فیصل چودھری کاآئینی ترامیم کے حوالے سے بڑا انکشاف!

پاکستان تحریک انصاف کی سرکردگی میں انفرادی اور سیاسی مینڈیٹ سے نکل کر عوامی مینڈیٹ تک بڑا پھرنہ ہوا۔ فیصل چودھری، جس کے ساتھ ووٹ کی سرگرمی بڑے تیزاب کی طرح آگ لگا دیتی ہے، نے نئے عہد میںPolitics کی بنیاد رکھنے والی ایسی پالیسیوں پرQuestion Mark کے ساتھ کہنا شروع کر دیا ہے جو اس وقت تک کچھ سچائی بھرتی ہیں۔

سینیٹ میں اب ووٹ کی جڑی وار کے بعد انفرادی اور سیاسی مینڈیٹ سے عوامی مینڈیٹ تک بڑا پھرنہ ہوا، جس کی نتیجے میں سیاست میں حلف نہیں لگانا، وعدے نہیں توڑنا اور وفاداری کے معاملات پر زور دینا، ان سب کو Politics کی بنیادیں سمجھنے سے قبل پہلے ہی بے حد غلط قرار دیا گیا ہوگا۔

سیاسی قیادت کے حوالے سے بیرونی اور اندرونی مینڈیٹ کو ایک دوسرے سے لڑایا جارہا تھا، جس کی نتیجے میںPolitics کی بنیاد رکھنے والی ان پالیسیوں کو بدل دیا گیا جو جمہوریت کے لیے بہت اہم ہیں۔

اوسط رہنماؤں کے درمیان ایسے گھنوسے تعلقات پیدا ہوئے تھے جو اس وقت تک کچھ سچائی بھری ہیں۔ Politics کی بنیادیں نہ پہچان کر سیاسی معاملات کو چلایا جارہا تھا، جس کے نتیجے میں ووٹ کے عمل میں شفافیت اور عوامی مفاد کو ترجیح دی جائے گا۔

جس سے Politics کی بنیادیں سمجھی جائنگی، اسی دوران سینیٹ میں ووٹ کی جڑی وار کا واقعہ بڑھتا ہے،Politics کی بنیاد رکھنے والی وعدوں پر زور دیا جاتا ہے اور ارکان اپنے حلف کو ختم کر دیتے ہیں۔

سیاست کے لیے اس وقت تک Politics کی بنیاد رکھنے والی پالیسیوں پر زور دیا جائے گا جب وعدے اور وفاداری کو تبدیل نہ کیاجाए گا۔
 
یہ تو ایک بڑا معذور ہوا ہے politics میں اس لئے سے کہ لوگPolitics کی بنیادیں سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ ان پالیسیوں پر زور نہیں دیتے جن پر بُدل دیا گیا ہے۔ Politics کی بنیاد رکھنے والے لوگ اس لئے بھی politics میں آئے ہیں کہ وہ عوامی مفاد کو دیکھنے کا maujood ہوں، لیکن وہ اس معذور کی پہچان نہیں کر رہے ہیں۔
politicis ki jhoolon ko pehle samajhna chahiye to humein koi baat nahi karni chahiye.
 
میں سے یہ کہنا ہوگا کہ فیصل چودھری کی ووٹ کی سرگرمی اس وقت تک پہلی بار بڑی تیزاب کی طرح آگ لگا دیتی ہے! اس نے سینیٹ میں ووٹ کی جڑی وار کے بعد عوامی مینڈیٹ تک بڑھنے والے پھرنہ کے بارے میں کچھ بات کہی ہے. وہ کہتے ہیں کہ حلف نہ لگانا، وعدے نہ توڑنا اور وفاداری پر زور دینا politics کی بنیادیں ہیں!

ان پالیسیوں کو سمجھنے سے قبل ہی politics کو بے حد غلط قرار دیا گیا ہوگا. بیرونی اور اندرونی مینڈیٹ کو ایک دوسرے سے لڑایا جارہا تھا، اس کے نتیجے میں politics کی بنیاد رکھنے والی ان پالیسیوں کو بدل دیا گیا ہے.

اوسط رہنماؤں کے درمیان گھنوسے تعلقات پیدا ہوئے ہیں اور وہ politics کی بنیادیں نہ پہچان کر سیاسی معاملات کو چلایا جارہا تھا.

آج politics کی بنیاد رکھنے والی پالیسیوں پر زور دیا جائے گا جب وعدے اور وفاداری کو تبدیل نہ کیاجائے گا!
 
اس politics کی بنائی gayi pahle se kuch cheezon ki bari tarah hai, lekin ek baat yaad rakhna chahiye ki har cheez ko samajhne ke liye time milta hai. Fir bhi, main sochta hoon ki ye politics ki buniyadiyon par zarurat hai, kyunki ye hi humein apne desh ka bhavishya banane mein madad kar sakte hain 🤔
 
ابPolitics میں حلف لگانا اور وفاداری کوserious سمجھنا ضروری ہے، یہی نہیں politics کی بنیادیں ہیں، politics me سچائی اور وفاداری کا بھی اہم مقام ہوتا ہے. ووٹ کی جڑی وار کے بعدPolitics میڰ politics کو serious lekrna bhi zaroori hai, politics ki pehli baat integrity hai.

ab politics me apne vafadari ko samjhsakte hain aur vishwas ke saath har ek voot karna chahiye. Politics ki sabse pehli cheez integrity hai, iske alawa hume apni politics ki pehchaan bhi samajhna chahiye.
 
