21 نومبر کو دنیا بھر میں ایک اچھی فہمی کا مقصد رکھنے والی ایک منافقت، ورلڈ ہیلو ڈے کا آغاز مصر اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کی حد تک پہنچ جاتے وقت تھے۔ اس دن کا نाम وہ لفظی بات سے رکھا گیا ہے جو گفتگو کے دروازہ کھولا اور باہمی تعلقات کو مضبوط کرنا چاہتا تھا۔
1973 میں جب مصر اور اسرائیل کی کشیدگی عروج پر تھی، ایک بار پھر اس دن کو دنیا کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ امریکی بھائیوں برائن میک کورمیک اور مائیکل میک کورميك نے اس پرامن پیغام کے طور پر پیش کیا تھا جس میں دنیا بھر کے رہنماؤں کو 1,360 خطوط لکھ کر بات چیت کے عمل کی اہمیت سے آگاہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے اس پرامن پیغام سے یہ بھی بات کی کہ تنازعات کو طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا بلکہ صرف گفتگو اور بات چیت کے ذریعے ہی ایسے حل کا راستہ ہو سکتا ہے۔
اس دن کی اہمیت کی پوری فہمی اس بات سے ملتی ہے کہ یہ دن اب تک 180 سے زائد ممالک میں سرکاری و عوامی سطح پر سراہا جا چکا ہے اور دنیا کی نامور شخصیات جن میں ملکہ الزبتھ دوم، دلائی لاما، پوپ جان پال دوم، کوفی عنان اور مدر ٹریسا شامل ہیں اسے بھی ایسی اہمیت حاصل ہوئی ہے۔
اس دن کو ایک عالمی تقریب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو نہ صرف مقامی سطح پر شرکت کو زیادہ کرتا ہے بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کو امن کے عمل میں اپنا حصہ ڈالنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
اس دن کی اہمیت کو یقینی بنانے کے لیے، اسے صرف ایک خصوصی طریقہ کار نہیں بلکہ ہر شخص سے بھی طلب کی جاتی ہے کہ وہ کم از کم 10 افراد کو سلام کرکے امن، دوستی اور مثبت مکالمے کا پیغام پھیلائے۔
ایسا نئے دن کیسے ہو گا؟ سچمَنch بھی نہیں ہوئی ہے، اب اس پرامن پیغام کو پورا ورلڈ دیکھ رہا ہے جو 1973 سے شروع ہوا تھا اور اب تک یہ دنیا بھر میں اچھی فہمی کا مقصد رکھنے والی ایک منافقت کے طور پر چلتا آ رہا ہے۔
یہ دن نہ صرف مصر اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنا تھا بلکہ دنیا بھر میں تنازعات کو حل کرنے کی کوشش بھی تھی۔ اب تک یہ دن ابھی زیادہ سے زیادہ اہمیت پورے کر رہا ہے، دنیا بھر میں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے امن کی راہ ہیں۔
ہمارے ملک میں جب اچھی فہمی کا مقصد رکھنے والی منافقت کے بارے میں بات کرتے ہیں تو یہ دن سب سے زیادہ اہمیت فراہم کرتا ہے۔
21 نومبر کو دنیا کی ایک بڑی منافقت ہو رہی ہے۔ اس دن سے مل کر مصر اور اسرائیل کی کشیدگی کے درمیان بات چیت کی ایسی کوشش کی جارہی ہے جو دنیا کو امن کا راستہ دکھائی دے۔
یہ دن اب تک مختلف ممالک میں بھرپور سراہا گیا ہے اور اس میں دنیا کی نامور شخصیات نے شرکت کی ہے۔ لیکن یہ صرف ایک خصوصی دن نہیں، بلکہ ہر دن امن کے عمل کے لئے ایک فراہم کردہ موقع ہے۔
دنیا کی مختلف فیکٹریوں میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو امن کے عمل کو اچھی طرح جانتے ہیں اور انہیں ان کے خیالات کو دنیا بھر تک پہنچانے کی ضرورت ہوگی۔
اس دن سے مل کر، دنیا بھر میں لوگ امن کے عمل کی اہمیت کو سمجھنا چاہیں گے اور انہیں اپنی جانب سے امن، دوستی اور مثبت مکالموں کا پیغام پھیلانے کی ضرورت ہوگی۔
اس دن کو ایک فراہم کردہ موقع سمجھتے ہوئے، ہمیں دنیا بھر میں دیگر لوگوں سے بات چیت کرنا ہو گی اور ان کے خیالات کو سمجھنا ہو گا، اس طرح ہم اپنے ایک نئے دن کی صاف ہوا کا احساس حاصل کریں گے.
