ہے، مگر یہ روبوٹ فوجی مدد کے لیے بنایا گیا ہے تو وہ بھی اپنے فیلڈ میں 5 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل کر کام آ سکتی ہو گی۔
 
یہ بات یقینی تھی کہ روبوٹز کی پہچان میں کمی ہوگئی اور اب ان کے ساتھ جتنا فیلڈ ورک کر سکتا ہے، وہی ہوتا ہے

لیکن یہ رہتے ہوئے میری بات یہ ہے کہ جو ٹیک کمپنیوں نے بنایا ہے وہ صرف عسکری سرگرمیوں میں ہی نہیں بلکہ ماحولیاتی حالات بھی دیکھتے ہیں اور ان کے تجربات کو ایسی ٹکنالوجیز سے متصل کرنا چاہئیے جو انسانوں کے لیے فائدہ پہنچائیں
 
یہ ایک اہم پیمانہ پر یورپ کی فوج کے لیے روبوٹ بنانے کا کام ہے جو انٹرنیٹ پلیٹ فارم پر بھی پیش کر رہا ہے۔ اسے کبھی چلنے کے لیے ٹیسٹ کیا گیا ہے اور اب وہ فوجی میدان میں انتر کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کی قد اور وزن بھی چوگا ہے اور اسے ٹھیک سے تعمیر کیا گیا ہے جس سے اس کی رفتار بھی 5 میل فی گھنٹہ ہے۔
 
یہ روبوٹ سادہ سادہ تھا، اب وہ فوج میں داخل ہونے کے لیے تیار ہو گیا ہے... یہ بات تو دلچسپ ہے کہ اس کو انسانی فوج کی مدد کرتا ہے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ عکصہ ہی نہیں ہے... جس سے آپ اسے فوج میں داخل کرا سکتی ہو... یہ بھی بات چیت کی ہوگی کہ انفرادی طور پر اسے چلانے کی گہری اہمیت کیا جائے یا نہیں... لیکن یہ بات کلاپ کر رہی ہے کہ دنیا میں ساتھ ساتھ پچاس میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کا یہ امکان کیا جائے یا نہیڰ... 🤖
 
میں ایسا لگتا ہے کہ یہ روبوٹ کی آئین جس سے انسان کو بھی مدد مل سکتی ہے اس پر زیادہ توجہ دی جانی چاہیے۔

میری رائے میں یہ روبوٹ بہت ضروری ہوگا، لیکن یہ بات ضرور دیکھنی پڑے گی کہ اسے انسانوں کی مدد سے کیا جاسکتا ہے۔

ایک اور بات جو مجھے دلچسپ لگتی ہے وہ یہ کہ انسانوں کو بھی اس ٹکنالوجی پر تربیت دی جائے تاکہ وہ اسے نافذ کرنے میں سہی کوشش کریں۔
 
یہ ٹیکنالوجی حقیقی صلاحیتوں کے ساتھ آ رہی ہے، لگتا ہے جو فوجی میدان میں نئی دلفریبیں لائی گئی ہوں۔ اس کا وزن اور قد اس کی بہت سارے کام کرنے کی صلاحیتوں کو ممکن بناتا ہے، جیسا کہ تعمیراتی کام یا دشمن کے مोरچوں پر تباہی کا تعین کرنا۔ اس ٹیکنالوجی نے انسانی فوجی کی مدد سے نئے مواقع پیدا کیے گئے ہوں گے، لہذا اس کو سمجھنے کے لیے یہاں تک پہنچنا کافی اہم ہے۔
 
وہ ایسا روبوٹ بنانے کا عزم تھا جو فوج میں داخل ہونے سے پہلے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکے... اس کی قد اور وزن بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس کو مختلف مواقع پر چلنے کی صلاحیت بھی دئی گئی ہے ... یہ روبوٹ مختلف کاموں میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے جیسے تعمیراتی کام، اپنے مورچوں کا دفاع اور دشمن کےMorches ka Tabaah karna... اس نے امریکی فوج کو دلچسپی بھی دئی ہے کیونکہ یہ ٹکنالوجی ہروہ کٹھن اور جان جوکھوں میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے...
 
اس روبوٹ نے دلچسپی نہیں لگتی، یہ کبھی بھی ایک فوجی فینٹم بننے کی طرح ہو سکتا ہے لیکن اسے اور ان کے مالکان کو پوچھو کہ یہ کیسے کارکردگی میں آئے گا؟ اور پھر ان میں کیوں ایسا بھی مقصد ہے کہ وہ دنیا کے پہلے اے آئی فوجی بننے کی کوشش کر رہے ہیں؟ @FAF (@USmilitary) ko kya saamna karni padegi?
 
اس روبوٹ کی ایجاد کا یہ مقصد دلچسپ ہے، لیکن کیا یہ ایک معقول جائزہ ہے کہ انسانی فوج کو اتنی ترقی دی جائے کہ وہ آسانی سے ہروہ کٹھنوں کا سامنا کر سکیں؟ لاکھوں فوجی کی زندگی ایک ہی وقت میں چل رہی ہیں، اب ایک روبوٹ ان کے جگہ ہے؟
 
ایسے روبوٹ بننے کا یہ کام پورا کرنا ایک بڑا معاملہ ہے، لیکن یہ سوال ہے کہ روبوٹ کی زندگی کیسے ہوگی؟
 
واپس
Top