عجیب تھا یہ وار، Politics کی بنیادیں سمجھ کر تو ووٹ کے عمل میں شفافیت آئی لیکن وعدے توڑنے اور وفاداری پر زور دینے سے نکل کر عوامی مینڈیٹ تک پھرنا بھی دیکھا گیا، ایسا لگتا ہے کہ politics میں حلف نہیں لگانا وعدے نہ توڑنا اور وفاداری کا کچھMeaning نہ دیا گیا।

میں یہی سोचتا تھا کہ Politics کی بنیاد رکھنے والی پالیسیوں پر زور دیا جائے گا، Politics کی بنیادیں سمجھ کر وعدے اور وفاداری کو تبدیل نہ کیاجائیں گے۔ لیکن politics کے رہنماؤں میں ایسے گھنوسے تعلقات پیدا ہوتے ہیں جس سے ووٹ کے عمل میں شفافیت آئے لیکن عوامی مفاد کو ترجیح دی جائے گا،Politics کی بنیادیں سمجھنے سے پہلے politics کو چلا دیا جاتا ہے۔

مفروضہ ہی زیادہ دیر تک چلتا رہتا ہے اور ووٹ کی جڑی وار کے بعدPolitics میں حلف نہ لگانا، وعدے توڑنا اور وفاداری پر زور دینا دیکھنے کو ملتا رہتا ہے۔

ایسے ماحول میں politics کو چلایا جاتا رہتا ہے، Politics کی بنیادیں سمجھ کر ووٹ کے عمل میں شفافیت آئے لیکن عوامی مفاد کو ترجیح دی جائے گا۔
 
بہت کچھ واقعات ہو رہے ہیں، سینیٹ میں ووٹ کی جڑی وار تو یہ دیکھنا غلط نہیں تھا کہ Politics کی بنیاد رکھنے والی پالیسیوں پر زور دیاجائیے گا تاہم politics ki zindagi mein bhi cheezon ko thoda sa taya karna chahiye.

سینیٹ میں ووٹ کے لئےPolitics کی بنیاد رکھنے والی پالیسیوں کو ڈھالنا politics ki zindagi mein ek bada galti hai. Politics ki zindagi mein naye saath milne aur purane saath chhodne kaafi zaruri hai.

اب Politics ki zindagi ko alag karke politics ki zindagi ko samajhna important hai. Politics ki zindagi mein naye saath milne aur purane saath chhodne kaafi zaruri hai.

[link to a news article about the Senate vote](https://example.com/news/senate-vote)

[link to an interview with a politician discussing politics](https://example.com/interview/Politician-Interview)
 
اس دuniya mein politics bhi same jese logon ki life kuch nahi badalti 🤷‍♀️ aur fir bhi hum har time par positive cheezon par focus karte hain. abki situation thik nahin hai, lakin isse humein ek cheez sikhayi dega ki politics ko samajhne ke liye humein aage badhna padega 🚀 aur politics ki basics ko samjhein taaki woh humare lekin na ban jae. fir se faisla karna chahiye, khud se sachche vichar lena chahiye aur apne doston ke sath mil kar samajhdari dilaye 💬
 
ایسے تو دیکھتے ہیں کہ سیاست میں بھی لوگ ایسی پالیسیوں پر زور دیتے ہیں جو جمہوریت کو محفوظ رکھنے والی ہیں، لیکن وہ اسے politics کا حصہ نہیں سمجھتے۔ Politics میں حلف لگانا اور وفاداری کو سبق کے طور پر سمجھنا اور ایسے معاملات کو چلانا جو ووٹ کے عمل کیشفافیت کو برقرار رکھتے ہیں ان کی اہمیت کو سمجھنا ضروری ہے۔
 
بڑے پھرنے کا یہ سارا حالہ اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ Politics میں ہمیشہ سے پالیسیوں پر زور دیا جاتا ہے لیکن عوام کو کچھ بھی نہیں پہچان کر، وعدوں اور وفاداری پر زور دیا جارہا تھا۔ politics کی بنیادیں اس وقت تک سمجھنی چاہئیں جو Politics کی بنیاد رکھنے والی پالیسیوں پر ایم ایس ایم اے نہیں کرتے ہیں۔

جی وہ سب سیاست میں بہت اچھے لگ رہے تھے اور عوام کی زندگی سے ان کو بہت قریب دیکھ کر۔ مگر Politics کو عوامی مینڈیٹ تک پہنچانے کے لیے ان میں ایسا نہیں ہوا جو لوگ politics کو سمجھ سکتے ہیں اور وہ سبPolitics کی بنیادیں سمجھ سکیں گے۔
 
اس میں بھی پھرنہ ہوا تو politics ki tareekein badal dete samay kuch sachai bhi nahi thi 🤔. jo policies pehle se thakth thi woh ab kisi tarah se apni vajah ke saath badalti jaa rahi hain. aur agar apne khilaaf paristhit arco ka khel khela jaaye to sachai bhi nahi rahi.
 
ایسے میں، ووٹ کی جڑی وار کا واقعہ سینیٹ میں بڑھنے سے پہلے اس لیے ہوتا ہے کہ عوام کو politics سے محبت ہو اور وہ اپنے رہنماوں سے امید کرتی ہیں، لہٰذا عوامی مینڈیٹ سے انفرادی اور سیاسی میں بڑھنا ایک بدترین غلطی ہوگا! 🙅‍♂️
 
بھائی یہ سب politics ka khel hai, woh bhi aik galat way par 😂 aur woh log jo aik side par hain wo nahi karega apni cheezon ko doosron ke saath samajhna chahiega. yeh sab kuch ek darwaza se entry karne wale log ki faulilty hai, jinhone apni parties ki policies ko samajh nahi paya. ab ye log politics ka khel khatam karte hain aur uske bad pe apni cheezon ko lekar aik galat way par chalne lagte hain. 👎
 
واپس
Top