اس دن کی وہ فہمی تو یقیناً آئندہ عرصے میں زیادہ اچھی ہوگی اور لوگ ایسے افراد سے مل کر بات چیت کروڈیا گیا ہے جو امن کی بات کرتے ہیں، جیسے یہاں اے ٹی ایف ایل کی ایک گروپ نے بھی اپنی جان بھر کر سلام کیا ہے، مگر اس دن کی اہمیت پوری ہونے سے قبل، دنیا میں یہ دن ہمارے لوگوں کو ایسا محسوس نہیں ہوتا جیسا کہ اب، لیکن اس دن کی اہمیت پوری ہونے سے بعد میں، دنیا میں یہ دن ہمارے لوگوں کو ایسا محسوس ہوگا جیسا کہ اب ہی
اس دنیا میں امن کی بات تو ہمیشہ اچھی ہوتی ہے، لیکن یہاں کوئی بھی دن انساف کے لئے ایک اچھا مقصد رکھتا ہے؟ وہ 21 نومبر کا دن 1973 سے بھی پुरانہ ہے جب مصر اور اسرائیل کی کشیدگی تھی، اب بھی اس کے ذریعے دنیا کو ایک بات بتائی جاتی ہے۔ یہ دن کا مقصد ہی ہے کہ لڑائیوں کی بجائے بات چیت سے حل ہونے والے تنازعات کے بارے میں ہر کوئی یقین رکھے۔ لیکن اگر 10 افراد اٹھ کر سلام کرنے کے لئے ایک باڈی کی ضرورت نہیں تو کس طرح امن کا پیغام پھیلایا جاسکتا ہے؟
ਸੋچو ਤویں یہ دن ہوا ہی نہیں بلکہ ایسے دنوں کی ضرورت بھی ہوئی ہے جو لڑائیوں کو ختم کرنے اور امن کا راستہ دکھانے میں مدد کرتے ہیں ہر کس کی جانب سے سلام اور صاف صاف ایمانت کی بات کرو ۔
یہ دن سے قبل اسے کتنا سچمچھال سمجھا جاتا تھا؟ مصر اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کی حد تک پہنچنے پر ایک روز کو دنیا بھر میں امن کے مقصد رکھنے والا دوسرا دن کیا کہتا تھا? یہ دن ہمارے لیے ایک تعلیم کا دن ہے، چاہے کچھ لوگ اسے لیتے ہیں یا نہیں، اس کا مطلب ہمیں ایسا ہی اچھا فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور اپنے نتیجے کو دوسروں کی طرح دیکھنا ہوتا ہے۔
مگر یہ دن اب تک بھی ایسی ہی کیجتے ہیں جس سے دنیا کو نومئی ہونا پڑتا ہے اور پھر واپس آ کر ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اس دن کی وہی اہمیت ہے جو وہ کہلاتا ہے۔ میرے خیال میں اس دن کو یقینی بنانے کے لیے ہر شخص کا ایسا کردار ضروری ہے جیسا جس سے لوگ ایک دوسرے کے سامنے سلام کرکے امن کی بات چیت کرتے ہیں۔
21 نومبر کو ایک بڑی بات ہے اور دنیا کی سرحدوں سے باہر پہنچتی ہے۔ یہ دن اس بات کا مشاہدہ کرتا ہے کہ دنیا کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ دوستی اور امن کی بات کرسکتے ہیں، لیکن پچیس سال قبل مصر اور اسرائیل کی سرحدوں پر جانا تھا، تو یہاں ایک اور بات ہے، اب دنیا بھر میں لوگ ایسے دن کو اپنا دن بنانے کا شوق رکھتے ہیں جب انھوں نے دوسروں سے بات چیت کی اور امن کی بات کی۔
اس دن کی اہمیت 180 سے زائد ممالک میں ہی نہیں رہتی بلکہ دنیا کے نامور شخصیات جن میں ملکہ الزبتھ دوم، دلائی لاما، پوپ جان پال دوم، کوفی عنان اور مدر ٹریسا شامل ہیں اسے بھی ایسی اہمیت حاصل ہوئی ہے۔
اس دن کو صرف ایک خصوصی طریقہ کار نہیں بلکہ ہر شخص سے طلب کیا جاتا ہے کہ وہ کم از کم 10 افراد کو سلام کرکے امن، دوستی اور مثبت مکالمے کا پیغام پھیلائے۔
ایسا ہی کہ سچ میں دنیا بھر کے لوگ ایک دوسرے کے سلام پر آتے رہتے ہیں! لاحقہ سالوں میں یہ دن ایسا بن گیا ہے کہ لوگ اس دن سے قبل بھی سلام کرنے لگتے ہیں، نہ صرف ان کو اچھائی کی بات ہوتی ہے بلکہ ایسا بھی لگتا ہے کہ یہ دن ہی دنیا کو امن اور دوستی سے پرے رکھتا ہے!
