پاکستان کے سب سے بڑے یوٹیوبر ڈکی بھائی نے اپنی تفصیلی وی لاگ میں دوران حراست کی اس واقعت سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے انکشافات کیے ہیں اور اس میں انہوں نے ڈاکٹر عمر عادل اور ارشاد بھٹی سمیت چند اہم شخصیات کا نام بتایا ہے۔
ڈکی بھائی کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے تعینات جیل افسر سرفراز چوہدری کے ساتھ ملاقات کرنے کی وہ واقعت بتائی ہے جس کا مقصد اس کی موجودگی کو ظہور دینا تھا۔ اس دوران، انہوں نے بتایا کہ ارشاد بھٹی نے ایک بار جیل کا دورہ کیا اور وہ مجھ سے ملاقات کی، اُس کے بعد مجھ کو ہتھکڑیاں لگا کر سامنے لایا گیا اور جیل افسر نے مجھے بتایا کہ یہاں کوئی تمھارا دوست نہیں، اور مجھے اس Problem کو صرف سرفراز چوہدری کا حل کیا جا سکتا ہے۔
سردار ان کے مطابق، جب میں حوالات سے نکال کر سرفراز چوہدری کے کمرے لایا گیا تو وہ مجھ سے فورا میری ہتکڑی کھلائی اور ارشاد بھٹی کی جانب ایک تعاون دکھانا شروع کر دیا، پھر انہوں نے مجھ سے پوچھا کیا وہ کہیں دوران حراست تشدد ہوا تھا لیکن میں نے انکار کردیا تھا اور اس کے بعد انہوں نے مجھ سے پوچھا کیا اس دوران میں کسی نے مجھ پر تشدد کیا ہے یا نہیں، اور مجھے یہ بات دکھائی دی کہ یہ ایسا نہیں تھا۔
ڈکی بھائی نے مزید بتایا کہ سرفراز چوہدری کی جانب سے ڈاکٹر عمر عادل سے بھی دوران حراست ملاقات ہوئی، اور وہ خود قیدی تھے، انہوں نے جو دیکھا اس کے لیے وہ انہیں معذور محسوس کرتے ہیں۔
ڈکی بھائی کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے تعینات جیل افسر سرفراز چوہدری کے ساتھ ملاقات کرنے کی وہ واقعت بتائی ہے جس کا مقصد اس کی موجودگی کو ظہور دینا تھا۔ اس دوران، انہوں نے بتایا کہ ارشاد بھٹی نے ایک بار جیل کا دورہ کیا اور وہ مجھ سے ملاقات کی، اُس کے بعد مجھ کو ہتھکڑیاں لگا کر سامنے لایا گیا اور جیل افسر نے مجھے بتایا کہ یہاں کوئی تمھارا دوست نہیں، اور مجھے اس Problem کو صرف سرفراز چوہدری کا حل کیا جا سکتا ہے۔
سردار ان کے مطابق، جب میں حوالات سے نکال کر سرفراز چوہدری کے کمرے لایا گیا تو وہ مجھ سے فورا میری ہتکڑی کھلائی اور ارشاد بھٹی کی جانب ایک تعاون دکھانا شروع کر دیا، پھر انہوں نے مجھ سے پوچھا کیا وہ کہیں دوران حراست تشدد ہوا تھا لیکن میں نے انکار کردیا تھا اور اس کے بعد انہوں نے مجھ سے پوچھا کیا اس دوران میں کسی نے مجھ پر تشدد کیا ہے یا نہیں، اور مجھے یہ بات دکھائی دی کہ یہ ایسا نہیں تھا۔
ڈکی بھائی نے مزید بتایا کہ سرفراز چوہدری کی جانب سے ڈاکٹر عمر عادل سے بھی دوران حراست ملاقات ہوئی، اور وہ خود قیدی تھے، انہوں نے جو دیکھا اس کے لیے وہ انہیں معذور محسوس کرتے ہیں۔