اور جب پاپ جان پال دوم نے انہیں سلام کیا تو اب وہ لوگ بھی اس طرح کی تعلیمات کو اپناتے ہیں اور ایسا ہی لگتا ہے کہ دنیا ایک ایسا جگہ ہو رہی ہے جہاں سلام کی بات صرف آدھونیات میں ہی نہیں بلکہ اسے لوٹو ہر طرف سے کیا جائے!
یہ دن میرے لئے ایک بڑا مشین دیکھنے والا ہے کیونکہ ابھی تو چل رہے ہیں ملوثیتوں کی تلافی اور معاشی ماحول میں تبدیلی کے نام پر غلطے دیکھنا پڑتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اس دن پر بے پیری وہ لوگ ہوتے ہیں جو ایسے معاملات میں رکھنے کی کوہنی دیکھتے ہیں جس سے صحت مند معاملات پر توجہ کا معطوف ہو سکے۔
علاوہ سے اس دن کی اہمیت بھی ابھری ہے میں تازہ دہلی میں ایک چھوٹے سے رہائش خیز ٹاور پر ایک فینٹسٹک ویڈیو اسٹریم کے دوران نے شام کو ان کے گھر والوں کو سلام کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس نے اپنی مہربانی سے بھی انھیں آگاہ کیا کہ دنیا بھر میں یہ دن ہی ہوگیا ہے جس پر پوری دنیا نے شام کو سلام کرنے والا موقع دیا ہوگا اور انھیں نہ صرف اپنی دوسرے گھروں سے سلام کرتے ہوئے اور انھیڹیں بھی السلام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس دن کا احترام کرتے رہتے ہیں۔
یہ دن ایک بڑی خوشی ہے جو دنیا بھر میں امن اور دوستی کا مشن لیتا ہے، ابھی تو اسے Israel اور مصر کے درمیان کشیدگی کی حد تک پہنچایا گیا تھا، مگر یہ دن ایک بات سے بھرپور ہے جس میں دنیا بھر کے لوگوں کو ایک دوسرے سے مل کر بات چیت کرتے ہوئے امن اور خوشی کا پیغام پہنچاتا ہے.
مصر اور اسرائیل کی کشیدگی سے ناکام ہونے پر یہ دن ایک بڑا فریٹنесс ڈے تھا! اسی دن پرامن پیغام کے ذریعے دنیا بھر کے رہنماؤں کو بات چیت کی اہمیت سے آگاہ کیا گیا تھا۔
یہ دن اب تک 180 سے زائد ممالک میں سرکاری و عوامی سطح پر سراہا جا چکا ہے، جو اس کی اہمیت کو ظاہر کر رہا ہے। دنیا کے نامور شخصیات جن میں ملکہ الزبتھ دوم، دلائی لAMA، پوپ جان پال دوم، کوفی عنان اور مدر ٹریسا شامل ہیں، اسے بھی یہ دن ایک عالمی تقریب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
لیکن، ابھی تک ہماری ملکی سطح پر ان کی شرکت نہیں ہوئی! 10 افراد کو سلام کرنے کے طریقے مختلف ہیں، لیکن ان میں سے ایک یہ ہے کہ ہم اپنی ملکی تحریک میں بھی اس دن کی اہمیت کو ظاہر کریں اور امن، دوستی اور مثبت مکالمے کا پیغام پھیلائیں۔
اس دن پر امریکی بھائیوں نے ایسا پیغام دیا تھا جیسا ہنے کے بعد بھی کچھ نئی چIZوں کا منظر پیش نہیں کیا ہوتا۔ لگتا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا پیغام دیا تھا جس سے دنیا بھر کے رہنماؤں کو واضح ہو کر بتایا گیا تھا کہ تنازعات کو توڑنا ان کی ذمہ داری نہیں بلکہ بات چیت کرنے اور معافی مانتے ہوئے حل کھیلنا ہے۔ اور اب بھی یہ پیغام ایسا پہلایا جاتا ہے جو سلیمی کی دوسری فوج میں لانے کے بعد نہیں لایا جاتا تھا۔
تمہیں یہ بات سچ میں کہنا چاہئے کہ اس دن کی اہمیت تو لگتی ہے، لیکن وہ دن جب ایک برادری کو دوسری برادری سے بات چیت کے لئے دعوت دی جائے تو وہی دن اچھا ہو گا۔ مصر اور اسرائیل کی یہ کشیدگی، اس دن تک پہنچ جانے والی کو کیا معنی ہے؟ یہ صرف ایک دن نہیں بلکہ ایک مہم جو دنیا بھر میں امن کی بات کرنے والوں کے لئے ہے۔ تمہیں سوشل میڈیا پر اس دن پر 10 افراد کو سلام کرنا چاہئے نہ کہ تیزاب بھرا جھگڑا!